Editorial

پاکستان، یو اے ای میں اربوں ڈالر کے معاہدے

وطن عزیز کی معیشت پچھلے کچھ سال سے سنگین مسائل سے دوچار نظر آتی ہے۔ بیرونی سرمایہ کاری کا فقدان رہا۔ 2001 سے 2015 تک جاری رہنے والی بدترین دہشت گردی کے نتیجے میں سرمایہ کاروں کی بڑی تعداد نے یہاں سے اپنا سرمایہ سمیٹا اور دوسرے ملکوں کی راہ لی۔ صنعتوں کا پہیہ گھومنے کا عمل بُری طرح متاثر نظر آیا۔ لاکھوں لوگوں کو بے روزگاری کا عذاب جھیلنا پڑا۔ قوم کو بدترین مہنگائی کا سامنا رہا۔ سابق حکومت کے دور میں بھی معیشت کے ساتھ کھلواڑ ہوتے رہے، جن کے نتیجے میں وقت گزرنے کے ساتھ صورت حال ناگفتہ بہ ہوتی چلی گئی۔ سی پیک ایسے گیم چینجر منصوبے کو سبوتاژ کرنے کی سازش بھی قوم نے دیکھی۔ بہرحال حالات انتہائی دگرگوں ہوچکے تھے اور بہتری کی سبیل دِکھائی نہیں دے رہی تھی۔ نگراں حکومت نے اقتدار کی باگ ڈور سنبھالنے کے بعد چند انقلابی اقدامات کیے، جن کے ثمرات ظاہر ہونا شروع ہوگئے ہیں، برادر ممالک کو پاکستان میں سرمایہ کاری پر راغب کرنے کے لیے اُن سے مسلسل رابطہ رکھا جارہا ہے، بیرونی سرمایہ کاری کے حوالے سے اس کی کوششیں کسی سے پوشیدہ نہیں۔ اس حوالے سے پچھلے کچھ ایام سے مثبت اشاریے سامنے آرہے ہیں۔ خوش کُن اطلاعات آرہی ہیں جو ملک و قوم کی ترقی اور خوش حالی کا پیش خیمہ ثابت ہوں گی۔ معیشت کا پہیہ پھر سے تیزی کے ساتھ گھومے گا، بے روزگاری کا خاتمہ ہوگا، قوم حقیقی خوش حالی سے ہمکنار ہوسکے گی۔ قازقستان پاکستان سے ٹیکسٹائل کی بڑی درآمدات کا متمنی ہیں۔ اسی طرح کویت بھی وطن عزیز میں بڑی سرمایہ کاری میں دلچسپی رکھتا ہے۔ سعودی عرب اور چین بھی یہاں بڑی سرمایہ کاری کرسکتے ہیں جب کہ اس حوالے سے متحدہ عرب امارات کے ساتھ اربوں ڈالر کے معاہدوں پر گزشتہ روز دستخط کیے گئے ہیں۔نگراں وزیراعظم کابینہ سمیت یو اے ای کے دورے پر ہیں، میڈیا رپورٹس کے مطابق نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ پاکستان اور متحدہ عرب امارات نے مختلف شعبوں میں اربوں ڈالر کی مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے ہیں، ان معاہدوں سے دونوں ممالک کے درمیان معاشی تعاون، علاقائی استحکام اور اسٹرٹیجک شراکت داری کے نئے دور کا آغاز ہوا ہے۔ گزشتہ روز متحدہ عرب امارات کے دورے کے دوران اپنے خصوصی پیغام میں انہوں نے کہا کہ پاکستان اور متحدہ عرب امارات نے مختلف شعبوں میں اربوں ڈالر کی مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے ہیں، ان معاہدوں سے دونوں ممالک کے درمیان معاشی تعاون، علاقائی استحکام اور اسٹرٹیجک شراکت داری کے نئے دور کا آغاز ہوا ہے، ان معاہدوں پر دونوں ممالک کے عوام کو مبارک باد پیش کرتا ہوں، اس دوستی کی بنیاد شیخ زید بن سلطان النہیان نے 70ء کی دہائی میں رکھی تھی، ان کے صاحبزادے شیخ محمد بن زید النہیان اس دوستی کو نئی بلندیوں کی جانب لے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان منصوبوں کے بہت جلد پاکستانی معیشت پر مثبت اثرات نظر آئیں گے۔ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر اور وفاقی نگران وزرا بھی اس موقع پر موجود تھے جبکہ متحدہ عرب امارات کی اہم شخصیات نے بھی اس تقریب میں شرکت کی۔ نجی ٹی وی کے مطابق نگراں وزیراعظم کی صدر متحدہ عرب امارات سے ملاقات بھی ہوئی، ملاقات میں چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر بھی موجود تھے۔ دونوں رہنمائوں نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور یو اے ای کے درمیان تاریخی برادرانہ تعلقات ہیں جو ہر آزمائش پر پورا اترے ہیں، دونوں رہنمائوں نے دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ اسٹرٹیجک تعاون اور بات چیت کو مزید مستحکم کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ نگراں وزیراعظم نے اقتصادی اور مالیاتی شعبے میں یو اے ای کی جانب سے پاکستان کے لیے بھرپور تعاون پر اظہار تشکر کیا، انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ متحدہ عرب امارات 18لاکھ پاکستانیوں کا گھر ہے، پاکستانی دونوں برادر ممالک کی ترقی، خوشحالی اور اقتصادی ترقی میں اپنا کردار ادا کررہے ہیں۔ ملاقات کے دوران مقبوضہ فلسطین میں انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے حوالے سے علاقائی اور عالمی پیش رفت پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا، نگراں وزیراعظم نے عالمی قانون، اقوام متحدہ اور او آئی سی کی قرار دادوں کے مطابق مسئلہ فلسطین کے منصفانہ اور پائیدار حل کے لئے پاکستان کی حمایت کا اظہار کیا۔ انوارالحق کاکڑ نے 28ویں کانفرنسCOP 28کے لیے یو اے ای کی صدارت کے لیے پاکستان کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا۔دریں اثنا ذرائع کا کہنا ہے کہ متحدہ عرب امارات پاکستان میں 20سے 25ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا۔ ذرائع کے مطابق توانائی، پورٹ آپریشنز پراجیکٹس، ویسٹ واٹر ٹریٹمنٹ کے شعبوں، فوڈ سیکیورٹی، لاجسٹکس اور شعبہ معدنیات میں سرمایہ کاری کی جائے گی۔ بینکنگ اینڈ فنانشل سروسز کے شعبوں میں بھی سرمایہ کاری کے ایم او یو پر دستخط کیے گئے ہیں۔ یو اے ای کے ساتھ اربوں ڈالر سرمایہ کاری کے معاہدے کی خبر خوش گوار ہوا کے تازہ جھونکے کی مانند ہے، اس کی ضرورت بھی خاصی شدّت سے محسوس کی جارہی تھی، برادر ممالک کے ساتھ اسی قسم کے معاہدے وقت کا اہم تقاضا ہیں، جو ملک میں معاشی استحکام کا باعث بن سکیں۔ بیرونی سرمایہ کاری پاکستان لانے کے حوالے سے نگراں حکومت کے اقدامات ہر لحاظ سے لائقِ تحسین ہیں۔ وزیراعظم کاکڑ اور اُن کی کابینہ کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے۔ آئندہ وقتوں میں مزید ملکوں کے ساتھ بڑے معاہدے سامنے آسکتے ہیں۔ قوم کو مایوس ہونے کی چنداں ضرورت نہیں ہے۔ ملک کو معاشی استحکام عطا کرنے کے لیے درست سمت کا تعین کرلیا گیا ہے۔ اگلے سال کی ابتدا میں عام انتخابات ہونے ہیں۔ عوام کے ووٹ سے منتخب ہوکر آنے والی حکومت کی ذمے داری ہے کہ وہ اسی سمت پر قدم بڑھائے اور ملکی ترقی اور خوش حالی کے لیے اسی طرح شبانہ روز محنتیں جاری رکھے۔ معاشی استحکام کی منزل ہرگز دُور نہیں۔ ایمان داری اور قوم کی خدمت کے جذبے سے سرشار ہوکر درست راہ پر چلا جائے تو تمام مشکلیں خود بہ خود حل ہوتی چلی جائیں گی۔
پٹرولیم قیمتوں میں کمی متوقع
قوم پچھلے 5، 6برسوں سے بدترین مہنگائی کا سامنا کر رہی ہے۔ اس کی وجہ پاکستانی روپے کی قدر میں تسلسل کے ساتھ کمی واقع ہونا قرار پاتی ہے، ایشیا کی مضبوط ترین کرنسی بے توقیری اور بے وقعتی کی انتہائوں کا شکار ہوئی۔ ڈالر اسے چاروں شانے چت کرتا دِکھائی دیا۔ اس امر کے باعث ناصرف گرانی میں تین، چار گنا اضافہ ہوا بلکہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بھی تین سو فیصد بڑھ گئیں۔ غریب عوام اس پر بُری طرح مصائب کا شکار دِکھائی دئیے۔ ٹرانسپورٹ کرایوں میں ناصرف ہوش رُبا اضافہ ہوا بلکہ مصنوعی مہنگائی کے نشتر پر غریبوں پر بُری طرح برستے دِکھائی دئیے۔ ڈالر مضبوط ہوتا رہا اور پاکستانی روپیہ کمزور، یہ تسلسل جاری رہتا، لیکن بھلا ہو نگراں حکومت کا جس نے ڈالر، سونا اور دیگر اشیاء کی اسمگلنگ کے سدباب کے لیے گزشتہ مہینوں کریک ڈائون کا آغاز کیا، ڈالر، سونا، چینی، گندم، کھاد اور دیگر اشیاء کے اسمگلروں اور ذخیرہ اندوزوں کی شامت آگئی۔ انتہائی وسیع پیمانے پر ڈالرز سمیت دیگر غیر ملکی کرنسی اور سونا پکڑے گئے۔ اسی طرح چینی، گندم اور کھاد بھی انتہائی وافر مقدار میں پکڑی گئی، جن کی مالیت اربوں روپے بتائی جاتی ہے، اس کریک ڈائون کے انتہائی مثبت اثرات سامنے آئے، ڈالر جو 300روپے سے خاصا تجاوز کر گیا تھا، اُس کی قدر میں کمی واقع ہونا شروع ہوئی، نگراں حکومت نے فوری ثمرات قوم کو منتقل کیے اور پٹرول کی قیمت میں تاریخی 40روپے کی کمی کی گئی۔ اسی طرح سونے کے نرخوں میں کمی آئی۔ آٹا، چینی، کھاد و دیگر اشیاء کے دام بھی گرے۔ گزشتہ دنوں بھی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کی گئی تھی۔ اب پھر قوم کے لیے خوش خبری ہے کہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں تسلسل کے ساتھ کم ہورہی ہیں اور اس بار پھر عوام کو ریلیف ملتا نظر آرہا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ملک میں یکم دسمبر سے پٹرولیم مصنوعات 7روپے سستی ہونے کا امکان، اوگرا کی جانب سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل کے حوالے سے ورکنگ کا آغاز کر دیا گیا۔ ذرائع کے مطابق عالمی منڈی میں قیمتوں میں کمی کے نتیجے میں اوگرا کی طرف سے حکومت کو بھیجی جانے والی سمری میں پاکستان میں بھی پٹرولیم مصنوعات سستی ہونے کا امکان ہے، جس کے تحت پٹرول کی قیمت میں 7روپے فی لٹر اور ڈیزل کی قیمت میں 6روپے فی لٹر کمی متوقع ہے، تاہم یکم دسمبر کے بعد کے 15روز کے لیے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا حتمی اعلان نگراں وزیراعظم کی منظوری سے کیا جائے گا۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑی کمی یقیناً عوام کے لیے خوش کُن ثابت ہوگی۔ عوام کو عالمی منڈی میں قیمتوں میں کمی کے ثمرات فوری منتقل کیے جانے چاہئیں۔ ڈالر کی قیمت میں مزید کمی واقع ہوجائے تو پٹرولیم مصنوعات کے دام مزید نیچے آسکتے ہیں۔ پاکستانی روپی کو استحکام عطا کرنے کے لیے مزید راست کوششیں ناگزیر ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button