بلاگتازہ ترینخبریں

پاکستان کی آن و شان، جنرل حافظ سید عاصم مینر

تحریر: کنول زہرا

28 نومبر 2022 کو جنرل عاصم مینر  نے پاک فوج کے 17 ویں سپہ سالار کی چھڑی سنبھالی، ان دنوں مادر وطن شدید انتشار اور بحران کا شکار تھا، جن میں سیاسی عدم استحکام کیساتھ معاشی زبوں حالی کا چیلنج بھی درپیش تھا، پاکستان ڈیفالٹ ہو جانے کی خبریں روزانہ لمحہ بہ لمحہ بریکنگ نیوز بنی ہوئی تھیں، ان ابتر صورتحال کے ساتھ ملک کی سلامتی کو بھی بہت سے خدشات لاحق تھے، جن کا مقابلہ پاک فوج کے اپنے سپہ سالار کے ساتھ انتہالی خوش اسلوبی سے کیا اور تاحال کر ربے ہیں.
حافظ سید جنرل عاصم مینر کا تعلق راولپنڈی کے علاقے ڈھیری حسن آباد سے ہے، حافظ سید عاصم منیر کا  گھرانہ مذہبی ہے ان سمیت ان کے دو بھائی بھی حافظ قرآن ہیں،اسی لئے ان کی تقاریر قرآنی تفسر کا عکاس لگتی ہیں.
جنرل  عاصم مینر نے آفیسر ٹریننگ اسکول سے پیشہ وارانہ ٹریننگ حاصل کی، ان کا تعلق منگلا کےسترھویں او ٹی ایس کورس سے ہے۔ ،
پاک فوج کے سپہ سالار جنرل عاصم مینر نے ملک کو معاشی بحران سے نکلنے کے لئے بیرونی سرمایہ کاروں کی توجہ پاکستان کی جانب مرکوز کروائی، جس کی وجہ سے اسپیشل انویسٹمنت فیسیلٹیشن کاونسل (ایس ائی ایف سی) کا قیام کیا گیا، تاکہ بیرونی سرمایہ کاروں کو نہ صرف راغب کیا جائے بلکہ انہیں تحفظ بھی فراہم کیا جائے، ون ونڈو آپریشن کے قیام سے بیرونی ممالک کے سرمایہ کاروں کے لئے پاکستان میں کام کرنا آسان ہونے لگا ہے، اب بیرونی ممالک کے سرمایہ کار پاکستان میں انفوسمنٹ میں دلچسپی لے رہے ہیں، آرمی چیف ایس ائی ایف سی کے اہداف کو حاصل کرنے میں سرگرم ہیں،
جس کے تحت  ائندہ چار سے پانچ سالوں میں سو ارب ڈالرز کی بیرونی سرمایہ کاری کو پاکستان لانا ہے۔ بہترین ملٹری ڈپلومیسی کی بدولت اب تک سعودی عرب نے 25 ارب ڈالر، متحدہ عرب امارات نے بھی 25 ارب ڈالر جبکہ اطلاعات کے مطابق کویت نے دس ارب ڈالرز کے معاہدات کیے ہیں، جنرل عاصم مینر بہترین ڈپلومیسی کے ذریعے دوست ممالک سے تعلقات بہتر کرنے کے لئے کوشاں ہے، جو سابقہ ناقص سیاسی بصیرت کی وجہ سے سبوثار ہوا تھا،
2018
کے الیکشن میں انے والی حکومت نے آمریکہ کو خوش کرنے کے لئے سی پیک کو رول بیک کرنے کی مذموم کوشش کی، جس سے پاکستان اور چین کے درمیان دوریاں آئیں، جنہیں ختم کرنے کے لئے سپہ سالار اپنی پیشہ وارانہ صلاحیتوں کے ساتھ متحرک ہیں، جنرل صاحب نے ڈالرز کی بے ہنگم اڑان کو قابو اور اسٹاک ایکسچینچ میں بہتری لانے کی کوششیں کر رہے ہیں.
اس علاوہ منی لانڈرنگ میں ملوث افراد کی سرکوبی کے لئے ریگولیٹرز نے کمر کس لی۔ جن کے خلاف ملک بیشتر علاقوں میں آپریشن کر کے حوالہ ہنڈی کے کاروبار میں ملوث افراد کے خلاف کاروائیاں کی گئی۔ ڈالر زخیرہ کرنے والوں سے اربوں کے ڈالرز پکڑے گئے۔ اسی طرح سے آرمی چیف کے خصوصی ہدایات پر اشیاء خودونوش کے ذخیرہ اندوزوں کے خلاف سخت ایکشنز لئے گئے۔ کوئٹہ، کراچی، پشاور کے ساتھ ساتھ ملک کے دیگر شہروں میں چینی کے بڑے بڑے زخائر برآمد کر کے انہیں نیلام کیا گیا اور ملوث افراد کے خلاف قانونی کارروائیاں کی جارہی ہے۔ ملک میں موجود بجلی کی لوڈشیڈنگ میں کمی لانے کے لئے بجلی چوری میں ملوث افراد کے خلاف کاروائیاں کی جارہی ہے نہ صرف بلکہ ان افراد کو جرمانہ بھی کیا جارہا ہے۔ ان افسروں کے خلاف بھی کاروائیاں کی جا رہی ہیں، جن کی ملی بھگت سے  بجلی چوری میں اضافہ ہوا.
ملک میں امن وامان کی کوششوں کو تیز کرتے ہوئے غیر قانونی تارکین وطن کے انخلا پر  ایکشن لیا گیا، دراصل یہ غیرقانونی تارکین وطن نہ صرف ملک کے وسائل پر بوجھ ہیں بلکہ بیرونی دہشتگردوں کے آلہ کار ہیں اور پاکستان دشمنوں کی ایما پر ملک میں افراتفری پھیلاتے ہیں، ہر دہشتگردی کے واقعے میں ان عناصر کی شمولیت ضرور مونیٹر ہوتی ہے، اس لئے ان لوگوں کا اپنے ملک جانا بہت ضروری ہے
آرمی چیف جنرل حافظ سید عاصم مینر کی بہترین خدمات کی بدولت ملک کے 95 فیصد عوام پاک فوج پر بھروسہ کرتے ہیں.
ملکی معیشت کی بہتری کے لیے آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کی کاوشوں کے بھارت میں بھی چرچے ہونے لگے ہیں، پاکستان کا ازلی دشمن بھارت پاک فوج کے سربراہ کی مہنگائی سے نمٹنے اور معاشی استحکام کے لیے کی جانے والی کوششوں کی تعریف کر رہا ہے.
اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ
آرمی چیف کے تمام تر اقدامات قابل تحسین ہے، جن کا یکسوئی کے ساتھ تسلسل بے حد ضروری ہے، تاکہ عوام کو دیرپا ریلیف ملے.
پاکستان کی بقا و سلامتی ہر محب الوطن کو عزیز ہے، سوائے نو مئی کے فسادیوں کے، جن کا فوری اور کڑا احتساب بہت ضروری ہے، جس میں معافی کی کوئی گنجائش نہیں ہونی چاہئے، کیونکہ پاکستانیوں کو اپنی فوج سے پیار ہے اور وہ نومئی کے فسادیوں کو قرار واقعی سزا یافتہ دیکھنا چاہتے ہیں تاکہ پھر کوئی یہ حرکت نہ کرئے جو تماشہ نومئی کو ہوا.
پاکستان زندہ باد
پاک فوج پائندہ باد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button