عِلم اور عَلم

عِلم اور عَلم
تحریر : محمد ناصر اقبال خان
اسلامی تعلیمات کی رو سے شراب سمیت مختلف نشہ آور مصنوعات اورمشروبات کے استعمال کی سخت ممانعت ہے، آج ایساکوئی انسان نہیں جوسچے اللہ ربّ العزت کے ارشادات اوراحکامات بارے ” عِلم” اوراپنے ہاتھوں میں اطاعت کا”عَلم” نہ رکھتا ہو۔اِسلام میں” سود اور سور”خوری کے ساتھ ساتھ شراب نوشی اورخودکشی بھی حرام ہیں ،یقینا منشیات کااستعمال کرنا اپنے ہاتھوں سے اپنی زندگی کادِیابجھاناہے۔شراب سمیت مختلف اقسام کی منشیات کے استعمال سے انسان اپنے ہوش وحواس میں نہیں رہتا اوراِس حالت میں اس سے کئی قسم کے صغیرہ اورکبیرہ گناہوں کا ارتکاب ہوجاتاہے اورپھرزندگی بھر کیلئے اُس کے پاس پچھتاووں کے سوا کچھ نہیں بچتا ۔ کچھ لوگ اپنے غموں سے راہ ِفرار کیلئے منشیات کاتاریک راستہ اختیار کر بیٹھتے ہیں اورپھر اس بندگلی میں ان کادم گھٹ جاتا ہے۔منشیات کی لت میں گرفتار انسان موت سے پہلے مر جاتے ہیں۔جوزندگی سے بیزار "لوگ” خود کومنشیات کا” روگ” لگابیٹھتے ہیں پھر انہیں موت کے گھاٹ اتارنے کیلئے کسی دشمن کی ضرورت نہیں پڑتی،ان کی بندمٹھی سے زندگی ریزہ ریزہ ہوکر بکھرتی چلی جاتی ہے ۔ منشیات کے” عادی” انسان عزت نفس سے "عاری” ہوتے ہیں،انہیں اپنی اوراپنوں کی ہتک سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔راقم کامشاہدہ ہے منشیات کے "عادی” لوگ” فسادی” بن جاتے ہیں، معاشرے کاکوئی زندہ ضمیر اور باشعور انسان انہیں پسند اور ان پراعتماد نہیں کرتا۔ منشیات کے عادی افراد اپنی گھٹیا عادت پوری کرنے کیلئے چوری اور نوسربازی سمیت مختلف مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہوجاتے ہیں۔ ہر باپ اپنے بچوں کا ہیرو ہوتا ہے لیکن منشیات کے عادی افراد اپنوں سے بھی بیزاری اور نفرت سمیٹ رہے ہوتے ہیں، ان کی” صحبت "کو دوسروں کی "صحت "اور”شہرت” کیلئے زہر قاتل سمجھا جاتا ہے۔ منشیات کا”استعمال "درحقیقت اپنے ہاتھوں سے اپنا”استحصال "کرنا ہے۔ اپنے ہاتھوں سے اپنا نازک وجود استعمال شدہ انجکشن سے چھیدنا اپنی بیش قیمت زندگی کوموت کے رحم وکرم پرچھوڑنا ہے۔ ان بیچاروں کے اپنے دامن میں درد کے کئی چھید ہوتے ہیں لہٰذاء یہ اپنے” ہمدرد” کو بھی "درد” کا گہرا جھٹکا دینے سے باز نہیں آتے۔
جو لوگ منشیات میں سکون تلاش کرتے ہیں ان کاشمار ابوجہل کی باقیات میں ہوتا ہے کیونکہ اس لعنت ،نجاست اور نحوست کو سلوپوائزن کہناہرگز بیجا نہیں ہوگا۔ کسی شورمچاتی شاہراہ کے فٹ پاتھ ،کسی چوک یاپھر شہر خموشاں میں بیٹھے منشیات کے عادی افراد موت کی چاپ تک نہیں سن پاتے تاہم کوئی ماں جیسی ریاست اپنے شہریوں کو یوں موت کامنتظر نہیں چھوڑسکتی لیکن افسوس منشیات کے عادی افراد کی بحالی شاید ہماری ریاست کی ترجیحات کاحصہ نہیں ۔ شہرقائد اورشہرلاہور سمیت اہم ترین شہروں میں شہریوں کیلئے منشیات کی سہل دستیابی اور منشیات کے عادی شہریوں کی تعداد دیکھتے ہوئے ملک عزیز میں منشیات کی تیاری اورتجارت کے فعال نیٹ ورک کااندازہ لگایاجاسکتا ہے۔مغرب سمیت دنیا کی کسی مہذب معاشرت میں منشیات کی تیاری اورتجارت سے وابستہ مافیا کومعاف نہیں کیاجاتا ۔ہمارے محکمہ پولیس کے ساتھ ساتھ اینٹی نارکوٹکس فورس بھی منشیات کی تیاری اورتجارت کے سدباب کیلئے انتہائی منظم اورپیشہ ورانہ انداز سے سرگرم ہے۔کمانڈر ریجنل ڈائریکٹوریٹ اینٹی نارکوٹکس فورس بریگیڈئیر سکندرحیات کی قیادت میں ان کے مستعدو متحرک ٹیم ممبرز منشیات مافیا کیخلاف مسلسل کریک ڈائون اورزندہ انسانوں کو چند کوڑیوں میںموت فروخت کرنیوالے ناسوروں کوگرفتار جبکہ ان کیخلاف مقدمات درج کرتے ہیں ۔ پچھلے دونوںاینٹی نارکوٹکس فورس پاکستان اور لاہور قلندرز کے درمیان نوجوانوں میں انسانی صحت پر منشیات کے شدید مضرات بارے آگاہی پیداکرنے کیلئے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط ہوئے ۔ اینٹی نارکوٹکس فورس اور لاہور قلندرز نے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے ہیں جس کی روسے اینٹی نارکوٹکس فورس اور لاہور قلندرزنے نوجوانوں میں منشیات کیخلاف آگاہی کیلئے کام جبکہ لاہور قلندرز نے صحتمندکھیلوں کی سرگرمیوں اور آگاہی مہم کی مدد سے منشیات کے استعمال کیخلاف جہاد کرنے پراتفاق کیا ہے۔لاہورمیں ہونیوالی ایک پروقارتقریب میں کمانڈر ریجنل ڈائریکٹوریٹ اینٹی نارکوٹکس فورس پنجاب بریگیڈئیر سکندر حیات اورلاہور قلندرز کے سی ای او رانا عاطف کے درمیان مفاہمت کی یادداشت پر باضابطہ دستخط کئے اورنوجوانوں کومنشیات کی لت اورجہالت سے بچانے کے عزم کااعادہ کیا۔ کمانڈر ریجنل ڈائریکٹوریٹ اینٹی نارکوٹکس فورس پنجاب بریگیڈئیر سکندر حیات کے قابل قدر ویعن اورمشن سے منشیات مافیا پرشدیدخوف طاری ہے جبکہ ان کی مجرمانہ سرگرمیاں کافی حدتک محدود ہوگئی ہیں۔ پروفیشنل پاک فوج کی پیشہ ورانہ تربیت سے باصلاحیت اورانتھک فوجی آفیسرہر میدان میں استفادہ اورڈیلیورکرتے ہیں،کمانڈر ریجنل ڈائریکٹوریٹ اینٹی نارکوٹکس فورس پنجاب کو میڈیا میں زیادہ اِن رہناپسند نہیں کیونکہ ان کاقائدانہ کرداراورکام بولتا ہے،وہ پیشہ ورانہ مہارت اورطاقت کے ساتھ منشیات فروشوں پرگرفت کیلئے فیلڈنگ لگاتے ہیں۔ اینٹی نارکوٹکس فورس پنجاب ریجنل ڈائریکٹوریٹ کے زیرک کمانڈر بریگیڈئیر سکندر حیات اپنے منصب سے انصاف کرتے ہوئے بھرپور کامیابیاں سمیٹ رہے ہیں،پاک فوج کی طرح اس کاہرایک فرض شناس اورسرفروش آفیسر بھی قابل رشک ہے۔ بریگیڈئیر سکندر حیات کی پرعزم اورپرجوش قیادت میں اینٹی نارکوٹکس فورس کے اہلکاروں کامورال جبکہ ان کی مجموعی خدمات کا گراف بہت بلند ہوا ہے ۔
اینٹی نارکوٹکس فورس کے حکام اوراہلکار منشیات مافیا کیخلاف کریک ڈائون کے دوران کئی قسم کے شدیداوریقینی خطرات کاسامنا استقامت سے کرتے ہیں۔منشیات کی تجارت سے وابستہ سماج دشمن عناصر کومعاشرے کی مخصوص بااثر شخصیات کاآشیرباد بھی حاصل ہوتا ہے ،یہ طاقتور نقاب پوش مگر مچھ بھی اینٹی نارکوٹکس فورس کے شکنجے سے اپنے بغل بچوں کو بچانے یاچھڑانے کیلئے اپنا دبائوکاہتھیار استعمال کرتے ہیں لیکن اینٹی نارکوٹکس فورس کے فرض شناس عہدیداراوراہلکاربیرونی مداخلت اور دھونس کومسترد کرتے ہوئے اپنے فرض کی بجاآوری کیلئے ڈٹ جاتے ہیں۔ پولیس کے مقابلے میں اینٹی نارکوٹکس فورس کے منشیات کیخلاف آپریشن زیادہ موثر ،منظم اور کامیاب ہوتے ہیں۔ اینٹی نارکوٹکس فورس کے زیراہتمام مختلف اوقات میں منشیات مافیا سے برآمدہونیوالی شراب کی بھاری مقدار کو تلف جبکہ کئی طرح کی دوسری منشیات کونذرآتش کردیاجاتا ہے۔ کمانڈر ریجنل ڈائریکٹوریٹ اینٹی نارکوٹکس فورس بریگیڈئیر سکندرحیات بھرپور کمٹمنٹ کے ساتھ منشیات مافیا کی کمر توڑ نے اورہماری معاشرت کومنشیات کی نجاست سے پوری طرح پاک کرنے کیلئے کمربستہ ہیں تاہم انہیں منشیات کیخلاف اپنی محکمانہ مہم کومزید منظم اور سوفیصدسودمندبنانے کیلئے شہریوں کابھرپور تعاون بھی درکار ہے۔ کئی شہری اپنے آس پاس ہونیوالی منشیات کی تیاری اورتجارت کے عینی شاہد ہوتے ہیں ،انہیں اینٹی نارکوٹکس فورس کے ساتھ مستندمعلومات شیئرکرناہوں گی۔ جس عمارت میں منشیات کی تیاری ،پیکنگ یا فروخت ہوتی ہو وہاں سے گرفتار ملزمان کے ساتھ ساتھ پراپرٹی مالکان کو بھی چالان کیا جائے ۔منشیات کے عادی زیادہ تر افراد اپنی اس عادت سے وفات پاجاتے ہیں لہٰذاء ان اموات کوقتل عمد شمار اور ان کے مقامی منشیات فروشوں کیخلاف سرکار کی مدعیت میں زیردفعہ302ایف آئی آر درج اور ان انسانیت دشمن عناصر کو منطقی انجام تک پہنچانے تک ان کیخلاف مقدمات کی بھرپور پیروی کی جائے ۔جس طرح کوئی خونخوار بھیڑیا اوربھیڑ ایک پنجرے میں نہیں رہ سکتے اس طرح زندانوں میں کسی منشیات فروش کو ایک چور یا گرانفروش کے ساتھ اکٹھے قید نہیں کیاجاسکتا۔ زندانوںمیںمنشیات فروشوں اورگرانفروشوں کو یکساں سہولت نہیں دی جاسکتی ، یقینا مختلف "خطائوں” کے مرتکب مجرمان مختلف” سزائوں” کے مستحق ہیں۔جیل حکام کی طرف سے عادی مجرمان اورحادثاتی ملزمان کے درمیان تفریق اورخلیج رکھنا از بس ضروری ہے۔اگرریاست نے منشیات فروشوں کیخلاف راست اقدام یقینی نہ بنایا تو یہ مافیاشہریوں کی زندگی میں زہرگھولتااوران کی بوٹیاں نوچتا رہے گا۔
نڈرلیکن مردہ ضمیر منشیات فرو شوں نے پچھلے چندبرس سے تعلیمی اورطبی مراکز کابھی رخ کرلیا ہے لہٰذاء جہاں جہاں قانون اجازت دے وہاں وہاں ان کامحاصرہ اورمحاسبہ جبکہ نوجوانوں سمیت طلبہ وطالبات کی سرگرمیوں کومانیٹر کیاجائے ۔شہری منشیات کے عادی افرادمیں پیداہونیوالی ابتدائی علامات بارے معلومات رکھیں اس طرح اپنے پیاروں کی بری عادات کو بروقت چھڑایا جاسکتا ہے۔اگر معاشرے اورمحکموں نے باہمی تعاون سے منشیات کااستعمال خاطرخواہ حدتک روک دیاتویقینا اس کامیابی سے منشیات مافیا کی کمر پرکاری ضرب لگائی جاسکتی ہے،اگر منشیات کی طلب نہیں ہوگی تومنشیات مافیا تڑپ کررہ جائے گا۔تعلیمی اداروں میں ایڈمشن کے وقت جبکہ سہ ماہی بنیادوںپر بھی طلبہ وطالبات جبکہ ڈرائیونگ ٹیسٹ کے دوران ڈرائیورز میں میٹا بولائٹس کی موجودگی معلوم کرنے کیلئے ان کاڈرگ ٹیسٹ لیاجائے، شناختی کارڈ کیلئے نادرا جبکہ ہسپتال میں آنیوالے بیماروں کابھی ڈرگ ٹیسٹ ہوناچاہئے ،یقینا قانونی کارروائی کے نتیجے میں سوشل میڈیا پررسوائی کا ڈر شہریوں کومجرمانہ سرگرمیوں سے بازرکھتا ہے ۔منشیات کی عادت چھڑانے اوراپنے پیاروں کو اس جہنم سے بچانے کیلئے ضرورت کے تحت بحالی مراکز کاقیام بھی ناگزیر ہے جبکہ بحالی مراکز سے مستفید ہونیوالے افراد کابھی ماہانہ بنیادوں پرڈرگ ٹیسٹ یقینی بنایاجائے ورنہ وہ دوبارہ منشیات کے عادی بن سکتے ہیں ۔ تمام بڑے ٹرانسپورٹرزبھی اپنے اپنے بس اسٹینڈ پر منشیات کی بو سونگھنے کی صلاحیت کے حامل تربیت یافتہ” ڈاگ” رکھیں اورہر بس میں سوارمسافروں کے پاس "ڈرگ” کی موجودگی چیک کرنے کے بعدانہیں روانہ کریں۔ منشیات کیخلاف منظم” جہاد” کیلئے کسی” اجتہاد” کی ضرورت نہیں ، راقم کے نزدیک باشعور اور زندہ ضمیر انسان وہ ہیں جو دوسرے انسانوں کوبے موت مرنے نہ دیں ۔
ناصر اقبال خان