تازہ ترینجرم کہانیخبریں

ڈینیئل عابد خلیف لندن جیل سے کیسے فرار ہوا؟ تحقیقات میں انکشاف

دہشت گردی کے جرائم میں ملوث ایک سابق برطانوی فوجی ڈینیئل عابد خلیف بدھ کی صبح لندن کی وینڈزورتھ جیل سے فرار ہو گیا۔

برطانوی میڈیا رپورٹس کے مطابق دہشت گردی کے جرائم میں ملوث سابق فوجی ڈینیئل خلیف بدھ کی صبح لندن جیل سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا، جس پر ملک بھر میں اس کی تلاش شروع کر دی گئی ہے۔

جیل سے کوئی قیدی فرار ہو تو یہی کہا جا سکتا ہے کہ یا تو جیل کا حفاظتی نظام ناقص تھا یا پھر قیدی بہت شاطر تھا، کچھ ایسا ہی اس کیس میں ہوا ہے، میٹرو پولیٹن پولیس کا کہنا ہے کہ قیدی ممکمنہ طور پر جیل کے باورچی خانے سے فوڈ ڈیلیوری وین کے نیچے خود کو باندھ کر فرار ہوا۔

بی بی سی کے مطابق 21 سالہ ڈینیئل عابد خلیف ایک فوجی اڈے پر جعلی بم چھوڑنے کے الزام کے بعد لندن میں وینڈز ورتھ جیل میں مقدمے کی سماعت کا انتظار کر رہا تھا۔ اس کے فرار کی وجہ سے ایئرپورٹس اور بندرگاہوں پر ہائی الرٹ کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے مسافروں کو طویل تاخیر کا شکار ہونا پڑا۔

سابق فوجی اہلکار پر ایسی معلومات افشا کرنے کی کوشش کا بھی الزام تھا جو کسی بھی ایسے شخص کے لیے سود مند ہو سکتی تھی جو دہشت گردی کی کسی کارروائی کا ارتکاب یا اس کی تیاری کر رہا ہو۔

خلیف نے 2019 میں فوج میں شمولیت اختیار کی، اس کا تعلق لندن کے کنگسٹن علاقے سے تھا، پولیس کا خیال ہے کہ خلیف سے عوام کو کوئی بڑا خطرہ لاحق نہیں ہے، تاہم پھر بھی اگر اس سے سامنا ہو تو خود کچھ نہ کریں بلکہ پولیس کو کال کر دیں۔ پولیس کے مطابق خلیف کا قد 6 فٹ 2 انچ ہے، اور وہ جیل کے شیف کی سفید ٹی شرٹ، سرخ اور سفید چیکر والی پتلون میں فرار ہوا۔

پولیس کے مطابق سابق فوجی خلیف دہشت گردی اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے جرائم کے سلسلے میں مقدمے کی سماعت کے انتظار میں ریمانڈ پر تھا، جس میں دہشت گردی کی کارروائی کی تیاری اور دشمن کے لیے مفید معلومات اکٹھا کرنا شامل تھا اور وہ مبینہ طور پر دشمن ریاست کے لیے کام کر رہا تھا۔ حکومتی سطح پر اب سوالات اٹھ رہے ہیں کہ خلیف کو بی کیٹیگری جیل میں کیوں رکھا گیا اور اسے ہائی سیکیورٹی جیل کیوں نہیں بھیجا گیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button