چینی کے حوالے سےعوام کیلئے بڑا ریلیف

چینی کے حوالے سے
عوام کیلئے بڑا ریلیف
پاکستان میں سالہا سال سے چینی کا مصنوعی بحران پیدا کرکے اس کی قیمتوں کو پر لگا دئیے جاتے ہیں اور عوام کی جیبوں پر بڑی نقب لگائی جاتی ہے۔ شوگر مافیا سالہا سال سے یہ واردات بڑی چالاکی سے کرتا چلا آرہا ہے اور اب تک قانون کی گرفت سے بچا ہوا ہے۔ عوام مہنگی چینی کا رونا روتے رہتے ہیں۔ مافیا خاموشی کے ساتھ چینی کے مصنوعی بحران کو ہوا دیتا اور ذخیرہ کردہ چینی سے اپنی تجوریاں بھرتا ہے۔ ماضی سے لے کر اب تک حکومتیں شوگر مافیا کے خلاف فیصلہ کُن اقدامات نہیں کر سکا ہے۔ ہر کچھ سال بعد غریب عوام سے مٹھاس چھین لی جاتی اور اُن کی جیبوں پر بڑے پیمانے پر ڈاکے ڈالے جاتے ہیں۔ اس قسم کی وارداتوں کو روکنے کی ضرورت کافی عرصے سے خاصی شدّت سے محسوس ہورہی ہے۔ موجودہ حکومت کے کریڈٹ پر بہت سے اچھے کام ہیں۔ اس نے اصلاحات کے ذریعے بڑی کامیابیاں سمیٹی ہیں۔ اسے شوگر مافیا کو لگام ڈالنے کے لیے سنجیدگی سے اقدامات کرنے چاہئیں۔ رمضان المبارک سے قبل ہی سے چینی کے داموں میں اضافے کا سلسلہ جاری ہوا، جو اب تک چل رہا ہے اور چینی 200روپے فی کلو تک جا پہنچی ہے۔ عوام مہنگی چینی کا رونا رو رہے ہیں۔ مسلسل چینی کے دام بڑھتے رہے ہیں۔ ملک خودکفیل ہے، چینی کی وافر پیداوار ہوتی ہے، اسے بیرون ملک برآمد کردیا جاتا ہے اور بعد میں یہاں چینی بحران کا رونا ڈالا جاتا ہے۔ اس سلسلے کو اب منقطع ہونا چاہیے۔ اس بار بھی عوام مہنگی چینی پر سخت نالاں اور اس کا شکوہ کرتے نظر آتے ہیں۔ موجودہ حکومت شہباز شریف کی قیادت میں اچھے کام کر رہی ہے اور عوام کا درد اپنے دل میں محسوس کرتی ہے۔ اس لیے اس نے فوری اس مسئلے کے حل کی جانب سے عمدہ پیش رفت کرتے ہوئے عوام کے لیے بڑے ریلیف کا سامان کر دیا ہے۔ حکومت اور شوگر انڈسٹری کے درمیان معاملات طے ہوگئے، چینی کے ایکس مل ریٹ 165روپے فی کلو مقرر ہوگئے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومت اور شوگر انڈسٹری کے درمیان معاملات طے پا گئے، چینی کی ایکس مل قیمت 165روپے فی کلو گرام مقرر کردی گئی۔ حکومت اور شوگر انڈسٹری کے درمیان معاملات طے پا گئے ہیں، جس کے تحت عوام کو ریلیف دیا جائے گا۔ وزارت غذائی تحفظ کے اس حوالے سے جاری بیان میں کہا گیا کہ شوگر ملوں کے ساتھ بات چیت کے نتیجے میں اب چینی کی ایکس مل قیمت 165روپے فی کلوگرام مقرر کردی گئی ہے۔ وزارت غذائی تحفظ نے مزید کہا کہ تمام صوبائی حکومتیں اس فیصلے کی روشنی میں عوام کو سستی چینی کی دستیابی یقینی بنائیں گی۔ دوسری طرف ملک میں چینی کی قیمتیں بڑھنے کی اصل وجہ سامنے آگئی، اضافی اسٹاک کے نام پر چینی برآمد کرنے کی اجازت لی گئی اور مقامی سطح پر قیمتیں بڑھادی گئیں، شوگر ملز مالکان حکومت سے چینی کی برآمد کے نام پر سبسڈی بھی لیتے رہے مگر مقامی سطح پر قیمتیں پھر بھی آئوٹ آف کنٹرول رہیں۔ شوگر ملز مالکان پیداواری لاگت میں ہیر پھیر کرکے بھی اربوں روپے بٹورتے رہے، ماضی میں برآمد کی گئی 7لاکھ میٹرک ٹن سے زائد چینی کا ریکارڈ غائب ہونے کا انکشاف بھی ہوا ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق شوگر ملز مالکان نی اضافی اسٹاک کے نام پر چینی برآمد کرنے کی اجازت لی، چینی برآمد کرکے مقامی سطح پر قیمتیں بڑھا دیں، 7ماہ میں 60روپے فی کلو اضافہ ہوچکا ہے، مقامی مارکیٹ میں چینی کی قیمتیں بڑھا کر اربوں روپے کی دیہاڑیاں لگائی جارہی ہیں۔ دستاویز کے مطابق 2020ء تک حکومت سے چینی برآمد کرنے کیلئے 4ارب 12کروڑ کی سبسڈی بھی لی، 26شوگر ملز نے 4لاکھ میٹرک ٹن چینی برآمد کرنے کیلئے حکومت سے سبسڈی لی، 2015ء سے 2020ء تک چینی برآمد کرنے کے نام پر بھی بڑے فراڈ کا انکشاف ہوا ہے ۔ شوگر ملز مالکان نے افغانستان کو 23لاکھ 55ہزار میٹرک ٹن چینی برآمد کرنے کا دعویٰ کیا ہے، افغان حکومت کے ڈیٹا کے مطابق 15لاکھ میٹرک ٹن چینی افغانستان آئی، افغانستان بھیجی گئی 7لاکھ 78ہزار میٹرک ٹن چینی کا ریکارڈ ہی دستیاب نہیں، ماضی میں گٹھ جوڑ سے قیمتیں بڑھانے پر 38شوگر ملز کے خلاف مقدمات بھی ہوچکے ہیں۔ ایف آئی اے کی تحقیقاتی ٹیم نے شوگر ملز مالکان کے خلاف ایف آئی آر درج کرائیں، ایف آئی اے کو شبہ تھا کہ قیمتیں بڑھا کر عوام سے 110ارب روپے بٹورے گئے، 2018ء سے 2020ء تک پیداواری لاگت کے غلط اعداد و شمار بتائے گئے، اعداد و شمار میں ہیر پھیر کرکے ملز مالکان نے 53ارب کا اضافی منافع کمایا، شوگرملز مالکان نے 18ارب روپے کا کارپوریٹ ٹیکس بھی بچایا۔ دستاویزات کے مطابق رواں سال جنوری سے اب تک چینی کی قیمت میں 60روپے فی کلو اضافہ ہوچکا ہے، حکومت کی جانب سے مارچ میں چینی کی قیمت 140روپے مقرر کی گئی تھی، ساڑھے 7لاکھ ٹن چینی برآمد کرنے کے بعد قیمتیں 170تک جا پہنچیں، حکومت نے ایکس مل پرائس 20روپے بڑھا کر 160روپے مقرر کی ، قیمتیں پھر بھی آئوٹ آف کنٹرول ہوئیں اور مارکیٹ میں چینی 200روپے فی کلو ہوگئی۔ شوگر انڈسٹری سے معاملات طے کرنا اور چینی کے ایکس مل ریٹ 165روپے فی کلو مقرر کرنا حکومت کی بڑی کامیابی ہے۔ اس پر اس کی جتنی تعریف کی جائے، کم ہے۔ حکومت کو آئندہ وقتوں کے لیے ایسے اقدامات یقینی بنانے چاہئیں کہ آئندہ کبھی چینی کا مصنوعی بحران جنم نہ لے سکے اور عوام کی جیبوں پر بڑے ڈاکے ڈال کر مافیا اربوں روپے کا چونا نہ لگاسکے۔ اُس کی اس واردات کے تمام تر راستے مسدود کیے جائیں۔ اس حوالے سے موثر حکمت عملی ترتیب دی جائے۔ اس ضمن میں کوئی کوتاہی نہ برتی جائے۔ یقیناً درست سمت میں اُٹھائے گئے قدم مثبت نتائج کے حامل ثابت ہوں گے۔
منشیات کا مکمل خاتمہ کیا جائے
ملک عزیز میں منشیات کے اسمگلرز اور اس کی خرید و فروخت میں ملوث عناصر ہمارے نوجوانوں کی رگوں میں سالہا سال سے زہر گھولنے میں لگے ہوئے ہیں۔ باوجود کوششوں کے ان کا مکمل قلع قمع نہیں ہوسکا ہے۔ آج بھی ملک کے طول و عرض میں کروڑ سے زائد آبادی منشیات کی لت کا شکار ہے۔ اس سے بھی بہت بڑی تعداد میں ایسے لوگ منشیات استعمال کرتے ہیں، جو بظاہر نارمل زندگی گزار رہے ہوتے ہیں۔ ٹین ایج کے بچے اور بچیاں بھی منشیات کی لت میں مبتلا ہورہے ہیں۔ یہ سب سے تشویش ناک امر اور لمحہ فکریہ ہے۔ خواتین بھی بڑی تعداد میں منشیات کی عادی بن چکی ہیں۔ منشیات کے استعمال کے باعث نہ جانے نوجوان ہمیشہ کے لیے اپنے لواحقین کو ایک ایسے روگ میں مبتلا کرکے رخصت ہوچکے، جس کی تلخ یادیں اُنہیں ہر پل رُلاتی ہیں۔ کتنے ہی اعلیٰ دماغ منشیات کی لت کا شکار ہوکر دُنیا و مافیہا سے بے خبر اپنی زیست گزار رہے ہیں۔ ہمارے شہروں کے فٹ پاتھوں، اوور ہیڈ برجز، مزاروں، بازاروں اور دیگر مقامات پر بہت بڑی تعداد میں نشئی افراد نشے میں مست دِکھائی دیتے ہیں۔ منشیات کے زہر کا اگر مکمل خاتمہ نہیں کیا گیا تو آگے چل کر حالات مزید سنگین شکل اختیار کر سکتے ہیں۔ منشیات کے خلاف کاوشیں جاری ہیں، لیکن ان میں بہت بڑے پیمانے پر اقدامات کرنے اور تیزی لانے کی ضرورت ہے۔ گزشتہ روز مختلف کارروائیوں میں اربوں روپے کی منشیات پکڑی گئی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سکھر اور کراچی میں 2کارروائیوں کے دوران 5ارب سے زائد مالیت کی منشیات پکڑ لی گئی۔ سندھ کے وزیر ایکسائز اور نارکوٹکس کنٹرول مکیش کمار چاولہ نے کراچی میں میری ٹائم سیکیورٹی ایجنسی کے حکام کے ساتھ پریس کانفرنس کی۔ مکیش چاولہ نے بتایا کہ لانچوں سے 100کلو آئس،10کلو ہیروئن، 500کلو چرس اور غیر ملکی شراب کی 2100بوتلیں برآمد کی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ ایکسائز اینڈ نارکوٹکس کنٹرول کو اطلاع ملی تھی کہ سمندر کے راستے سے منشیات کی بھاری کھیپ کی اسمگلنگ کی جارہی ہے، جس پر پاک بحریہ کی میری ٹائم سیکیورٹی ایجنسی سے رابطہ کیا گیا، گز شتہ رات کھلے سمندر میں مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے منشیات کی اسمگلنگ کی کوشش ناکام بنادی۔ مکیش چاولہ کے مطابق منشیات کے اسمگلرز کے خلاف کارروائی کے دوران ایک خاتون کو بھی گرفتار کیا گیا جبکہ پکڑی گئی منشیات کی عالمی منڈی میں قیمت 5 سے 7ارب روپے بنتی ہے۔ اتنی زائد مالیت کی منشیات کو پکڑنا یقیناً بڑی کامیابی ہے۔ محکمہ ایکسائز اینڈ نارکوٹکس کنٹرول کی اس پر جتنی تعریف کی جائے، کم ہے۔ منشیات کے مکمل خاتمے کے لیے حکمت عملی مرتب کی جائے اور اس کے مکمل قلع قمع تک کریک ڈائون جاری رکھا جائے تو حوصلہ افزا نتائج برآمد ہوں گے۔