Column

فصل کی زیادہ پیداوار حاصل کرنے کی دوا

رفیع صحرائی
گزشتہ چند سالوں سے ہم دیکھ رہے ہیں کہ پاکستان جیسے زرعی ملک میں ہر سال اناج کی شدید قلت ہو جاتی ہے۔ ہم دالیں دوسرے ممالک سے درآمد کرتے ہیں حتیٰ کہ اب گندم بھی ہمیں درآمد کرنا پڑتی ہے۔ ہر سال ملکِ عزیز میں آٹے کی شدید قلت پیدا ہو جاتی ہے۔ لوگ سارا دن قطاروں میں لگے رہتے ہیں مگر اکثر پھر بھی آٹے سے محروم رہ جاتے ہیں۔ ذخیرہ اندوزوں کی چاندی ہو جاتی ہے۔ وہ سستی گندم خرید کر مہنگے داموں فروخت کرتے ہیں۔ نوبت یہاں تک پہنچ جاتی ہے کہ گلی سڑی اور بدبودار گندم کا آٹا پسوا کر مہنگے داموں بیچا جاتا ہے۔ مجبور لوگ وہ زہریلا اور مضرِ صحت آٹا مہنگے داموں خرید کر اپنے خاندان کو کھلاتے ہیں جسے جانور کھانا بھی پسند نہیں کرتے۔ اس کی سب سے بڑی وجہ ملک میں اناج کی کمی ہے۔ گندم درآمد کرنے کے باوجود بھی حکومت عوام کی ضروریات کو پورا نہیں کر پاتی۔ گزشتہ سال بھی بے وقت کی بارشوں اور عالہ باری نے گندم کی فصل کو شدید نقصان پہنچایا تھا۔ وزیرِ اعظم صاحب کے گندم کی ریکارڈ پیداوار کے دعوے کے باوجود حقیقت یہ ہے کہ شاید پچھلے سال مقررہ ٹارگٹ کے مطابق گندم کی سرکاری خرید نہ ہو سکی تھی۔ اس کی ایک وجہ تو پیداوار میں کمی تھی اور دوسری وجہ ذخیرہ اندوزی بھی تھی۔ من حیث القوم ہم مفاد پرست ہو چکے ہیں۔ خود غرضی اور لالچ کی انتہائوں کو چھو رہے ہیں۔ حکومتی وارننگ کے باوجود لوگ چوری چھپے گندم سٹاک کرنا شروع کر دیتے ہیں تاکہ چند ماہ بعد اسے مہنگے داموں فروخت کیا جا سکے۔ بے وقت کی بارشوں کے علاوہ ہمارے ہاں گندم کی اوسط پیداوار بھی کافی کم ہے۔ جس کی وجہ سے ہم ملکی ضروریات کو پورا کرنے سے قاصر ہیں۔ پچھلے سال تو گندم کا دانہ بھی معمول سے کافی چھوٹا رہا جس کی وجہ سے گندم کے وزن میں کمی ہو گئی۔ دو سال پہلے ہم نے تاریخ کے بدترین سیلاب کو بھگتا ہے جس کی وجہ سے نہ صرف اناج بلکہ سبزیوں اور پھلوں کی بھی شدید قلت ہو گئی تھی۔ بے تحاشہ بارشوں نے ملک کی آدھی آبادی کو متاثر کیا تھا اور کئی متاثرین تاحال بحال نہیں ہو سکے۔ چند سال پہلے ٹڈی دل نے حملہ کر کے ہماری فصلوں کو تہس نہس کر دیا تھا۔
ایک بات جو غور طلب ہے اور وہ یہ ہے کہ کبھی ہم نے غور ہی نہیں کیا کہ آخر کیا وجہ ہے جو ہر سال عین اس وقت بارشیں، آندھیاں اور طوفان آتے ہیں، عالہ باری شروع ہو جاتی ہے جب گندم کی فصل کٹنے کے قریب ہوتی ہے۔ اگر غور کریں تو وجہ سامنے ہی نظر آ جائے گی۔
ایک جنگ میں صحابہ کرامؓ باوجود کوشش کے دشمن کا قلعہ فتح نہیں کر پا رہے تھے۔ محاصرے کو کئی روز ہو چکے تھے۔ صحابہ نے بہت غور کیا اور اس نتیجے پر پہنچے کہ کوئی ایسی حضور ٔ کی سنت ہے جسے ہم چھوڑ بیٹھے ہیں۔ مزید غور کیا تو پتا چل گیا کہ ہم کئی روز سے مسواک نہیں کر رہے۔ دوسرے دن علی الصبح اٹھے اور سب صحابہ کرامؓ مسواک کرنے لگے۔ دشمن اپنے قلعے سے دیکھ رہے تھے۔ وہ ڈر گئے کہ یہ لوگ ہمیں کھانے کے لیے دانت تیز کر رہے ہیں۔ انہوں نے بغیر لڑے ہی قلعہ مسلمانوں کے حوالے کر دیا۔ یہ تھی صرف ایک سنت پر عمل کرنے کی برکت۔
آج اگر غور کریں تو ہم نے بھی فصل پر عشر نکالنا چھوڑ دیا ہے۔ عشر دراصل فصل کی زکوٰۃ ہوتی ہے جو اسے پاک اور محفوظ کر دیتی ہے۔ جب ہم مال کو پاک ہی نہیں کریں گے تو آفات سے اس کی حفاظت کیسے ہو سکتی ہے۔ ہمارا کسان اور زمیندار اپنی فصل کا عشر نکالنا شروع کر دے تو نہ صرف پیداوار میں اضافہ ہو جائے گا بلکہ بے موسمی بارشوں، طوفانوں اور ژالہ باری سے بھی فصل محفوظ رہے گی۔ عشر غریبوں، مسکینوں اور ناداروں کا حق ہے۔ انہیں ان کا حق مل جائے گا تو ملک سے آٹے کی قلت اور گندم کے قحط کا نہ صرف خاتمہ ہو گا بلکہ ہمیں باہر سے گندم درآمد بھی نہیں کرنا پڑے گی جس سے خطیر زرِ مبادلہ کی بچت ہو گی۔
ایک عربی سے ترجمہ شدہ واقعہ بھی پڑھتے جائیے
کہتے ہیں کہ پہلی جنگ عظیم کے دوران شام پر ٹڈی دل نے حملہ کر کے باغات اور فصلوں کو تباہ کر دیا جس کی وجہ سے قحط آ گیا۔ بہت ساری مخلوق موت کے گھاٹ اتر گئی۔اس دوران غوطہ کے گائوں داریا میں ایک شخص کا باغ بالکل محفوظ اور تر و تازہ رہا۔ ٹڈی دل نے اس کو کوئی نقصان نہیں پہنچایا۔چنانچہ لوگوں نے حکومت سے شکایت کی کہ اس شخص کے پاس ٹڈی دل کو مارنے کی دوا موجود تھی لیکن اس نے کسی کو اس کا نہیں بتایا۔ اس پر حکومت نے ایک فوجی دستہ اس کو سزا دینے کے لئے بھیجا۔
افسر نے اس شخص پر کوڑا اٹھایا اور پوچھنے لگا کہ ’’ تم نے اس دوا کو حکومت اور عوام سے کیوں مخفی رکھا؟‘‘
وہ بولا کہ ’’ جو دوا میں استعمال کرتا ہوں وہ سب کو معلوم ہے لیکن کوئی بھی اسے استعمال نہیں کرنا چاہتا۔‘‘
افسر نے پوچھا کہ ’’ وہ دوا کیا ہے؟‘‘
اس نے جواب دیا کہ ’’زکوٰۃ‘‘۔
افسر کہنے لگا کہ ’’ کیا ٹڈی دل زکوٰۃ دینے اور نہ دینے والے باغ میں فرق کر سکتا ہے؟‘‘
وہ شخص کہنے لگا ’’ تجربہ کرکے دیکھ لیں‘‘۔
چنانچہ فوجی ٹڈیاں اس باغ میں چھوڑتے تھے اور وہ وہاں سے بھاگ جاتی تھیں۔
اس کے بعد اس شخص نے یہ حدیث سنائی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ اپنے مال کی حفاظت زکوٰۃ سے کرو، مریضوں کا علاج صدقے سے اور بلائوں کی لہروں کا استقبال اللہ کے سامنے عاجزی سے کرو‘‘۔
زکوٰۃ نے ٹڈی دل کو شکست دے دی تھی تو کیا ہمارے دکھوں، تکلیفوں، پریشانیوں، بیماریوں مصیبتوں بے وقت کی بارشوں، آندھیوں، ژالہ باری اور سیلاب کو بھی شکست نہ دے گی؟
میرے کاشتکار اور کسان بھائیو! اس دوا کو اپنی زندگی میں اپلائی کرکے خود چیک کر لیں۔ گندم کی فصل چند ہفتوں بعد کٹنے والی ہے۔ گزشتہ سال مارچ کے مہینے میں بارشوں اور اولوں نے گندم کی فصل کو شدید نقصان پہنچایا تھا، یہ بہترین وقت ہے۔ دل میں عہد کرنے کا۔ اللّٰہ تعالیٰ سے وعدہ کر لیجئے کہ اس سال ایمانداری سے گندم کی فصل پر عشر نکال کر اپنے ہاتھوں سے ضرورت مندوں میں تقسیم کریں گے۔ پھر اللّٰہ تعالیٰ کا کرم دیکھیں کہ کیسے آپ کی فصل موسمی بلائوں اور آفات سے محفوظ رہتی ہے۔
میرے آقا صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے فرمان مبارک ہمیشہ کے لئے سچے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button