تازہ ترینخبریںپاکستان

جو قومیں اپنے شہدا کو بھول جاتی ہیں وہ مٹ جاتی ہیں

 آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا ہے کہ ہمارے اصل ہیروز شہدا اور غازی ہیں، جو قومیں اپنے شہدا کو بھول جاتی ہیں وہ مٹ جاتی ہیں۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی جنرل ہیڈکوارٹر (جی ایچ کیو) میں اعزازات تقسیم کرنے کیلئے تقریب کا اہتمام کیا گیا۔

تقریب سے خطاب میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے شہیدوں اور ان کی فیملیز کو خراج عقیدت کرتے ہوئے کہا کہ مادر وطن پر قربان ہونے والے بہادر شہدوں کو سلام پیش کرتا ہوں، انہوں نے وطن کیلئے قربانی دینے والے شہیدوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ان شہدا کی وجہ سے محفوظ ہے۔

آرمی چیف نے کہا کہ شہیدوں کی قربانیوں کی وجہ سے ملک میں امن ہے، ہمارے اصل ہیروز شہدا اور غازی ہیں، افسروں، جوانوں کی قربانی کی وجہ سے پاکستان میں ہم آرام سے سوتے ہیں، جو قومیں اپنے شہدا کو بھول جاتی ہیں وہ مٹ جاتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ رہتی دنیا تک شہدا کا نام چمکتا رہے گا، شہید کا قطرہ گرنے سے پہلے اس کی بخشش ہوجاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ
آج ہم پھرماردرِ وطن پے قُربان ہونے والے ہمارے بہادر جوانوں کی قُربانی کو تحسین پیش کرنے کیلئے اکٹھے ہوئے ہیں۔یہ پاکستان جو آج محفوظ ہے۔جہاں ہم رات کو آرام سے سوتے ہیں۔ یہ انہی آفیسرز، جے سی اوزاور جوانوں کے خون کی قُربانی کے ذریعے ممکن ہوا ہے۔میں ہمیشہ یہ کہتا ہوں کہ ہمارے اصل ہیرویہ ہمارے شہید ہیں، یہ ہمارے غازی ہیں اور جو قومیں اپنے شہیدوں کو یا ہیروز کو بھول جاتی ہیں، وہ قومیں مٹ جایا کرتی ہیں۔

ایک شہید جو ہے جب تک دُنیا قائم ہے، اُس کا نام ہمیشہ چمکتا رہے گا۔اُس نے دُنیا میں بھی اپنا نام کمالیا اور آخرت میں بھی اپنا نام کما لیا۔جیسا کہ فرمایا گیا ہے کہ شہید کے خون کا قطرہ گرنے سے پہلے ہی اُس کی بخشش ہو جاتی ہے۔وہ نہ صرف اپنے آپ کو بخشوا لیتا ہے لیکن اپنے ورثاء کیلئے بھی جنت کے راستے کھول دیتا ہے۔

کوئی قوم، کوئی ملک اپنے شہداء کی قربانی کا صِلہ پیش نہیں کر سکتی۔ کوئی مادی قوت، دولت، پیسہ اُس کا نعم البدل نہیں ہو سکتی۔ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم شہداء کے ورثاء کی دیکھ بھال کریں، اُن کی فیملی کی دیکھ بھال کریں، اُن کی بیواؤں کی، اُن کے والدین کی دیکھ بھال کریں، اُن کے بچوں کی دیکھ بھال کریں۔جو انشاء اللہ ہم کریں گے۔ لیکن میں یہ مانتا ہوں کہ کوئی بھی دیکھ بھال اور کوئی بھی مراعات شہادت کا نعم البدل نہیں ہو سکتی۔ایک والد کیلئے، ایک والدہ کیلئے، جب تک وہ اس دُنیا میں زندہ ہیں اور جب تک وہ اس دُنیا سے نہیں جاتے، اُن کا بچہ اُن کی نظر کے سامنے ضرور روز آئے گا، روز اُن کو یاد آئے گا۔ ایک بیوہ جس کا خاوند اُس کے ہاتھ سے چلا گیا اور وہ بچے جن کے سر سے باپ کی شفقت اُٹھ گئی ہے، اُن کو بھی اُس کی کمی ضرور محسوس ہو گی اور اس کا کوئی بھی نعم البدل نہیں ہو سکتا۔

لیکن میں کہتا ہوں کہ یہ ملک آپ لوگوں کی قُربانیوں کی وجہ سے زندہ ہے اور میں آپ کو سلام پیش کرتا ہوں کہ آپ لوگوں کی قُربانیوں کی وجہ سے آج پاکستان محفوظ ہے۔یہ فوج ہی ہے جو صُبح سے لیکر شام تک پاکستان کے ہر چپہ، کیا سیلاب ہو، کیا طوفان ہو، کیازلزلہ ہو یا کووڈہو۔ہر جگہ فوج آپ کو ملے گی۔ کوئی حادثہ ہو فوج بتائے بغیر وہاں پر پہنچ جاتی ہے۔

آجکل بلوچستان میں کئی جگہ پر ہیضہ پھیلاہوا ہے وہاں پر پانی کی کمی ہے اور میرے بتائے بغیر وہاں پر فوج پہنچ کر اُن لوگوں کی خدمت کر رہی ہے، صاف پانی مہیا کر رہی ہے۔اور ہم اپنی اس خدمت پر، اس کام پر ہم اپنا فخر محسوس کرتے ہیں۔

میں اپنے شہداء کے ورثاء کو یقین دلاتا ہوں کہ انشاء اللہ آپ کو کبھی مایوس نہیں کریں گے۔

دُنیا مجھے کہتی ہے کہ یہ واحد فوج ہے جس نے دہشتگردی کا خاتمہ کیا ہے۔تو وہ یہ کیا کہتے ہیں کہ کیسے کیا آپ نے، باقی ملک فیل ہو گئے۔تو یہ کیا وجہ ہے کہ پاکستان میں ایسی کیا خوبی ہے؟ تو میں ہمیشہ بتاتا ہوں کہ ہمارے پاس ایسی مائیں ہیں جو اپنے لختِ جگر، ہماری ایسی بہنیں ہیں جو اپنے شوہر اور ایسے بچے ہیں جو اپنے والد اس ملک پر قُربان کرنے کے لئے تیار رہتے ہیں اور جب تک ایسی ہماری مائیں اور ہماری بہنیں موجود ہیں۔تو مجھے اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ پاکستان کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا۔

جواب دیں

Back to top button