ColumnHabib Ullah Qamar

سرگرم کشمیریوں کے قتل کا بھارتی منصوبہ

حبیب اللہ قمر
بھارتی سپریم کورٹ کی طرف سے جموں کشمیر کو ہندوستان کا اٹوٹ انگ قرار دئیے جانے کے فیصلہ کے بعد ایک بار پھر نہتے کشمیریوں کی قتل و غارت گری تیز ہو گئی ہے۔ تین کشمیریوں پر وحشیانہ تشدد اور انہیں شہید کیے جانے کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد ہزاروں کشمیریوں کے احتجاج کرنے پر انہیں بدترین ظلم و بربریت کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ بھارتی فوج اور ہندوستانی ایجنسیوں نے نئی منصوبہ بندی کے تحت تحریک آزادی میں سرگرم کردار ادا کرنے والے کشمیریوں کی ٹارگٹ کلنگ شروع کر رکھی ہے جس پر حریت پسند تنظیموں نے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ بھارتی فوج اور ایجنسیاں کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کچلنے کیلئے آئے دن نت نئے حربے اختیار کرتی ہیں۔ ابھی حال ہی میں جس طرح پونچھ، سری نگر، پلوامہ، راجورہ، شوپیاں اور دیگر علاقوں میں بڑے پیمانے پر نام نہاد سرچ آپریشن شروع کر کے کشمیریوں کو ہراساں کیا جارہا اور پراسرار قتل کی وارداتیں ہو رہی ہیں اس پر حریت پسند تنظیموںنے واضح طور پر کہا ہے کہ ان کے پاس واضح معلومات موجود ہیں کہ بھارتی ایجنسیاں تحریک آزادی میں سرگرم کردار ادا کرنے والے کشمیریوں کو منصوبہ بندی کے تحت قتل کر رہی ہیں اور اس مذموم مقصد کیلئے ہندوستانی فوج اور پولیس کواستعمال کیا جارہا ہے۔
کشمیری تنظیموں کی جانب سے کچھ عرصہ قبل میڈیا کے ذریعے اس امر کا انکشاف کیا تھا بھارتی فوج اور ایجنسیوں نے درجنوں کشمیریوں کی ایک فہرست مرتب کی ہے جن کے قتل کی منصوبہ بندی کی گئی ہے تاکہ مقبوضہ کشمیر میں جاری تحریک آزادی کو ہر ممکن حد تک کمزور کیا جاسکے۔ ان کا کہنا تھا کہ پچھلے کچھ عرصہ میں ہونے والی شہادتیں اسی خوفناک سازش کا پیش خیمہ ہیں۔ کشمیری رہنماں میر واعظ عمر فاروق ، محمد یٰسین ملک و دیگر نے کشمیریوں کے قتل عام کو بھارتی ایجنسیوں کی کارستانی قرار دیا اور کہا کہ مودی حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں ایک نیا خوفناک کھیل شروع کر دیا ہے جس کا انجام تباہی کے سوا کچھ نہیں ہے۔ بھارتی حکومت اور فوج ٹارگٹ کلنگ کے ذریعہ کشمیر میں خوف و ہراس کا ماحول پیدا کرنا چاہتے ہیں تاہم ان کی یہ سازشیں ان شاء اللہ کسی طور کامیاب نہیں ہوں گی اور ایسی مذموم کارروائیوں سے کشمیریوں کے عزم و حوصلہ کو کمزور اور جدوجہد آزادی کو دبایا نہیں جاسکتا۔ مظلوم کشمیری قوم اپنی اس تحریک کو منزل مقصود تک پہنچا کر ہی دم لے گی۔ بھارتی فوج اور سی آر پی ایف کی جانب سے کشمیر کے مختلف علاقوں میں نام نہا د سرچ آپریشن کے دوران کشمیریوں کے گھروں میں گھس کر توڑ پھوڑ اور ان کی فصلوں، باغات اور کھیت کھلیانوں کو بھی نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔ اس دوران اگرچہ بھارتی فوج نے پورے علاقہ میں کرفیو جیسی پابندیاں نافذ رکھیں تاہم اس کے باوجود ہزاروں کشمیریوں نے ان پابندیوں کو پاں تلے روند کر شہید کشمیری کی نماز جنازہ میں شرکت کی۔ بھارتی فورسز اہلکار کشمیریوں کے گھروں پر چھاپے مار کر نوجوانوں کو بھی بڑی تعداد میں گرفتار کر رہے ہیں۔ درجنوں کشمیریوں کو گرفتار کر کے ان پر کالاقانون پبلک سیفٹی ایکٹ لاگو کرکے نا صرف نظربند کر دیا گیا بلکہ انہیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کیلئے پیشہ ور مجرموں کے ساتھ رکھا گیا ہے جس پر حریت کانفرنس میں شامل تنظیموں نے عالمی ریڈ کراس کمیٹی، ایشیا واچ، ایمنسٹی انٹرنیشنل اور انسانی حقوق کے دیگر عالمی اداروں پر زور دیا ہے کہ وہ کشمیری قیدیوں کی حالت زار کا نوٹس لیتے ہوئے انکی رہائی کیلئے کردار ادا کریں۔ اسی طرح حریت رہنماں نے کشمیریوں سے اپیل کی کہ وہ صبر و تحمل اور نظم و ضبط کے دامن کو مضبوطی سے پکڑے رکھیں تاکہ ان اندوہناک سانحات کے پیچھے تحریک دشمنوں کے مذموم ارادوں اور ناپاک سازشوں کو بے نقاب اور ناکام بنایا جاسکے۔
بھارتی فوج اور ریاستی حکومت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیاں دن بدن بڑھتی جارہی ہیں۔ خاص طور پر حال ہی میں جب سے بھارتی سپریم کورٹ نے جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت والی دفعات کے حوالے سے مودی حکومت کے فیصلہ کو برقرار رکھا ہے، مختلف علاقوں میں فرضی جھڑپوں اور قتل و غارت گری بڑھ گئی ہے۔ بھارت میںبرسر اقتدار آنے والی مختلف حکومتوں نے ماضی میں دفعہ 370اور 35اے ختم کرنے کیلئے بہت کوششیں کیں لیکن پوری کشمیری قوم نے اس معاملہ میں اتحاد و یکجہتی کا مظاہرہ کیا اور عوامی سطح پر شدید مزاحمت دیکھ کر بھارتی حکمرانوں کو ہمیشہ دفاعی رویہ اختیار کرنا پڑا جس پر یہ سازشیں کامیاب نہ ہو سکیں۔ بی جے پی کی مودی حکومت نے بھی اپنے پچھلے دور میں اس سلسلہ میں بھرپور کوشش کی، گورنر راج نافذ کر کے قتل و غارت گری کی بدترین تاریخ رقم کی گئی ، پھر صدارتی راج نافذ کیا گیا اور ہندوستانی عدالتوں کو استعمال کرنے کی کوشش کی مگر کشمیریوں کے شدید احتجاج کی وجہ سے انڈیا کو کامیابی نہیں ہوئی تھی تاہم پانچ اگست 2019ء کو جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت والی دفعات ختم کر کے ایک بار پھر پوری قوت سے یہی کھیل کھیلا گیا ۔ بھارت میں اس طرح کی مختلف شقیں ناگالینڈ، میزو رام، اروناچل پردیش، سکم، آسام، منی پور، گوا اور آندھرا پردیش سمیت دیگر ریاستوں میں بھی نافذ ہیں جس کے ذریعہ مذکورہ ریاستوں کو منفرد حیثیت حاصل ہے۔ وہاں بھی ریاستی قوانین کے مطابق دوسری ریاستوں سے تعلق رکھنے والے شہریوں کے جائیداد خریدنے پر پابندی عائد ہے یا اس کیلئے خاص طور پر اجازت نامہ حاصل کرنا پڑتا ہے لیکن کشمیر میں مسئلہ چونکہ مسلمانوں کا ہے اور بھارت اپنے غاصبانہ قبضہ کو طول دینے، کشمیر کی مسلم حیثیت و شناخت ختم کرنے اور وہاں مسلمانوں کے مقابلہ میں ہندوئوں کی آبادی کا تناسب بڑھانا چاہتا ہے اس لئے بھارت سرکار کو دیگر ریاستوں میں نافذ اس قسم کے قوانین نظر نہیں آتے اور مقبوضہ کشمیر میں اس ایشو کو چھیڑ کر فساد برپا کرنے کی مذموم سازش کی گئی ۔
بھارت سرکار کا یہ پرانا منصوبہ ہے کہ ہندوستانی فوجیوں کو سری نگر سمیت دیگر علاقوں میں کالونیاں بنا کر آباد کر دیا جائے تاکہ ایک تو مسلمانوں کے مقابلے میں ہندوئوں کی آبادی زیادہ ہو اور دوسرا جب لاکھوں فوجی مزید یہاں آباد ہو جائیں گے تو عوامی سطح پر تحریک آزادی کچلنا آسان ہو جائے گا۔ اس سوچ اور فکر کو مدنظر رکھتے ہوئے اس خوفناک منصوبہ بندی پر عمل کیا گیا۔ بھارتی میڈیا کی جانب سے جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت والی دفعات ختم کرتے وقت یہ پراپیگنڈا بہت زیادہ کیا جاتا رہا ہے کہ کشمیر کی ترقی میں دفعہ 35۔Aبہت بڑی رکاوٹ ہے کیونکہ بھارت کے دیگر علاقوں سے لوگ یہاں آکر آباد نہیں ہو سکتے جس کی وجہ سے سرمایہ کاری نہیں ہوتی اور ترقی کا عمل رکا ہوا ہے لیکن یہ سارا پروپیگنڈہ جھوٹ اور دھوکہ دہی پر مبنی تھا۔ حقیقت یہی ہے کہ جس طرح مقبوضہ جموں میں ہندوئوں کو بہت بڑی تعداد میں لاکر بسایا گیا وہی کھیل اب وادی کشمیر میں بھی کھیلا جارہا ہے۔ بھارت کی نریندر مودی حکومت کی طرف سے آخری حربہ کے طور پر ہندوستانی سپریم کورٹ سے بھی اپنی مرضی کا فیصلہ حاصل کر لیا ہے ۔ کشمیریوں کے احتجاج اور بپھرے جذبات کو دیکھتے ہوئے جان بوجھ کر ہندوستانی سپریم کورٹ میں اس کیس کو لٹکا کر رکھا گیا۔ ماہرین کے مطابق ہندوستانی انتہا پسندی اور مودی حکومت کی فاشسٹ پالیسیوں کے تناظر میں کشمیریوں کو ہندوستانی عدالتوں سے انصاف کی توقع بھی نہیں تھی اور یہی کہا جارہا تھا کہ جس طرح بابری مسجد کی جگہ رام مندر کی تعمیر کا فیصلہ حاصل کیا گیا ہے، اسی طرح مودی حکومت جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت والے کیس میں بھی اپنی مرضی کا فیصلہ کرائے گی تاکہ اسے آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی سازشوں کے حوالے سے کھل کھیلنے کا موقع مل سکے۔ بہرحال بھارتی فوج اور ایجنسیاں کشمیر میں اس حوالے سے جتنی سازشیں کر رہی ہیں اور نہتے کشمیریوں کی قتل و غارت گری میں شدت پیدا کر دی گئی ہے، کشمیری عوام صبر و استقامت کا پہاڑ بن کر بھارتی دہشت گردی کا مقابلہ کر رہے ہیں۔ حقیقت ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں اس وقت اندر ہی اندر جو لاوا پک رہا ہے وہ جب پھٹے گا تو انڈیا کو سمجھ آئے گی کہ کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو ایسے گھٹیا ہتھکنڈوں سے دبانا ممکن نہیں ہے۔ کشمیر کی تحریک آزادی جس عروج پر پہنچ چکی ہے اسے طاقت و قوت کے بل بوتے پر ختم کرنا کسی صورت ممکن نہیں ہے۔ شہدا کی قربانیوں کے نتیجہ میں ان کی تحریک آزادی جلد ان شاء اللہ کامیاب ہو کر رہے گی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button