Editorial

سینیٹ: انتخابات التوا کی قرارداد کی 2بار منظوری

ملک عزیز میں اتفاق رائے سے عام انتخابات کی تاریخ 8فروری 2024ء کا اعلان کافی پہلے سے ہوچکا ہے۔ اس ضمن میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کی تیاریاں مکمل ہیں اور وہ عام انتخابات کے مقررہ تاریخ پر انعقاد کے لیے پُرعزم دِکھائی دیتا ہے۔ عام انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے الیکشن کمیشن کی کوششیں کسی سے پوشیدہ نہیں۔ یہ ادارہ پوری تندہی سے اس ضمن میں اپنے فرائض ادا کر رہا ہے۔ نگران حکومت بھی الیکشن کمیشن کے معاونت کے لیے تیار ہے۔ پچھلے دنوں عام انتخابات میں حصّہ لینے والے امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے۔ ان کی منظوری اور مسترد کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ سیاسی گہما گہمی عروج پر ہے۔ توڑ جوڑ جاری ہے۔ سیاسی جماعتوں کے درمیان انتخابی اتحاد بن رہے ہیں۔ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے سلسلے ہیں۔ تمام سیاسی جماعتیں عام انتخابات میں میدان مارنے کے لیے پُرعزم ہیں۔ بعض جماعتوں کی جانب سے مختلف علاقوں میں جلسوں کا سلسلہ بھی ہے۔ تمام ہی سیاسی جماعتوں کی جانب سے بڑے بڑے دعوے کیے جارہے ہیں۔ غریب عوام کو 300یونٹ تک مفت بجلی فراہم کرنے کے دعوے کیے جارہے ہیں۔ مہنگائی کے جن کو بوتل میں بند کرنے کی باتیں ہورہی ہیں۔ انتخابات کے حوالے سے ماحول گرما گرم ہے۔ عوام بھی اپنی پسندیدہ قیادت کو اپنے ووٹ کے ذریعے اقتدار سپرد کرنے کے لیے پُرجوش دِکھائی دیتے ہیں۔ ایسے میں گزشتہ روز سینیٹ کا ایک اجلاس ہوا، جس میں انتہائی کم ارکان کی موجودگی میں امن و امان کی صورت حال کو جواز بناتے ہوئے عام انتخابات کو ملتوی کرنے سے متعلق قرارداد 2بار کثرتِ رائے سے منظور کرکے ایک نیا قضیہ سامنے آیا ہے۔سینیٹر دلاور خان نے ملک میں عام انتخابات ملتوی کرنے کی قرارداد سینیٹ میں پیش کی، جس میں کہا گیا کہ ملک میں امن و امان کی صورتحال ٹھیک نہیں، حالات انتہائی کشیدہ ہیں، اس لیے 8فروری کو ہونے والے عام انتخابات ملتوی کیے جائیں۔ قرارداد کے متن کے مطابق جنوری اور فروری میں بلوچستان کے کئی علاقوں میں موسم سخت ہوتا ہے۔ مولانا فضل الرحمان اور محسن داوڑ پر حملے ہوئے اور کئی لیڈرز کو دھمکیاں مل رہی ہیں۔ سینیٹ وفاق کے حقوق کا ضامن ہے، اس لیے 8فروری کو ہونے والا الیکشن ملتوی کیا جائے۔ مسلم لیگ ن کے سینیٹر افنان اللہ نے قرارداد کی مخالفت کی جب کہ پیپلز پارٹی نے بھی قرارداد کی حمایت کی۔ قرارداد پر ووٹنگ کے وقت سینیٹ میں 12ارکان موجود تھے۔ پی ٹی آئی کے گردیب سنگھ نے ایک بار قرارداد کی حمایت جب کہ دوسری مرتبہ مخالفت کی۔ قرارداد کے مطابق الیکشن کے انعقاد کے لیے ساز گار ماحول فراہم کیا جانا چاہئے۔ خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کی کارروائیاں جاری ہیں۔ محکمہ صحت ایک بار پھر کرونا وبا کے پھیلنے کا عندیہ دے رہا ہے۔ چھوٹے صوبوں میں الیکشن مہم کو چلانے کے لیے مساوی حق دیا جائے۔ الیکشن کمیشن شیڈول معطل کرکے ساز گار ماحول کے بعد شیڈول جاری کرے۔ اس پر نگران وزیر اطلاعات، نشریات و پارلیمانی امور مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ ایوان بالا میں الیکشن کے التوا کی قرارداد میں دلائل دینے کا موقع نہیں ملا، نگران وزیراعظم یا کابینہ کی طرف سے الیکشن کی تاخیر کے حوالے سے کوئی حکم موجود نہیں تھا، آئین کے آرٹیکل 218(3)کے تحت الیکشن کرانا، الیکشن کی تاریخ دینا یا تبدیل کرنا الیکشن کمیشن کا اختیار ہے، ہم کسی آئینی ادارے کے معاملات میں مداخلت نہیں کر سکتے۔ پارلیمنٹ ہائوس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مرتضیٰ سولنگی نے کہا قرارداد کے اندر جو مسائل بیان کئے گئے ہیں، وہ حقیقی مسائل ہیں۔ پاکستان کی پارلیمانی سیاست اور انتخابات کی تاریخ میں یہ مسائل پہلے بھی موجود رہے ہیں۔ سکیورٹی کی فراہمی سمیت موسم اور دیگر مسائل کا خیال رکھنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا ابھی تک کسی حلقے کی طرف سے کوئی ایسا اشارہ نہیں ملا جس میں واضح پیغام ہو کہ انتخابات نہیں ہونے چاہئیں۔ الیکشن کے التوا یا انعقاد کا آئینی اختیار صرف الیکشن کمیشن آف پاکستان کے پاس ہے۔ دوسری جانب ای سی پی نے کہا ہے کہ سینیٹ کی قرارداد کا الیکشن شیڈول پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری بیان کے مطابق سپریم کورٹ کے احکامات کے علاوہ کوئی احکامات الیکشن شیڈول پر اثر انداز نہیں ہوسکتے۔ عام انتخابات 8فروری کو ہی ہوں گے۔ الیکشن کمیشن کے مطابق سینیٹ کی قرارداد کی کوئی حیثیت نہیں۔ سینیٹ کی قرارداد کا الیکشن شیڈول پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ دوسری طرف عام انتخابات کے بروقت انعقاد کیلئے اور التوا کی قرارداد کیخلاف نئی قرارداد سینیٹ میں جمع کرا دی گئی۔ بروقت انتخابات کی قرارداد جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے جمع کرائی، قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ انتخابات کا انعقاد دستوری تقاضا ہے، دستور کے مطابق انتخابات مقررہ وقت پر کرائے جائیں۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ بھی آچکا ہے کہ انتخابات 8فروری کو ہوں گے، امن و امان اور خراب موسم کو بنیاد بنا کر انتخابات کے التوا کی قرارداد غیر دستوری اور غیر جمہوری ہے۔ قرارداد کے متن کے مطابق سینیٹ آف پاکستان کو ماورائے آئین کسی اقدام کا کوئی اختیار نہیں، سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں 8فروری کو صاف و شفاف انتخابات کرائے جائیں۔ عام انتخابات کا مقررہ تاریخ پر انعقاد ناگزیر اور ملک و قوم کے مفاد میں ہے۔ اس حوالے سے نت نئے قضیوں کا جنم لینا کسی طور مناسب امر قرار نہیں دیا جاسکتا۔ الیکشن کمیشن کا فرمانا بالکل بجا اور آئین و قانون کے تقاضوں کے عین مطابق معلوم ہوتا ہے۔ دیکھا جائے تو ملکی معیشت مشکل دور سے گزر رہی ہے۔ نگران حکومت اُس کی بہتری کی کوششوں میں مصروف ہے۔ قوم مہنگائی کی بدترین چکی میں پس رہی ہے۔ بے روزگاری کا طوفان ہے۔ ملک پر قرضوں پر بے پناہ بار ہے۔ ان تمام مسائل کو حل کرنے کا مینڈیٹ منتخب حکومت ہی رکھتی ہے۔ اس تناظر میں مقررہ وقت پر عام انتخابات کا انعقاد ناگزیر معلوم ہوتا ہے۔ اس حوالے سے مخمصے پیدا کرنے سے گریز کرنا ملک و قوم کے مفاد میں بہتر ثابت ہوگا۔
ٹانک: فورسز آپریشن میں 2دہشتگرد ہلاک
ملک میں پچھلے ایک سال سے اوپر عرصے سے دہشتگردی کا عفریت پھر سے سر اُٹھاتا دکھائی دے رہا ہے۔ بالخصوص بلوچستان اور خیبرپختونخوا صوبوں میں یہ کارروائیاں تسلسل سے دکھائی دے رہی ہیں۔ خاص طور پر سیکیورٹی فورسز کو متواتر نشانہ بنایا جارہا ہے۔ سیکیورٹی فورسز کے قافلے دہشتگردوں کے نشانے پر ہیں، سیکیورٹی چیک پوسٹس پر حملے ہورہے ہیں۔ کئی جوان جام شہادت نوش کرچکے ہیں۔ دہشتگردی کے چیلنج سے پاکستان پہلے بھی احسن طور پر نمٹ چکا ہے۔ اس بار بھی دہشتگردوں کے خاتمے کے لیے آپریشنز جاری ہیں اور ان میں بڑی کامیابیاں مل رہی ہیں۔ کئی دہشتگردوں کو جہنم واصل کیا جا چکا، کافی تعداد میں شرپسندوں کو گرفتار کیا جا چکا، ان کے ٹھکانوں کو برباد کیا جا چکا ہے۔ متعدد علاقوں کو ان کے ناپاک وجودوں سے پاک کیا جاچکا ہے اور یہ آپریشنز دہشتگردوں کے مکمل خاتمے تک اسی طرح جاری و ساری رہیں گے۔ گزشتہ روز بھی ٹانک میں سیکیورٹی فورسز کے آپریشن میں دو دہشتگردوں کو ہلاک کیا گیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹانک میں سیکیورٹی فورسز نے انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کے دوران دو دہشتگردوں کو ہلاک کردیا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر) کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے ضلع ٹانک میں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیا، اس دوران شدید فائرنگ کے تبادلے میں 2دہشتگرد مارے گئے۔ آئی ایس پی آر نے بتایا کہ گل یوسف عرف طور سیکیورٹی فورسز کے خلاف ٹانک اور ڈیرہ اسماعیل خان میں دہشتگردی کی مختلف کارروائیوں میں ملوث تھا، دہشتگرد کمانڈر شہریوں کی ٹارگٹ کلنگ میں بھی ملوث تھا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق دہشتگرد کمانڈر گل یوسف عرف طور انتہائی مطلوب اور اس کے سر کی قیمت 25لاکھ روپے تھی۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کا کہنا ہے کہ مقامی افراد نے امن اور استحکام کے لیے سیکیورٹی فورسز کی کوششوں کو سراہا، سیکیورٹی فورسز قوم کے شانہ بشانہ ملک سے دہشتگردی کی لعنت کے خاتمے کے لیے پُرعزم ہیں۔ پہلے بھی پاکستان کی سیکیورٹی فورسز نے تن تنہا دہشتگردوں کی کمر توڑی اور اس بار بھی ان شاء اللہ ان کا صفایا یقینی بنائیں گی۔ سیکیورٹی فورسز کی کارروائیاں جاری ہیں۔ جلد ملک میں امن و امان کی صورت حال مزید بہتر رُخ اختیار کرے گی۔

جواب دیں

Back to top button