Editorial

مہنگائی کے ستائے عوام کیلئے تیل قیمتوں میں بڑا اضافہ

عوام پر پہلے ہی مہنگائی کے نشتر کم برس رہے تھے کہ اب ان میں ہولناک حد تک شدّت پیدا کردی گئی ہے۔ پہلے بجلی کی قیمت ہوش رُبا حد تک بڑھا کر غریبوں کا بھرکس نکالا گیا اب پٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں بڑا اضافہ کر دیا گیا ہے۔ پٹرول اور ڈیزل کی قیمت تاریخ میں پہلی مرتبہ 300روپے کی حد عبور کر چکی ہے۔ پٹرول کی ٹرپل سنچری پر غریب عوام کی چیخیں نکل گئی ہیں۔ نگراں وفاقی حکومت نے پٹرول کی قیمت میں 14روپے 91پیسے فی لٹر جب کہ ڈیزل کی قیمت میں 18روپے 44پیسے فی لٹر اضافہ کر دیا۔ وزارت خزانہ کے نوٹیفکیشن کے مطابق پٹرول کی نئی قیمت 305روپے 36پیسے فی لٹر مقرر ہوئی جبکہ ڈیزل کی نئی قیمت 311روپے 84پیسے فی لٹر مقرر کی گئی ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق پٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اطلاق فوری ہوگا۔ خیال رہے کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار فی لٹر پٹرول اور ڈیزل کی قیمت 300روپے سے تجاوز کر گئی ہے۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کسی طور مناسب نہیں گردانا جاسکتا۔ اس سے مہنگائی میں مزید شدّت پیدا ہوگی۔ غریبوں کے لیے یہ خبر سوہانِ روح سے کم نہیں۔ بوجھ فوری غریبوں پر منتقل کر دیا گیا۔ اس مشقِ ستم میں کبھی تاخیر دیکھنے میں بھی نہیں آئی۔ تمام تر بوجھ قوم پر منتقل کرنے کی ڈھیروں نظیریں مملکتِ خدادادِ پاکستان کی تاریخ کا حصّہ ہیں۔ کون نہیں جانتا کہ غریب عوام مہنگائی کے نشتروں سے بُری طرح مضروب ہیں۔ اُن پر پچھلے 5، 6سال میں جتنی مہنگائی مسلط کی گئی، قومی تاریخ کے ابتدائی 70برسوں میں ایک بار بھی ایسا نہیں ہوا تھا۔ عوام کی چیخیں نکالی گئیں اور اس حوالے سے حکمراں بڑے فخر سے خوش خبریاں سناتے دِکھائی دئیے کہ گرانی سے ابھی مزید چیخیں نکلیں گی۔ اُنہیں قوم کا بھرکس نکالتے ہوئے چنداں بھی شرم محسوس نہ ہوئی۔ 2018ء کے بعد حکومت کی جانب سے مہنگائی کو فروغ دینے والے اقدامات ہوتے رہے۔ ترقی کے پہیے کو روک کر رکھا گیا۔ ناقص معاشی پالیسیوں کے بداثرات تمام عوام پر مرتب ہوئے۔ ڈالر کو بے قابو کیا گیا۔ اُسے کنٹرول میں لانے کے لیے اقدامات کا فقدان رہا اور آج وہ بدمست ہوکر حشر سامانیاں برپا کر رہا اور قوم کا بھرکس نکال رہا ہے، کیونکہ یہاں تمام تر بوجھ عوام پر ہی ڈال دیا جاتا ہے۔ وہ بالواسطہ اور بلاواسطہ ٹیکس در ٹیکس دے کر بھی تمام تر سہولتوں سے محروم رہتے ہیں۔ ابھی تو بجلی کے بھاری بھر کم بلوں کے ستائے ہوئے عوام ملک بھر میں سراپا احتجاج ہیں۔ اُن کی آمدن سے بھی کہیں زیادہ ماہانہ بل اُنہیں ارسال کر دئیے گئے ہیں۔ پورے ملک میں احتجاج کے سلسلے ہیں۔ اخباری اطلاع کے مطابق ملک کے مختلف شہروں میں بجلی بلوں کے خلاف گزشتہ روز بھی احتجاج جاری رہا، متعدد چھوٹے، بڑے شہروں میں شٹر ڈائون رہا۔ بجلی بلوں کے خلاف کراچی میں تاجروں کی جانب سے ہڑتال کی گئی ، پشاور میں تاجروں کی جانب سے بجلی بلوں کے خلاف شٹر ڈائون کیا گیا۔ شہر بھر کی اکثر مارکیٹیں بند ہونے سے سنسان رہیں، تاجروں کا کہنا ہے کہ بجلی کے مہنگے بل اور بڑھتی مہنگائی اب قابل برداشت نہیں، حکومت فوری اشرافیہ کی مفت بجلی ختم کرے۔ ضلع ملاکنڈ میں متحدہ ٹریڈ یونین کی کال پربٹ خیلہ، درگئی، سخاکوٹ تھانہ اور طوطہ کان میں کاروباری مراکز بند رہے۔ مہنگائی کے خلاف خیبر پختونخوا بار کونسل نے بھی ہڑتال کا اعلان کرتے ہوئے جمعہ کو عدالتی کارروائی سے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا، بار کونسل نے پٹرولیم مصنوعات، بجلی اور گیس بلوں میں اضافے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ عوام بنیادی آئینی حقوق سے محروم ہورہے ہیں۔ مظفر آباد میں گزشتہ روز پہیہ جام ہڑتال کی وجہ سے شہر میں کاروباری مراکز، پٹرول پمپ اور نجی تعلیمی ادارے بند ہیں۔ آزاد کشمیر کے علاقہ باغ میں درزی بجلی کے بلوں میں اضافے کے خلاف دکانیں بند کرکے سلائی مشینیں لیکر سڑکوں پر نکل آئے، تاجروں، شہریوں، سول سوسائٹی اور عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنما بھی ٹیلرز ایسوسی ایشن کے احتجاجی مظاہرے میں شامل ہوئے۔ مظاہرین نے واپڈا اور بجلی بلز میں اضافے کے خلاف نعرے لگائے اور عوامی ایکشن کمیٹی کی طرف سے لگائے گئے احتجاجی کیمپ میں دھرنا دیا جبکہ شہریوں نے آزاد کشمیر میں صارفین کو بجلی فری دینے کا مطالبہ کر دیا۔ اوکاڑہ اور سکھر میں بھی مکمل شٹرڈائون ہڑتال رہی، تمام چھوٹے بڑے بازار اور مارکیٹیں بند رہیں۔ لاہور میں بجلی بلوں کے خلاف انجمن تاجران نے2ستمبر کو ( آج ) شٹر ڈائون ہڑتال کا اعلان کیا۔ صدر انجمن تاجران مجاہد مقصود بٹ نے کہا کہ شہر کی تمام ہول سیل مارکیٹیں ہفتہ کو ( آج ) بند رہیں گی۔ بجلی کے بلوں میں اضافی ٹیکس ناقابل قبول ہیں، ظالمانہ ٹیکس ختم نہ کیے گئے تو مارکیٹوں کی چابیاں نگراں حکومت کے حوالے کر دیں گے۔ دوسری جانب لاہور کی سب سے بڑی عابد الیکٹرانکس مارکیٹ کے تاجروں نے بھی ہڑتال کا فیصلہ کرلیا۔ حالات سنگین شکل اختیار کر رہے ہیں۔ اس سے قبل صورت حال بے قابو ہوجائے، راست اقدامات کرکے اسے ملک و قوم کے موافق کیا جائے۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ظالمانہ فیصلہ ہے، اسے فی الفور واپس لیا جائے۔ اسی طرح مہنگی بجلی سے قوم کو نجات دلوائی جائے۔ کاش پہلے ہی بجلی کی پیداوار کے سستے ذرائع کو بروئے کار لے آیا جاتا تو آج صورت حال یہ نہ ہوتی۔ گراں بجلی کی پیداوار کے ذرائع سے بتدریج جان چھڑائی جائے اور بجلی کی پیداوار کے سستے ذرائع ( ہوا، پانی، سورج) کے منصوبوں کو نا صرف بلاتاخیر حتمی شکل دی جائے بلکہ انہیں جلد از جلد تعمیر کیا جائے اور ان سے بجلی کشید کی جائے۔ سب سے بڑھ کر بے قابو ڈالر کو کنٹرول میں لایا جائے۔ سب مسائل کی جڑ یہی ہے۔ پاکستانی روپے کی بے وقعتی کے سلسلے کو روکا جائے۔ حکومت کے لیے یہ ٹاسک مشکل ضرور ہے، لیکن ناممکن نہیں۔ ڈالر کو قابو کرلیا گیا اور اس کی قیمت پرانی سطح پر لے آئی گئی تو یہ بڑی کامیابی تصور ہوگی اور ملک و قوم کی حالتِ زار میں بھی نمایاں بہتری آسکے گی۔
سکیورٹی فورسز قافلے پر خودکُش حملہ، 9جوان شہید
ملک میں دہشت گردی کا عفریت پھر سے سر اُٹھاچکا ہے اور پچھلے کچھ مہینوں سے متواتر شرپسند عناصر ملک کے امن کو سبوتاژ کرنے کی روش پر چل رہے ہیں۔ سیکیورٹی فورسز کو خاص طور پر نشانہ بنایا جارہا ہے۔ کے پی کے اور بلوچستان صوبوں میں ایسی کارروائیاں تسلسل کے ساتھ رونما ہورہی ہیں۔ گزشتہ روز بھی سیکیورٹی فورسز کے قافلے پر خودکُش حملہ کیا گیا، جس کے نتیجے میں 9جوان شہید ہوگئے۔ بنوں کے علاقے جانی خیل میں سیکیورٹی فورسز قافلے پر خودکُش حملے میں 9جوان شہید ہوگئے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق قافلہ ضلع بنوں میں جانی خیل کے شہری علاقے میں تھا کہ موٹر سائیکل سوار خودکُش بمبار نے خود کو اُڑادیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق حملے میں 9جوان شہید اور 5 اہلکار زخمی ہوئے، شہدا میں ایک جے سی او نائب صوبیدار صنوبر علی بھی شامل ہیں۔ زخمیوں کو طبی امداد کے لیے سی ایم ایچ اسپتال منتقل کردیا گیا۔ واقعے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے علاقے کا محاصرہ کرکے سرچ آپریشن شروع کردیا۔ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ پاکستان کی سیکیورٹی فورسز دہشت گردی کی لعنت کو ختم کرنے کے لیے پُرعزم ہیں، ہمارے بہادر سپاہیوں کی ایسی قربانیاں ہمارے عزم کو مزید مضبوط کرتی ہیں۔ نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے ایک بیان میں کہا کہ میں بنوں ڈویژن میں دہشت گرد حملے میں 9بہادر سپاہیوں کی شہادت پر افسردہ ہوں، دہشت گردی سراسر قابلِ مذمت ہے، اس کے خلاف پُرعزم ہیں، میری ہمدردیاں شہدا اور زخمیوں کے اہل خانہ کے ساتھ ہیں، دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ہر قدم اُٹھائیں گے۔ بنوں میں خودکُش حملے میں 9سیکیورٹی فورسز کے جوانوں کی شہادت عظیم سانحہ ہے۔ اس پر پوری قوم افسردہ اور اُداس ہے، ہر شہید ہمارا فخر ہے اور قوم کو ان پر ناز ہے۔ ان کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔ ملک عزیز کی خوش قسمتی ہے کہ اسے ایسے بہادر سپوت بڑی تعداد میں میسر ہیں، جو وطن کے ایک ایک ذرّے کی حفاظت کی خاطر اپنی جان کا نذرانہ پیش کرنے سے دریغ نہیں کرتے۔ شرپسندوں کی جانب سے اس قسم کی تخریبی کارروائیاں سیکیورٹی فورسز کے دہشت گردی کے خلاف عزائم میں حائل نہیں ہوسکتیں۔ سیکیورٹی فورسز ملک بھر میں دہشت گردوں کے خلاف مختلف آپریشنز جاری رکھے ہوئے ہیں اور انہیں چُن چُن کر ناصرف مارا جارہا بلکہ گرفتار بھی کیا جارہا ہے۔ کئی علاقوں کو ان کے ناپاک وجودوں سے پاک کیا جا چکا ہے۔ دہشت گردی کے خاتمے تک یہ کارروائیاں اسی طرح جاری و ساری رہیں گی۔ ملک کو ان کے ناپاک قدموں سے جلد نجات ملے گی۔ پاکستان پہلے بھی تن تنہا دہشت گردی کے سنگین چیلنج سے نمٹ چکا ہے اور اس بار بھی اس مسئلے پر جلد قابو پالے گا۔ شرپسندوں کو اپنی شامتِ اعمال یاد رکھنا چاہیے کہ 2014 میں سانحہ آرمی پبلک اسکول کے بعد دہشت گردوں کے خاتمے کا عزم مصمم کیا گیا اور ان کا ناصرف مکمل خاتمہ کیا گیا بلکہ ان کی کمین گاہوں کو برباد تک کر دیا گیا۔ ان کے نیٹ ورک کو توڑ کے رکھ دیا گیا تھا۔ دہشت گردوں کی کمر توڑ کے رکھ دی گئی تھی۔ ملک میں امن و امان کی فضا بحال ہوئی تھی۔ 14؍15سال تک جاری رہنے والی دہشت گردی کا خاتمہ ہوگیا تھا۔ عوام نے سکون کا سانس لیا تھا۔ عالمی سطح پر بھی پاکستان کی سیکیورٹی فورسز کی تعریف و توصیف کی گئی تھی کہ جو کام دُنیا بھر کی افواج ملک کر نہ کر سکی تھیں، وہ پاکستان کی سیکیورٹی فورسز نے بغیر کسی بیرونی مدد کے کر دِکھایا تھا۔ اس مرتبہ بھی دہشت گردی کے عفریت کو ان شاء اللہ جلد قابو کرلیا جائے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button