Editorial

ہر سو لاشے ہی لاشے، ڈریکولین ریاست اسرائیل کی خون کی پیاس نہیں بجھ رہی

محض ایک ماہ کے دوران ساڑھے دس ہزار بے گناہ فلسطینیوں کو زندگی سے محروم کر دینے کے باوجود درندہ صفت، ڈریکولین ریاست اسرائیل کی خون کی پیاس نہیں بجھ رہی، اُس کی جانب سے غزہ پر بدترین حملے جاری ہیں۔ اسپتال محفوظ ہیں نہ عبادت گاہیں، تعلیمی ادارے محفوظ ہیں نہ عوامی مقامات۔ غزہ میں ہر سُو تباہی ہی تباہی ہے۔ عمارتیں زمین بوس ہوچکی ہیں، اُن کے ملبے ہر جگہ بکھرے پڑے ہیں، ان ملبوں تلے نہ جانے کتنے بے گناہ لوگ دبے ہوئے ہیں۔ غزہ کا پورا کا پورا انفرا اسٹرکچر تباہ و برباد ہوچکا ہے۔ ہر سو لاشے ہی لاشے ہیں، لوگ اپنے پیاروں کی موت کے غم کی شدّت سے نڈھال ہیں۔ اب تو ظالم اسرائیل نے امدادی سامان اور کارکنوں پر بھی حملوں کا آغاز کر دیا ہے۔ ناجائز ریاست اسرائیل نے تو مظالم میں چنگیز اور ہلاکو خان کو بھی مات دے دی، ہٹلر کی روح بھی نیتن یاہو کے مظالم کے آگے شرمسار ہوگی۔ اس ظالم مطلق نے 4ہزار سے زائد بچوں سے حقِ زیست چھین لیا، جنہیں ابھی پڑھنا تھا، بڑے ہوکر اپنے والدین کا نام روشن کرنا تھا۔ فلسطین پچھلی پون صدی سے اسرائیلی مظالم کا شکار ہے۔ فلسطینی مسلمانوں کے لیے زندگی تنگ ہے۔ وہ بنیادی حقوق سے محروم ہیں۔ اُن کی خودمختاری پر اسرائیل قابض ہے اور اُنہیں محکوم بنائے رکھنے پر بضد ہے۔ اس کے لیے اُس نے دُنیا میں موجود تمام تر مظالم ڈھالیے، ہتھکنڈے آزمالیے، گراوٹ کی اتھاہ گہرائیوں میں جاپہنچا۔ مسلمانوں کے قبلۂ اوّل مسجد الاقصیٰ کے تقدس کی پامالی کے سلسلے دراز رکھے ہوئے ہیں۔ جب چاہتا ہے کسی بھی فلسطینی مسلمان کو اُس کی زندگی سے محروم کردیا جاتا ہے۔ مظالم کی انتہا ہوگئی تھی۔ آخر کب تک فلسطینی مسلمان اسرائیلی مظالم کے آگے سرنگوں رہتے۔ ان کے خلاف آواز تو اُٹھنی ہی تھی۔ اسی لیے پچھلے مہینے فلسطین کی آزادی کی جنگ لڑنے والی تنظیم حماس نے اسرائیل پر 5ہزار راکٹ فائر کرکے اس نئی جنگ کا آغاز کیا تھا۔ دو ہزار سے زائد اسرائیلیوں کو حماس اور دیگر آزادی پسند تنظیموں کی جانب سے جہنم واصل کیا جاچکا ہے۔ حماس کے حملوں کے بعد اسرائیل روزانہ ہی بدترین حملوں کی تاریخ رقم کررہا ہے۔ گزشتہ روز بھی تین سو سے زائد فلسطینی مسلمان اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں شہید ہوگئے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل کی وحشیانہ کارروائیوں کے دوران مزید 306فلسطینی شہری شہید ہوگئے۔ فلسطینی وزارت صحت کی جانب سے جاری بیان کے مطابق گزشتہ 24گھنٹے کے دوران غزہ میں اسرائیلی جارحیت سے مزید 306فلسطینی شہید ہوئے، جس کے بعد 7اکتوبر سے اب تک شہید ہونے والے افراد کی تعداد 10ہزار 328ہوگئی ہے۔ بیان میں بتایا گیا کہ اسرائیلی کارروائیوں کے دوران 78خواتین اور 139بچے شہید ہوئے۔ مجموعی طور پر غزہ میں اب تک 2719خواتین اور 4237بچے شہید ہو چکے ہیں۔ فلسطینی وزارت صحت نے بتایا کہ 25ہزار 965سے زائد فلسطینی زخمی ہیں۔ اس سے قبل غزہ کے حکومتی میڈیا آفس کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا تھا کہ اسرائیلی بم باری کے باعث اوسطاً ہر منٹ میں ایک زخمی اسپتال پہنچتا ہے جب کہ ہر گھنٹے 15میتیں اسپتالوں میں پہنچائی جاتی ہیں۔ بیان میں مزید بتایا گیا کہ ہر گھنٹے اوسطاً 5خواتین اور 6 بچے شہید ہورہے ہیں۔ غزہ پر اسرائیلی جارحیت کو 32روز ہوگئے ہیں، جس کے دوران بڑے پیمانے پر انفرا اسٹرکچر کو بھی نقصان پہنچا ہے، غزہ کی لگ بھگ 70فیصد آبادی اسرائیلی بمباری کے باعث بے گھر ہوچکی ہے، ایک ماہ سے زائد عرصے کے دوران 2لاکھ 22ہزار رہائشی عمارات اسرائیلی بمباری سے متاثر ہوئیں جن میں سے 10ہزار مکمل طور پر تباہ ہوگئیں، بم باری سے اب تک 222اسکول تباہ ہوچکے ہیں جبکہ 60تعلیمی ادارے بم باری کے باعث بند ہو چکے ہیں، اسی طرح 88حکومتی عمارات بھی اب تک تباہ ہوچکی ہیں، جارحیت سے 192مساجد کو نقصان کو پہنچا ہے جن میں سے کم از کم 56مساجد شہید ہوچکی ہیں جبکہ 3گرجا گھر منہدم ہوئے۔ دوسری طرف امریکا کی جانب سے اسرائیل کو فراہم کیا گیا دفاعی نظام بری طرح ناکام ہوگیا، عرب میڈیا کے مطابق اسرائیل کے دفاعی نظام نے جو آئرن ڈوم کے نام سے مشہور ہے تل ابیب پر ہی میزائل داغ دیا، اسرائیلی دفاعی نظام حماس کے موثر ترین میزائل حملے روکنے میں بھی بری طرح ناکام رہا ہے، سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز میں اسرائیلی دفاعی نظام سے فائر ہونے والے میزائل کو یوٹرن لے کر تل ابیب پر گرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے، میزائل گرنے سے پراپرٹی کا نقصان ہوا، تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ ادھر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ایک اور اجلاس بے نتیجہ ختم ہوگیا، جس میں غزہ پر جنگ سے متعلق قرارداد منظور نہ ہو سکی، 2گھنٹے بند کمرہ اجلاس میں بھی اختلافات ختم نہ ہوسکے۔ مزید برآں امریکا کی جانب سے بھی اسرائیل کے وزیر کے غزہ پر ایٹم بم گرانے کے بیان کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے، امریکی وزارت خارجہ کے ڈپٹی ترجمان ویدانت پٹیل نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی وزیر کی غزہ پر ایٹم بم گرانے کی دھمکی نفرت انگیز ہے، امریکا اسرائیل کے وزیر کے بیانات کی مذمت کرتا ہے، نفرت انگیز بیان بازی سے پرہیز کیا جائے۔ ادھر اقوام متحدہ میں فرانسیسی مندوب دیروری نے غزہ میں مکمل جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔ چین نے آزاد فلسطینی ریاست کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ ادھر اسرائیلی جارحیت کے خلاف نیویارک میں یہودیوں نے احتجاج کرتے ہوئے جنگ بندی کا مطالبہ کیا، میڈیا رپورٹس کے مطابق یہودیوں نے احتجاج کے دوران سیاہ ملبوسات پہن رکھے تھے جبکہ انہوں نے انوکھے انداز میں احتجاج کرتے ہوئے آزادی کی علامت سمجھے جانے والا لبرٹی کا مجسمہ بھی اٹھائے رکھا تھا، مظاہرین نے کہا کہ پوری دنیا دیکھ رہی ہے اور فلسطین آزاد ہونا چاہیے۔ ادھر ترکیہ کی پارلیمنٹ نے اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔ اب تو اپنے بھی دبے لفظوں میں اسرائیلی مظالم کے خلاف بول رہے ہیں۔ اس سے قبل کہ اسرائیل کی مخالفت میں دُنیا کھل کر سامنے آجائے اور اس ناجائز ریاست کا وجود خطرے میں پڑ جائے، اسے ہوش کے ناخن لیتے ہوئے مظالم کے سلسلے کو بند کرنا چاہیے۔ فلسطینیوں پر بے پناہ مظالم ڈھائے جاچکے ہیں۔ لاکھوں فلسطینیوں کو پچھلے 75برس میں زندگیوں سے محروم کیا جا چکا ہے۔ اسرائیلی مظالم کی انتہا ہوچکی ہے۔ اس تناظر میں فلسطین کی آزادی ناگزیر ہے۔ اس حوالے سے مہذب دُنیا کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ اسرائیل کے حملوں کے سلسلے کو بند کرانے کے ساتھ آزاد اور خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے بھی مہذب دُنیا اور حقوق انسانی کی ادارے اپنا کردار نبھائیں۔
منشیات: راست کریک ڈائون ناگزیر
ملک عزیز میں منشیات کے حوالے سے صورتحال انتہائی ناگفتہ بہ ہے۔ یہ عفریت پچھلے چند عشروں میں ہمارے نوجوانوں کی بڑی تعداد کو اپنی لپیٹ میں لے کر تباہ و برباد کر چکا ہے۔ اس کی تباہ کاریاں اب بھی تیزی کے ساتھ جاری ہیں۔ ہماری آبادی کا بڑا حصّہ اس کی لت میں مبتلا ہے۔ ایسے بھی منشیات کے عادی افراد ہیں، جو معاشرے میں بظاہر تو نارمل زندگی گزار رہے ہیں، لیکن چھپ کر نشے کی جھینپ مٹاتے ہیں۔ خواتین بھی بڑی تعداد میں منشیات کی لت کا شکار ہوچکی ہیں۔ ملک عزیز سے اس عفریت کا مکمل خاتمہ نہیں ہوسکا ہے۔ اقدامات ضرور کیے جاتے ہیں، بعض اوقات ملک کے مختلف حصّوں میں کارروائیاں بھی عمل میں لائی جاتی ہیں، کچھ لوگ پکڑے بھی جاتے ہیں، اس کے بعد راوی چَین ہی چَین لکھتا ہے۔ منشیات ملک بھر میں فروخت ہوتی رہتی، لوگوں کی زندگیوں کو برباد کرتی رہتی ہے۔ کتنے ہی اعلیٰ دماغ اس کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں۔ منشیات کی لت کتنے نوجوانوں کو زندگی سے محروم کرچکی ہے۔ کتنے ہی لوگ ایسے ہیں جو منشیات کے باعث برباد ہوچکے اور اپنے اہل خانہ کے لیے مستقل بوجھ ثابت ہورہے ہیں۔ گزشتہ روز گوادر میں انتہائی بھاری مقدار میں منشیات پکڑی گئی ہے۔’’ جہان پاکستان’’ میں شائع شدہ خبر کے مطابق بلوچستان کے ضلع گوادر میں پہاڑی سرنگوں میں چھپائی گئی 1800کلو منشیات پکڑی گئی، تاہم کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔ ترجمان انسدادِ منشیات فورس کے مطابق گوادر میں اے این ایف نے منشیات اسمگلر گروہ کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے مجموعی طور پر 1788کلوگرام منشیات برآمد کرلی، جس میں 1740کلو چرس، 28کلو آئس اور 20کلوگرام مارفین شامل ہے۔ ترجمان کے مطابق برآمد منشیات افغانستان میں تیار کردہ ہے، کچھ منشیات کو لکڑیوں اور پتوں سے بنائی گئی جھونپڑی سے برآمد کیا گیا جب کہ باقی منشیات کو پہاڑیوں میں کھودی گئی سُرنگوں میں چھپایا گیا تھا۔ انسدادِ منشیات فورس کا کہنا ہے کہ منشیات برآمد کرنے کے بعد ذخیرہ کرنے والی جگہوں کو جلادیا گیا۔ ترجمان کے مطابق منشیات بیرونِ ملک سمگل کرنے کے لیے ذخیرہ کی گئی تھی۔ اتنی بڑی مقدار میں منشیات کا پکڑا جانا یقیناً بڑی کامیابی ہے۔ منشیات فروش ملک بھر میں تباہ کاریاں مچا رہے ہیں۔ ہمارے نوجوانوں کی بڑی تعداد کو برباد کر رہے ہیں۔ ان کا راستہ روکنے کی ضرورت ہے۔ جس طرح ملک بھر میں ذخیرہ اندوزوں اور سمگلروں کے خلاف متواتر کارروائیاں عمل میں لائی جارہی ہیں، اسی طرز پر منشیات کے قلع قمع کے لیے بھی راست کریک ڈائون ناگزیر ہے۔ اس حوالے سے موثر حکمت عملی ترتیب دی جائے اور کریک ڈائون شروع کیا جائے۔ اس لعنت کے خاتمے تک ان کارروائیوں کو تسلسل سے جاری رکھا جائے۔ اگر منشیات کے عفریت کا ملک سے خاتمہ کر دیا گیا تو یہ بہت بڑی خدمت شمار ہوگی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button