Column

سستی بجلی: حکومت کی انقلابی پیش رفت

سستی بجلی: حکومت کی انقلابی پیش رفت
تحریر : ڈاکٹر رحمت عزیز خان چترالی

دنیا کی جدید معیشتیں توانائی کے شعبے میں خود کفالت، کفایت شعاری اور جدید ٹیکنالوجی کے امتزاج سے ترقی کی راہ پر گامزن ہو چکی ہیں۔ پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک میں سستی، وافر اور شفاف بجلی کی فراہمی نہ صرف معیشت بلکہ زراعت، صنعت، تعلیم، صحت، ٹیکنالوجی اور روزمرہ زندگی کے دیگر شعبہ جات کی فعالیت اور بہتری میں کلیدی حیثیت رکھتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حالیہ عرصے میں بجلی کے نظام میں اصلاحات کا آغاز نہایت اہم اور خوش آئند قرار دیا جا رہا ہے۔
پاکستان میں بجلی کا شعبہ کئی دہائیوں سے بدانتظامی، کرپشن، گردشی قرضوں، اوور بلنگ، لائن لاسز اور ناقص پالیسیوں کا شکار رہا ہے۔ سابقہ ادوار میں غلط فیصلوں، غیر متوازن معاہدوں ( بالخصوص آئی پی پیز سے مہنگی شرائط پر بجلی خریدنے) اور بجلی کے تقسیم کار اداروں (DISCOs)میں سیاسی مداخلت نے اس شعبے کو گہری دلدل میں دھکیل دیا۔ نتیجتاً صارفین مہنگی، غیر مستحکم اور ناقابل اعتماد بجلی پر گزارہ کرنے پر مجبور ہو گئے۔
تاہم موجودہ وفاقی حکومت نے اس گھمبیر صورتحال سے نمٹنے کیلئے جو بنیادی اور عملی اقدامات کیے ہیں، وہ امید کی نئی کرن دکھائی دے رہے ہیں۔ وزیر اعظم پاکستان کی جانب سے ’’ اپنا میٹر، اپنی ریڈنگ‘‘ ایپ کا افتتاح ایک ایسا انقلابی قدم ہے، جس کا مقصد صارفین کو بااختیار بنانا اور اوور بلنگ جیسے مسائل کا تدارک ہے۔
اس اقدام کی پشت پر ایک سال سے وزارت توانائی کی مسلسل محنت اور شفافیت پر مبنی اصلاحاتی وژن کارفرما ہے۔ وزیر توانائی کے مطابق اب تک 110 ارب روپے اوور بلنگ کی مد میں صارفین کو واپس کیے گئے ہیں، جو اس منصوبے کی افادیت اور سنجیدگی کا عملی ثبوت ہے۔
پاکستان میں حالیہ مہینوں میں سولر پاور کے حوالے سے متضاد خبریں گردش کر رہی تھیں جنہوں نے صارفین کو تشویش میں مبتلا کر دیا تھا۔ تاہم وزیر اعظم نے واضح کیا کہ حکومت سولر انرجی سے متعلق اپنے وژن پر قائم ہے۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ لاکھوں گھرانے، کارخانے، دفاتر، مساجد اور تعلیمی ادارے سستی بجلی کے حصول کے لیے سولر پاور پر انحصار کرتے ہیں۔ اس سلسلے میں حکومتی یقین دہانی اس لیے بھی اہم ہے کہ توانائی کے شعبے میں پائیداری کے بغیر معاشی استحکام ممکن نہیں۔
ڈسکوز کے بورڈز میں انقلابی تبدیلیاں، کرپٹ مافیا کے خلاف کارروائیاں اور آئی پی پیز و بینکوں سے سخت شرائط پر ازسرنو مذاکرات جیسے اقدامات گردشی قرضوں کے خاتمی اور بجلی کی قیمتوں میں کمی کیلئے اہم پیش رفت ہیں۔ وزیر اعظم کا یہ اعلان کہ بجلی کی قیمتوں میں کمی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے، متوسط اور نچلے طبقے کے لیے امید کا پیغام ہے۔
یہ اقدامات ظاہر کرتے ہیں کہ حکومت صرف وقتی ریلیف نہیں بلکہ ادارہ جاتی اصلاحات کے ذریعے نظام کی کایا پلٹنے کے درپے ہے۔ ’’ اپنا میٹر، اپنی ریڈنگ‘‘ جیسے اقدامات نہ صرف بجلی کے شعبے کو ڈیجیٹائز کرنے کی سمت میں پیش رفت ہیں بلکہ یہ اعتماد سازی، شفافیت اور صارف دوست حکمرانی کی عمدہ مثال بھی ہیں۔
توانائی کے میدان میں موجودہ حکومت کی پیش قدمی اس بات کا ثبوت ہے کہ اگر نیت صاف ہو، وژعن واضح ہو اور ٹیم مضبوط ہو تو بوسیدہ نظام میں بھی جان ڈالی جا سکتی ہے۔ البتہ ان اصلاحات کا مستقل اور پائیدار نتیجہ اسی وقت سامنے آئے گا جب اصلاحات کو تسلسل سے جاری رکھا جائے، سولر پاور کو قانونی و تکنیکی تحفظ دیا جائے، آئی پی پیز جیسے مہنگے معاہدوں پر نظرثانی مکمل ہو، بجلی کی تقسیم و ترسیل کا نظام جدید بنایا جائے اور عام صارف کو براہ راست ریلیف ملے۔
اگر حکومت ان خطوط پر مسلسل پیش رفت جاری رکھتی ہے تو نہ صرف بجلی سستی اور وافر ہو گی بلکہ پاکستان کی معیشت، صنعت، روزگار اور عوامی فلاح کا نیا باب رقم ہوگا، ان شاء اللہ۔

جواب دیں

Back to top button