ColumnImtiaz Aasi

حج انتظامات ، تبدیلیاں اور مشکلات

امتیاز عاصی
سعودی حکومت وقت گزرنے کے ساتھ حج انتظامات میں بہتری لانے کے لئے ہر سال کچھ نہ کچھ تبدیلیاں ضرور کرتی ہے۔ ہماری وزارت مذہبی امور نے بھی کئی عشروں سے پاکستانی عازمین حج کے لئے مشاعر مقدسہ میں انتظامات کرنے والے موسسہ جنوب ایشیا سے معاہدہ کرنے کی بجائے موسسہ دولتہ عربیہ یعنی عربی عازمین حج کے لئے انتظامات کرنے والے موسسہ سے سرکاری عازمین کے لئے انتظامات کرنے کا معاہدہ کر لیا ہے۔ سرکاری انتظامات کے تحت جانے والے عازمین حج سے درخواستیں لینے کے بعد قرعہ اندازی ہو چکی ہے اور حکومت کے پاس حج کے واجبات جمع ہو چکے ہیں ۔ اس کے برعکس وہ عازمین حج جو پرائیویٹ حج گروپس میں جاتے ہیں تادم تحریر ٹور آپریٹروں کو بکنگ کی اجازت نہ ملنے سے معاملات التواء کا شکار ہیں۔ عجیب تماشا ہے ایک طرف سعودی وزارت حج ٹور آپریٹروں سے حج اخراجات بھیجنے کا مطالبہ کر رہی ہے دوسری طرف پاکستان حج مشن جو سرکاری انتظام میں جانے والے عازمین حج کے لئے خاطر خواہ انتظام کرنے سے قاصر رہتا ہے نے پرائیویٹ حج گروپس کے عازمین حج کے لئے منی کے انتظامات کرنے کی ذمہ داری لے لی ہے۔ حیرت تو اس پر ہے پرائیویٹ ٹور آپریٹروں کو عازمین حج کی بکنگ کی ابھی تک اجازت نہیں ملی ہے پاکستان حج مشن میں کی بے خبری کا یہ عالم ہے وہ ٹور آپریٹروں سے منیٰ کے انتظامات کے لئے مطلوبہ زرمبادلہ بھیجنے کا مطالبہ کر رہے اس کے ساتھ سعودی حکومت نے پندرہ شعبان ٹور آپریٹروں کو معلم فیس اور دیگر واجبات بھیجنے کی ڈیڈ لائن مقرر کی ہوئی ہے۔ سعودی حکومت یکم مارچ سے عازمین حج کے پاسپورٹوں پر حج ویزے لگانے کا کام شروع کر دے گی۔ بھلا سوچنے کی بات ہے ٹور آپریٹر براہ راست معلمین کو منیٰ کے خیموں اور دیگر انتظامات کے لئے رقم بھیجتے تھے اس میں کیا برائی تھی جو وزارت مذہبی امور نے بجائے پرائیویٹ گروپ لے جانے والوں کے لئے آسانیاں پیدا کرنے کے ان کی مشکلات بڑھا دی ہیں۔ جب تک ٹور آپریٹرز عازمین حج کی بکنگ نہیں کرتے وہ اتنی کثیر رقم بھیجنے کے متحمل ہو سکتے ہیں؟ ایک پرائیویٹ گروپ آرگنائزر نے ہمارے سوال پر بتایا اسے کم از کم اٹھارہ کروڑ روپے درکار ہیں لہذا جب تک عازمین حج کی بکنگ نہیں ہوتی وہ مقررہ تاریخ تک حج مشن کو پیسے کیسے بھیج سکتے ہیں۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق 903ٹور آپریٹروں کو اپنے کوٹہ کے عازمین حج کے منیٰ کے انتظامات کے لئے اربوں روپے کا زرمبادلہ درکار ہے۔ پرائیویٹ ٹور آپریٹروں کو اپنے کوٹہ کے پچاس فیصد عازمین حج کے اخراجات زرمبادلہ کی صورت میں منگوانے کی شرط نے ان کی مشکلات اور بڑھا دی ہیں حالانکہ وزارت مذہبی امور یہ تجربہ گزشتہ سال کر چکی ہے جس میں پرائیویٹ گروپس لے جانے والے عازمین حج کی بہت کم تعداد سے اخراجات زرمبادلہ کی صورت میں منگوانے میں کامیاب ہو سکے تھے۔ سوال ہے پرائیویٹ گروپس میں جانے والے تمام عازمین حج کے عزیز واقارب بیرون ملک میں کام نہیں کر رہے ہوتے ہیںکہ وہ تمام کے تمام بیرون ملک سے زرمبادلہ منگوانے کے بعد حج کی سعادت حاصل کر سکتے ہیں؟ وزارت مذہبی امور نے پرائیویٹ گروپس لے جانے والے ٹور آپریٹروں کو ایک اور بڑی مشکل میں ڈال دیا ہے جس میں انہیں چند ایک ٹور آپریٹروں کا کلیسٹر بنانے کو کہا گیا ہے جس کے بعد انہی ایس ایس سی پی میں رجسٹریشن کرانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ تعجب ہے دنیا کے کسی ملک نے سعودی حکومت کی اس ہدایت پر عمل نہیں کیا ہے جس میں دو ہزار عازمین حج پر مشتمل گروپ بنانے کو کہا گیا تھا لیکن وزارت مذہبی امور سعودی حکومت کی طرف سے آنے والی ہدایات پر عمل کرنے میں ذرا دیر نہیں کرتی ہے۔ نئے انتظامات کے مطابق ٹور آپریٹروں کی کمپنیوں کا آپس میں اتفاق رائے ہونے کی صورت میں ایک کمپنی ہیڈ ایس ایس سی پی کے پاس کمپنی ہیڈ کے طور پر رجسٹرڈ ہوجائے گا اور وہی سعودی عرب پہنچنے کے بعد اپنے گروپ کے امور کے سلسلے میں سعودی حکام سے
بات چیت کرنے کا مجاز ہو گا۔ منیٰ میں کیٹگری اے کے خواہش مند عازمین حج کو دس ہزار ریال ادا کرنے ہوں گے۔ ایک میٹر خیموں میں جگہ کے حصول کے لئے کیٹگری اے والوں کو پندرہ سو پچاس ریال، کیٹگری بی والوں کو ایک ہزار ریال ، کیٹگری سی کے عازمین حج کو ایک میٹر جگہ کے لئے سات سو ریال اور کیٹگری ڈی کے عازمین حج کو اس مقصد کے لئے تین چار سو ریال ادا کرنے ہوں گے۔ نئے انتظامات میں پاکستان حج مشن جو سرکاری اسکیم میں جانے والے عازمین حج کے لئے احسن طریقہ سے انتظام کرنے میں کبھی کامیاب نہیں ہوا کہ پرائیویٹ اسکیم میں جانے والے عازمین حج کے لئے منیٰ کے انتظامات کرنے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ ہم کسی بارے بدگمانی نہیں کریں گے لیکن سعودی عرب میں خصوصا حج انتظامات میں مبینہ طور پر کمیشن کا بہت بڑا عمل دخل ہوتا ہے۔ حج سے وابستہ تنظیموں کے ارکان نے اس امر پر حیرت ظاہر کی ہے حج مشن کے حکام نے پرائیویٹ اسکیم میں جانے والے عازمین حج کے لئے مشاعر مقدسہ میں انتظامات کرنے کی ذمہ داری کیونکر لے لی ہے؟ وزارت مذہبی امور کو ان حالا ت میں فوری طور پر ٹور آپرٹیروں کو عازمین حج کی بکنگ کی اجازت دینی چاہیے تاکہ وہ مشاعر کے انتظامات کے لئے مطلوبہ رقوم حج مشن کو بھیج سکیں۔ وزارت مذہبی امور نے سرکاری اسکیم میں جانے والے عازمین حج کے لئے تربیتی پروگراموں کا آغاز کر دیا ہے جبکہ پرائیویٹ سکیم میں جانے والوں کے لئے بکنگ کا کام تعطل کا شکار ہے۔ سعودی حکومت کے قوانین کے مطابق ماہ رجب سے موسم حج کا آغاز ہو جاتا ہے حج سے متعلقہ دفاتر کھول دیئے جاتے ہیں اور رمضان المبارک میں حج سے متعلق تما م انتظامات مکمل کرنا ہوتے ہیں۔ وزارت مذہبی امور نے سعودی وزارت حج کی طرف سے ٹور آپریٹروں کی فہرست طلب کرنے کے باوجود ابھی تک منظور شدہ حج گروپ آرگنائزروں کی فہرست بھیجنے میں کامیاب نہیں ہو سکی ہے جس سے اس امر کا قوی امکان ہے پرائیویٹ گروپس میں جانے والے عازمین حج کے انتظامات تاخیر کا شکار ہو جائیں گے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button