تازہ ترینخبریںپاکستان

غلاموں اور کرپشن زدہ لوگوں کی حکومت کبھی قبول نہیں کروں گا

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے موجودہ حکومت کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے عوام سے کہا ہے میری کال کا انتظار کرو جب میں آپ کو اسلام آباد بلاؤں گا جبکہ واضح کیا کہ وہ ملک میں تصادم نہیں چاہتے۔

مینار پاکستان لاہور میں سابق وزیراعظم عمران نے پی ٹی آئی کے ایک بڑے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ لاہور کا جتنا بھی شکریہ ادا کروں کم ہے، مجھے پتہ تھا کہ آپ مجھے مایوس نہیں کریں گے، میں نے کبھی اتنے بڑے جلسے سے خطاب نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نہ غلامی قبول کریں گے ور نہ ہی یہ امپورٹڈ حکومت قبول ہے، جب باہر سے سلیکٹ ہو کر لوگوں پر مسلط کی جاتی ہے تو وہ سلیکٹڈ حکومت ہوتی ہے، جو پیسہ لگا کر ضمیر خرید کر، سامراج کے جوتے پالش کرکے ہمارے اوپر مسلط کی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں لائحہ عمل دوں گا اور اس حکومت کو کبھی قبول نہیں کروں گا، اس کرپٹ حکومت کو قبول نہیں کروں گا۔

‘روس سے 30 فیصد کم قیمت پر تیل اور گندم کا معاہدہ کرنے گیا تھا’
عمران خان نے کہا کہ باہر سے حکم آیا روس کیوں گئے، اس لیے گیا کہ پاکستان میں گیس ختم ہوگئی ہے، گیس کا معاہدہ کرنا تھا، روس ہمیں تیل 30 فیصد کم قیمت پر دے رہا تھا، اس کا مطلب پیٹرول اور ڈیزل 30 فیصد کم پر خرید سکتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ ہمیں 20 لاکھ ٹن گندم روس سے درآمد کرنی تھی اور وہ بھی 30 فیصد کم قیمت پر دے رہے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت امریکا کا قریبی اسٹریٹجک اتحادی ہے اور روس سے تیل منگوا رہا ہے تو اس کو امریکا نے کہا کہ تیل نہ خریدو تو اس نے امریکا کو سیدھا جواب دیا کہ ہم اپنے لوگوں کے مفادات کے لیے فیصلے کرتے ہیں، یعنی کہ بھارت کی خارجہ پالیسی ان کے لوگوں کے مفادات کے لیے ہے اور ہماری خارجہ پالیسی کسی اور قوم کے مفادات کے لیے ہے۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ تاریخی ان کو معاف نہیں کرے گی ہماری حکومت کو تب گرایا جب ہماری حکومت پاکستان کی سب بہترین کارکردگی ہے، ہماری معیشت صحیح طرف جارہی تھی، 5.6 فیصد پر بڑھ رہی تھی، برآمدات ریکارڈ پر تھی، پاکستان میں کبھی باہر سے اتنے ڈالر نہیں آئے ، 31 ارب ڈالر باہر سے بھیجے، ہم جب آئے تو 19 ارب ڈالر تھے، ٹیکس سب سے زیادہ 6 ہزار ارب جمع کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ برصغیر میں سب سے کم بے روزگاری پاکستان میں تھی اور ہم نے سب کو پیچھے چھوڑ دیا تھا، پاکستان کی پوری دنیا نے مثال دی، جس نے کورونا میں بہترین انتظامات کیے، اپنی معیشت اور اپنے لوگوں کو بچایا۔

انہوں نے کہا کہ پہلے حکومتیں گریں تو کرپشن پر گری، بینظیر بھٹو کی دو حکومتیں اور نواز شریف کی دو حکومتیں کرپشن کے الزامات پر گریں لیکن چیلنج کرتا ہوں کیا عمران خان نے لندن میں کوئی فلیٹ لیے یا جائیداد بنائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آج مجھے توشہ خانہ کا الزام دیا جاتا تھا، ان کے زمانے میں جب توشہ خانہ جاتا تو 15 فیصد حکومت کو جاتا تھا، ہم نے 50 فیصد حکومت کو دیا اور جو بھی میں خریدا سب ریکارڈ ہے، میں نے توشہ خانہ کے پیسے اپنے گھر کے سامنے سڑک بنائی جو لوگوں کے لیے بھی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں 400 ڈرون حملے ہوئے، ان کے منہ سے ایک لفظ نہیں نکلا لیکن میں باہر نکلا اور مذمت کی۔

ان کا کہنا تھا کہ سندھ ہاؤس میں میرے لوگوں کو خریدا جا رہا ہے اور سندھ پولیس منگوائی گئی، میں اپنے ججوں سے کہتا ہوں کہ کیا یہ آئینی خلاف ورزی نہیں ہے۔

عمران خان نے کہا کہ ہمیں ووٹ دیں یا نہیں دینے لیکن خدا کے واسطے ان لوٹوں کو کبھی ووٹ نہ دینا، جن جن حلقوں میں یہ گئے تو معاف نہیں کرنا۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ پھر جو ہوتا ہے تاریخی ہے، رات کے 12 بجے عدالتیں بھی کھل جاتی ہیں، دونوں سابق اسپیکر اسد قیصر اور قاسم سوری بیٹھے ہیں دونوں ہیرو ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میرے سے بہتر پاکستان کی سیاست میں امریکنوں کو کوئی نہیں جانتا ہے، پارلیمنٹ کا رکن تو دور کی بات ہے اپنا چپراسی بھی بنا دیں، یہاں اس کو ہمارا وزیراعظم بنا دیا ہے اور بیٹے کو وزیراعلیٰ بنادیا ہے جو رشوت دیتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ساڑھے 3 سال حکومت میں کوشش کرتا رہا ان کے کیسز آگے بڑھیں، آصف زرداری پر کیسز تھے، سندھ کے وزیراعلیٰ پر واضح کیس ہے لیکن کچھ ہوتا نہیں تھا، میرے نیچے نیب نہیں تھا، عدلیہ آزاد ہے، سوائے ایف آئی اے کے وہ افسران بھی ڈر ڈر کر کیسز بنا رہے تھے۔

عمران خان نے کہا کہ سنا ہے مراسلے کے اوپر یہ حکومت کمیشن بنائے گی، شہباز تم اور تمھاری فیملی سے زیادہ جھوٹے لوگ دنیا میں نہیں آئے، تم سے زیادہ کرپٹ نہیں آئے، تم نے عدالت میں نواز شریف کو واپس لانے کے لیے ضمانت دی تھی، تمھارا خیال ہے کہ ہم تمھارا کمیشن مانیں گے، ہم چاہیں گے کہ سپریم کورٹ میں کھلی سماعت ہو تاکہ لوگوں کو پتا چلے کتنی بڑی سازش ہوئی ہے، اس سے کم بات نہیں مانیں گے۔

انہوں نے کہا کہ یہ جو چیف الیکش کمشنر کو مسلم لیگ (ن) میں کوئی عہدہ دو، میں کہتا ہوں مسلم لیگ (ن) کے لوگ بھی شرم ہوجائیں، اس نے سارے فیصلے ہمارے خلاف کیے، ہمیں بیرون ملک سے لوگوں نے فنڈ بھیجا جو پاکستان کو پیسے بھیجتے ہیں، یہ فارن فنڈنگ نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم کہتے ہیں ہمارے ساتھ مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کا کیس بھی چلاؤ، لیکن پی ٹی آئی واحد جماعت ہے جس کی سیاسی فنڈنگ ہوتی ہے تو ہمت ہے تو تینوں جماعتوں کا کیس چلائیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ خاندانی پارٹیوں پر حیرت ہوتی ہے کہ کیوں ان کو عجیب نہیں لگتا ہے کہ باہر سے ایک لڑکا آتا ہے جس کو اردو نہیں آتی لیکن بڑے بڑے اس کے سامنے ہوتے ہیں، 14 سال ہوگئے اردو نہیں آتی، نواز شریف نے اوباما کے سامنے پرچی دیکھ کر بات کی پھر مریم نواز تیار بیٹھی ہے، جس نے ایک دن کام نہیں کیا۔

عمران خان نے شرکا کو مخاطب کرکے کہا کہ میں آپ کو آزاد کروانے آیا ہوں اور کسی کے سامنے نہیں جھکنا ہے، میں چاہتا ہوں آپ اپنا مقام سمجھیں، جس دن آپ لاالہ اللہ کا مطلب سمجھیں گے اس دن زنجیریں ٹوٹ جائیں گے لیکن یہ چور ملک کے حکمران رہے تو ہمارا ملک کبھی آگے نہیں بڑھے گا اور پاکستان کی خارجہ پالیسی آزاد ہوگی، بھٹو کے دور میں تھوڑے عرصے کے لیے آزاد ہوئی لیکن اتنی غلام بھی نہیں ہوئی جنتی ان تین اسٹوجز کے دور میں ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ ایمل کانسی کے وکیل نے امریکی عدالت میں کہا کہ پاکستانی اپنی والدہ کو ڈالروں کے پیچھجے اپنی والدہ بیچیں گے، اور وہ دور نواز شریف کا تھا، ہم نہیں بیچیں گے نواز شریف بیچے گا کیونکہ وہ پیسے کا پجاری ہے، پھر جنرل مشرف کے دور میں پکڑ پکڑ پاکستانیوں کو گوانتاموبے میں بھیجا۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے پاکستان کی حقیقی آزادی کے لیے تحریک چلانا ہے، ہمارے مخالف سمجھتے ہیں، مینار پاکستان کے بعد کیا ہوگا، کان کھول کر سن لو، اصل پارٹی تو اب شروع ہوئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں تحریک انصاف کو کال نہیں دے رہا، سارے پاکستانیوں بلکہ مسلم لیگ (ن) اور پی پی پی کو بھی جو اس ملک میں آزادی چاہتے ہیں اور پتہ نہیں کتنی بڑی سازش ہوئی، پیغام دے رہا ہوں کہ سب نے تیاری کرنی ہے، گلی گلی، محلے، شہروں، گاؤں میں سب نے آج سے تیاری شروع کرنی ہے، میری کال کا انتظار کرنا ہے جب میں اسلام آباد بلاؤں گا۔

انہوں نے کہا میں واضح کروں کہ میں کسی قسم کا تصادم نہیں چاہتا، یہ میرا ملک ہے، اس ملک سے باہر جانے کی میری کوئی جگہ نہیں ہے، یہ تو تھوڑی مشکل آتی ہے تو باہر جاتے ہیں، لگتا ہے ملکہ ان کی رشتہ دار ہے، یہ لوگ جب مشکل ہوتی ہے تو باہر جاتے ہیں، میرا جینا مرنا پاکستان میں ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ اپنے ملک میں کسی قسم کا تصادم نہیں چاہتا، پولیس اور فوج ہماری ہے، اگر ہمارے پاس ایک طاقت ور فوج نہیں ہوتی تو ہمارے تین ٹکڑے ہوتے، ہمارے دشمن اس لیے کامیاب نہیں ہوا کیونکہ ہماری قوم فوج کے ساتھ کھڑی ہے، مشرف نے ایک غلط فیصلہ کیا لیکن ہماری فوج نے جس طرح قربانیاں دیں اس پر ہم اپنی فوج اور پولیس کو داد دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم اس ملک کو کسی قسم کا نقصان نہیں پہنچانا چاہتے ہیں لیکن کسی صورت اس امپورٹڈ حکومت کو تسلیم نہیں کریں گے، جو بھی ہو، تحریک اب زور پکڑے گی، اپنی پارٹی کے سینئرز کو کہا ہے کہ سارے پاکستان میں نکلنا ہے، لوگوں کو تیار کرنا ہے اور ان کو حقیقی آزادی کی تحریک میں سب کو شامل کرنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں کوئی اور چیز نہیں بس یہی چاہتا ہوں جلدی سے جلدی انتخابات کا اعلان کیا جائے، ہم جمہوری جماعت ہیں اور جمہوریت چاہتے ہیں لیکن کبھی سلیکٹڈ، امپورٹڈ حکومت کو تسلیم نہیں کریں گے، ایک طریقہ ہے، جن سے بھی غلطی ہوئی ہے، اس کو ٹھیک کرنے کا ایک طریقہ ہے فوری الیکشن کراؤ۔

عمران خان نے کہا کہ میں چاہتا ہوں 27 ویں تاریخ کو شب دعا منائیں اور اللہ سے دعا کریں کہ ہماری حقیقی آزادی کی تحریک کو کامیاب کرے۔

سابق وزیر اعظم نے آخر میں ہاتھ کھڑا کرکے عہد لیا کہ ہم سب آج عہد کرتے ہیں کہ ہم اپنے ملک کی حقیقی آزادی اور جمہوریت کے لیے، ہر وقت جدوجہد کریں گے، تب تک جدوجہد کریں گے، جب تک الیکشن کا اعلان نہیں ہوتا ہے۔

اس سے قبل عمران خان سے پہلے شاہ محمود قریشی، علی محمد خان، حماد اظہر، میاں اسلم، مراد سعید، بابراعوان، زرتاج گل، یاسمین راشد، فواد چوہدری، قاسم خان سوری، فرخ حبیب، اعجاز چوہدری، عثمان ڈار، اسد عمر، شفقت محمود اور شیخ رشید نے تقاریر کیں۔

جلسے میں عطااللہ عیسیٰ خیلوی، سلمان احمد، بلال خان اور ابرارالحق سمیت میوزک انڈسٹری سے پی ٹی آئی کے حامیوں نے بھی جلسے میں شرکت کی اور ترانے بھی گائے۔

شیخ رشید نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ‘لوگ مجھے کہتے تھے کہ سامراج 13 پارٹیاں اکٹھی کر رہا ہے تو میں کہتا تھا کہ سامراج کا باپ 13 پارٹیاں عمران خان کے خلاف اکٹھی نہیں کرسکتا ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘لوگ کہتے تھے پی ٹی آئی کو اقتدار سے الگ کیا جا رہا ہے، آج کوئی نعرہ نہیں لگے گا، ڈیزل کا بیٹا وزیر مواصلات لگ گیا ہے، جس نے کبھی مسجد کا غسل خانہ نہیں بنوایا، اس کو شوباز شریف نے وزیر مواصلات بنایا ہے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘بلورانی لندن گیا ہے، آصف زرداری کو صدر بنانے کے لیے، یہ وہ آصف زرداری ہے، جس نے اپنی بیوی کو قتل کرکے ایک جعلی دستاویزات کے ذریعے ریاست پر قبضہ کرلیا’۔

شیخ رشید نے کہا کہ ‘آصف زرداری نے پھر مرتضیٰ بھٹو کو مروایا، بینیظیر کا کوئی ٹیلی فون نہیں نکلا، پھر اس نے شاہنواز کو زہر دلوایا، پھر اس نے ایس ایس پی کراچی کے ذریعے نقیب محسود کو قتل کروایا’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘آپ لوگ کہتے ہیں عمران خان کی جان کو خطرہ ہے، ساری دنیا سن لے، اگر عمران خان کا بال بیکا ہوا تو پاکستان میں خانہ جنگی ہوگی کوئی محفوظ نہیں رہے گا’۔

قبل ازیں پی ٹی آئی رہنما شیریں مزاری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان میں بتایا کہ ‘پہلے مینار پاکستان آنے والے راستے بند کردیے گئے اور اب انٹرنیٹ سروس بند کی جارہی ہے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘امپورٹڈ حکومت اور خوف زدہ کرائم منسٹر (وزیراعظم شہباز شریف) سمجھتے ہیں کہ وہ قوم کو امپورٹڈ حکومت کی جرائم پیشہ مافیا کے خلاف کھڑے ہونے سے روک سکتے ہیں’۔

پی ٹی آئی کے سینیٹر فیصل جاوید خان نے جلسے سے خطاب میں کہا کہ اطلاعات آرہی ہیں کہ لوگوں کو جلسے میں آنے سے روکنے کے لیے روڈ بند کیا جا رہا ہے اور انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ سڑکیں کھولیں اور لوگوں کے سامنے رکاوٹیں کھڑی نہ کریں۔

انہوں نے کہا کہ لوگوں کو مت روکیں ورنہ لوگ خود یہاں پہنچیں گے اور تمام رکاوٹیں ہٹا دیں گے اس لیے تمام رکاوٹیں ختم کریں۔

دوسری جانب جلسے کے اطراف میں انٹرنیٹ سروس میں مسائل پیش آ رہے ہیں جہاں عمران خان 10 بجے خطاب کریں گے۔

قبل ازیں پی ٹی آئی رہنماؤں نے جلسے کی تیاریاں صبح سے شروع کردی تھیں اور لوگوں کو شہروں کے مختلف علاقوں سے ریلیوں کی شکل میں جلسہ گاہ تک پہنچا رہے تھے۔

پنجاب کی سابق وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد نے ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کا نعرہ اور تاریخی جلسے کا مقصد پاکستان میں بیرونی طاقتوں کی مداخلت کی اجازت نہ دینا ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ مینار پاکستان میں ایک بڑا اسٹیج تیار کیا گیا ہے اور عمران خان جلسے سے تاریخی خطاب کریں گے۔

پی ٹی آئی پنجاب کی سیکریٹری اطلاعات مسرت چیمہ کا کہنا تھا کہ اسٹیج تیار ہوگیا ہے جہاں خواتین اور مردوں کے لیے الگ الگ جگہ بنائی گئی ہے۔

خیال رہے کہ لاہور کے ڈپٹی کمشنر نے گزشتہ روز خط میں کہا تھا ‘سیکیورٹی ایجنسیز کی جانب سے موصول ہونے والے شدید خطرات کی روشنی میں اور ضلعی اور صوبائی سطح پر کیے گئے انٹیلی جنس کے تازہ جائزے کے تحت یہ تجویز دی جاتی ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کو 21 اپریل 2022 کو گریٹر اقبال پارک لاہور میں خود موجود ہونے کے بجائے ویڈیو کانفرنس کے لیے ذریعے ورچوئلی اور ایل ای ڈی خطاب کرنا چاہیے’۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button