Editorial

عالمی برادری دہشت گردی کیخلاف پاکستان کی قربانیوں کا ادراک کرے

2001ء میں امریکا کے ٹوئن ٹاور دہشت گرد حملے میں زمین بوس ہوئے۔ امریکا نے اس پر دہشت گردی کے خلاف جنگ شروع کرنے کا اعلان کیا۔ امریکا افغانستان پر حملہ آور ہوا۔ اُس کی اینٹ سے اینٹ بجاڈالی۔ 20 سال تک وہاں موجود رہا اور اس دوران وہاں کا انفراسٹرکچر برباد ہوکر رہ گیا۔ پاکستان دہشت گردی کے خلاف امریکا کی اس جنگ میں اُس کا فرنٹ لائن اتحادی تھا۔ اس کا بھاری بھر کم خمیازہ وطن عزیز کو بھگتنا پڑا۔ پاک سرزمین پر دہشت گردی کے عفریت نے سر اُٹھایا۔ ملک کے طول و عرض میں دہشت گردی کی بدترین کارروائیاں متواتر رونما ہونے لگیں۔ روزانہ ہی ملک کے کسی حصّے میں شرپسند تخریبی کارروائی کر گزرتے، جس کے نتیجے میں درجنوں بے گناہ لوگ جاں بحق ہوتے۔ کوئی بھی علاقہ یا خطہ دہشت گردی سے محفوظ نہ تھا۔ اس کا سب سے زیادہ منفی اثر معیشت پر پڑا۔ معیشت کو اس سے بُری طرح گزند پہنچی۔ سرمایہ کار یہاں سے اپنا کاروبار سمیٹنے لگے اور بیرون ممالک جاکر کاروبار جمانے لگے۔ اس دہشت گردی کے عفریت کے باعث معیشت کو جو ناقابل تلافی نقصان پہنچے، اُن کی تلافی آج تک نہیں ہوسکی ہے۔ پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف دی گئی قربانیاں بے پناہ ہیں، ملک و قوم نے اس کا بھاری خمیازہ بھگتا ہے اور آج تک بھگت رہے ہیں۔ عرصہ دراز تک وطن عزیز میں دہشت گردی کی کارروائیاں ہوتی رہیں۔ لگ بھگ 80ہزار بے گناہ افراد ان مذموم کارروائیوں میں جاں بحق ہوئے۔ ان میں بڑی تعداد میں سیکیورٹی فورسز کے اہلکار اور افسران بھی شامل تھے۔ عوام میں شدید خوف و ہراس پایا جاتا تھا۔ لوگ گھروں سے باہر نکلتے ہوئے ڈرتے تھے۔ عبادت گاہیں محفوظ تھیں نہ تفریح گاہیں۔ عوامی مقامات پر بم دھماکے، خودکُش حملے معمول تھے۔ 14سال تک دہشت گردی کا عفریت تباہ کاریاں مچاتا رہا۔ سانحۂ آرمی پبلک اسکول کے بعد دہشت گردوں کے قلع قمع کا فیصلہ کیا گیا۔ ان کے خلاف آپریشنز کا آغاز ہوا، جن کے مثبت اثرات ظاہر ہوئے۔ آپریشن ضرب عضب اور ردُالفساد میں سیکیورٹی فورسز نے متعدد دہشت گردوں کو اُن کی کمین گاہوں میں گُھس کر مارا، متعدد کو گرفتار کیا اور جو بچے اُنہوں نے ملک سے فرار میں ہی عافیت جانی۔ ملک میں امن و امان کی صورت حال بہتر ہوئی۔ دہشت گردوں کی کمر توڑ کے رکھ دی گئی۔ عوام نے سکون کا سانس لیا۔ ملک میں ترقی کا رُکا سفر شروع ہوا۔ معیشت کی بحالی کے حوالے سے حالات موافق ہوئے۔ اس کا سہرا پاک افواج کے سر بندھتا تھا۔ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف بے پناہ قربانیاں دیں۔ تن تنہا اس عفریت کو قابو کیا۔ پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف عظیم قربانیاں ناقابل فراموش ہیں۔ ملک و قوم کو جو اس سے نقصانات پہنچے، اُن کا ازالہ تاحال نہیں ہوسکا ہے۔ اس کے باوجود بعض مواقع پر عالمی سطح پر پاکستان سے دہشت گردی کے خلاف مزید اقدامات کے مطالبات کیے جاتے ہیں۔ بین الاقوامی سطح پر پاکستان کے اس کردار کا اُس طرح ادراک کیا جاسکا نہ ستائش کی جاسکی، جس کی ضرورت تھی۔ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف دفاعی مورچہ کے طور پر کردار ادا کر رہا ہے، عالمی برادری کو پاکستان کی جانب سے دی گئی بے پناہ قربانیوں کا ادراک کرنا چاہیے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق ہارورڈ یونیورسٹی ( امریکا) کے 9مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے 38طلبا کا گروپ، جو پاکستان کے دورے پر ہے، نے گزشتہ روز جی ایچ کیو راولپنڈی میں آرمی چیف سے ملاقات کی۔ آرمی چیف نے گفتگو کے دوران طلبا کو علاقائی سلامتی کے مسائل اور خطے میں امن و استحکام کے فروغ کے لیے پاک فوج کے کردار سے متعلق آگاہ کیا۔ انہوں نے پاکستان کی بھرپور صلاحیتوں پر روشنی ڈالی اور شرکا پر زور دیا کہ وہ پاکستان میں قیام کے دوران اپنے تجربات کی بنیاد پر پاکستان کو دیکھیں۔ آرمی چیف نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف ایک دفاعی مورچہ کے طور پر کردار ادا کر رہا ہے اور عالمی برادری کو پاکستان کی جانب سے دی گئی بے پناہ قربانیوں کا ادراک کرنا چاہیے۔ آرمی چیف نے مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے انسانی مصائب، مظالم اور آبادیاتی حقائق کو تبدیل کرنے کی کوششوں پر بھی روشنی ڈالی۔ طلبا نے تعمیری بات چیت کا موقع فراہم کرنے پر آرمی چیف کا شکریہ ادا کیا۔ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا فرمانا بالکل بجا ہے کہ دُنیا کو پاکستان کے دہشت گردی کے خلاف کردار کو تسلیم کرنا چاہیے اور اسے سراہنا چاہیے، جو تن تنہا دہشت گردی کے مشکل چیلنج کا سامنا کررہا اور اس کے خلاف بڑی کامیابیاں حاصل کررہا ہے۔ اس وقت عالم یہ ہے کہ پھر پچھلے کچھ مہینوں سے ملک میں دہشت گردی کا ہیولا سر اُٹھارہا ہے۔ سیکیورٹی فورسز اُن کے خاص نشانے پر ہیں۔ صوبہ خیبر پختون خوا اور بلوچستان میں یہ مذموم کارروائیاں متواتر ہورہی ہیں۔ سیکیورٹی فورسز کے کئی اہلکار اور افسر جامِ شہادت نوش کرچکے ہیں۔ دہشت گردی پر قابو پانے کے لیے سیکیورٹی فورسز کی جانب سے مختلف آپریشن جاری ہیں۔ دہشت گردوں کے خلاف بڑی کامیابیاں مل رہی ہیں۔ کتنے ہی مارے اور گرفتار کیے جاچکے ہیں۔ کئی علاقے ان سے کلیئر کرائے جاچکے ہیں اور یہ کارروائیاں دہشت گردی کے عفریت کے قابو آنے تک جاری رہیں گی۔ سیکیورٹی فورسز کا ہر اہلکار ملک کے چپے چپے کی حفاظت کے لیے اپنی جان کا نذرانہ پیش کرنے سے ذرا بھی دریغ نہیں کرتا۔ ہمیں اپنے جوانوں اور افسروں پر فخر ہے۔ یہ ہمارے ہیروز ہیں۔ انہی کے دم سے وطن عزیز قائم ہے۔ پاکستان ان شاء اللہ جلد دہشت گردی پر قابو پالے گا، امن و امان کی فضا قائم ہوگی اور ملک و قوم ترقی کے سفر پر تیزی سے گامزن ہوں گے۔
ہوش رُبا مہنگائی کے سلسلے
مہنگائی کا ہیولا غریب عوام کے لیے عذاب ناک ثابت ہورہا ہے۔ روز افزوں ہولناک حد تک گرانی میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ پچھلے 5سال سے مہنگائی کے نشتر بُری طرح غریبوں پر برس رہے ہیں۔ اس کے باعث اُن کے لیے روح اور جسم کا رشتہ برقرار رکھنا ازحد مشکل ہوگیا ہے۔ ہر گزرتا دن مہنگائی کی شدّت میں بڑھوتری کا باعث ثابت ہورہا ہے۔ ہر شے کے دام آسمان پر پہنچ گئے ہیں۔ قیمتوں میں دو تین گنا اضافہ ہوچکا ہے۔ بجلی، گیس اور پٹرولیم مصنوعات کے نرخ تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچے ہوئے ہیں۔ ڈالر کی قیمت ملکی تاریخ میں پہلی بار ٹرپل سنچری عبور کر چکی ہے۔ مہنگائی کے عذاب میں روز بروز شدّت آتی جارہی ہے اور اس رجحان میں اضافے کا سلسلہ جاری ہے۔ ہر شے کے دام بڑھ رہے ہیں۔ غریبوں کے لیے زیست کسی عذاب سے کم نہیں رہی۔ اُن کی آمدن وہی ہے جب کہ اخراجات تین گنا اضافہ ہوچکا ہے۔ کتنے ہی گھرانوں میں فاقوں کے سلسلے ہیں۔ بھوک سے بلکتے بچوں کا دُکھ والدین برداشت نہیں کرپاتے۔ بے روزگاری بے پناہ بڑھ چکی ہے۔ معیشت کی صورت حال ابتر ہے۔ حالات دن بہ دن ناگفتہ بہ ہوتے چلے جارہے ہیں۔ کوئی اچھی اطلاع یا خبر قوم کو سننے کو نہیں مل رہی۔ وہ اس کے لیے ترس گئے ہیں۔ اُن پر بس بوجھ لادے جارہے ہیں۔ اُن کو ریلیف فراہم کرنے کا کہیں کوئی بندوبست نہیں۔ غریب کُش اقدامات کے سلسلے دراز ہیں۔ باتیں غریب عوام کی فلاح و بہبود کی، کی جاتی ہیں، اس حوالے سے قدم اُٹھانے سے نامعلوم کیوں گریز کیا جاتا ہے۔ گرانی بڑھ رہی ہے۔ ملک میں مہنگائی میں اضافے کا رجحان جاری ہے، ایک ہفتے میں مہنگائی کی شرح میں 0.05فیصد کا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جبکہ سالانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح 25.57فیصد سے کم ہوکر 25.34فیصد پر آگئی، ملک میں 29ہزار 518روپے سے 44ہزار175روپے ماہانہ آمدن والوں کے لیے مہنگائی کی شرح 28.35فیصد رہی ہے جبکہ ایک ہفتے میں ملک میں 22اشیائے ضروریہ مہنگی، 12سستی ہوئیں،17کی قیمتیں مستحکم رہیں۔ ادارہ شماریات کی جانب سے جاری کردہ مہنگائی کی ہفتہ وار رپورٹ کے مطابق ایک ہفتے کے دوران پیاز، دال مسور، چینی، لہسن، انڈے، دال ماش، بیف، مٹن، کھلا دودھ، دہی اور انرجی سیور سمیت بنیادی ضروریات کی 22اشیاء مہنگی ہوئیں جبکہ ٹماٹر، چکن، آلو، کیلے، گھی، کوکنگ آئل، گندم کا آٹا اور ایل پی جی سمیت 12اشیاء کی قیمت میں کمی ہوئی۔ چینی کی قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح 172روپے کلو تک پہنچ گئی جبکہ ایک سال میں چائے 94فیصد، چاول 90فیصد، مرچ 86فیصد مہنگی ہوئی۔ اسی طرح گزشتہ سال کی نسبت چینی 81فیصد، انڈے 2.31، لہسن 2.17فیصد مہنگا ہوا۔ اسی طرح دیگر اشیاء کی قیمتوں میں بھی بڑا اضافہ دیکھنے میں آیا۔ گراں فروشوں، منافع خوروں اور ذخیرہ اندوز عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنے میں آزاد ہیں۔ کوئی روکنے ٹوکنے والا نہیں۔ راوی بس چین ہی چین لکھ رہا ہے جب کہ غریب گھروں میں فاقوں کی صورت حال ہے۔ کتنے ہی لوگ اپنے بیوی بچوں سمیت خودکشی ایسا انتہائی قدم اُٹھا چکے ہیں۔ خدارا گرانی کے عفریت کو قابو کرنے کے لیے راست کوششیں کی جائیں۔ مہنگائی کو بڑھاوا دینے والا عناصر کا راستہ روکا جائے۔ اُن کے خلاف ملک بھر میں سخت کریک ڈائون کا آغاز کیا جائے۔ پچھلے 70برسوں میں اتنی مہنگائی نہیں ہوئی، جتنی گزشتہ 5سال کے دوران کی جاچکی ہے۔ عوام کو حقیقی معنوں میں ریلیف فراہم کیا جائے۔ اُن کی زندگیوں کو سہل بنایا جائے۔ اُن کے سروں پر کڑی آزمائش کی لٹکتی تلوار کو ہٹانے میں حکمران اپنا کردار ادا کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button