تازہ ترینخبریںدلچسپ و حیرت انگیز

مسلمانوں کے حجاب کے بعد سکھوں کی دستار، انتہا پسند ہندووں نے نیا تنازعہ شروع کر دیا

کرناٹک میں حجاب کا تنازع ابھی تک حل نہیں ہوسکا ہے کہ ایک سکھ لڑکی کو دستار پہننے کی اجازت نہیں دینے پر نیا تنازع پیدا ہوگیا ہے۔

نیا تنازع کرناٹک میں سلیکون ویلی کے نام سے مشہور بنگلور کا ہے جہاں ایک مقامی کالج کی انتظامیہ نے ایک 17 سالہ سکھ لڑکی کو کلاس میں بیٹھنے کے لیے مخصوص مذہبی پگڑی اتار نے کا حکم دیا۔

لڑکی کے والد کہنا ہے کہ اس واقعہ سے ان کا پورا خاندان صدمے میں ہے کیونکہ سکھ لڑکیوں کے لیے مخصوص دستار پہننا ان کے مذہب کا لازمی حصہ ہے۔

گرچرن سنگھ نے سکھوں کی مقامی تنظیم شری گرو سنگھ سبھا کو ایک خط لکھ کر بتایا ہے کہ میری بیٹی امیتیشور کور، کالج میں دوسرے سال کی طالبہ اور کالج کی اسٹوڈنٹس یونین کی صدر ہیں۔ کالج کے حکام نے انہیں کہا کہ وہ اپنا دستار اتار دیں اور اس کے بعد ہی کالج آئیں۔ لیکن میری بیٹی نے ایسا کرنے سے انکار کردیا۔

انفارمیشن ٹکنالوجی کے پیشے سے وابستہ گرچرن سنگھ کا کہنا ہے کہ دستار سکھ مذہب کا لازمی حصہ ہے۔ ہم ان تمام مسلم لڑکیوں اور خواتین کے ساتھ ہیں جو اپنے مذہبی عقیدے کی وجہ سے اپنا سر ڈھانپنا یا حجاب پہننا چاہتی ہیں۔

گرچرن سنگھ کا مزید کہنا تھا کہ کرناٹک حکومت کو اس معاملے کی وضاحت کرنی چاہئے کیونکہ کسی سکھ سے اس کا دستار اتارنے کے لیے کہنا پوری سکھ برادری کی سخت توہین ہے۔

کالج انتظامیہ کا کہنا ہے کہ وہ ہائی کورٹ کے حکم کی پابند ہے اور اس نے کسی کو دستار اتارنے پر کبھی نہ تو مجبور کیا اور نہ ہی کسی کو کلاس سے باہر بھیجا۔

واضح رہے کہ کرناٹک ہائی کورٹ نے حجاب کے تنازع میں اپنے حالیہ عبوری حکم میں کلاس کے اندر زعفرانی رنگ کے شال، اسکارف، حجاب یا کوئی بھی مذہبی علامت پہننے پر پابندی لگا رکھی ہے۔

 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button