پاکستان تا قیامت قائم رہے گا

پاک وطن قدرت کی عطا کردہ عظیم نعمت ہے۔ قوم و ملت کا ہر فرد وطن عزیز سے بے پناہ محبت کرتا ہے اور اس کو سنوارنے کے لیے اپنے تئیں تمام تر کوششیں بروئے کار لاتا ہے۔ یہ پاک دھرتی ہی ہماری پہچان ہے اور اسی سے ہماری تمام تر خوشیاں، غم جڑے ہیں۔ اس کی ترقی ہماری ترقی ہے۔ اس کی مشکلات ہماری مشکلات ہیں۔ اس کے مصائب ہمارے اپنے ہیں۔ یہ وطن یوں ہی نہیں حاصل ہوگیا۔ اس کی آزادی کے پیچھے برصغیر کے مسلمانوں کی طویل جدوجہد تھی۔ بہت سی تلخ اور ناقابل فراموش یادیں اس سے جڑی ہیں۔ لاکھوں مسلمانوں نے اپنی زندگیاں قربان کیں۔ آزادی کے سفر کے دوران کتنی ہی مائوں کی گودیں اُجڑیں۔ کتنی ہی عورتیں بیوہ ہوئیں۔ کتنے ہی بچوں کے سروں سے اُن کے باپ کا سایہ چھن گیا۔ کتنی ہی خواتین نے اپنی عزت بچانے کے لیے جان دے دی۔ کتنی کی عفت مآب خواتین اپنی عصمتوں سے محروم ہوئیں۔ آزادی کا سفر اتنا آسان نہ تھا۔ وطن عظیم قربانیوں کے طفیل قوم کو قدرت کی طرف سے عطا ہوا تھا۔ اس لیے ہمیں اس آزادی کی قدر کرنی چاہیے اور وطن کی بہتری اور ترقی کے لیے اپنی بساط کے مطابق کوششیں بروئے کار لانی چاہئیں۔ دوسری جانب دیکھا جائے تو وطن عزیز آزادی کی بعد سے ہی دشمنوں کی آنکھوں میں بُری طرح کھٹکھتا چلا آرہا ہے۔ وہ اس کے خلاف ابتدا سے ہی ریشہ دوانیوں میں مصروفِ عمل رہے ہیں۔ اس کو نقصان پہنچانے کے لیے موقع کی تلاش میں رہتے ہیں۔ دشمن سے ارض پاک کا وجود کسی طور برداشت نہیں ہوتا۔ پڑوسی ملک بھارت پہلے وطن عزیز پر جنگیں مسلط کرنے کی کوششیں کرتا رہا۔ ہر بار ہی ہماری بہادر افواج کے ہاتھوں منہ کی کھانی پڑی۔ اس کے بعد بھارت سمیت دشمن قوتیں وطن عزیز کے خلاف پروپیگنڈوں پر اُتر آئیں۔ پاکستان اور اس کی افواج کے خلاف من گھڑت باتیں پھیلائیں۔ اس کے لیے بیرون ملک اور اندرون ملک اپنے زرخرید غلاموں کے ذریعے پروپیگنڈوں کا بازار گرم رکھا۔ اس محاذ پر بھی انہیں بُری ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا۔ انڈیا کی ڈس انفولیب دُنیا بھر میں بے نقاب ہوئی اور اُس کے پھیلائے سارے پراپیگنڈوں کی حقیقت دُنیا کے سامنے بے نقاب ہوگئی۔ بھارت کا مکروہ چہرہ دُنیا کے سامنے عیاں ہوگیا۔ ہر بار ہی ملک اور افواج پاکستان کے خلاف کی گئی اُس کی سازش بُری طرح ناکام رہی۔ بھارت پاکستان کے خلاف کبھی سرخرو نہیں ہوسکتا کہ اُسے بہادر افواج کا ساتھ میسر ہے، جس کا شمار دُنیا کی بہترین فوجوں میں ہوتا ہے اور اس کا ہر افسر اور جوان ملک کے ذرے ذرے کی حفاظت کے لیے اپنی جان تک قربان کرنے سے دریغ نہیں کرتا۔ قوم کو پاک افواج پر فخر ہے اور وہ اُس کی ملک و قوم کے لیے قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ ہمارا ہر افسر و جوان قوم کے لیے باعثِ عزت و احترام ہے۔ ارض وطن کا 76واں یوم آزادی گزشتہ روز جوش و خروش کے ساتھ منایا گیا۔ اس حوالے سے مختلف تقریبات کا انعقاد کیا گیا۔ یوم آزادی کے موقع پر پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول میں آزادی پریڈ کا انعقاد کیا گیا، پاکستان ملٹری اکیڈمی کے کیڈٹس نے ڈرل پریڈ کی مہارت کا شاندار مظاہرہ کیا۔ چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر اس شاندار تقریب کے مہمان خصوصی تھے۔ تقریب اس حقیقت کا والہانہ اظہار تھی کہ پاکستانی قوم ایک زندہ دل قوم ہے، جو اپنی آزادی کا جشن بھرپور اور پرجوش انداز سے مناتی ہے اور جشن آزادی اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ پاکستان ہے تو ہم سب ہیں۔ آرمی چیف نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قوم کو 76واں یوم آزادی مبارک ہو۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بڑی قربانیوں کے بعد حاصل ہوا۔ دنیا کی کوئی طاقت پاکستان کو ختم نہیں کر سکتی۔ ہم اندرونی اور بیرونی دشمنوں سے آگاہ ہیں۔ پاکستانی عوام اور فوج ایک ہیں اور ایک ہی رہیں گے۔ پاکستان کے دشمنوں کے خلاف ہمیشہ لڑتے رہیں گے۔ ہم کٹھن دور سے گزر رہے ہیں لیکن خوف اور مایوسی پھیلانے والے کبھی کامیاب نہیں ہوں گے۔ میں قوم کو امید کا پیغام دیتا ہوں۔ یقین دلاتے ہیں کہ کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ پاکستان کو خوشحال اور مستحکم بنانا ہمارا مشن ہے۔ پاک فوج عوام کی فلاح و بہبود کے لئے پر عزم ہے۔ انہوں نے کہا ہماری ترقی آنے والی نسلوں کی بہتر مستقبل کی ضامن ہو گی۔ پاکستان ہے تو ہم ہیں، پاکستان نہیں تو کچھ بھی نہیں۔ آرمی چیف کا فرمانا بالکل بجا ہے۔ یہ وطن تا قیامت قائم رہے گا اور دُنیا کی کوئی طاقت اس کا کچھ نہیں بگاڑ سکتی، اسے ختم نہیں کر سکتی۔ پاک افواج اندرونی اور بیرونی دشمنوں کی ریشہ دوانیوں سے بخوبی آگاہ ہے اور اس کے منہ توڑ جواب کے لیے ہمہ وقت چوکس و تیار رہتی ہیں۔ آرمی چیف نے دشمنوں کے خلاف ہمیشہ لڑنے کا عزم ظاہر کیا۔ گو اس وقت معیشت کی صورت حال بہتر نہیں، تاہم اس حوالے سے بہتری کی جانب قدم بڑھا دئیے گئے ہیں، جن کے آئندہ وقتوں میں بہترین نتائج برآمد ہوں گے اور ملک و قوم اس کے ثمرات سے استفادہ کریں گے۔ قوم میں مایوسی پھیلانے والے عناصر کو منہ کی کھانی پڑے گی۔ ملک پھر سے بہترین معیشت کے طور پر اُبھرے گا اور دُنیا اس کی صلاحیتوں کا نا صرف اعتراف کرے گی، بلکہ اس سے بھی مستفید ہوگی۔ آرمی چیف نے کہا ملک کو خوش حال اور مستحکم بنانا ہمارا مشن ہے۔ ان شاء اللہ ایسا ہی ہوگا۔ ملک اور قوم استحکام اور خوش حالی کی منزل کو جلد پالیں گے۔ پاکستان ہی ہمارا شناخت اور پہچان ہے۔ قوم کے ہر فرد کو ملک کی بہتری کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھنی چاہئیں اور اپنا حصّہ ڈالنا چاہیے۔ ملک ان شاء اللہ جلد ہی خوش حالی اور ترقی کے سفر پر تیزی سے گامزن ہوگا۔
پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں
میں پھر اضافے کا اندیشہ
وطن عزیز کے عوام کے لیے زندگی روز بروز تنگ ہوتی چلی جارہی ہے۔ اُن کے لیے ہر نیا دن ایک نئے عذاب کے ساتھ آتا ہے اور اُن کے مصائب بڑھا کر گزر جاتا ہے۔ ملک میں اس وقت تمام اشیاء خورونوش اور بنیادی ضروریات کے نرخ تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچے ہوئے ہیں۔ قوم اس وقت مہنگی ترین پٹرولیم مصنوعات استعمال کرنے پر مجبور ہیں۔ اس کی وجہ پاکستانی روپے کی تاریخ کی بدترین بے وقعتی اور بے توقیری ہے۔ ایک زمانہ ایسا بھی تھا جب پاکستانی روپیہ ایشیا کی سب سے مضبوط کرنسی کہلاتا تھا۔ آج وہ اپنی قسمت پر ماتم کناں ہے۔ ڈالر کے نرخ پچھلے تین سال کے دوران تین گنا بڑھ چکے ہیں، اس لیے آج پٹرولیم مصنوعات بھی تین گنا مہنگی ہوچکی ہیں۔ پندرہ دن پہلے بھی پٹرول کی قیمت میں 20 روپے فی لٹر اضافہ کیا گیا تھا، جس سے عوام کی چیخیں نکل گئی تھیں۔ جواز یہ بتایا گیا تھا کہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں بڑھی ہیں، اس لیے بحالت مجبوری پٹرولیم مصنوعات کے دام بڑھائے جارہے ہیں۔ اب پھر پٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں اضافے کی بازگشت سنائی دے رہی ہے۔ اخباری اطلاع کے مطابق عالمی مارکیٹ میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھنے سے پاکستان میں 15اگست سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا اندیشہ ہے۔ عالمی مارکیٹ میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے خام تیل کی قیمت 86ڈالر سے 91ڈالر فی بیرل تک پہنچ گئی جبکہ خام تیل پر دو ڈالر فی بیرل پریمیئم چارجز الگ ہیں۔ دوسری جانب تیار پٹرول اور ڈیزل کی فی بیرل قیمت 97ڈالر سے 102ڈالر تک پہنچ گئی ہے اور اگر قیمت یہی رہی تو پاکستان میں پٹرول کی قیمت میں 15روپے فی لٹر اضافے کا اندیشہ ہے جبکہ ڈیزل کی قیمت میں 20روپے فی لٹر اضافے کا خدشہ ہے۔ آخر کب تک عوام پر تمام تر بوجھ ڈالا جاتا رہے گا۔ اُن کے ناتواں کاندھے یہ بوجھ ڈھوتے ڈھوتے تھک گئے ہیں۔ وہ ایسے بھاری بھر کم بوجھوں کو مزید برداشت کرنے کی سکت نہیں رکھتے۔ آخر ملک کی معیشت کی صورت حال کب بہتر ہوگی۔ کب بے قابو ڈالر کنٹرول میں آئے گا۔ کب پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں پُرانی سطح پر واپس پہنچیں گی۔ یہ تمام سوالات جواب کے متقاضی ہیں۔ باتوں سے مسئلے حل نہیں ہوتے۔ مسائل کے حل کے لیے شبانہ روز محنتیں کرنی پڑتی ہیں۔ اقدامات کرنے پڑتے ہیں۔ انتھک محنت و ریاضت کرنی پڑتی ہے تب جاکر پھل ملتا ہے اور اُس سے پوری قوم مستفید ہوتی ہے۔ باتوں سے آگے بڑھ کر حقیقی معنوں میں عوام کے مصائب میں کمی لانے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مزید اضافے کی چنداں گنجائش نہیں۔ پہلے ہی انتہائی گراں نرخوں پر پٹرولیم مصنوعات یہاں دستیاب ہیں، مزید اضافے سے گریز کیا جائے۔ ان کو کنٹرول میں کرنے کے لیے سنجیدہ اقدامات کیے جائیں۔