ColumnNasir Sherazi

مفت کے مشورے .. ناصر شیرازی

ناصر شیرازی

 

ماہ ِ مارچ کے آنے سے قبل ہی زندگی کے مختلف شعبوں میں کوئیک مارچ شروع ہوگیا ہے۔ ابتدا عمران خان کے عدالت میں پیش ہونے سے ہوئی وہ اپنے ساتھیوں، پارٹی کارکنوں کی بڑی تعداد کے ساتھ خراماں خراماں عدالت تک پہنچے، پھر کئی گھنٹے گذرنے کے بعد وہ گاڑی سے اُترے تو اِس عالم میں کہ ان کی ٹانگ کی پٹی نہ اُتری تھی۔
عدالتی پیشی اور ریلیف لینے کے بعد اب انہیں نیب نے طلب کیا ہے، جہاں انہیں توشہ خانہ کیس کے سلسلے میں پیش ہونا ہے۔ رات گئے بتایاگیا کہ لاہور ہائی کورٹ میں اپنے پائوں پر چلنے سے ان کی ٹانگ کی تکلیف میں اضافہ ہوگیا ہے وہ ایک مرتبہ پھر اپنا میڈیکل چیک اپ کرانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ گمان یہی ہے کہ اس چیک اپ کے نتیجے میں سامنے آنے والی رپورٹ کے بعد ان کے ڈاکٹر انہیں مزید کئی ہفتے تک مکمل آرام کا مشورہ دیں گے جس کے ساتھ ہی تاکید کردی جائے گی کہ عدم آرام کی صورت میں ان کی تکلیف بڑھ سکتی ہے اور ٹانگ کے لیے خطرات بھی بڑھ سکتے ہیں۔ کچھ عجب نہیں کسی بھی عدالت کی طرف سے ایک آزادانہ میڈیکل بورڈ کو ذمہ داری دی جائے کہ وہ خان کا طبی معائنہ کرکے رپورٹ پیش کرے کیونکہ اِس سے قبل انہوں نے نو مرتبہ عدالت میں اپنی حاضری بخوبی ٹال مٹولی جس کا نوٹس لیاگیا۔ سیاسی منظر نامے میں عرصہ بعد ایک انہونی ہوئی چودھری پرویز الٰہی اپنے دس ساتھیوں سمیت تحریک انصاف میں شامل ہوگئے ہیں گویا ان کی پوری جماعت ایک اور جماعت میں ضم ہوگئی ہے۔
میدان سیاست میں اس سے قبل یہ اعزاز مرحوم ایئر مارشل اصغر خان کو حاصل تھا انہوں نے اپنی اولین سیاسی جماعت جسٹس پارٹی بنائی پھر اُسے تو ڑڈالا پھر تحریک استقلال بنائی جہاں سے جناب نوازشریف نے اپنی سیاست کا آغاز کیا مگر جلد ہی اِس سے الگ ہوگئے۔
خیال کیا جارہا تھا کہ عمران خان کے ڈرائنگ روم میں خان اور چودھری ساتھ ساتھ بیٹھے ہوں گے اور اس انضمام کا اعلان ہوگا لیکن منظر توقع کے خلاف نظر آیا، چودھری پرویز الٰہی کے ساتھ فواد چودھری کو کھڑا کیاگیا دونوں چودھریوں کے درمیان گذشتہ دنوں اختلافات پیدا ہوئے لیکن بڑے چودھری صاحب یعنی پرویز الٰہی نے وسیع القلبی کا ثبوت دیتے ہوئے اپنے الفاظ اورخیالات پر معذرت کرلی جو ایک آڈیو لیک میں سامنے آئے تھے۔ دو سیاسی جماعتوں کے سیاسی نکاح کے بعد رخصتی کسی کی نہ ہوگی البتہ دعوت ولیمہ کا اہتمام کیاجائے گا اِس سے قبل چودھری پرویز الٰہی کو تحریک انصاف کا صدر بنانے کا عندیہ دیاگیا ہے۔ امکان ہے کہ چودھری گروپ کے چودھری صدر جبکہ انصاف گروپ کے سیکرٹری جنرل سامنے آئیں گے، تحریک انصاف کے اندر موجود چودھری گروپ کی کوشش ہے کہ چودھری کے سامنے چودھری ہی کو لایاج ائے لیکن خان صاحب چاہیں گے کہ چودھری پرویز الٰہی کے ساتھ اپنے انتہائی اعتماد کے ساتھی کو رکھا جائے ان کی نفسیات کو سامنے رکھیں تو اِس بات کا امکان ہے کہ وہ بطور سیکرٹری جنرل نام کے عثمان بزدار کو نہ لائے تو سیاسی قد کاٹھ اور مزاج کے اعتبار سے کسی بزدار کو بطور سیکرٹری جنرل سامنے لاسکتے ہیں۔
سیاسی جنگ کے اہم مرحلے میں سیاسی گرفتاریوں کا پروگرام فائنل ہو چکا ہے، جس کا دلچسپ ترین پہلو یہ ہے کہ اپنی ضمانت کرانے کے بعد خان صاحب اپنے ساتھیوں سے جیل بھرنے کا پروگرام شروع کررہے ہیں ان کے اپنے بیٹے اس کارخیر میں شرکت سے انکار کرچکے ہیں اس کے ساتھ ساتھ وہ اسمبلیوں سے مستعفی ہوکر ضمنی انتخابات لڑنے کی تیاریاں بھی مکمل کرچکے ہیں۔
جیل بھرو تحریک کے حوالے سے یہ واضح نہیں کیاگیاکہ پارٹی کارکنوں اور لیڈروں کو عرصہ دراز تک جیلوں میں رہنا ہوگا تاوقتیکہ عام انتخابات کا اعلان ہوجائے یا صرف چند روز کے لیے دل پشوری پروگرام کے تحت انہیں جیل میں رہنا ہوگا ٹھیک چند روز بعد ان کی ضمانتوں کا اہتمام کیا جائے گا۔ٹائیگرز کی گرفتاری پیش کی گئی اور ٹائیگریس کو گرفتاری کے لیے پیش نہ کیا گیا تو یہ خواتین ورکرز کی حق تلفی ہوگی، تحریک انصاف میں خواتین کو بے حد اہمیت دی جاتی ہے لہٰذا خواتین کی گرفتاریوں کا شیڈول جاری کردینا چاہیے۔ تحریک انصاف نظریات کے اعتبار سے لبرل جماعت ہے وہ خواتین کو مردوں کے برابر بلکہ اِن سے ایک قدم آگے دیکھنا چاہتی ہے، لہٰذا گرفتاریوں کے پروگرام میں تبدیلی کی ضرورت محسوس کی جارہی ہے۔ ہر روز ہر شہر سے ایک درجن مرد اور ایک درجن خواتین کی گرفتاری کا پروگرام دینا چاہیے اور اِس حوالے سے حکومت سے درخواست کرنی چاہیے کہ وہ مرد اور خواتین کو گرفتاریوں کے بعد ایک ہی جیل میں بلکہ جیل کی ایک بیرک میں رکھے یوں اکٹھے دھرنے مرنے کی قسمیں کھانے والے اکٹھی جیل بھگتیں گے تو گرفتاریوں کے ساتھ جیل کو چار چاند لگ جائیں گے، گرفتاریوں میں مزید حسن اِس طرح پیدا کیا جاسکتا ہے کہ پالیسی بنادی جائے جو مرد گرفتاری دے گا اس کی بیوی گرفتاری نہیں دے سکے گی جس کی بیوی گرفتاری دے گی اس کے شوہر کو گرفتاری کے لیے پیش نہیں کیاجاسکے، اس اقدام سے ریلیف اور بونس اکٹھے دیئے جاسکیں گے۔
گرفتاریوں کے معاملے میں تحریک انصاف ناتجربہ کار ہے، یہی وجہ ہے کہ گرفتاری کِٹ لاتھ لانے کے لیے کوئی ہدایت جاری نہیں کی گئی۔ گرفتاری کے میرٹ پر اُترنے والی خواتین کے لیے میک اپ کِٹ اور بالوں کی وِگ ضروری قرار دی جائے ان دو چیزوں کی عدم موجودگی میں گرفتار خواتین کی دوسرے روز کی تصاویر یا ویڈیوز منظر عام پر آئیں تو تحریک انصاف کو اِس سے نقصان پہنچنے کا احتمال ہے۔ نوجوان لڑکوں کا ووٹ بینک کم ہوسکتا ہے۔تحریک انصاف کے اتحادی شیخ رشید چند روز قبل ہی جیل سے رہا ہوکر آئے ہیں انہوں نے بعد از رہائی بیان جاری کیا ہے کہ وہ سسرال سے ہوکر آئے ہیں لیکن عین ممکن ہے انہیں جلد ہی دوبارہ سسرال جانا پڑے، ان کے سسرال جانے کی تاریخ کا اعلان کرنا بھی ضروری ہے۔گرفتاریوں کے موقعہ پر ڈھول، باجے، گاجے بہت اہم ہیں۔ شادیوں کا سیزن ہے، ڈھول بجانے اور ناچنے والوں کے ریٹ ڈبل ہوگئے ہیں لیکن ڈھولچی و رقاصائیں گرفتاری کے موقعہ پر ساتھ نہ ہوئے تو مزہ ادھورا رہ جائے گا۔
گرفتار شدگان کی دل بستگی کے لیے ایک مِنی میوزیکل شو جیل کے اندر رچانے کے لیے بجٹ اور انتظامات ضروری ہیں۔ تحریک انصاف کو بجٹ خسارے کا سامنا نہیں ہے، ٹکٹوں کے امیدوار رئیل سٹیٹ ڈویلپر موجود ہیں جو بخوبی خرچہ کرنے کے لیے خدمات پیش کرچکے ہیں۔ انہیں اس وقت سخت ناامیدی ہوگی جب انہیں گھمسان کارن پڑنے پر ٹکٹوں والی لائن سے باہر نکال دیا جائے گا جس کے بعد انہیں بلیک میں ٹکٹ دستیاب نہ ہوگی۔ مفت کے مشوروں پر عمل نہ کیا گیا تو جیل بھرو تحریک ناکام ہوجائے گی۔

جواب دیں

Back to top button