یوم شہدائے کشمیر۔۔۔

یوم شہدائے کشمیر۔۔۔
مقبوضہ جموں و کشمیر میں پچھلے 78سال سے بھارت ظلم و ستم کے سلسلے کو جاری رکھا ہوا ہے۔ اس نے وادی جنت نظیر کو دُنیا کی سب سے بڑی جیل میں تبدیل کر ڈالا ہے۔ بھارت گزشتہ 78سال کے دوران ڈھائی لاکھ سے زائد کشمیری مسلمانوں کو شہید کر چکا ہے۔ کتنے ہی گھروں پر چادر اور چہار دیواری کے تقدس کو پامال کرتے ہوئے کشمیری مسلمان گرفتار کیے گئے اور لاپتا کر دئیے گئے۔ کشمیر میں گمنام قبروں کی بھی دریافت ہوتی رہی ہے۔ بے شمار خواتین نیم بیوگی کی زندگی سالہا سال سے گزار رہی ہیں۔ اُن کے شوہر ظالم بھارت نے لاپتا کر دئیے ہیں، جو آج تک گھروں کو واپس نہیں آسکے ہیں۔ کتنے ہی بچوں کے سر سے اُن کے باپوں کا سایہ چھینا گیا، کتنی ہی مائوں کی گودیں اُجاڑی گئیں، کتنی ہی خواتین کے شوہر ظالم بھارت نے مار ڈالے، کوئی شمار نہیں۔ کون سا ایسا ظلم ہے جو بھارت کی سفاک فورسز نے کشمیری مسلمانوں پر نہیں ڈھایا۔ اپنے مظالم سے بھارت نے ہلاکو اور چنگیز خان کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ کشمیر کی تاریخ بھارت کے تسلط سے بہت پہلے سے شہدا کے خون سے لکھی ہوئی ہے۔ یہ شہداء کی سرزمین ہے، جو حصول آزادی کے لیے پچھلے کئی عشروں سے اپنی زندگیوں کی قربانیاں دے رہے ہیں اور آزادی کی خواہش ان کی ماند نہیں پڑی ہے، بلکہ اور گہری ہوئی ہے۔ وہ جدوجہد آزادی سے کسی طور پیچھے ہٹنے پر آمادہ نہیں اور یقیناً ایک دن کشمیر بھارتی تسلط سے آزاد ہوا اور کشمیریوں کو اُن کے تمام بنیادی حقوق میسر آئیں گے۔ جموں و کشمیر کی تاریخ اُن 22شہدا کو کبھی فراموش نہیں کر سکتی، جنہوں نے اذان مکمل کرنے کے لیے فرزانوں کی طرح اپنی زندگیوں کو قربان کرتے ہوئے اپنا نام تاریخ میں ہمیشہ کے لیے درج کرا لیا۔ 13جولائی 1931ء کے شہداء کی اس عظیم قربانی کو مسلمان کبھی بُھلا نہیں سکتے۔ کشمیری مسلمان اس واقعے کی یاد میں ہر سال اس روز یوم شہدائے کشمیر مناتے ہیں۔ گزشتہ روز بھی یوم شہدائے کشمیر پاکستان، سرحد کے دونوں طرف کشمیر اور دُنیا بھر میں انتہائی عقیدت و احترام کے ساتھ منایا گیا۔ لائن آف کنٹرول (ا یل او سی) کے دونوں اطراف اور پاکستان سمیت دنیا بھر میں کشمیری عوام نے 13جولائی 1931ء کے شہدا کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے یومِ شہدائے کشمیر انتہائی عقیدت و احترام اور بھرپور انداز میں منایا، اس دن کی مناسبت سے ریلیاں، جلسے، جلوس اور تقریبات کا انعقاد کیا گیا، جن میں تحریکِ آزادی کشمیر کے 22عظیم شہدا سمیت دیگر تمام شہدا کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا گیا اور شہدا کے مشن کو جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا گیا، اس موقع پر مقبوضہ کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کی کال پر مکمل ہڑتال کی گئی، جس سے کاروبار زندگی مفلوج ہو کر رہ گیا۔ تفصیل کے مطابق 13جولائی 1931ء تحریک آزادی کشمیر کا وہ تاریخی سنگِ میل ہے جب عبدالقدیر نامی کشمیری کے مقدمے کی سماعت جیل میں جاری تھی، جیل کے باہر ہزاروں کشمیری جمع تھے، وقتِ ظہر آیا، ایک نوجوان نے اذان شروع کی، ڈوگرہ فوج نے گولی مار دی، پھر دوسرا، تیسرا، چوتھا یکے بعد دیگرے 22جوان شہید کر دئیے گئے، مگر اذان مکمل ہوئی اور تاریخ گواہ بن گئی کہ یہ قربانی کشمیر کی آزادی کی بنیاد ہے۔ کشمیری عوام ہر سال اس دن کو یومِ شہدا کشمیر کے طور پر مناتے ہیں، سات دہائیوں سے زائد عرصہ سے وہ بھارت کے غاصبانہ قبضے کے خلاف جدوجہد میں مصروف ہیں اور قربانیوں کی لازوال داستان رقم کر رہے ہیں۔ بھارت نے آج بھی مقبوضہ کشمیر کو ظلم و جبر کی آماجگاہ بنا رکھا ہے، گزشتہ تین دہائیوں میں 96ہزار سے زائد کشمیری شہید کیے جاچکے ہیں، دو لاکھ سے زائد بچے یتیم ہوچکے ہیں اور ہزاروں کشمیری بھارت کی بدنامِ زمانہ جیلوں میں قید ہیں۔ یوم شہدا کی مناسبت سے دن کا آغاز خصوصی دعائوں ہوا۔ شہدا کی روح کے ایصال ثواب اور کشمیر کی آزادی کے لیے خصوصی دعائیں کی گئیں۔ اس موقع پر جلسے جلوسوں، ریلیوں و سیمینارز کا اہتمام کیا گیا اور13جولائی 1931ء کے شہدا کی عظیم قربانی کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ مقررین نے دیگر تمام شہدا کو خراج تحسین پیش کیا اور اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ شہدا کے مشن کو ہر صورت جاری رکھا جائے گا۔ عالمی برادری کی توجہ مسئلہ کشمیر کی جانب مبذول کراتے ہوئے مطالبہ کیا گیا کہ عالمی دنیا مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا نوٹس لے اور بھارت کو جواب دہ ٹھہرایا جائے۔ پاکستان پچھلے 78سال سے مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے کوششوں میں مصروف ہے۔ وطن عزیز کشمیریوں کے لیے توانا آواز کی حیثیت رکھتا ہے۔ پاکستان اور اُس کی افواج کو مقبوضہ جموں و کشمیر کے مسلمانوں قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ بھارت کے مظالم پر اُسے قابل گرفت قرار دینا چاہیے۔ بھارت ایک دہشت گرد ریاست ہے اور اس کے مظالم کا پردہ فاش ہوچکا ہے۔ اُس کی دہشت گردیاں بے نقاب ہوچکی ہیں۔ اُس کا جھوٹا مکھوٹا سب دیکھ چکے ہیں۔ اُس کی پروپیگنڈے اور جھوٹ کی لیب ڈس انفولیب عالمی سطح پر بے نقاب ہوچکی ہے۔ ایسے دہشت گرد ملک کو کوئی حق نہیں کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر پر زبردستی اپنا قبضہ جمائے رکھے۔ اقوام متحدہ کو اس مسئلے کے حل کے لیے سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ اس میں شبہ نہیں کہ کشمیر اور فلسطین دُنیا کے سلگتے ہوئے مسائل ہیں، جہاں بھارت اور اسرائیل نے درندگی کی تمام حدیں پار کر ڈالی ہیں۔ عالمی برادری فلسطین اور مسئلہ کشمیر کو حل کرانے میں اپنا کردار ادا کرے۔ خصوصاً مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی روشنی میں کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کرے اور بھارت پر دبائو ڈالاجائے کہ وہ اپنے وعدوں کی پاسداری کرے اور کشمیری عوام کو ان کا حق خود ارادیت دیا جائے۔
پاکستان کے ترقی کی جانب بڑھتے قدم
پاکستان پچھلے ڈیڑھ سال سے بہتری کی جانب گامزن ہے۔ شہباز شریف کی قیادت میں موجودہ اتحادی حکومت اچھا کام کر رہی ہے۔ معیشت کا درست تعین کیا گیا، جس کے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں۔ پاکستان ترقی کی جانب بڑھ رہا ہے۔ عالمی ادارے مستقل اس حوالے سے اپنی رپورٹ کا اجرا کر رہے ہیں، جس میں پاکستان کی معیشت کی بہتر ہوتی صورت حال اور ترقی کی جانب بڑھتے قدموں سے متعلق اظہار خیال کیا جارہا ہے۔ گرانی میں مزید کمی کی پیش گوئیاں کی جارہی ہیں۔ آئی ایم ایف نے بھی ملک عزیز کے مزید ترقی کرنی کے حوالے سے اظہار کیا ہے۔ آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ پاکستان میں 2025ء اور اس کے بعد مزید ترقی کی توقع ہے۔ عالمی مالیاتی فنڈ کے نمائندے، ماہر بینیچی نے کہا کہ توسیعی فنڈ سے ملک کی کارکردگی مضبوط رہی، معاشی اور موسمیاتی اصلاحاتی ایجنڈے کی حمایت جاری رکھیں گے، ابتدائی پالیسی اقدامات نے بیرونی چیلنجز کے باوجود معاشی استحکام بحال کرنے اور سرمایہ کاروں کا اعتماد دوبارہ قائم کرنے میں مدد دی ہے، انہوں نے کہا کہ کاروباری ماحول بہتر، ٹیکس نظام میں برابری کو مضبوط بنائیں، نجی شعبے کی قیادت میں سرمایہ کاری کو فروغ دیں، ریزیلیئنس اینڈ سسٹین ایبلٹی فیسیلٹی کے ذریعے تعاون موسمیاتی مزاحمت کو مضبوط اور سبز سرمایہ کاری کو متحرک کرے گا، سسٹین ایبل ڈیولپمنٹ پالیسی انسٹی ٹیوٹ ( ایس ڈی پی آئی) میں اپنے لیکچر میں مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ ( مینا) خطے اور پاکستان میں بدلتے ہوئے معاشی منظر نامے پر روشنی ڈالی اور پاکستان کی معاشی اور موسمیاتی اصلاحاتی ایجنڈے کے لیے فنڈ کی مسلسل حمایت کا اعادہ کیا۔ ایس ڈی پی آئی میں ماہرینِ معیشت، محققین اور پالیسی ماہرین سے خطاب کرتے ہوئے بینیچی نے کہا کہ مشرق وسطیٰ، شمالی افریقہ اور پاکستان میں ترقی 2025اور اس کے بعد مزید مضبوط ہونے کی توقع ہے۔ تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ بڑھتی ہوئی تجارتی کشیدگی، جغرافیائی سیاسی تقسیم اور عالمی تعاون کی کمزوری عالمی معاشی منظر نامے پر غیر معمولی غیر یقینی صورتحال پیدا کررہی ہے جس سے محتاط اور دور اندیش پالیسی اقدامات کی فوری ضرورت اجاگر ہوتی ہے۔ ان شاء اللہ پاکستان جلد ترقی اور کامیابی کی معراج کو پہنچے گا۔ ترقی کا سفر جاری رہے گا اور جلد اقوام عالم میں ملک ممتاز مقام حاصل کرے گا۔