ColumnM Riaz Advocate

انتخابات کے بعد حکومت کی تشکیل کا طریقہ کار

محمد ریاض ایڈووکیٹ
پارلیمانی و حکومتی انتظامی اُمور چلانے کے لئے آئینی عہدیداروں کے انتخاب کے طریقہ کار کی بابت آئین پاکستان واضح رہنمائی فراہم کرتا ہے۔ آئین کے آرٹیکل 91(2) کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس انتخابات کے دن سے اگلے 21 ویں دن ہوگا سوائے اس کے کہ صدر کی طرف سے جلد طلب کیا جائے۔ اسی طرح آرٹیکل 130(2)کے مطابق صوبائی اسمبلیوں کے اجلاس بھی 21 ویں دن ہونگے سوائے اس کے گورنر اسمبلی کا اجلاس جلد طلب کر لے۔ یاد رہے آئین کے آرٹیکل 226کے مطابق وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کے علاوہ تمام آئینی عہدیداروں کا چنائو خفیہ رائے شماری سے کیا جاتا ہے۔
صدر مملکت کا انتخاب:
آئین کے آرٹیکل 41(3) اور دوسرے شیڈول کے تابع صدر مملکت کا انتخاب کیا جاتا ہے۔ صدر مملکت کے چنائو کا حلقہ انتخاب سینٹ، قومی اسمبلی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں پر مشتمل ہوتا ہے صدر مملکت کا چنائو خفیہ رائے شماری کے ذریعہ کیا جاتا ہے۔ آئین پاکستان کے مطابق صدر بننے کے لئے عمر کی حد کم از کم 45سال ہے اور امیدوار کا مسلمان ہونا لازم ہے۔
وزیراعظم کا انتخاب:
آئین کے آرٹیکل 91(3) کے مطابق سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے انتخاب کے بعد، قومی اسمبلی، بغیر کسی بحث و تقریر اور دیگر کام اپنے کسی مسلمان ممبر کو وزیر اعظم کے لئے منتخب کرتی ہے۔ آرٹیکل 226 کے مطابق وزیر اعظم کا انتخاب خفیہ کی بجائے کھلی رائے شماری کے تحت کیا جاتا ہے۔ ممبران اسمبلی ووٹنگ رجسٹر پر حاضری لگا کر ایوان سے باہر نکل کر وزیراعظم کے امیدواروں کے لئے منسوب علیحدہ علیحدہ لابی میں جمع ہوجاتے ہیں۔ جس کا واضح مطلب کہ وہ ممبر کس امیدوار کے حق میں ووٹ دے رہا ہے۔ لابیوں میں جانے والے ممبران کی گنتی کی جاتی ہے اور اس کے بعد سپیکر قومی اسمبلی نتائج کا اعلان کرتا ہے۔ وزارت عظمیٰ کے2 سے زائد امیدوار ہونے کی صورت میں اگر کوئی امیدوار ایوان کی سادہ اکثریت حاصل نہ کر پائے تو سب سے زیادہ ووٹ لینے والے پہلے2 اولین امیدواروں کے درمیان تب تک انتخابی عمل دہرایا جاتا رہے گا جب تک کہ کوئی ایک امیدوار ایوان میں موجود ممبران کی سادہ اکثریت حاصل کر لے۔
اسمبلی اسپیکر کا انتخاب:
آئین کے آرٹیکل 53(1) کے مطابق عام انتخابات کے بعد، قومی اسمبلی اپنے پہلے اجلاس میں اراکین اسمبلی کے حلف اٹھانے کے بعد اراکین میں سے سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کا انتخاب کرتی ہے۔ اسی طرح آرٹیکل 108 کے مطابق عام انتخابات کے بعد صوبائی اسمبلی اپنی پہلے اجلاس میں اراکین اسمبلی کے حلف اٹھانے کے بعد اراکین میں سے سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کا انتخاب کرتی ہے۔ قومی اسمبلی و صوبائی اسمبلیوں کے سپیکر و ڈپٹی سپیکرز کا انتخاب خفیہ رائے شماری سے کیا جاتا ہے اور ایوان کے منتخب ممبران کی تعداد کی سادہ اکثریت حاصل کرنے والا امیدوار منتخب قرار پاتا ہے۔
سینٹ چیئرمین کا انتخاب:
آئین کے آرٹیکل 60 کے مطابق سینٹ انتخابات کے بعد ایوان خفیہ رائے شماری کے ذریعے سینٹ چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین کا انتخاب کرتا ہے۔ یاد رہے سینٹ چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین کی مدت میعاد 3 سال ہے۔
وزیراعلی کا انتخاب:
آئین کے آرٹیکل 130 کے مطابق سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے انتخاب کے بعد، صوبائی اسمبلی، بغیر کسی بحث و تقریر اور دیگر کام اپنے کسی ممبر کو وزیر اعلیٰ کے لئے منتخب کرتی ہے۔ آرٹیکل 226 کے مطابق وزیر اعلیٰ کا انتخاب خفیہ کی بجائے سرعام رائے شماری کے تحت کیا جاتا ہے۔ ممبران اسمبلی ووٹنگ رجسٹر پر حاضری لگا کر ایوان سے باہر نکل کر وزیراعلی کے امیدواروں کے لئے علیحدہ علیحدہ لابی میں جمع ہوجاتے ہیں۔ جس کا واضح مطلب کہ وہ ممبر کس امیدوار کے حق میں ووٹ دے رہا ہے۔ لابیوں میں جانے والے ممبران کی گنتی کی جاتی ہے اور اس کی بعد سپیکر نتائج کا اعلان کرتا ہے۔ وزارت اعلیٰ کے2 سے زائد امیدوار ہونے کی صورت میں اگر کوئی امیدوار ایوان کی سادہ اکثریت حاصل نہ کر پائے تو سب سے زیادہ ووٹ لینے والے پہلے2 اولین امیدواروں کے درمیان انتخابی عمل دہرایا جاتا رہے گا یہاں تک کہ کوئی ایک ممبر ایوان میں موجود ممبران کی سادہ اکثریت حاصل کر لے۔
صوبائی گورنر کی تعیناتی:
آئین کے آرٹیکل 101 کے مطابق وزیر اعظم کی ایڈوائس پر صدر مملکت ہر صوبہ میں گورنر تعینات کرتا ہے۔ کسی شخص کو اس وقت تک گورنر مقرر نہیں کیا جائے گا جب تک کہ وہ قومی اسمبلی کا رکن منتخب ہونے کا اہل نہ ہو اور اس کی عمر35 سال سے کم نہ ہو اور رجسٹرڈ ووٹر اور متعلقہ صوبے کا رہائشی ہو۔
وفاقی و صوبائی وزراء کا تقرر:
آرٹیکل 92 کے تحت صدر مملکت ، وزیر اعظم کے مشورے پر پارلیمنٹ کے ارکان میں سے وفاقی وزراء اور وزرائے مملکت کا تقرر کرے گا۔ وزرائے مملکت سمیت کابینہ کی کل تعداد پارلیمنٹ کی کل رکنیت کے 11 فیصد سے زیادہ نہیں ہو گی۔ اسی طرح آرٹیکل 132 کے تحت صدر گورنر ، وزیر اعلیٰ کے مشورے پر صوبائی اسمبلی کے ارکان میں سے وزراء کا تقریر کرے گا۔
وفاقی و صوبائی مشیر کا تقریر:
آرٹیکل 93 کے تحت صدر، وزیراعظم کے مشوری پر 5 سے زیادہ مشیروں کا تقرر نہیں کر سکتا ۔ آرٹیکل 130 کے تحت وزیراعلی5 سے زیادہ مشیروں کا تقریر نہیں کر سکتا ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button