
اسلام آباد (اویس لطیفٞ) پشاور پولیس لائنز دھماکے اور دہشتگردی کے حالیہ واقعات میں افغان سرزمین استعمال کرنے کے معاملے پر پاکستان کا اعلیٰ سطح وفد افغانستان بھیجنے کی تیاری کرلی گئی، وزارت خارجہ کو شیڈول کی تیاری سمیت دیگر تفصیلات طے کرنے کا ٹاسک مل گیا۔
ذرائع کے مطابق وفد کی قیادت ممکنہ طور پر وزیر خارجہ کریں گے،بلاول بھٹو کا افغانستان میں طالبان حکومت کی آمد کے بعد یہ کابل کا پہلا دورہ ہوگا، دورے کے دوران پشاور میں ہونےوالی اپیکس کمیٹی کے افغانستان سے متعلقہ فیصلوں پر طالبان قیادت کو اعتماد میں لیا جائےگا،
ذرائع کے مطابق پاکستان کو مطلوب افراد کی گرفتاری کیلئے مشترکہ حکمت عملی تیار کرنے، سرحدی علاقوں کی دو طرفہ نگرانی، بارڈرکراسنگ کے دوران شناختی عمل کو مزید موثر بنانے سمیت چند انتہائی مطلوب افراد کا معاملہ افغانستان کےساتھ اٹھایا جائےگا۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے دہشت گردی کے حالیہ واقعات اور دہشت گردوں کے افغانستان کے سرحدی علاقوں میں محفوظ ٹھکانوں کا معاملہ اعلیٰ سطح پر افغانستان سے اٹھانے کے ایپیکس کمیٹی کے فیصلے پر عمل درآمد کیلئے انتہائی بااثر اور اعلی ٰسطح وفد کابل بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے،
وزات خارجہ کے ذرائع کے مطابق حکومتی ہدایات پر وفد کی تشکیل اور شیڈول پر کام شروع کر دیا گیا ہے،ممکنہ طور پر بلاول وفد کی قیادت کریں گے جو ان کا کابل کا بطور وزیر خارجہ پہلا دورہ ہوگا، وفد میں سول قیادت کےساتھ ساتھ اعلیٰ عسکری حکام بھی شامل ہوں گے،
افغانستان کےساتھ جن معاملات پر بات چیت کی جائے گی ان میں پاکستان کو مطلوب افراد کی گرفتاری کیلئے مشترکہ حکمت عملی تیار کرنے، سرحدی علاقوں کی دو طرفہ نگرانی ، بارڈر کراسنگ کے دوران شناختی عمل کو مزید موثر بنانے سمیت چند انتہائی مطلوب کا معاملہ شامل ہے،
ذرائع کے مطابق وفد کی مزید تفصیلات 7 تاریخ کو ہونےوالی آل پارٹیز کانفرنس کے بعد طے کی جائیں گی۔ حکومتی ذرائع کے مطابق اپیکس کمیٹی میں دیگر پڑوسی ممالک سے بھی بات چیت کرنے کی منظوری دی گئی تھی مگر بلوچستان میں پیش آنےوالے واقعات پر ایران وفد بھیجنے کی یا اس حوالے سے کسی پیشرفت کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔