Ahmad NaveedColumn

رضوانہ پر تشدد کرنے والی فیملی کا ذہنی توازن

احمد نوید
رضوانہ پر تشدد کرنے والے سول جج اور ان کی اہلیہ کیا نفسیاتی مرض میں مبتلا ہیں۔ کیونکہ رضوانہ پر جس قدر شدید تشدد کیا گیا ، وہ کوئی نارمل ذہن کے لوگوں کا کارنامہ نہیں ہو سکتا۔ یہ صرف ذہنی اور دماغی طور شدید خبطی لوگ ہی کر سکتے ہیں۔ میں اس فیملی کو پاگل قرار نہیں دوں گا، تاہم یہ جوڑا ذہنی اور دماغی طور پر شدید متاثر ہے۔ جس کا کوئی نا کوئی پس منظر یا فلش بیک ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ سول جج اور ان کی اہلیہ نے اپنے ماں باپ پر اسی طرح تشدد ہوتے دیکھا ہو گا ، جو کسی نا کسی طرح ان کے اندر سرایت کر گیا۔ اگر ایسا نہیں ہے، تو دوسری وجہ یہ ہو سکتی ہے، کہ ان کے والدین سخت گیر ہوں گے، جنہوں نے اس جوڑے کو رحمدلی اور خدا خوفی نہیں سکھائی۔ ان ساری الجھنوں کا تعلق نفسیات سے ہے۔
نفسیات ایک سائنسی شعبہ ہے جو لوگوں کے طرز عمل اور ذہنی عمل کا مطالعہ اور تجزیہ کرتا ہے۔ نفسیات کے تحت بنیادی طور پر انسان کی ذہنی اور دماغی زندگی اسکی ابتدا اور اسکے مختلف پہلوں پر بحث کی جاتی ہے۔ نفسیات کی تعریف مختلف مفکرین نے الگ الگ الفاظ میں کی ہے لیکن تمام مفکرین کے خیالات کو یکجا کر دیا جائے تو نفسیات کی تعریف یہی ہو گی کہ ایک ایسا علم جس کے تحت انسان کے دماغ، ذہن، خیالات، احساسات، کردار اور اس سے سرزد ہونے والے مختلف افعال پر بحث کی جاتی ہے۔ علم نفسیات کے تحت انسان کی ذہنی زندگی کے مختلف پہلو زیر بحث آتے ہیں۔ اس لیے انسان کے تعلق کی بنا پر مختلف شعبوں میں الگ الگ بحث اور تحقیق سے نفسیات کی مختلف شاخیں عالم وجود میں آ گئی ہیں۔ جن میں سے چند جو اہم ہیں، شیئر کر رہا ہوں ۔
( Applied Psychology) اطلاقی نفسیات، نفسیاتی اصولوں کا عملی زندگی پر اطلاق کرتی ہے۔ ترقی یافتہ ممالک میں Experimental نفسیات کے ذریعہ تحقیقات کے بعد جو اصول وضع کئے جاتے ہیں انکو عام طور پر اطلاق کرنا بھی اسی شعبہ نفسیات کا کام ہے۔
(Comparative Psychology) نفسیات کو تقابلی نفسیات بھی کہا ہے۔ اسکے تحت مختلف اقسام کے حیوانات، مختلف گروہوں اور مختلف مسئلوں کا موازنہ کیا جاتاہے اور ان میں مختلف اور مشترک قدروں کی تلاش کی جاتی ہے ۔ تعلیمی نفسیات آج کے دور میں نفسیات کی سب سے اہم شاخ ہے۔ اسکے ذریعہ طلباء کی نفسیات پر بحث کی جاتی ہے، انکی ذہنی کیفیت یعنی ذہانت، کند ذہنی، نااہلی اور اس سے متعلق موضوعات پر بحث اور طلباء کی ذہنی صلاحیتوں کو مدنظر رکھ کر نصاب کی تیاری اور نصابی کتابوں کی حیوانی نفیسات کی شاخ حیوانوں کے کردار پر بحث کرتی ہے۔ حیوانوں کے افعال حالانکہ جبلی ہوتے ہیں مگر وہ ماحول سے بھی متاثر ہوتے ہیں۔ اس طرح حیوانوں پر تجربات کے بعد انکے ردعمل کے بارے میں اہم معلومات فراہم کی جاتی ہیں۔ جرائم پیشہ افراد کی نفسیات کا مطالعہ کرنے کے لئے آجکل (Criminal)نفسیات کو بہت اہم مانا جاتا ہے۔ جرائم کی نوعیت، ان کے اسباب، اور انسداد جیسے اہم مسائل پر اسکے تحت بحث ہوتی ہے ،ساتھ ہی سزا یافتہ اور جرائم پیشہ افراد کا معاشرہ میں مقام جیسے مسائل زیر بحث آتے ہیں اور ان لوگوں میں جرم کرنی کی رغبت کی کیا وجہ ہے۔ میرا خیال ہے کہ (Criminalنفسیات کے ذریعہ یہ پتا لگایا جا سکتا ہے کہ رضوانہ پر تشدد کرنے والی فیملی کا ذہنی توازن کیا تھا اور اس جوڑے نے رضوانہ کو تشدد کا شکار کیوں بنایا۔ آخر یہ لوگ یہ جرم کرنے کی طرف کیوں راغب ہوئے۔ اس فیملی کا یہ افسوسناک رویہ براہ راست سماجی نفسیات سے بھی تعلق رکھتا ہے۔ سماجی نفسیات کے تحت فرد اور سماج کے تعلق، فرد کی زندگی، رسم و رواج، عادات و اطوار اور فرد کا اپنے ماحول سے تعلق کا پتا چلتا ہے اور اگر ذہنی امراض اور مختلف ذہنی الجھائو کی تشخیص ہو جائے تو طبی نفسیات کے تحت متاثرہ فرد کے ذہنی امراض اور ذہنی الجھائو کا علاج کیا جاتا ہے۔ رضوانہ کو تشدد کا شکار بنانے والا جوڑا یقینی طور پر ذہنی امراض اور مختلف ذہنی الجھنوں کا شکار ہو سکتا ہے۔ اس سارے کیس میں سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس جوڑے کے بچوں نے تشدد ہوتے دیکھ کر کیا سیکھا ہو گا۔ گویا یہ سلسلہ آگے بڑھتے رہنے کا خدشہ ہے۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق دنیا میں3ارب سے زائد افراد ڈپریشن کا شکار ہیں جبکہ دنیا بھر میں سالانہ تقریباََ8لاکھ افراد ذہنی دبائو کی وجہ سے خود کشی کر لیتے ہیں۔ تقریباً 20فیصد لوگ ڈپریشن کے باعث دیگر نفسیاتی بیماریوں میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق پاکستان میں تقریباً34فیصد آبادی ذہنی دبائو یا ڈپریشن کا شکار ہے۔ بعض حالتوں میں ڈپریشن کی کوئی خاص وجہ نہیں ہوتی ہے مگر مریض پر اس کے دورے اتنے شدید ہوتے ہیں کہ مستقل مایوسی اور اداسی کی کیفیت سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لئے ان کو علاج اور سہارے کی ضرورت ہوتی ہے۔ ڈپریشن کی خاص علامات میں مستقل پریشانی، سستی، کمزوری، سردرد، تھکاوٹ، بے چینی اور نااُمیدی شامل ہیں۔ ڈپریشن کی بیماری کا علاج ہر فرد کے لحاظ سے مختلف ہوتا ہے۔ بعض لوگوں کو اس مایوسی کی حالت میں اپنے اردگرد کے لوگوں کو اپنے پیاروں کو اپنے جذبات اور احساسات سنا کراور ان سے مل کر طبیعت میں بہتری محسوس ہوتی ہے جبکہ کچھ افراد اپنے جذبات اور احساسات کسی دوسرے فرد سے بیان نہیں کر سکتے اور اپنی ذات کے خول میں بند ہو کر ڈپریشن کے شکنجے میں دھنستے چلے جاتے ہیں۔
اس بات کا چانس بہت کم ہے کہ جج صاحب یا ان کی اہلیہ کو ڈپریشن تھا ، تاہم جو کچھ ان دونوں نے کیا ، وہ پورے پاکستان کو پریشان کر دینے اور ڈپریشن میں ڈال دینے کے لئے کافی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button