Column

قوم ، قرآن اور کرسی

’’ قوم ، قرآن اور کرسی‘‘
تحریر : تجمل حسین ہاشمی

کچھ باتیں انسان جلدی سیکھ لے تو مشکلات سے بچ سکتا ہے، لیکن انسان تو انسان ہے خطا کار ہے لیکن جب وہ سیاست دان بن جاتا ہے تو طاقت میں آکر بہت کچھ سمجھنے سے قاصر ہو جاتا ہے۔ جب وہ قومی اسمبلی کا ممبر یا وزیراعظم ہائوس کیلئے منتخب ہو جائے، تب تو اقتدار ہی سب کچھ لگتا ہے۔ حکومتوں کو اکثر نااہل، خزانے پر بوجھ اور کرپٹ قرار دے کر نکال دیا جاتا ہے۔ اپوزیشن اسمبلی میں نعرے لگاتی ہے، عوام کو منفی تاثر دیا جاتا ہے، کرپشن کے بڑے دعوے، بڑے سکینڈل ہوتے ہیں، مگر قومی خزانے خانے خالی، وصولی زیرو۔
2009ء میں سپریم کورٹ کے حکم پر کرپشن کیس کھولے گئے، لیکن آج کسی کو ان کیسز کا کوئی پتہ نہیں۔ ووٹ دینے والے سب کچھ دیکھ رہے ہیں مگر بے بس، مجبور ہیں، ہر بار نعروں کے پیچھے چلتے ہیں۔ یوسف رضا گیلانی صاحب کو پیر پگاڑا کے وہ الفاظ یاد تھے جو انہوں نے بیس سال پہلے کہے تھے: ’’ ایک سیاست دان بیس سال بعد دوسروں کو استعمال کرنے کا فن سیکھتا ہے، کامیاب سیاست دان وہی ہے جو یہ فن سیکھ لے، ورنہ ساری عمر خود استعمال ہوتا رہتا ہے‘‘۔
طاقتور لوگ ہی دوسروں کو استعمال کرتے ہیں، غریب صرف فاقہ کشی کرتا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کو بنے 29سال ہو گئے۔ عمران خان کو بھی پیر پگاڑا کی نصیحت سمجھنی چاہیے کہ سیاست میں ہارڈ فاسٹ رول نہیں، سب کو ساتھ لے کر چلنے کا نام جمہوریت ہے۔
رئوف کلاسرا کو یوسف رضا گیلانی نے ایک واقعہ سنایا، جو کچھ یوں تھا: محمد خان جونیجو کی حکومت میں گیلانی صاحب نوجوان وزیر تھے۔ اس وقت جونیجو، پیر پگاڑا اور نواز شریف کے تعلقات تنائو کا شکار تھے۔ جنرل ضیاء کو بھی شکایت تھی کہ نواز شریف یہ سمجھتے تھے کہ وہ اپنی عوامی مقبولیت سے وزیر اعلیٰ بنے ہیں، جنرل ضیاء الحق کی وجہ سے نہیں۔ جنرل ضیاء نے پیر پگاڑا سے دل کا دکھ بیان کیا۔ پیر صاحب نے کہا ’’ سائیں، آپ فکر نہ کریں۔ نواز شریف ٹھیک ہو جائیں گے‘‘۔ پھر یوسف رضا گیلانی کو بلا کر پیر صاحب نے کہا کہ پنجاب جائو، خود کو وزیر اعلیٰ کے طور پر پیش کرو اور سیاسی بھاری بھرکم افراد کو ساتھ ملائو۔ گیلانی صاحب نے ڈیرے لگا لئے۔ اس وقت وہ ریلوے کے وزیر تھے۔ یہ خبر پھیل گئی کہ وفاق گیلانی صاحب کو وزیر اعلیٰ بنانا چاہتا ہے۔ پرویز الٰہی، منظور وٹو سمیت کئی ایم پی ایز ان سے رابطے میں آ گئے۔ گیلانی نے طاقتور گروہ اکٹھا کر لیا۔ پیر صاحب کو پیغام دیا گیا: ’’ اب بتائیں، نیا وزیر اعلیٰ کون بنایا جائے ؟‘‘، پیر صاحب نے انتظار کرنے کو کہا۔ پھر معلوم ہوا کہ نواز شریف جنرل ضیاء سے ملنے اسلام آباد گئے ہیں۔ ملاقات کے بعد جنرل ضیاء نے بیان دیا: ’’ نواز شریف کا قلعہ مضبوط ہے‘‘۔ وزیراعظم جونیجو نے کہا: ’’ پنجاب میں کوئی تبدیلی نہیں ہو رہی‘‘۔ ( یہ اقتباس کتاب ’’ ایک سیاست، کئی کہانیاں‘‘ سے لیا گیا ہے)۔
یہ قصے آج بھی ویسے ہی ہیں۔ حال ہی میں ایک آزاد رکن نے مسلم لیگ ن میں شمولیت اختیار کی، جس نے قرآن پر وفاداری کا حلف دیا تھا۔ جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہے، خان کے نام پر ووٹ لے کر جیتنے والا حلف کو بھول گیا۔
پاکستانی سیاست میں قرآن پر ہاتھ رکھ کر کئی سیاست دانوں نے وعدے کیے ، پھر کوئی وعدہ کسی کو یاد نہیں رہا ۔ مگر ہمیں یقین ہے کہ اللہ ہر چیز سے باخبر ہے۔
قرآن میں فرمایا گیا:
’’ مومن وہ ہیں جو اپنی امانتوں اور وعدوں کا لحاظ رکھتے ہیں‘‘ ( سورہ المومنون)۔
’’ بے شک اللہ عدل کرنے والوں سے محبت رکھتا ہے‘‘ ( سورہ المائدہ)۔
’’ اے ایمان والو! اگر کوئی فاسق خبر لائے تو تحقیق کر لیا کرو ‘‘( سورہ الحجرات)۔
آج میڈیا پر جھوٹی خبریں عام ہیں، بغیر تحقیق ، یقین کر کے نفرتیں بڑھا رہے ہیں۔ ایسے میں ملک کیسے بدلے گا؟پنجاب بجٹ 2025۔26میں 13منصوبے نواز شریف اور مریم نواز کے نام پر رکھے گئے ہیں۔ کیا یہ فیصلے خوشحالی کی علامت ہیں ؟۔
جب تک ہم خود کو نہیں بدلیں گے، کچھ نہیں بدلے گا۔
قرآن پر حلف اٹھا کر وفا نہ کرنے والا جب آپ کے ساتھ بیٹھا ہو، تو مجھ جیسے کمزور لوگ کنفیوز ہو جاتے ہیں: جھوٹ بولنے والوں کی مدد سے کوئی پاکستان یا خود کو کیسے بدل سکتا ہے؟۔

جواب دیں

Back to top button