تازہ ترینخبریںدنیاسیاسیاتپاکستان

اسرائیل اور شام کے درمیان کشیدگی ایک ’غلط فہمی‘ کا نتیجہ قرار، امریکا کی کشیدگی ختم کرنے کی اپیل

اسرائیل اور شام کے درمیان حالیہ کشیدگی پر امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے اہم بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تصادم کی نوعیت ایک ’غلط فہمی‘ پر مبنی معلوم ہوتی ہے، جس کے نتیجے میں صورتحال سنگین ہوگئی۔

ترجمان نے اپنی پریس کانفرنس میں زور دیا کہ شام کو اپنی فوجی سرگرمیاں کم کرنی چاہییں تاکہ تمام فریقین کشیدگی کم کرنے کی راہ اپنائیں اور علاقائی امن کو یقینی بنایا جا سکے۔ ترجمان ٹیمی بروس کا کہنا تھا کہ امریکا مسلسل اس بحران کی نگرانی کر رہا ہے اور شام کی حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ سرحدی علاقوں میں اپنی فوجی پیشرفت کو روکے تاکہ فریقین کے درمیان براہ راست تصادم سے بچا جا سکے۔

ترجمان نے کہا کہ امریکا اسرائیل کے ساتھ بھی مسلسل رابطے میں ہے اور دونوں طرف سے تحمل کا مظاہرہ ضروری ہے۔

اس موقع پر امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے بھی ایک بیان میں اس بات کی تصدیق کی کہ یہ تنازع غالباً ایک ’غلط فہمی‘ کی بنیاد پر شروع ہوا، جس میں اسرائیل نے جنوبی شام میں موجود شامی فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ واشنگٹن، دمشق اور تل ابیب کے ساتھ براہ راست رابطے میں ہے اور کوشش ہے کہ آنے والے چند گھنٹوں میں صورتحال کو مکمل طور پر کنٹرول میں لایا جا سکے۔

بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل نے گزشتہ روز دمشق میں شامی وزارت دفاع کے دفاتر اور فوجی ہیڈکوارٹرز پر فضائی حملے کیے تھے، جس کے نتیجے میں متعدد ہلاکتوں اور املاک کے نقصان کی اطلاعات ہیں۔

اسرائیل کا مؤقف ہے کہ یہ کارروائی جنوبی شام میں موجود ایرانی حمایت یافتہ ملیشیاؤں اور شامی فوج کے ممکنہ خطرے کے خلاف تھی۔

جواب دیں

Back to top button