تازہ ترینخبریںپاکستان

‘بلوچستان میں غیر ملکی دہشتگرد سیلز فعال ہیں’

بلوچستان حکومت نے انکشاف کیا ہے کہ صوبے میں دہشت گردی کا نیٹ ورک یورپ اور خلیجی ریاستوں سے چلایا جا رہا ہے جو خاص طور پر خواتین کو اپنے دہشت گردی کے نیٹ ورک میں بھرتی کررہے ہیں۔

حکومتِ بلوچستان کی ترجمان فرح عظیم شاہ نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) پولیس نے پیر کو بلوچستان کے علاقے تربت میں کارروائی کرکے ایک خاتون نور جہاں کو ساتھی سمیت گرفتار کیا۔

ترجمان نے کہا کہ یہ انکشاف سامنے آیا ہے کہ ریاست مخالف عناصر بیرون ملک سے آپریٹ کر رہے ہیں جو نہ صرف پاکستان میں تخریبی سرگرمیوں کی سرپرستی کر رہے ہیں بلکہ دہشت گردوں کی تربیت اور ملک میں دہشت گردی کی کارروائیوں کی نگرانی بھی کر رہے ہیں۔

ترجمان نے بتایا کہ گرفتار کی گئی خاتون نے دوران تفتیش اس بات کا اعتراف کیا کہ وہ اور ان کی ساتھی کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی کے ایک خطرناک گوریلا سیل ’مجید برگیڈ‘ کی اجرتی رکن ہیں۔

ترجمان نے بتایا کہ دونوں افراد کو سی ٹی ڈی مکران رینج نے خفیہ اطلاعات پر گرفتار کیا ہے۔

فرح عظیم شاہ دعوٰی کیا کہ سی ٹی ڈی نے دوران کارروائی ان کے قبضے سے ایک خودکش جیکٹ، 6 دستی بم، کلاشنکوف، رائفلز اور دھماکہ خیز مواد برآمد کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ خاتون کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے جبکہ انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ان کا 7 روزہ ریمانڈ دے دیا ہے۔

فرح عظیم نے مزید کہا کہ دوران تفتیش خاتون نے کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی سے متعلق یہ انکشاف کیا کہ تنظیم کے سربراہ اسلم عرف اچھو کی اہلیہ خواتین کو دہشت گردی کی تربیت دے رہی ہیں، اسلم عرف اچھو مارا جا چکا ہے اور اب اس کی اہلیہ یاسمین خواتین کو دہشت گرد بننے تربیت دے رہی ہیں۔

ترجمان نے مزید بتایا کہ دوران تفتیش نور جہاں نے انکشاف کیا کہ وحیدہ، حمیدہ اور فہمیدہ نامی خواتین جو کالعدم تنظیم کا حصہ ہیں وہ خودکش حملوں کے لیے تربیت یافتہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں حالیہ دہشت گردی کے حملوں میں بیرونی طاقتیں ملوث ہیں، برطانیہ اور خلیجی ریاستوں میں مقیم کچھ افراد کی جانب سے دہشت گرد حملے کیے جا رہے ہیں۔

فرح عظیم شاہ مزید کہا کہ بھارت اور اس کی خفیہ ایجنسی ’را‘ پاکستان کو غیرمستحکم کرنا چاہتے ہیں اور کچھ دیگر ممالک بھی پاکستان کی سالمیت کو کمزور اور غیر مستحکم کرنا چاہتے ہیں۔

ترجمان بلوچستان حکومت نے کہا کہ بلوچستان کے کاز کا خیال رکھنے والوں کو یہاں کے لوگوں کی حقیقی معنوں میں خدمت کرنے کے لیے گھر واپس آنا چاہیے، حقیقی بلوچ اپنی خواتین کو دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں کر سکتے۔

قبل ازین پولیس کے محکمہ انسدادِ دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے چین پاکستان اقتصادی راہداری سے منسلک ہائی وے پر غیر ملکیوں کے قافلے پر خودکش حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کے الزام میں گرفتار خاتون کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا تھا۔

یاد رہے کہ کراچی یونیورسٹی کے قریب گزشتہ مہینے ایک خاتون نے چینی باشندوں کی گاڑی پر خودکش حملہ کیا تھا، بعد میں کالعدم تنظیم بی ایل اے نے پریس رلیز میں ذمہ داری قبول کی تھی خاتون مجید برگیڈ کا حصہ تھیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button