تازہ ترینخبریںپاکستان

الیکشن التوا کیس : سپریم کورٹ کا حکومتی اتحاد کے وکلا کو سننے سے انکار

سپریم کورٹ نے پنجاب اور کے پی الیکشن التوا کیس میں حکومتی اتحاد کے وکلا کو سننے سے انکار کردیا، چیف جسٹس نے کہا کہ حکومت عدالت کا بائیکاٹ نہیں کرسکتی ، بائیکاٹ کرنا ہے تو عدالتی کاروائی کا حصہ نہ بنیں۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں پنجاب اور کے پی الیکشن التوا کیس کی سماعت ہوئی ، چیف جسٹس عطا عمر بندیال کی سربراہی تین رکنی بینچ نے سماعت کی۔

وکیل فاروق ایچ نائیک روسٹرم پر آئے اور کہا کہ کچھ گزارشات کرناچاہتاہوں، جس پر جسٹس منیب اختر کا کہنا تھا اخبارات تو کچھ اور کہہ رہےہیں۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیاآپ نےبائیکاٹ ختم کردیا ہے، جس پر فاروق ایچ نائیک نے جواب دیا کہ میں نے بائیکاٹ نہیں کیا تو چیف جسٹس نے سوال کیا کہ پھرکس نے بائیکاٹ کیا ہے، وکیل نے کہا مجھے نہیں پتا کہ کس نے بائیکاٹ کیا ہے۔

چیف جسٹس نے فاروق ایچ نائیک سے مکالمے میں کہا کیا آپ کارروائی کا حصہ بننا چاہتے ہیں تو فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ جی کارروائی کا حصہ ہیں، ہم نے تو بائیکاٹ کیا ہی نہیں تھا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ اخبار میں تو کچھ اور لکھا تھا جبکہ جسٹس منیب اخترکا کہنا تھا کہ آپ ایک طرف بینچ پر اعتراض کرتے ہیں، دوسری طرف کارروائی کا حصہ بھی بنتے ہیں ، حکومتی اتحاد اجلاس کا اعلامیہ پڑھ کر سنائیں،جوزباں اس میں استعمال کی گئی۔

دوران سماعت وکیل کامران مرتضیٰ نے کہا کہ ہمارے تحفظات بینچ پر ہیں، وکیل فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ درخواستوں کےقابل سماعت ہونے پر تحفظات ہیں، بینچ کے دائرہ اختیار پر بھی تحفظات ہیں۔

جسٹس منیب اختر کا کہنا تھا کہ 48گھنٹے سے میڈیا کہہ رہا ہے اعلامیہ کے مطابق سیاسی جماعتیں بینچ پرعدم اعتماد کر رہی ہیں، ہم پر اعتماد نہیں ہے تو دلائل کیسے دے سکتے ہیں، اگر اعلامیہ واپس لیا ہے تو آپ کو سن لیتے ہیں۔

سپریم کورٹ نے حکومتی اتحاد کے وکلا کو سننے سے انکار کردیا ، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے بائیکاٹ کرنا ہے تو عدالتی کاروائی کا حصہ نہ بنیں، بائیکاٹ نہیں کیا تو لکھ کر دیں۔

وکیل اکرم شیخ نے کہا کہ وکلالت نامہ واپس لینے تک وکیل دلائل دے سکتے ہیں، جس پر جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ وکلالت نامہ دینے والوں نے ہی عدم اعتماد کیا ہے تو وکیل نے مزید کہنا تھا کہ وکلا کا عدالت آنا ہی اعتماد ظاہر کرتا ہے۔

چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا اٹارنی جنرل صاحب آپ کو کیا ہدایت ملی ہیں، حکومت عدالت کا بائیکاٹ نہیں کرسکتی ، جس پراٹارنی جنرل نے بتایا کہ حکومت بائیکاٹ نہیں کرسکتی ، حکومت آئین کے مطابق چلتی ہے تو چیف جسٹس نے کہا کہ سنجیدہ اٹارنی جنرل سے ایسی ہی توقع تھی۔

بینچ نے ریمارکس دیئے کہ کیس آپ نے بائیکاٹ کا فیصلہ واپس لےلیا ؟ کیا آپ نے بائیکاٹ والا اعلامیہ واپس لے لیا ؟ ایک طرف بائیکاٹ دوسری طرف کارروائی کا حصہ بھی،ایسا نہیں ہوتا۔

چیف جسٹس نے بائیکاٹ کرنیوالی جماعتوں کے وکلاکو ہدایت کی کہ آپ بیٹھ جائیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button