پاکستان میں ’’ بھارتی پراکسیز ‘‘ اور دوول ڈاکٹرائن

پاکستان میں ’’ بھارتی پراکسیز ‘‘ اور دوول ڈاکٹرائن
تحریر : عقیل انجم اعوان
پاکستان کو جس دہشت گردی کا سامنا ہے اس کے پیچھے دشمن قوتوں کی منظم سازشیں ہیں اور ان سازشوں کا مرکز نئی دہلی میں بیٹھا ایک شخص ہے، جس کا نام اجیت کمار دوول ہے۔ یہ وہی اجیت دوول ہے جو خود کو بھارت کا سب سے بڑا سکیورٹی تھیورسٹ سمجھتا ہے، جس نے اپنی پوری زندگی پاکستان دشمنی پر وقف کر رکھی ہے اور جس کی سربراہی میں بھارت کی خفیہ ایجنسی ’’ را‘‘ پاکستان میں پراکسیز کے ذریعے خون کا بازار گرم کر چکی ہے۔ پاکستان کے طول و عرض میں دہشت گردی کی جو وارداتیں ہوئیں ان کی کڑیاں بلوچستان خیبرپختونخوا اور کراچی کے کچھ حصوں سے جاکر کابل دہلی اور لندن میں ملتی ہیں۔ یہ پراکسیز مذہبی لبادہ اوڑھے کبھی فرقہ واریت کے نام پر کبھی قوم پرستی کے نام پر اور کبھی جہادی بیانیے کے پردے میں پاکستان کے امن کو تباہ کرنے میں مصروف ہیں۔ بھارت کی سب سے فعال پراکسی بلوچستان میں سرگرم ہے جہاں کالعدم تنظیم بلوچستان لبریشن آرمی بی ایل اے نے پاکستانی سیکیورٹی فورسز پر درجنوں حملے کیے اور ہر بار ان حملوں کے بعد بھارتی میڈیا نے اس کی تعریف کی اور اسے آزادی کی جنگ قرار دیا۔ بی ایل اے کو مالی اور عسکری امداد بھارتی خفیہ ایجنسی را براہ راست دیتی ہے یہ امداد کابل اور دہلی کے سفارت خانوں کے ذریعے بھیجی جاتی رہی ہے افغانستان میں موجود بھارتی قونصل خانے ان عسکریت پسندوں کو تربیت دیتے رہے ہیں اور ان کے لیے محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرتے ہیں۔ اجیت دوول نے افغانستان کے بدخشاں اور قندھار میں مخصوص تربیتی کیمپ قائم کیے جہاں بلوچ نوجوانوں کو پاکستان کے خلاف لڑنے کے لیے تیار کیا جاتا رہا ہے اسی طرح تحریک طالبان پاکستان ٹی ٹی پی ایک اور خونی آلہ کار ہے جو بھارتی پراکسی کے طور پر استعمال کی جاتی رہی ہے۔ پاکستان میں سوات شمالی وزیر ستان باجوڑ اور خیبر جیسے علاقوں میں دہشت گردی کے جتنے بھی واقعات ہوئے ان میں براہ راست یا بالواسطہ بھارتی اثر دکھائی دیتا ہے۔
کالعدم ٹی ٹی پی کے کئی رہنما افغانستان میں بھارتی خفیہ ایجنسی کے رابطے میں رہے اور بھارت کی مدد سے جدید ہتھیاروں سے لیس ہوتے رہے حتیٰ کہ کئی بار پاکستان کی خفیہ ایجنسیوں نے انکشاف کیا کہ بھارتی ہتھیاروں کے ساتھ دہشت گردوں کو گرفتار کیا گیا جن کے پاس بھارتی کرنسی موجود تھی اور ان کے موبائل فونز میں را کے افسران سے گفتگو کے شواہد بھی ملے۔ کالعدم لشکر جھنگوی العالمی بھی بھارت کی پراکسیز میں سے ایک ہے جس نے خاص طور پر پاکستان کے شیعہ مسلک کو نشانہ بنایا، اس فرقہ واریت کو ہوا دینے کے پیچھے بھی اجیت دوول کی وہی پرانی حکمت عملی تھی کہ پاکستان کو اندر سے اس طرح توڑو کہ وہ خود بخود عدم استحکام کا شکار ہو جائے اور اس کے ادارے ایک دوسرے کے مقابل آجائیں۔ یہی وہ حکمت عملی ہے جسے دوول ڈاکٹرائن کا نام دیا جاتا ہے، اس ڈاکٹرائن کا مرکزی نکتہ یہ ہے کہ دشمن کو براہ راست جنگ کے بجائے اندرونی خلفشار کے ذریعے کمزور کیا جائے، یہی وجہ ہے کہ اجیت دوول نے پاکستانی میڈیا میں ایسے عناصر کی مالی سرپرستی بھی کی، جو پاکستان کے نظریے افواج اور مذہبی شناخت پر سوالات اٹھاتے رہے۔ کراچی میں لسانی سیاست کے نام پر جو خون کی ہولی کھیلی گئی اس کے پس پردہ بھی بھارت کی ’’ را‘‘ تھی۔ بھارت نے ایک مخصوص سیاسی جماعت کو عسکری ونگ بنانے میں مدد دی اور اس جماعت کے کارکن بھارت میں تربیت لیتے رہے اور پھر پاکستان آ کر بدامنی پھیلاتے رہے۔ پولیس افسران، وکلا، صحافی اور عام شہری ان کا نشانہ بنتے رہے۔ بھارت نے اس گروہ کو جدید اسلحہ فراہم کیا اور اسلحے کی ترسیل کے لیے سمندری راستے اور سفارتی ذرائع استعمال کیے گئے۔
سندھ میں سندھو دیش ریولوشنری آرمی کے نام سے ایک چھوٹا مگر فعال گروہ بھارت کے ساتھ روابط رکھتا ہے، یہ گروہ ریلوے لائنوں گیس پائپ لائنوں اور اہم تنصیبات کو نشانہ بناتا رہا ہے۔ بھارتی میڈیا میں ان کارروائیوں کی خوب تشہیر کی جاتی ہے اور انہیں سندھی قوم پرستی سے تعبیر کیا جاتا ہے، حالانکہ اس تحریک کا زمینی حقائق سے کوئی تعلق نہیں، بلکہ یہ خالصتاً بھارت کی ذہنی اختراع ہے، جسے سندھ کی سرزمین پر مسلط کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ بھارت کے ان پراکسی نیٹ ورکس کو منظم رکھنے کے لیے اجیت دوول نے ایک مربوط نظام قائم کر رکھا ہے، جس میں را کے سینئر افسروں کے علاوہ بعض ریٹائرڈ فوجی افسر اور تھنک ٹینکس کے ماہرین بھی شامل ہیں۔ یہ نیٹ ورک سوشل میڈیا پر بھی سرگرم ہے، جہاں پاکستان کے خلاف جھوٹی خبریں پھیلائی جاتی ہیں اور عوام کے ذہنوں میں ریاست کے خلاف نفرت بھری جاتی ہے۔ حالیہ برسوں میں ففتھ جنریشن وار کے تحت بھارت نے ہزاروں جعلی اکائونٹس اور ویب سائٹس کے ذریعے پاکستان کی ساکھ کو مجروح کرنے کی کوشش کی۔
اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق بھارت نے پاکستان کے خلاف عالمی سطح پر جھوٹے پروپیگنڈے کے لیے کئی درجن ممالک میں میڈیا آئوٹ لیٹس اور این جی اوز کا جال بچھا رکھا ہے۔ اجیت دوول کا ایک بڑا ہدف پاکستان کے سی پیک منصوبے کو سبوتاژ کرنا ہے، کیونکہ چین کے ساتھ پاکستان کی معاشی شراکت داری بھارت کے لیے ناقابل برداشت ہے۔ اسی لیے بلوچستان میں گوادر بندرگاہ اور سی پیک روٹس پر حملے کرائے گئے، ان حملوں میں ملوث گروہ بھارتی فنڈنگ پر پلتے رہے، اجیت دوول نے چین کے سرمایہ کاروں کو نشانہ بنانے کے لیے خودکش حملہ آوروں کو استعمال کیا اور ان حملہ آوروں کی تربیت افغانستان میں کی گئی۔ بھارت نے افغانستان کی سابق حکومت میں موجود پاکستان مخالف عناصر کے ساتھ مل کر ایک ایسا نیٹ ورک بنایا جو بیک وقت بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں کارروائیاں کرتا رہا۔ حال ہی میں گلگت بلتستان میں بھی کچھ ایسے واقعات دیکھنے میں آئے، جن کا مقصد فرقہ واریت کو ہوا دینا اور علاقے کو غیر مستحکم کرنا تھا۔ یہ کوششیں بھی اجیت دوول کے منصوبے کا حصہ تھیں، کیونکہ گلگت بلتستان سی پیک کا ایک اہم حصہ ہے۔ بھارت چاہتا ہے کہ اس علاقے میں بدامنی پیدا کر کے عالمی سطح پر یہ تاثر دے کہ یہاں چینی منصوبے خطرے میں ہیں اور چین اپنی سرمایہ کاری واپس لے لے، مگر پاکستان کی سیکیورٹی فورسز نے ان سازشوں کو کافی حد تک ناکام بنایا اور ان عناصر کے خلاف بھرپور کارروائی کی۔
بھارت کی ان سازشوں کے باوجود پاکستانی قوم نے ہر بار قربانیاں دے کر دشمن کے عزائم کو خاک میں ملایا۔ ہمارے فوجی جوان ہماری خفیہ ایجنسیاں اور عوام دشمن کے ہر وار کے سامنے ڈھال بنے رہے، تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ یہ پراکسی جنگ محض بندوقوں سے نہیں جیتی جا سکتی، اس کے لیے ایک مربوط قومی بیانیہ درکار ہے، ایک ایسا بیانیہ جو دشمن کے جھوٹ کا توڑ ہو اور جو ہمارے نوجوانوں کو بتا سکے کہ کون ہمیں اندر سے توڑنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اجیت دوول کے منصوبے ایک لمبے عرصے پر محیط ہیں اور ان کا ہدف صرف وقتی دہشت گردی نہیں، بلکہ پاکستان کی نظریاتی اساس پر حملہ ہے، وہ چاہتے ہیں کہ پاکستان کا دفاعی نظام اقتصادی ڈھانچہ مذہبی ہم آہنگی اور قومی وحدت سب کچھ ٹوٹ جائے، مگر یہ دشمن کی خام خیالی ہے، کیونکہ پاکستان ایک نظریہ ہے اور نظریہ کبھی نہیں مرتا، دشمن کتنی ہی پراکسیز کھڑی کر لے، جتنے بھی اجیت دوول جنم لے لیں، پاکستان کے باسی ہر بار دشمن کے ہتھکنڈوں کو پہچان لیں گے اور اس وطن کو سلامت رکھیں گے۔
یہ وقت ہے کہ ہم اپنے اندر اتحاد پیدا کریں اپنے اداروں پر اعتماد کریں اور دشمن کے ہر وار کا جواب ہوش و تدبر اور عزم سے دیں کیونکہ یہ جنگ صرف سرحدوں پر نہیں لڑی جا رہی بلکہ ہمارے گھروں ہمارے اسکولوں اور ہمارے میڈیا میں بھی لڑی جا رہی ہے اور اسے جیتنے کے لیے ہر پاکستانی کو سپاہی بننا ہوگا، جو دشمن کے پراکسی نٹ ورک کو سمجھ کر اسے شکست دے سکے۔
عقیل انجم اعوان