Editorial

بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ کی ضرورت

ملک عزیز کے قیام کو 76برس سے زائد کا عرصہ بیت چکا ہے۔ یہاں اقلیتیں پوری آزادی کے ساتھ رہ رہی ہیں اور انہیں تمام تر بنیادی حقوق میسر ہیں۔ ملک کی آزادی سے لے کر ترقی تک میں اقلیتی برادریوں کے افراد کا بھرپور حصّہ رہا ہے۔ آزاد وطن کے لیے انہوں نے بھی قربانیاں دی ہیں۔ دیکھا جائے تو وطن عزیز میں اقلیتی برادریوں سے تعلق رکھنے والے شہریوں کو ہر شعبے میں مکمل آزادی اور تحفظ حاصل ہے۔ ان برادریوں کے لوگ بھی وطن سے بے پناہ محبت کرتے ہیں۔ یوم آزادی ہو یا یوم دفاع یا یوم قراردادِ پاکستان، یا کوئی اور قومی دن، ان مواقع کو بھرپور جوش و خروش کے ساتھ مناتے ہیں۔ گزشتہ روز دُنیا بھر میں مسیحی برادری نے کرسمس کا تہوار پورے جوش و جذبے کے ساتھ منایا۔ یہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا یوم ولادت ہے۔ اس موقع پر عیسائی برادری کے لوگوں کی خوشی دیدنی تھی اور ملک میں بسنے والی دیگر کمیونٹیز نے بھی اس موقع پر اپنی مسیحی برادری کے ساتھ مل کر اس یوم کو منایا۔ پاکستان تمام مذاہب پر مشتمل وہ خوبصورت گلدستہ ہے، جو محبت اور پیار کی خوشبو سے مہکتا رہتا ہے۔ دُنیا میں کچھ قوتیں ایسی بھی ہیں، جنہیں ملک عزیز میں اکثریت اور اقلیتوں کے درمیان یہ مثالی اتحاد ایک آنکھ نہیں بھاتا۔ اس لیے دشمن طاقتیں ابتدا سے ہی یہاں مذہبی منافرت پھیلانے کے لیے زور آزمائی میں مصروفِ عمل رہتی ہیں۔ انہوں نے مسالک کی بنیاد پر بھی تفرقوں کو بڑھاوا دینے کے لیے تمام تر جتن کیے ہیں۔ ہر بار ہی انہیں منہ کی کھانی پڑی ہے کہ قومی اتحاد ان کی راہ میں رُکاوٹ بنا اور پاک افواج نے ان کے ہر ایڈونچر کو ان کے لیے ڈرائونے خواب میں تبدیل کر ڈالا۔ دشمن طاقتیں ملک میں موجود اپنے زرخرید غلاموں کے ذریعے انتشار و افتراق کی صورت حال پیدا کرنے کی کوششیں کرتی رہتی ہیں۔ کسی بات کو بڑے تنازع میں تبدیل کرنے کے لیے فنڈنگ کرتی ہیں۔ ملک میں ان کے سہولت کار ان کی بھرپور مدد کرتے ہیں، لیکن یہ مذموم ٹولہ کبھی سرخرو نہیں ہوسکتا کہ ملک میں اکثریت اور اقلیتوں میں بے پناہ اتحاد و اتفاق ہے۔ ان کے درمیان دراڑ ڈالنے کی ہر کوشش ناکام ہوتی ہے۔ دشمن اس کے باوجود باز نہیں آتے اور وہ ملک و قوم کو نقصان پہنچانے کے لیے مواقع کی تلاش میں رہتے ہیں۔ اسی حوالے سے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ پاکستان کے دشمن مذہبی، نسلی اور سیاسی کمزوریوں کو استعمال کرتے ہوئے دراڑیں ڈالنے پر تلے ہوئے ہیں، ہمیں ایک پُرعزم اور مضبوط قوم کے طور پر ابھرنے کے لیے متحد اور یک جان ہونا پڑے گا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف نے کرائسٹ چرچ راولپنڈی میں مسیحی برادری کے ساتھ کرسمس تقریب میں شرکت کی، چرچ انتظامیہ نے آرمی چیف کا خیرمقدم کیا اور تہوار میں شرکت پر ان کا شکریہ بھی ادا کیا، آرمی چیف نے پاکستان میں مقیم تمام مسیحی برادری کو کرسمس کی مبارک باد دی، آرمی چیف نے مذہبی برادری کے لیے احترام کا اظہار کیا اور متحد و ترقی پسند پاکستان کے لیے قائد اعظمؒ کے حقیقی وژن پر عمل کرنے کے لیے معاشرے میں بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دینے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ آرمی چیف کا کہنا تھا کہ اسلام ہمیں امن، دوستی کا سبق سکھاتا ہے اور بین المذاہب ہم آہنگی کی حوصلہ افزائی کرتا ہے جو وقت کی اہم ضرورت ہے، آرمی چیف نے درپیش چیلنجز اور مسائل سے نمٹنے کے لیے بیان بازی اور پروپیگنڈا کے بجائے قومی مسائل کے بارے میں درست نقطہ نظر، سچائی اور علم پر مبنی رائے رکھنے کی اہمیت پر زور دیا، انہوں نے کہا کہ پاکستان کے دشمن مذہبی، نسلی اور سیاسی کمزوریوں کو استعمال کرتے ہوئے دراڑیں ڈالنے پر تلے ہوئے ہیں، ہمیں ایک پُرعزم اور مضبوط قوم کے طور پر ابھرنے کے لیے متحد اور یک جان ہونا پڑے گا، آرمی چیف نے قائداعظم محمد علی جناحؒ کے 147ویں یوم پیدائش پر ان کے عظیم وژن اور قیادت کو شاندار خراج تحسین پیش کرتے ہوئے 11اگست 1947ء کو دستور ساز اسمبلی سے خطاب کے دوران قائداعظمؒ کے تاریخی کلمات کا حوالہ دیا کہ: آپ آزاد ہیں، آپ اپنے مندروں میں جانے کے لیے آزاد ہیں۔ آپ اس ریاست پاکستان میں اپنی مساجد یا کسی دوسری عبادت گاہ میں جانے کے لیے آزاد ہیں۔ آرمی چیف نے تمام شعبوں اور ڈومینز میں پاکستان کی پوری مسیحی برادری کی خدمات اور قربانیوں کا بھی اعتراف کیا۔ملک میں بسنے والی مسیحی برادری کی ملک و قوم کے لیے خدمات و قربانیاں ناقابلِ فراموش ہیں اور عوام انہیں قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ یہ قائد اعظمؒ کا عظیم وژن ہی ہے کہ یہاں اکثریت اور تمام اقلیتیں ایک ساتھ ملک و قوم کی ترقی کے لیے مصروفِ عمل ہیں۔ گزشتہ روز بانی پاکستان کا 147واں یوم پیدائش بھی تھا۔ آرمی چیف کا فرمانا بالکل بجا ہے، اس میں شبہ نہیں کہ دشمن مذہبی، نسلی اور سیاسی کمزوریوں کو استعمال کرتے ہوئے قومی اتحاد میں دراڑیں ڈالنے پر کمربستہ ہیں۔ ان کی سازشوں کا توڑ قومی اتحاد سے ہی ممکن ہے۔ پاکستانی کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتے ہوں، وہ وطن سے محبت کی مٹی میں گُندھے ہوئے ہیں، وہ اپنی جان تو دے سکتے ہیں، لیکن وطن پر آنچ کسی صورت برداشت نہیں کر سکتے۔ یہی ہماری اصل قوت و طاقت ہے، جو دشمن سے کسی طور ہضم نہیں ہوتی۔ قوم کے درمیان اتحاد کو مزید مضبوطی عطا کرنے کے لیے سنجیدہ کوششیں ناگزیر ہیں۔ معاشرے میں بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ کے لیے اقدامات کیے جائیں۔ دوسری جانب ملکی معیشت اس وقت اپنی تاریخ کے نازک ترین دور سے گزر رہی ہے۔ اس کو مضبوطی عطا کرنے کے لیے ملک میں بسنے والے تمام پاکستانیوں کو بلاتخصیص مذہب و زبان اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ پاکستان تاقیامت قائم و دائم رہے گا۔ دشمن چاہے ایڑی چوٹی کا زور لگالے، وطن عزیز کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔
ماحولیاتی آلودگی اور اسموگ کے چیلنجز
پچھلے کچھ سال کے دوران ماحولیاتی آلودگی کے سنگین چیلنج کا پوری دُنیا کو سامنا ہے۔ پوری دُنیا اس صورت حال کے تدارک کے لیے سر جوڑ کر بیٹھی ہوئی ہے جب کہ وطن عزیز میں ماضی میں اس حوالے سے محض بیانات سے کام چلایا جاتا رہا، عملی بنیادوں پر اقدامات نہ ہوسکے۔ اس لیے وقت گزرنے کے ساتھ صورت حال سنگین شکل اختیار کر گئی۔ ماحولیاتی آلودگی میں کمی آنے کے بجائے شدت ہی محسوس کی گئی۔ اس کا ظاہر ہے اثر موسمی تغیر کی صورت پڑا، جس کی وجہ سے سخت سردی اور شدید گرمی سے لوگوں کا واسطہ پڑتا ہے، فصلوں کی پیداوار متاثر ہوتی ہے، طرح طرح کی بیماریاں جنم لینے لگی ہیں جب کہ اس کے باعث سرد موسم میں ملک کے اکثر علاقوں میں اسموگ کی صورت حال رہتی ہے۔ پنجاب اس سے سب سے زیادہ متاثر صوبہ ہے۔ نگراں حکومت عوام کو اسموگ سے بچانے کے لیے پچھلے کافی وقت سے مصروف عمل ہے۔ اسمارٹ لاک ڈائون لگایا گیا۔ تعطیلات کی گئیں۔ مصنوعی بارش برسائی گئی، لیکن صورت حال اب تک موافق شکل اختیار نہیں کرسکی ہے۔ اب بھی اسموگ کا راج ہے اور طرح طرح کے امراض جنم لے رہے ہیں۔ اس حوالے سے جہان پاکستان میں شائع ہونے والی خبر کے مطابق موسم شدید سرد اور دھند میں اضافہ ہوگیا، لاہور میں اسموگ سے شہری بیمار ہونے لگے۔ محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ ملک کے بیشتر علاقوں میں موسم سرد اور خشک جب کہ شمالی علاقوں میں شدید سرد رہے گا، پنجاب، کے پی کے میدانی علاقوں اور بالائی سندھ میں دھند اور اسموگ چھائے رہنے کا امکان ہے۔ لاہور میں فضائی آلودگی کا معیار خطرناک درجے تک مضر صحت ہوچکا ہے۔ ایئر کوالٹی انڈیکس کے مطابق لاہور دُنیا کے آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں پہلے نمبر پر ہے، جس کا اے کیو آئی 343ریکارڈ کیا گیا ہے۔ کراچی کا فضائی معیار بھی مضر صحت ہے اور شہر قائد 171اے کیو آئی کے ساتھ آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں آٹھویں نمبر پر ہے۔ ہمارے بڑے شہروں کا شمار دُنیا کے آلودہ ترین شہروں میں ہورہا ہے، یہ امر ہماری جگ ہنسائی کا باعث بن رہا ہے۔ ماحولیاتی آلودگی سے نمٹنا اکیلے حکومت کے بس کا روگ نہیں۔ اس کے لیے عوام کو بھی اپنی ذمے داریاں ادا کرنی ہوں گی۔ لوگ جس طرح اپنے گھروں کو صاف ستھرا رکھتے ہیں، اسی طرح گلی، محلوں، شہروں کو بھی صاف رکھنے میں اپنا حصہ ڈالنا ہوگا۔ گندگی پھیلانے سے اجتناب کرنا ہوگا۔ کچرا ڈسٹ بن میں ڈالنے کی روش اختیار کرنی ہوگی۔ حکومت کو ہر کچھ روز بعد شجرکاری مہم کا سلسلہ شروع کرنا چاہیے، جس میں تمام شہری اپنے حصے کا درخت اور پودا لگائیں اور اس کی آبیاری کی ذمے داری نبھائیں۔ ماحولیاتی آلودگی میں اضافے کی وجہ بننے والی چیزوں پر قابو پایا جائے۔ دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں اور فیکٹریوں کے خلاف سخت کریک ڈائون کیا جائے۔ انسان دوست ماحول کو پروان چڑھالیا تو اس سے ماحولیاتی آلودگی پر قابو پانے میں خاصی مدد ملے گی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button