تازہ ترینخبریںدنیاسیاسیات

اسرائیل اور شام میں جنگ بندی پر اتفاق: امریکہ کی تصدیق

امریکہ کے شام کے لیے خصوصی ایلچی تھامس بریک نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیل اور شام کے درمیان جنگ بندی پر اتفاق ہو گیا ہے۔

ہفتے کی صبح سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر جاری بیان میں تھامس بریک نے شام کے تمام مسلح اور متحارب فریقوں پر زور دیا کہ وہ ہتھیار ڈالیں اور ایک متحد، پرامن شام کی تعمیر میں حصہ لیں۔

انہوں نے خاص طور پر دروز اور بدو قبائل کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ "ہم دروز اور بدو برادریوں سے بھی ہتھیار پھینکنے کی اپیل کرتے ہیں”۔

تھامس بریک نے بتایا کہ یہ معاہدہ ترکیہ، اردن اور دیگر ہمسایہ ممالک کی حمایت سے ممکن ہوا۔

یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب بدھ کے روز اسرائیلی فضائیہ نے دمشق میں کئی فضائی حملے کیے، اور جنوبی شام میں شامی سکیورٹی فورسز کو نشانہ بناتے ہوئے انہیں وہاں سے انخلا کا مطالبہ کیا۔

اسرائیلی دعویٰ تھا کہ ان حملوں کا مقصد شامی دروز اقلیت کو تحفظ فراہم کرنا تھا۔

اسی دوران جمعے کی شام السویداء شہر کے مغربی داخلی راستے پر قبائل اور دروز مسلح گروہوں کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ان جھڑپوں میں تقریباً 200 قبائلی جنگجوؤں نے خودکار ہتھیاروں اور راکٹ لانچروں سے حملے کیے۔

بعد ازاں شام کی صدارتی انتظامیہ نے ایک بیان میں ان واقعات پر شدید تشویش اور افسوس کا اظہار کیا۔

بیان میں کہا گیا کہ یہ خونریز واقعات غیر قانونی مسلح گروہوں کے پھیلاؤ کا نتیجہ ہیں، جنہوں نے طاقت کے بل پر اپنی مرضی مسلط کرنے کی کوشش کی اور بچوں، خواتین اور بزرگوں سمیت عام شہریوں کی زندگی کو براہ راست خطرے میں ڈال دیا۔

شامی حکومت کے بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ ریاست قومی ہم آہنگی کو اولین ترجیح دیتی ہے، اور وہ بدلے کی سیاست کو مسترد کرتی ہے۔ حکومت فتنہ کا جواب فتنہ سے نہیں بلکہ قانون سے دیتی ہے، اور زیادتی کا مقابلہ انتقام سے نہیں بلکہ انصاف سے کیا جاتا ہے۔

حکومت نے اعلان کیا ہے کہ متعلقہ سکیورٹی ادارے جلد ایک خصوصی فورس کو علاقے میں تعینات کریں گے تاکہ جھڑپوں کو ميدانی سطح پر ختم کیا جا سکے۔ اس کے ساتھ ساتھ سیاسی و سکیورٹی اقدامات بھی جاری رہیں گے تاکہ امن و امان بحال ہو اور السویداء میں حالات جلد از جلد معمول پر آ سکیں۔

چند دنوں سے جاری کشیدگی
یاد رہے کہ جنوبی شام میں کشیدگی کا آغاز 13 جولائی کو ہوا جب السویداء میں بدو قبائل اور دروز گروہوں کے درمیان جھڑپیں شروع ہوئیں۔

پندرہ جولائی کو شامی سکیورٹی فورسز نے شہر میں داخل ہو کر حالات کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی تاہم جلد ہی اسرائیل نے السویداء کی جانب بڑھنے والی شامی فوج کی گاڑیوں کو نشانہ بنانا شروع کر دیا اور 16 جولائی کو دمشق میں کئی اہم عسکری مقامات پر بمباری کی۔

اسی روز شام کی وزارت دفاع نے اعلان کیا کہ جنگ بندی کے تحت تمام شامی فوجی دستوں کو السویداء سے واپس بلا لیا گیا ہے۔ اگرچہ زمینی سطح پر بدو قبائل اور دروز گروہوں کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔

جواب دیں

Back to top button