Welcome to JEHANPAKISTAN   Click to listen highlighted text! Welcome to JEHANPAKISTAN
Editorial

پانچ فروری یوم یکجہتی کشمیر !

 

ملک بھر میں پانچ فروری کو بطور یوم یکجہتی کشمیر قومی عزم و جذبے کے ساتھ منایا گیا۔ کشمیر اور پاکستان کو ملانے والے تمام راستوں پر انسانی ہاتھوں کی زنجیر بنا کر یک جان دو قالب ہونے کا اظہار کیا گیا اورآزادکشمیر کی قانون ساز اسمبلی کے خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا کہ گزشتہ 75 سالوں سے کشمیری بھائیوں، بہنوں، مائوں، بچوں اورجوانوں نے جس دلیری اورجرأت سے بھارتی ظلم و جبرکا مقابلہ کیا اور جو عظیم قربانیاںدیں وہ ضروررنگ لائیں گی۔ تمام سیاسی جماعتوں کا مسئلہ کشمیر پر بیک آواز ہونا بھارت کے لیے موثر پیغام ثابت ہوگا، بھارت نے کشمیر کو دنیا کی سب سے بڑی جیل میں تبدیل کر دیا ہے، کشمیریوں کوآزادی دلانے کے لیے پاکستان کو معاشی طاقت بنانا ہو گا۔وزیراعظم پاکستان نے مقبوضہ کشمیر کی صورت حال بالخصوص اگست 2019 کے بھارتی غیر قانونی اقدامات کو عالمی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے واضح کیا کہ کشمیریوں کے ساتھ کھڑے ہیں، بھارتی وحشیانہ اقدامات کو عالمی فورمز پر اجاگر کرتے رہیں گے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے راہنماؤں نے وزیرِ اعظم پاکستان محمد شہباز شریف کی 5 فروری یومِ یکجہتیِ کشمیر پر کشمیریوں کے درمیان موجودگی کو کشمیر کاز کے لیے انتہائی خوش آئند قرار دیااور وزیرِ اعظم کو اقوامِ متحدہ جنرل اسمبلی میں بھارتی کی ظلم و جبر کی داستان کو دنیا کے سامنے بے نقاب کرنے اور کشمیریوں کی آواز دنیا تک پہنچانے پر خراجِ تحسین پیش کیا، مزید خوش آئند امر یہ ہے کہ یوم یکجہتی کشمیر کے موقعہ پر وزیراعظم آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس نے ماضی کے بعض ناخوش گوار واقعات اور سیاسی و نظریاتی معاملات کو ایک طرف رکھتے ہوئے وزیراعظم پاکستان محمد شہبازشریف کا ناصرف گرم جوشی سے استقبال کیا بلکہ دونوں وزرائے اعظم نے کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے ہاتھ تھام کر بلند کیے جس سے بھارت سمیت پوری دنیا کو واضح پیغام جاتا ہے کہ کشمیر کاذ کے لیے پاکستانی اور کشمیری قیادت متحد ہے اور ہماری سیاسی اختلافات کی ملک و قوم کے اجتماعی مفادات کے سامنے کوئی اہمیت نہیں۔ یوم یکجہتی کشمیر ہر سال پورے اہتمام کے ساتھ منایاجاتا ہے اور اب دنیا بھر میں موجود پاکستانی اور کشمیری بلکہ دیگر مذاہب اور رنگ و نسل کے لوگ بھی مظلوم کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے آواز بلند کرتے ہیں۔ پاکستان نے مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر ہمیشہ صاف اور واضح موقف اختیار کیا ہے کہ بھارت نے کشمیر پر غاصبانہ قبضہ جمایا ہوا ہے۔ ماورائے عدالت قتل، من مانی نظر بندیوں، محاصرے، تلاشی کی کارروائیوں، ظلم وتشدد، جبری گمشد گیوں، قیدوبند، بربریت اور اجتماعی سزاؤں کے ذریعے کشمیریوں کو محکوم بنانے کی بھارتی کوششیں ہمیشہ سے ناکام ہوتی آئی ہیں۔ اسی لیے پانچ اگست 2019 کو بھارت نے غیر قانونی اور یکطرفہ طورپر متنازعہ علاقے کی حیثیت تبدیل کرنے کی کوشش کی مقبوضہ کشمیر پر اپنے غیرقانونی قبضے کو برقرار رکھنے، کشمیریوں کی الگ شناخت کو ختم کرنے اور کشمیریوں کو اپنی ہی سرزمین پر اقلیت میں تبدیل کرنے کے لیے بھارت نے نام نہادحتمی حل کا آغازکیاحالانکہ مقبوضہ جموں وکشمیر کے آبادیاتی ڈھانچے کو تبدیل کرنے کی بھارتی کوششیں اقوام متحدہ کے چارٹر، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور چوتھے جنیوا کنونشن کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔ پاکستان نے تو ہمیشہ اقوام عالم کو متوجہ کیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے متعلق اپنی قراردادوں پر عمل کرائے۔ بھارت کا مقبوضہ کشمیر سے غاصبانہ قبضہ ہٹوائے۔ کشمیریوں کو حق خود ارادیت دے تاکہ وہ اپنے مستقبل کا فیصلہ کرسکیں۔ مگر جب بھی مقبوضہ کشمیر پر غاصبانہ بھارتی قبضے کا معاملہ آتا ہے ، عالمی اداروں کی قراردادیں بے اثر اور انسانی حقوق کے علم برداروں کی زبانوں کو تالے لگ جاتے ہیں، حالانکہ جتنی لاقانونیت مقبوضہ وادی میں ہورہی ہے اِس کی مثال کرہ ارض کے کسی حصے پہ دیکھنے کو نہیں ملتی اسی لیے پاکستان کی جانب سے بار بار سلامتی کونسل کے صدر، سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ ، انسانی حقوق کے اداروں اور اقوام عالم کو بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر کی سنگین صورتحال سے آگاہ کیاجاتا رہا ہے ۔بلاشبہ پاکستان بھارت سمیت تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ پرامن تعلقات کا خواہاں ہے لیکن پاکستان سمجھتا ہے کہ جنوبی ایشیاء میں پائیدار امن و سلامتی کے قیام کے لیے تنازعہ جموں وکشمیر کا منصفانہ حل ضروری ہے اور پاکستان نے ہمیشہ بامعنی اور نتیجہ خیز ربط وتعلق استوار کرنے کے لیے سازگار ماحول تشکیل دینے کی ذمہ داری بھارت پر عائد کی ہے کیونکہ بھارت ہمیشہ سازگار ماحول کو اپنے توسیع پسندانہ عزائم کے لیے خطرہ محسوس کرتا ہے، بہرکیف نو لاکھ مسلح بھارتی افواج کے تمام تر مظالم کے باوجود کشمیری اپنے موقف پر ثابت قدمی سے کھڑے ہیں ۔مقبوضہ کشمیرکے بہادر عوام کی انتھک جدوجہد اورعزم یہ ثابت کرتے ہیں کہ کسی قسم کا ظلم و جبر کشمیری عوام کے عزم کو شکست نہیں دے سکتااور یکجہتی کشمیر کے موقع پر ہم حق خود ارادیت کے لیے اپنی منصفانہ جدوجہد میں ثابت قدم اپنے کشمیری بھائیوں اور بہنوں کے لیے اپنی پُرعزم حمایت کا اعادہ کرتے ہیں لیکن برادری بالخصوص عالمی اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر اپنی ذمہ داریوں کا احساس کریں تاکہ اُن پر لگی بڑی طاقتوں کی چھاپ مزید نمایاں نہ ہو۔ مقبوضہ کشمیر ہو یا پھر مقبوضہ فلسطین، عالمی اداروں کی بے حسی، خاموشی اور جانب داری عالمی امن اور انصاف کے معیار کی یکسر نفی ہے، لہٰذا اپنی ساکھ کو بہتر بنانے کے لیے ضروری ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام کو بھارتی قبضے سے نجات دلائی جائے اور کشمیریوں کی تین نسلوں کے قتل عام پر بھارت کا عالمی سطح پر بائیکاٹ بھی کیا جائے اور انہیں انصاف کے کٹہرے میں لاکھڑا کیا جائے۔ کشمیریوں کو حق خود ارادیت ملنے تک پاکستان کا بچہ بچہ آواز بلند کرتا رہے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Click to listen highlighted text!