Editorial

اسرائیل کے وحشیانہ حملے 2329فلسطینی شہید

غزہ لہو لہو ہے، اسرائیل نے وحشیانہ ظلم و ستم کی انتہا کردی ہے، 2ہزار 329فلسطینی جام شہادت نوش کرچکے جبکہ ساڑھے 9ہزار سے زائد زخمی ہیں، ہر گھر میں صفِ ماتم بچھی ہوئی ہے، بین کے سلسلے ہیں، اسرائیل کی جانب سے جنگی اصولوں کی بدترین خلاف ورزیاں جاری ہیں، وہ کھلے عام تمام اصولوں کی دھجیاں اُڑا رہا ہے اور اُسے کوئی روکنے ٹوکنے والا نہیں، اقوام متحدہ بھی بس روایتی بیان بازی تک محدود ہے، اسرائیل ہولناک کیمیاوی ہتھیاروں کا استعمال کررہا ہے، اُس نے مظلوم فلسطینیوں پر زمینی حملے بھی کرنے شروع کر دئیے ہیں، دوسری جانب اسرائیل کے حامی ممالک اور ادارے اسے ہی مظلوم گردانتے تھک نہیں رہے، تعصب کی عینک اُتار کر یہ ممالک دیکھنے پر آمادہ ہی نہیں، اُنہیں غزہ میں بے گناہ مسلمانوں کے خون سے کھیلی جانے والی اسرائیل کی ہولی دِکھائی ہی نہیں دے رہی، وہ اسے عرصہ دراز سے دیکھنا ہی نہیں چاہتے کہ اسرائیلی مظالم کی داستان نصف صدی سے بھی زائد عرصے پر محیط ہے اور جانوروں کی تکلیف پر بلبلا اُٹھنے والے ممالک اور اداروں کی زبانیں اس ضمن میں گنگ رہتی ہیں۔ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان نئی جنگ کے آغاز کو ایک ہفتے سے اوپر کا وقت ہوچکا ہے، حماس نے 5ہزار راکٹ فائر کرکے اس کی ابتدا کی تھی، آخر کو کب تک ظلم سہا جاتا، وہ کب تک اپنے بے گناہ لوگوں کو شہید ہوتے دیکھتے رہتے، ظلم کے خلاف اُٹھ کھڑے نہ ہونا بھی تو نامناسب ٹھہرتا ہے۔ اپنے حق کے لیے آواز نہ اُٹھانا بھی تو ٹھیک نہیں۔ ناجائز ریاست اسرائیل سے آزادی اور خودمختاری کے لیے حماس جنگ لڑ رہی ہے۔ وسائل نہ ہونے کے باوجود اُس نے اسرائیل کے ناک میں دم کیا ہوا ہے۔ اس وقت اسرائیلی حملوں کے نتیجے بڑے پیمانے پر فلسطینی مسلمانوں کی شہادتوں کے حوالے سے اطلاعات سامنے آرہی ہیں۔ غزہ پر اسرائیل کے حملوں میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 2ہزار 329ہوگئی ہے۔ فلسطین کی وزارت صحت کی جانب سے جاری بیان کے مطابق غزہ میں رہائشی علاقوں پر اسرائیل کی وحشیانہ بم باری سے اب تک 9ہزار 714فلسطینی زخمی ہوئے۔ شہدا اور زخمیوں میں بڑی تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔ دوسری جانب حماس کے اسرائیل کے خلاف آپریشن طوفان الاقصیٰ میں 13سو سے زائد اسرائیلی ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ سیکڑوں یرغمال ہیں۔ دوسری جانب یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بوریل کا کہنا ہے کہ ایک دن میں 10لاکھ شہریوں کی نقل مکانی انسانی بحران ہے۔ اسرائیل کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے بیان میں کہا کہ غزہ پر شدید بم باری محض شروعات ہے۔ ادھر امریکا کے وزیر خارجہ انٹونی بلنکن سعودی عرب پہنچ گئے ہیں۔ وہ سعودی قیادت سے غزہ اور خطے کی صورت حال پر تبادلہ خیال کریں گے۔ سعودی عرب نے غزہ پر اسرائیلی فضائی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے اسے شہریوں کو نشانہ بنانے کی کارروائی قرار دیا ہے۔ خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فورسز نے غزہ میں فضائی کارروائیوں کے ساتھ زمینی آپریشن بھی شروع کر دیا ہے، اسرائیلی ایئر ڈیفنس کا کہنا ہے کہ مغویوں کی بازیابی کے لیے کارروائیاں کی جائیں گی۔ اُدھر اقوام متحدہ نے غزہ کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے طبی و بنیادی سہولتیں منقطع کرنے کو غیر انسانی فعل قرار دیا اور اسرائیل سے فوری طور پر بنیادی سہولتوں کی بحالی کا مطالبہ کیا ہے۔ اسرائیلی درندگی پر پورا عالمِ اسلام غم و اندوہ کی کیفیت میں مبتلا ہے۔ سعودی عرب نے بھی اسرائیل سے تعلقات کی بحالی کے لیے ہونے والی بات چیت معطل کردی ہے۔ پوری اسلامی دُنیا اسرائیلی درندگی، جارحیت کی بھرپور مذمت کر رہی ہے، مگر مغربی ممالک کے تعصب اس وقت کھل کر عیاں ہوگیا ہے۔ سوشل میڈیا پر اسرائیل کو ایسا مظلوم دِکھایا جارہا ہے کہ اُس سے کبھی کوئی گناہ سرزد نہ ہوا ہو۔ ایسا پیش کیا جارہا ہے کہ جیسے فلسطینی اسرائیل پر غاصب ہیں اور وہ اپنی آزادی کی جنگ لڑرہا ہے۔ دُنیا کو اس دوغلے رویے پر نظرثانی کرتے ہوئے حق گوئی کی روش اختیار کرنی چاہیے۔ دوسری جانب اسرائیل کا وزیراعظم نیتن یاہو بڑی ڈھٹائی کے ساتھ اسے غزہ پر شدید بم باری کی ابتدا گردان رہا ہے۔ اس بے حس کے اس بیان پر کسی انسانی حقوق کے چیمپئن ملک اور ادارے کی جانب سے مذمت کا ایک لفظ تک ادا نہ کیا گیا۔ حیف ہے ایسے دہرے معیار پر۔ مفادات کی دُنیا میں کوئی مظلوم کی آواز بننے پر آمادہ نہیں۔ اسرائیلی انسانیت سوز کارروائیوں کو بُرا تک نہیں سمجھا جارہا۔ اسرائیل نصف صدی سے زائد عرصے سے مسلمانوں کے قبلہ اوّل مسجد الاقصیٰ کے تقدس کی پامالی کا مرتکب ہوتا چلا آیا ہے۔ آبادیوں پر بمباری اس کا وتیرہ رہا ہے۔ بچوں اور خواتین تک کو اس نے اپنی مذموم کارروائیوں میں بارہا نشانہ بنایا ہے۔ اسرائیلی بمباری میں اس بار بھی سیکڑوں فلسطینی بچے شہید ہوچکے ہیں۔ ظلم کو آخر کب تک برداشت کیا جائے۔ اس کے خلاف ڈٹ کر کھڑا ہونا پڑتا ہے، تاکہ مظالم کا سلسلہ ختم ہوسکے، تھم سکے، حماس وہی کر رہی ہے، اسرائیل سے آزادی کی جنگ لڑرہی ہے۔ اُس نے ایک طاقت ور ریاست کو ہلا ڈالا ہے۔ اُس پر لرزہ طاری کر دیا ہے۔ مظلوم فلسطینی عوام حماس کے ساتھ ہیں۔ آزادی کی جنگیں قربانیاں مانگتی ہیں۔ اس نئی شروع کردہ جنگ میں ان شاء اللہ کامیابیاں فلسطینی عوام کے قدم چومے گی۔ حقوق انسانی کے چیمپئن ممالک اور اداروں کو اب تو بیدار ہوجانا چاہیے۔ اُنہیں فلسطینی مسلمانوں کے حقوق اور آزادی کے لیے کچھ تو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ تاخیر سے ہی سہی حق کا ساتھ ہی دے لیں۔
ورلڈکپ: بھارت کے ہاتھوں پاکستان کو شکست
گزشتہ روز بھارت کے ہاتھوں شکست کا قومی ٹیم کو سامنا کرنا پڑا۔ پاکستان ورلڈکپ مقابلوں میں کبھی بھی بھارت کو زیر نہیں کرسکا ہے، پہلی بار 1992ء کے عالمی کپ میں دونوں ٹیموں کا ٹاکرا ہوا تھا، جس میں بھارت سرخرو رہا اور تب سے آج تک دونوں روایتی حریفوں کے درمیان ہونے والے مقابلوں میں پڑوسی ملک کا ہی جیت مقدر بنی ہے۔ ہار جیت کھیل کر حصّہ ہے۔ بھارت سے شکست کے بعد پاکستان ٹیم کا ورلڈکپ میں سفر تمام نہیں ہوا، بلکہ اس کے پاس عالمی کپ جیتنے کے مواقع موجود ہیں اور ٹیم اس کی صلاحیت بھی رکھتی ہے۔ بھارت سے شکست کے بعد قومی ٹیم پر شدید تنقید کے نشتر برسائے جارہے ہیں، یہ مناسب طرز عمل نہیں گردانا جاسکتا، ایک دن کی بُری کارکردگی پر ٹیم تنقید کی برسات مناسب نہیں۔ پاکستان ٹیم کو اس وقت قوم کی حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے۔ بھارتی میدانوں میں اُس کا حوصلہ بڑھانے کے لیے کرائوڈ ہے ہی نہیں۔ یہ دراصل بھارتی ہٹ دھرمی کا شاخسانہ ہے، جس نے پاکستانی صحافیوں تک کو ویزا کے اجرا میں لیت و لعل کی روش اختیار کیے رکھی، پاکستانی عوام کو بھارتی ویزا کی اجرا تو بہت دُور کی بات ہے۔ ورلڈکپ کے سب سے بڑے معرکے میں روایتی حریف بھارت نے پاکستان کو 7 وکٹوں سے زیر کیا۔ پاکستان کا 192 رنز کا ہدف بھارت نے 30.3 اوورز میں 3 وکٹوں کے نقصان پر باآسانی پورا کرلیا۔ روہت شرما نے 63 گیندوں پر چھ چھکوں اور چھ چوکوں کی مدد سے 86 رنز کی جارحانہ اننگز کھیلی۔ شاندار بولنگ پر جسپریت بمراہ مین آف دی میچ قرار پائے۔ پاکستان کے 192 رنز کے ہدف کے تعاقب میں بھارت کی جانب سے بیٹنگ کا آغاز روہت شرما اور شبھمن گل نے کیا۔ 23 کے مجموعی اسکور پر شاہین آفریدی نے شبھمن گل کو پویلین کی راہ دکھائی ۔ دسویں اوور میں ویرات کوہلی 16 رنز بناکر آؤٹ ہوگئے۔ 156 کے مجموعی اسکور پر 86 رنز بنانے والے روہت شرما کو شاہین آفریدی نے قابو کیا۔شریاس ایر 53 اور کے ایل راہول 19 رنز بناکر ناٹ آؤٹ رہے۔ پاکستان کی طرف سے شاہین آفریدی نے 2 اور حسن علی نے ایک وکٹ حاصل کی۔ اس میچ میں پاکستانی بیٹنگ لائن بری طرح ناکام ہوگئی۔ 6 کھلاڑی ڈبل فیگرز میں بھی داخل نہ ہوسکے اور پوری ٹیم 42.4 اوورز میں محض 191 رنز پر ڈھیر ہوگئی۔ اوپنرز ٹیم کو اچھا آغاز دینے میں ناکام رہے، عبداللہ شفیق 20 اور امام الحق 36 رنز بناکر پویلین لوٹے۔ کپتان بابراعظم اور محمد رضوان نے تیسری وکٹ پر 82 رنز کی پارٹنرشپ قائم کی، تاہم بابر 50 اور رضوان 49 رنز کے آئوٹ ہوتے ہی کوئی پاکستانی بلے باز بھارتی بولرز کا مقابلہ نہ کرسکا۔ بھارت کی جانب سے محمد سراج، جسپریت بمراہ، کلدیپ یادیو، ہاردک پانڈیا، رویندرا جڈیجا نے 2،2 کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی۔ پاکستان ٹیم کو اس شکست سے سبق حاصل کرنا چاہیے۔ اپنی خامیوں پر قابو پانا چاہیے۔ فیلڈنگ کا معیار بہتر کرنا چاہیے۔ بیٹنگ پر خصوصی توجہ دینی چاہیے۔ اگلے مقابلوں میں بلے بازوں کو غیر ضروری اسٹروکس سے گریز کرنا چاہیے۔ ذمے دارانہ کھیل کا مظاہرہ کیا جائے۔ پاکستان ٹیم ورلڈکپ جیتنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ قوم اس کی بھرپور حوصلہ افزائی کرے۔ ان شاء اللہ پاکستان ٹیم اس ورلڈکپ میں ضرور بہترین کھیل کا مظاہرہ کرکے سرخرو ہوگی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button