
پاکستان تحریکِ انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کی سابقہ اہلیہ، ریحام خان نے سیاست میں باضابطہ قدم رکھتے ہوئے اپنی سیاسی جماعت بنانے کا اعلان کر دیا ہے۔ ان کی جماعت کا نام ’پاکستان ریپبلک پارٹی ‘ رکھا گیا ہے۔
کراچی پریس کلب میں بات کرتے ہوئے ریحام خان نے کہا کہ یہیں سے اپنے سیاسی سفر کا آغاز کر رہی ہوں کیونکہ برے وقت میں کراچی پریس کلب نے ان کا ساتھ دیا۔ انہوں نے کہا کہ ان کی جماعت عوام کی آواز بنے گی اور حکمرانوں سے عوام کے مسائل پر جواب طلب کرے گی۔
ریحام خان نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ جدید ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھا کر ملک میں مثبت تبدیلی لائی جائے۔
اُن کا کہنا تھا کہ نیت نیک ہو تو کام میں برکت آتی ہے اور جب بھی کسی اور کے لیے کچھ کیا جائے تو اللہ تعالی خود مدد فرماتا ہے۔
اپنی زندگی پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ 2012 میں بی بی سی میں ملازمت اختیار کی تھی بعد ازاں مستعفی ہو کر والدہ کے ساتھ چار سال گزارے اور پاکستان سے محبت پیدا ہوئی۔ وہ کہتی ہیں کہ 2012 سے 2025 تک کے عرصے میں انہوں نے ملک کو قریب سے دیکھا ہے اور عوام کے مسائل کو سمجھا ہے۔
ریحام خان نے کہا کہ عوام آج بھی پینے کے صاف پانی سے محروم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج کی سیاست میں صرف یہ موضوعات زیر بحث ہیں کہ کس کی حکومت گر رہی ہے اور کون آ رہا ہے۔ اُن کے مطابق آج ہر صوبہ محرومی کا شکار ہے اور سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ہر کوئی صرف اقتدار کے پیچھے ہے۔
ریحام خان نے کہا کہ کراچی کو ملک کا دارالحکومت ہونا چاہیے اور یہ فیصلہ وہ طویل غور و فکر کے بعد کر رہی ہیں۔ موجودہ سیاست میں لیڈرز اور جماعتوں میں کوئی فرق نہیں رہا، ہر مسئلے کو سیاست چمکانے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے خیبرپختونخوا کے حالات، معاشرتی رویوں اور میڈیا پر سیاست دانوں کی غیر سنجیدگی پر بھی تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ آج ہر کوئی وزیر بننے کے خواب دیکھ رہا ہے، لیکن میں نے ہمیشہ میرٹ کو ترجیح دی ہے اور چاہتی ہوں کہ پاکستان میں بھی میرٹ کو فروغ دیا جائے۔
بجٹ پر بات کرتے ہوئے ریحام خان نے کہا کہ تاجر احتجاج کر رہے ہیں، اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کو مافیا کنٹرول کر رہا ہے اور ایف بی آر خاموش ہے۔ زراعت کے شعبے میں جاگیرداروں کی اجارہ داری ہے اور اصل کسان کی کوئی نمائندگی نہیں۔
آخر میں انہوں نے کہا کہ میں ایک ایسی تحریک کے ساتھ میدان میں اتری ہوں جس کا مقصد پارلیمنٹ کے چہرے بدلنا ہے۔ آج اسمبلیوں میں صرف پانچ خاندان قابض ہیں، اب وقت آ گیا ہے کہ عوام کے اصل نمائندے سامنے آئیں۔