تازہ ترینخبریںدنیاسیاسیات

غزہ مذاکرات اسرائیلی غیر سنجیدگی کے باعث ناکامی کی جانب گامزن

فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ اس وقت قطر میں اسرائیل اور حماس کے درمیان نئی جنگ بنددی اور اسرائیلی یرغمالیوں کی واپسی سے متعلق ہونے والے مذاکرات کی کامیابی تقریباً ناممکن دکھائی دے رہی ہے۔

بی بی سی نے ایک سینیئر فلسطینی اہلکار کے حوالے سے خبر دی ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نتن یاہو کے دورہ امریکہ کے لیے وقت لیا اور یوں جان بوجھ کر اس سلسلے کو روک دیا اور دوحہ میں جو اسرائیلی وفد بھیجا گیا ہے اس کے پاس متنازع امور پر فیصلہ کرنے کا کوئی اختیار ہی نہیں ہے۔

ان نکات میں غزہ سے اسرائیلی فوج کی واپسی اور انسانی امداد تقسیم کرنے جیسے امور شامل ہیں۔

جمعرات کو امریکہ سے واپسی پر نتن یاہو نے مثبت لہجے میں بات کی اور کہا تھا کہ وہ ’چند دنوں میں‘ معاہدے کی امید رکھتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ مجوزہ ڈیل کے تحت حماس 20 زندہ یرغمالیوں میں سے نصف کو رہا کردے گا اور 60 دنوں تک جاری رہنے والی جنگ بندی کے دوران 30 مردہ یرغمالیوں میں سے نصف سے زائد کی لاشیں واپس کرے گا۔

گذشتہ اتوار سے اسرائیل اور حماس کے وفود نے دوحہ میں الگ الگ مقامات پر بالواسطہ مذاکرات کے آٹھ ادوار میں شرکت کی۔

جواب دیں

Back to top button