تازہ ترینخبریںسیاسیاتپاکستان

کراچی کے بجائے جدہ پہنچانے کا معاملہ، مسافر نے سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا

لاہور سے کراچی آنے والے مسافر کو جدہ پہنچانے کے معاملے پر پیش رفت سامنے آئی ہے، مسافر شاہ زین نے نجی ایئرلائن اور متعلقہ اداروں کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کر دی۔

ڈان اخبار میں شائع ہونے والی خبر کے مطابق، مسافر نے لاہور ایئرپورٹ سے کراچی کے بجائے جدہ پہنچائے جانے پر نجی ایئرلائن اور متعلقہ اداروں کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کر دی۔

درخواست گزار ملک شاہ زین احمد نے عدالت سے واقعے کی تحقیقات اور ہرجانے کا مطالبہ کیا ہے۔

درخواست میں انہوں نے وزارتِ ہوابازی، سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے)، ایئرپورٹ سیکیورٹی فورس (اے ایس ایف)، فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) اور نجی ایئرلائن ایئرسیال کو فریق بنایا ہے اور لازمی ایس او پیز اور دستاویزی جانچ کے مؤثر نفاذ کے لیے ہدایات جاری کرنے کی استدعا کی ہے۔

درخواست گزار کے مطابق وہ کراچی کے علاقے کورنگی کے رہائشی ہیں اور بطور پروفیشنل سول انجینئر ملک کے مختلف شہروں میں کام کے سلسلے میں سفر کرتے رہتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ 7 جولائی کو انہوں نے لاہور سے کراچی کے لیے ایئرسیال کی پرواز کا ٹکٹ خریدا لیکن ایئرلائن کی مبینہ سنگین غفلت اور طریقہ کار کی ناکامی کے باعث انہیں بغیر درست پاسپورٹ، ویزہ اور بین الاقوامی سفری منظوری کے غلطی سے جدہ جانے والی بین الاقوامی پرواز پر سوار کر دیا گیا۔
درخواست گزار کے مطابق ایئرلائن کی اس غیرذمے دارانہ حرکت کے باعث جدہ ایئرپورٹ پر انہیں حراست اور تفتیش کا سامنا کرنا پڑا اور بالآخر سعودی امیگریشن حکام نے بغیر کسی معاونت یا نمائندگی کے انہیں واپس لاہور ڈی پورٹ کر دیا۔

واپسی کے بعد انہیں دوبارہ کراچی پہنچنے کے لیے نیا ٹکٹ خریدنا پڑا۔

انہوں نے ایئرلائن کو قانونی نوٹس بھیجا، تاہم تاحال کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

درخواست گزار کا کہنا ہے کہ ایئرلائن نے نہ تو معافی مانگی، نہ ہی کوئی ہرجانہ دیا، بلکہ واقعے کو دبانے کی کوشش کی جو ان کے آئینی حقوق کی صریح خلاف ورزی ہے۔

درخواست گزار کے وکیل نواز دہری نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ اس واقعے نے ان کے مؤکل کو نہ صرف شدید ذہنی اذیت، مالی نقصان اور ساکھ کو نقصان پہنچایا، بلکہ وہ بیرون ملک قانونی خطرات سے بھی دوچار ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ ریگولیٹری ادارے بھی اس سنگین غفلت کو روکنے میں اپنی قانونی ذمہ داریاں ادا کرنے میں ناکام رہے۔

وکیل نے عدالت کو مزید بتایا کہ درخواست گزار کو دھمکیاں دی جا رہی ہیں کہ وہ اس واقعے کو قانونی اور عوامی سطح پرنہ اٹھائیں، جب کہ وہ غیر قانونی حراست، عزتِ نفس کی تذلیل، آزادی سے محرومی اور مالی نقصان کا شکار بنے۔

انہوں نے دلائل دیے کہ نجی ایئرلائن کے اس رویے نے ہوابازی کے حفاظتی معیار کو شدید خطرے میں ڈال دیا ہے، جب کہ متعلقہ اداروں کی عدم توجہی نے عوام کے اعتماد کو مجروح کیا ہے۔

وکیل نے مزید کہا کہ آئینی عدالت سے رجوع کے علاوہ درخواست گزار کے پاس کوئی اور مؤثر قانونی راستہ موجود نہیں تھا۔

درخواست گزار نے واقعے کی مکمل اور شفاف تحقیقات، ذمہ دار افراد کے تعین، ہرجانے کی ادائیگی، ایئرلائن کا لائسنس معطل کرنے اور ایس او پیز اور دستاویزی جانچ کے سخت نفاذ کے لیے عدالت سے ہدایات جاری کرنے کی استدعا کی ہے

جواب دیں

Back to top button