ColumnHabib Ullah Qamar

فلسطین میں بدترین اسرائیلی دہشت گردی

حبیب اللہ قمر
غاصب اسرائیل نے اس وقت نہتے فلسطینی مسلمانوں کی نسل کشی کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے اور غزہ پر بدترین بمباری کر کے خاص طور پر اسے کھنڈر بنا دیا گیا ہے۔ غیر ملکی میڈیا کی طرف سے پہلے اسرائیل کو مظلوم بنا کر پیش کیا گیا اور پھر امریکہ و یورپ کی سرپرستی میں دہشت گرد اسرائیل نے نہتے فلسطینیوں کا نشانہ بنانے کا عمل تیز کر دیا۔ اس وقت صورت حال یہ ہے کہ اسرائیلی دہشت گردی سے ہسپتال اور سکول بھی محفوظ نہیں ہیں۔ حال ہی میں ایک ہسپتال پر بمباری کر کے آٹھ سو سے زائد بچوں، عورتوں اور دوسرے لوگوں کو شہید کر دیا گیا ہے۔ جس وقت بمباری کی گئی اس وقت وہاں معصوم بچے کھیل رہے تھے اور ایک ہزار سے زائد بے گھر فلسطینیوں نے پناہ لے رکھی تھی ۔ اسرائیلی درندوں نے جب بمباری کی تو ہسپتال میں ایسی خوفناک تباہی پھیلی کہ کئی مریضوں کے سر، دھڑ ، بازو اور دوسرے اعضاء کٹ گئے اور چہرے بری طرح مسخ ہو گئے۔ بچوں کی لاشیں دوسرے ہسپتالوں میں لائی گئیں تو وہ پہچانی نہیں جاتی تھیں۔ مقامی فلسطینیوں نے میڈیا کو بتایا کہ انھیں اس بات کی یقین دہانی کروائی گئی تھی کہ اقوام متحدہ کے زیر انتظام چلنے والے ہسپتال اور سکول محفوظ ہیں اور اسرائیل کی طرف سے ان پر بمباری نہیں کی جائے گی لیکن جب عام لوگوں نے وہاں اپنے مریضوں کو شفٹ کیا اور کئی خاندان بچوں سمیت خود بھی وہاں آ گئے تو طے شدہ منصوبہ بندی کے تحت وہاں بمباری کر دی گئی۔ اسرائیل کی اس دہشت گردی پر دنیا بھر میں مختلف ملکوں کی جانب سے مذمت کی جارہی ہے لیکن امریکی صدر جوبائیڈن نے انتہائی بددیانتی اور ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس دہشت گرد حملے سے بھی اسرائیل کو کلین چٹ دے دی۔ غاصب اسرائیل کی دہشت گردی ساری دنیا کے سامنے ہے لیکن محض مذمتی بیانات کے علاوہ آج تک کسی نے کچھ نہیں کیا۔ امریکہ، یورپ اور اقوام متحدہ جیسے ادارے تو درپردہ اسرائیل کی حمایت کر رہے ہیں۔ عالمی انسانی حقوق کے ان نام نہاد علمبردار ملکوں اور اداروں کو مسلمانوں کے مسائل سے کسی طور کوئی دلچسپی نہیں ہے اور انہوںنے ہمیشہ اسرائیل اور بھارت جیسی غاصب قوتوں کو مسلمانوں پر ظلم و دہشت گردی کے مواقع فراہم کیے ہیں۔ اقوام متحدہ کے قیام کا مقصد دنیا کو تباہی و بربادی سے بچانا تھا اور اس کے منشور میں یہ بات شامل تھی کہ دنیا میں امن کے قیام کیلئے مخلصانہ کوششیں کی جائیں گی، تمام قومیں برابر ہوں گی، انہیں مساوی حقوق ملیں گے اور انہیں حق خودارادیت دیا جائے گا لیکن حقیقت ہے کہ یہ ادارہ اپنے طے کردہ مقاصد میں بری طرح ناکام رہا ہے۔ مشرقی تیمور اور سوڈان کی تقسیم کا معاملہ ہو تو یہ ادارہ فی الفور حرکت میں آجاتا ہے لیکن فلسطین، کشمیر، برما اور دیگر خطوں میں مسلمانوں کے قتل عام پر اقوام متحدہ کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی۔ یو این کی طرف سے ہر سال فلسطینی عوام سے یکجہتی کا دن بھی منایا جاتا ہے مگر جب اسرائیلی ظلم و بربریت روکنے کی بات آتی ہے تو مجرمانہ خاموشی اختیار کر لی جاتی ہے۔ یعنی فلسطین میں قیام امن کی باتیں زوروشور سے کی جائیں گی مگر اس حوالے سے یو این کی جانب سے کوئی عملی کاوش کبھی دیکھنے میں نہیں آئی۔ اس نے ہمیشہ امریکہ ، یورپ، اسرائیل اور دیگر بین الاقوامی طاقتوں کے مفادات کو ملحوظ خاطر رکھا ہے۔ فلسطین اور کشمیر کے مسئلہ پر یو این نے درجنوں قراردادیں منظور کر رکھی ہیں لیکن اسرائیل اور بھارت نے ان قراردادوں کو ہمیشہ جوتے کی نوک پر رکھا اور کبھی ان پر عمل درآمد نہیں کیا مگر لاکھوں انسانوں کا خون بہانے والے ان دہشت گرد ملکوں کیخلاف کبھی کوئی کاروائی نہیں کی گئی۔ اقوام متحدہ میں شامل بڑی طاقتوں نے اس ادارے کو اپنی لونڈی بنا رکھا ہے اور دنیا میں امن کی بجائے وہ اسے مسلمانوں کیخلاف کھل کر استعمال کر رہے ہیں۔ مسلمان ملکوں میں رفاہی و فلاحی تنظیموں پر یہ کہہ کر پابندیاں لگا دی جاتی ہیں کہ یہ نام نہاد دہشت گردی میں ملوث ہیں لیکن اس کی اپنی یہ صورتحال ہے کہ عراق پر اقوام متحدہ کی منظوری کے بغیر حملہ کرکے لاکھوں انسان قتل کر دئیے گئے لیکن یو این کا ادارہ مصلحتوں کا شکار رہا۔ افغانستان میں بھی اسی طرح نہتے انسانوں کا خون بہایا گیا۔ فلسطین، کشمیر، اراکان برما اور دیگر خطوں کی بھی یہی صورتحال ہے مگر اقوام متحدہ کی طرف سے ان بڑے عالمی دہشت گردوں کے خلاف کبھی کوئی مضبوط بیان تک نہیں دیا گیا۔ اس وقت بھی دیکھ لیں فلسطین میں آتش و آہن کی بارش ہو رہی ہے مگر امریکی صدر جوبائیڈن ٹرمپ کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں اور اسرائیلی دہشت گردی روکنے کی بجائے حماس کی کارروائیوں کی مذمت کی جارہی ہے۔ امریکہ نے فلسطین کی حمایت میں منظور کردہ قراردادوں کے موقع پر ہمیشہ صیہونی ریاست کا ساتھ دیا ہے۔ کبھی قراردادوں کی منظوری کی مخالفت کرتے ہوئے ویٹو پاور کا استعمال کیا تو کبھی رائے شماری سے ہی راہ فرار اختیار کر لی۔ یعنی امریکہ نے ہر اہم موقع پر فلسطینیوں کو جائز حقوق دئیے جانے کے لیے کی جانے والی کوششوں کی حوصلہ شکنی کی ہے جبکہ دوسری طرف اقوام متحدہ کی اپنی حالت یہ ہے کہ وہ اپنی مرضی سے ایک اجلاس تک نہیں بلا سکتے۔ اسرائیل نصف صدی سے زائد عرصہ سے نہتے فلسطینی مسلمانوں کی نسل کشی کر رہا ہے۔ ہر روز بمباری اور دہشت گردی کی دیگر وارداتوں کے ذریعہ پھول جیسے بچوں کو مسلا جاتا ہے۔ بچوں، بوڑھوں اور خواتین سمیت کوئی فلسطینی اسرائیلی جارحیت اور اس کی بدترین دہشت گردی سے محفوظ نہیں ہے مگر کوئی اس غاصب سرطانی جرثومے اسرائیل کا ہاتھ نہیں روک رہا کہ وہ انبیاء کی سرزمین فلسطین پر آگ اور خون کی ہولی کیوں کھیل رہا ہے؟ سب بین الاقوامی طاقتیں اور ادارے خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ سوشل میڈیا پر معصوم بچوں کے قتل و خون کی ایسی تصاویر دیکھنے کو ملتی ہیں کہ جنہیں دیکھ کر کلیجہ منہ کو آتا ہے۔ اسرائیلیوں نے غزہ کو خاص طور پر کھنڈر بنا کر رکھ دیا ہے مگر اس کی بربریت رکنے میں نہیں آرہی۔ ہزاروں لوگ اپنا گھر بار چھوڑ کر ہجرت پر مجبور ہیں۔ مظلوم فلسطینی مد د کیلئے پکار رہے ہیں۔ مسلمان ملکوں کو چاہیے کہ وہ باہم متحد ہو کر اس حوالے سے اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔ جس طرح شاہ فیصل شہید رحمہ اللہ نے مسلم دنیا کو ایک پلیٹ فارم پر متحد کرنے کی کوشش کی ایک بار پھر انہی جذبوں سے کام کرنے کی ضرورت ہے۔ مسلمان ملکوں کو چاہیے کہ وہ اقوام متحدہ جیسے اداروں کی طرف دیکھنا چھوڑ دیں یہ مسلمانوں کے مسائل کبھی حل نہیں کریں گے بلکہ ان کا مقصد ہی مسلمانوں کو تنازعات میں الجھانا ہوتا ہے۔برادر ملک سعودی عرب اور پاکستان کی دعوت پر او آئی سی کا اجلاس بھی ہوا ہے جس میں اسرائیلی دہشت گردی کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ نہتے فلسطینیوں کے خلاف غیر انسانی جارحیت فی الفور روک کر اسرائیل کا احتساب کیا جائے۔ او آئی سی نے اپنے اعلامیہ میں اقوام متحدہ کی جانب سے اسرائیلی قابض فورسز کے فلسطینیوں کے خلاف جنگی جرائم کو نہ رکوانے اور اپنی ذمہ داریاں نہ نبھانے پر افسوس کا اظہار اور مذمت کی ہے۔ او آئی سی کے اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کی، وہ جدہ میں منعقدہ او آئی سی کے اجلاس میں شریک ہوئے ہیں، اس موقع پر انہوں نے کہا کہ اسرائیلی قابض افواج بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون کی صریح خلاف ورزی کر رہی ہیں اور ان کا طاقت کا اندھا دھند اور غیر متناسب استعمال جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے مترادف ہے۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ اسرائیلی قابض افواج بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون کی صریح خلاف ورزی کر رہی ہیں اور ان کا طاقت کا اندھا دھند اور غیر متناسب استعمال جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے مترادف ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ مسلمان ملک اس حوالے سے اپنی ذمہ داریاں بخوبی نبھائیں اور مسلم دنیا کو ساتھ ملا کر تمام بین الاقوامی فورم پر اسرائیلی دہشت گردی کے خلاف نا صرف یہ کہ بھرپور آواز بلند کی جائے بلکہ آئندہ کے لیے متفقہ طور پر کوئی مضبوط لائحہ عمل بھی اختیار کیا جائے تاکہ مظلوم مسلمانوں کو غاصب قوتوں کی دہشت گردی سے تحفظ دلایا جاسکے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button