ColumnNasir Sherazi

پیار کو پیار ہی رہنے دو .. ناصر شیرازی

ناصر شیرازی

مینڈک کچھ ایسی صلاحیتوں سے مالا مال ہے جنہیں حیرت انگیز کہا جاسکتا ہے، جانور خشکی کا ہو یا پانی کا، موسم کی گرمی سردی اس پر اثر انداز ہوتی ہے وہ اسکے حساب سے دونوں شدتوں سے محفوظ رہنے کا انتظام کرتا ہے لیکن یہ صلاحیت مینڈک میں سب سے زیادہ ہے، ایک برتن میں پانی ڈال کر اسے چولہے پر رکھ دیں، مینڈک کو اس پانی میں ڈال دیں، جوں جوں پانی زیادہ گرم ہوتا جائے گا، مینڈک اپنے جسمانی درجہ حرارت کو اسکے مطابق ڈھالتا جائیگا، ابلتے پانی میں کوئی جانور زیادہ دیر تک زندہ نہیں رہ سکتا لیکن مینڈک اس میں بھی زندہ رہتا ہے، مینڈک جیسی صلاحیت مکمل نہ سہی اسکا عشر عشیر بھی اگر انسان میں ہو یعنی وہ زندگی میں ہر موقع پر پیش آنے والی سختیوں میں زندہ رہنے کا ہنر سیکھ لے تو اسکی کامیابیوں کا تناسب بڑھ سکتا ہے، میدان سیاست بھی درجہ بدرجہ گرم پانی کی مانند ہے جو سیاستدان ٹھنڈے دماغ سے سوچتے ہیں معمولی باتوں پر برانگیختہ نہیں ہوتے اور سخت ترین حالات میں اپنے آپ پر اپنی سوچوں اور اپنی زبان پر قابو رکھتے ہیں وہ ہم نے متعدد مرتبہ ادھر ڈوبے ادھر نکلے، دیکھے۔ زبان انسان کو تخت پر یا گدھے پر بٹھا دیتی ہے۔ گرم مزاج اور احساس برتری کا شکار سیاستدان اگر کسی اور کو نہ سہی مینڈک ہی کو اپنا استاد مان لیں تو انکی سیاست میں بہتری آ سکتی ہے، آج کل ہر کام بے استادا چل رہا ہے، اسی لئے کامیابیاں کم اور ناکامیاں زیادہ نظر آتی ہے، متلون مزاجی نے کہاں کہاں رسوا نہ کرایا، پہلے معلوم ہوا سازش امریکہ سے ہوئی، پھر غیب سے اطلاع آئی نہیں یہ سب کچھ باجوہ صاحب نے کیا، اچانک احساس ہوا نہیں ایسا نہیں تھا سازش کسی اور نے کی بس وہ اسے روک سکتے تھے انہوں نے اسے نہ روکنے کا جرم کیا ، پینترا بدلا تا کہ معصوم عوام کو بتایا جا سکے کہ بڑی طاقتیں ایک مرتبہ پھر محبت میں گرفتار ہو گئی ہیں اور انکا اصرار ہے کہ اسی کو واپس لایا جائے جسے گزشتہ برس نکالا گیا تھا، اس مفروضے کو مزید تقویت دینے کیلئے روٹین کے دورے پر آئے امریکی ارکان کانگریس سے ملاقاتوں کے بعد کہا گیا کہ وہ سبب سحر زدہ ہو کر اٹھے ہیں، یہ خبر ان تک پہنچی تو ادھر سے واضح الفاظ میں تردید آ گئی، اب پھر منہ چھپاتے پھرتے ہیں، چند روز بعد ایک غیر ملکی جریدے میں شائع شدہ مضمون کو مکمل پڑھے اور سمجھے بغیر مٹھائیاں بانٹ دی گئیں کہ دیس نکالا ملنے والے کو عالم اسلام کا عظیم رہنما اور خطے کا سب سے بڑا لیڈر کہا گیا ہے، مخالفین نے ترجمہ کر کے بتایا کہ آپ سے آپ کے اپنے ملک میں رہنے والوں کے ساتھ ساتھ امریکہ بھی آپ پر بہت زیادہ اعتبار نہیں کرتا، وجہ صرف اور صرف ایک ہے کہ پل میں تولہ ہوتے ہیں پل میں ماشہ۔
سیاسی جماعت کا سربراہ اگر صوبائی قیادت کے کام اپنے ہاتھ میں لے لے تو پھر وہ صوبائی سطح کا لیڈر بن جاتا ہے، تحریک انصاف کے سربراہ آج کل یہی کچھ کر رہے ہیں ، وہ پنجاب اسمبلی کے الیکشن لڑنے کے امیدواروں کے انٹرویو بذات خود کر رہے ہیں، انہوں نے کارکنوں کی دلچسپی بڑھانے کیلئے گلی محلہ کونسلر کی حد تک مقبول نوجوانوں کے انٹرویو کئے، گفتگو کا دورانیہ پانچ منٹ تھا جبکہ اصل ملاقاتوں کا ریٹ ایک آڈیو کال لیک ہونے پر سامنے آیا جس میں پنجاب کی سطح کے ایک لیڈر امیدوار سے کہہ رہے تھے کہ ملاقات کیلئے کم از کم ایک کروڑ جبکہ ہسپتال کے چندے کیلئے اور پارٹی فنڈ کیلئے زیادہ سے زیادہ کی کوئی پابندی نہیں، دنیا بھر میں ڈراموں پر ٹکٹ لگایا جاتا ہے ہمارے یہاں آج کل ٹکٹ پر ڈرامہ ہو رہا ہے، اسی بہانے رونق میلہ نظر آ رہا ہے، جس روز ٹکٹوں کا حتمی اعلان ہوا میلہ چھٹ جائے گا۔
باخبر ذرائع اس بات کی تصدیق کر رہے ہیں کہ بلٹ پروف گاڑی کے پیچھے بھاگتے بھاگتے زندگی خوار کرنے والے، ٹائروں تلے آ کر کچلے جانے والے، سکیورٹی گارڈز کی فائرنگ کی زد میں آ کر جاں بحق ہونے والے عام کارکنوں حتیٰ کہ ظل شاہ یا موت کے گھاٹ اتر جانے والی اینکر صدف کے وارثوں کو بھی اسمبلی تو بہت دور کی بات کونسلر تک کا ٹکٹ نہیں ملی گا، ٹکٹ اسے ملے گا جس کے پلے دانے ہونگے کیونکہ سمجھا یہی جاتا ہے صرف اس کے کملے ہی سیانے ہوتے ہیں، پیپلز پارٹی کی قیادت نے سیاسی بلوغت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ٹکٹوں کا معاملہ صوبائی قیادت پر چھوڑ کر دانشمندی کا ثبوت دیا ہے کیونکہ انہیں معلوم ہے الیکشن کا چھاپہ کسی بھی وقت الٹ سکتا ہے ، کالے جُبے والے بے قابو ہوئے پھرتے تھے، خاک پوش جوگیوں نے ایسا پھیرا ڈالا کہ اب بدلے بدلے سے سرکار نظر آتے ہیں، گمان ہے پہلی ہی خوراک اکسیر ثابت ہو گی دوسری خوراک کی ضرورت پیش آئے گی نہ دوا بدلنے کی نوبت آئے گی۔
سوشل میڈیا ٹیم کے سرغنوں کے ساتھ خوب انصاف ہوا ہے برس ہا برس سے سرکاری خزانے پر پلنے والے شیر آج کل بلی بنے نظر آتے ہیں، یکے بعد دیگرے از خود اختیارات کے تحت اغوا ہوتے ہیں پھر خود ہی بازیاب ہوجاتے ہیں جسکے بعد چہرے سے نقاب ہٹتا ہے تو پتہ چلتا ہے کہ کون کتنے برس سے مرد ہوتے ہوئے لڑکی کی آئی ڈی بنا کر قوم کو بے وقوف بنا رہا تھا ، ٹوٹل مردانگی بس اتنی سی تھی ، سراغ لگانے والوں نے کمال کیا جوں ہی انہوں نے گھر کی کنڈی کھڑکائی اطلاع آئی کہ چیتا صاحب واش روم میں ہیں، ایک چیتے کو تو واش روم کا دروازہ توڑ کر نکالا گیا جس پر اس نے بے ہوش ہونے کا سوانگ رچایا اسے ہوش میں لانے کیلئے چہرے پر پانی کا چھڑکائو نہیں کیا گیا بلکہ نئی دوا استعمال کی گئی جسکے بعد ہوش ٹھکانے آ گئے ۔
زمان پارک سے دھمکی دی گئی ہے کہ میری سوشل میڈیا ٹیم پر ہاتھ ڈالا گیا ہے لیکن ہاتھ ڈالنے والے نہیں بچیں گے، پس اب معافیوں کی گنجائش ختم ہوئی، کوئی کہتا تو الزام لگتا کہ تعصب سے کام لیا جا رہا ہے ، اب خود فرماتے ہیں لگتا ہے پشاور میں جنون ختم ہو گیا جس پر بتایا گیا کہ جنونی آ ج کل روزے رکھ رہے ہیں، نمازیں پڑھ رہے ہیں اور اپنے خدا کو راضی کر رہے ہیں، بندوں کو راضی کرتی عمریں بیت گئیں، بندہ بھی کسی سے راضی ہوا ہے، البتہ بندہ بندیوں سے خوب راضی ہوتا ہے، صدر خیبر سے تعلق رکھنے والے شوکت یوسف زئی نے وضاحتیں تو بہت پیش کی لیکن قبول کوئی نہ ہوئی جس سے انکی پریشانی میں اضافہ ہوا ہے، جنون میں کمی کا سامان اور کئی شہروں کو بھی ہے، ایک صاحب نے اسکی بڑی وجہ ناقص مینو کو قرار دیا اور تجویز پیش کی افطار مینو کو اپ گریڈ کر دیا جائے تو پھر ہر طرف جنون ہی جنون نظر آئے گا ، افطار سپانسرز نے سنی ان سنی کرتے ہوئے جواب دیا وہ شکلیں دیکھ کر انتظام کرتا ہے فی الحال عوامی افطار مینو پر گزارا کریں، فائیو سٹار مینو فائیو سٹار لوگوں کیلئے ہوتا ہے، خان نے حکومت سے مذاکرات کیلئے دلچسپ شرائط پیش کی ہیں، تمام مقدمات ختم کئے جائیں، اپوزیشن لیڈر کا عہدہ دیا جائے ، تمام ممبران قومی اسمبلی کے استعفیٰ نامنظور کئے جائیں اور گرفتار شدگان کو غیر مشروط رہا کیا جائے۔ مطلب ہے پیار کو پیار ہی رہنے دو اسے این آر او نہ کہو۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button