کور کمانڈرز کانفرنس: بھارتی پراکسیز کیخلاف کارروائیاں جاری رکھنے کا عزم

کور کمانڈرز کانفرنس: بھارتی پراکسیز کیخلاف کارروائیاں جاری رکھنے کا عزم
بھارت کو پاکستان سے اللہ واسطے کا بیر ہے اور پچھلے 78سال سے ملک عزیز کے خلاف مذموم کوششوں میں لگا ہوا ہے، اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل چاہتا ہے، اس کے لیے ہر حد تک گرجانا معمول ہے۔ پاکستان میں اپنے پالے ہوئے فتنوں کے ذریعے دہشت گردی کی کارروائیاں کروا کے بے گناہ شہریوں کو زندگی سے محروم کر رہا ہے۔ گزشتہ مہینوں پہلگام ڈرامہ رچایا، اس کا الزام پانچ منٹ کے اندر بغیر کسی تحقیق اور ثبوت کے پاکستان پر دھر دیا۔ بھارت کا میڈیا بھی مودی حکومت کا ہم آواز بن کر جھوٹ اور پروپیگنڈوں میں لگا رہا۔ پاکستان کے خلاف مسلسل میڈیا پر زہر افشانی کی جاتی رہی۔ لفظی گولا باریاں جاری رکھی گئیں۔ سندھ طاس معاہدے کو بھارتی حکومت کی جانب سے معطل کیا گیا، حالانکہ وہ اس کا استحقاق نہیں رکھتی تھی، کیونکہ یہ عالمی بینک کی ثالثی میں طے پانے والا معاہدہ ہے، جس کو کوئی بھی ایک فریق تن تنہا ختم یا معطل نہیں کر سکتا۔ کچھ روز کی الزام تراشیوں، جھوٹ اور پراپیگنڈوں کے بعد بھارتی حکومت نے پاکستان پر حملوں کا فیصلہ کیا۔ بھارت کی بزدل افواج نے رات کی تاریکی میں شہری آبادی کو نشانہ بنایا۔ بھارتی حملوں میں 40پاکستانی شہری شہید ہوئے، جن میں معصوم بچے اور خواتین بھی شامل تھے۔ پاکستان پر بہت سارے جدید جنگی طیاروں کے ذریعے حملہ آور ہوا گیا۔ ان حملوں کو ہماری افواج نے انتہائی مہارت سے ناصرف ناکام بنایا، بلکہ 6 بھارتی طیارے مار بھی گرائی، جن میں چار رافیل بھی شامل تھے، جنہیں معرکۂ حق سے قبل تک ناقابل شکست تصور کیا جاتا تھا۔ بھارت مسلسل چار روز تک پاکستان پر حملہ آور رہا۔ ڈرونز برساتا رہا، جنہیں یہاں سے مار گرا کر ان حملوں کو ناکامی سے دوچار کیا گیا۔ پاکستان نے جب 10مئی کی علی الصبح ’’آپریشن بُنیان مرصوص’’ شروع کیا تو کچھ ہی گھنٹوں میں بھارت گھٹنوں پر آگیا۔ اُس کا غرور اور تکبر ریزہ ریزہ ہوگیا۔ امریکا کے پائوں پڑنے لگا جنگ بندی کروانے کے لیے۔ امریکی صدر ٹرمپ کی ثالثی میں جنگ بندی ہوئی۔ ابتدا میں تو تاریخی ہزیمت پر بھارت اور اُس کی حکومت کو سانپ سونگھا رہا، اُس کے بعد سے اپنی جھینپ مٹانے کے لیے مختلف حربے آزما رہا ہے۔ اپنے غلام دہشت گردوں کے ذریعے پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیاں کروا رہا ہے۔ فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندوستان سیکیورٹی فورسز اور بے گناہ شہریوں کو نشانہ بنارہے ہیں۔ سیکیورٹی فورسز ان کے حملوں کو ناکام بناتے ہوئے، انہیں جہنم واصل اور گرفتار کر رہی ہیں اور فتنوں کے خلاف یہ کارروائیاں ان کے خاتمے تک جاری رہیں گی۔ گزشتہ روز کور کمانڈرز کانفرنس میں اسی عزم کا اظہار کیا گیا ہے۔ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی زیر صدارت کور کمانڈر کانفرنس میں اس عزم کا اظہار کیا گیا ہے کہ پاکستانی عوام کی سلامتی اور تحفظ پاک افواج کی اولین ترجیح ہے اور شہدا کا خون رائیگاں نہیں جائے گا، بھارتی سرپرستی اور حمایت یافتہ نیٹ ورکس کے خلاف ہر سطح پر فیصلہ کن اور ہمہ گیر اقدامات ناگزیر ہیں۔ فورم نے اس عزم کا بھی اعادہ کیا کہ ہر قسم کے دشمنانہ اقدامات کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر) کے مطابق فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی زیر صدارت جنرل ہیڈ کوارٹرز ( جی ایچ کیو) میں 271ویں کور کمانڈرز کانفرنس ( سی سی سی) منعقد ہوئی۔ بھارتی حمایت یافتہ دہشت گرد نیٹ ورکس کے خلاف حالیہ کامیابیوں کا جائزہ لیتے ہوئے فورم نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ہمارے شہدا کا خون رائیگاں نہیں جائے گا اور پاکستانی عوام کی سلامتی اور تحفظ پاک افواج کی اولین ترجیح ہے۔ فورم نے بھارتی سرپرستی میں کام کرنے والے ایجنٹوں کے حالیہ دہشت گرد حملوں میں شہید ہونے والوں کے لیے فاتحہ خوانی کی۔ فورم نے اس بات پر زور دیا کہ بھارتی سرپرستی اور حمایت یافتہ نیٹ ورکس کے خلاف ہر سطح پر فیصلہ کن اور ہمہ گیر اقدامات ناگزیر ہیں، پہلگام واقعے کے بعد براہ راست جارحیت میں شکست کے بعد بھارت اب اپنے مذموم عزائم کو فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندوستان جیسے ایجنٹوں کے ذریعے آگے بڑھا رہا ہے۔ فورم نے موجودہ داخلی و خارجی سکیورٹی صورتحال کا جامع جائزہ لیا، خاص طور پر مشرق وسطیٰ اور ایران میں حالیہ پیش رفت اور طاقت کے استعمال کو بطور پالیسی ٹول اختیار کرنے کے بڑھتے رجحان پر غور کیا، جس کے پیش نظر خود انحصاری کی صلاحیتوں کی مسلسل ترقی، قومی اتحاد اور عزم کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ بھارتی فوج کے بے بنیاد الزامات پر نوٹس لیتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ واضح دو طرفہ فوجی محاذ آرائی میں تیسرے فریق کو شامل کرنا بلاک سیاست کی ایک غیر سنجیدہ کوشش ہے، جس کا مقصد بھارت کو خود ساختہ سکیورٹی فراہم کرنے والا کردار ظاہر کر کے اس خطے میں فوائد سمیٹنا ہے، انہوں نے کہا کہ درحقیقت دنیا واضح طور پر بھارت کے توسیع پسندانہ عزائم اور ہندو توا انتہا پسندی کے خطرناک رجحانات سے بدظن ہوتی جا رہی ہے۔ فورم کو پاکستان آرمی کی جاری کوششوں پر بھی بریفنگ دی گئی، جس میں بدلتے ہوئے خطرات اور جنگ کی نوعیت کے مطابق فوری ڈھلنے کی حکمت عملی شامل ہے، آرمی چیف نے پاکستان نیوی اور پاکستان ایئر فورس کی قیادت کو بھی تینوں افواج کے باہمی تعاون کو مزید مضبوط بنانے پر سراہا۔ کور کمانڈرز کانفرنس کے اختتام پر آرمی چیف نے مسلح افواج کی خطرات سے نمٹنے کے لیے آپریشنل تیاریوں پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا اور کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج ہر قیمت پر ملک کے دفاع، عوام کی سلامتی اور شہدا کے لہو کی حفاظت کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں۔ کور کمانڈرز کانفرنس میں کیا گیا عزم لائقِ تحسین ہے۔ ہماری افواج کا شمار دُنیا کی بہترین اور پیشہ ور فوجوں میں ہوتا ہے۔ پہلے بھی پاکستان کو دہشت گردی کے ناسور سے نجات دلاکر دُنیا کو انگشت بدنداں کرچکی ہیں، اس بار بھی دشمن کے پالے ہوئے فتنوں کا صفایا کرنا ان کے لیے چنداں مشکل نہیں ہوگا۔ بھارت کے ہاتھ ہمیشہ نامُرادی ہی آئے گی۔ جنونی انڈیا کا مقدر جگ ہنسائی ہوگی۔ اگر آئندہ اس نے براہ راست پاکستان سے اُلجھنے کی کوشش کی تو اسے یہ بہت مہنگی پڑے گی۔
طوفانی بارشیں، 9افراد جاں بحق
ملک بھر میں مون سون کی تیز بارشیں اکثر سیلابی صورت حال کا باعث بنتی ہیں، ان بارشوں کے باعث ناصرف جانی و مالی نقصانات ہوتے ہیں بلکہ سیلابی صورت حال کی وجہ سے بہت سے گھرانوں کو بے گھری کا دُکھ جھیلنا پڑتا ہے۔ سال 2022ء کا سیلاب بہت خطرناک ثابت ہوا تھا، کروڑوں لوگ متاثر ہوئے۔ لاکھوں لوگ بے گھر ہوئے۔ پونے دو ہزار کے قریب لوگ جاں بحق ہوئے۔ کھڑی اور تیار فصلیں تباہ ہوگئیں۔ مال مویشی سیلابی ریلوں میں بہہ گئے۔ پاکستان کو اس سیلاب سے جو نقصان ہوا، اس کی تلافی میں کئی عشرے لگیں گے۔ طوفانی بارشوں کا سلسلہ پھر جاری ہے اور یہ موسم انتہائی احتیاط کا متقاضی ہے۔ گزشتہ روز ملک بھر میں طوفانی بارشوں سے 9اموات ہوئیں۔ ملک میں طوفانی بارشوں کے سبب 9افراد زندگی کی بازی ہار گئے، مون سون بارشوں کا سلسلہ شدت اختیار کرگیا۔ لاہور میں صبح سویرے طوفانی بارش نے نظام زندگی درہم برہم کر دیا، متعدد سڑکیں پانی میں ڈوب گئیں جب کہ ٹریفک کی روانی شدید متاثر ہوئی۔ اسلام آباد، راولپنڈی، گوجرانوالہ ، فیصل آباد، سیالکوٹ اور دیگر شہروں میں بھی وقفے وقفے سے بارش کا سلسلہ جاری ہے۔ پنجاب کے مختلف علاقوں میں موسلا دھار بارش کے باعث نشیبی علاقے زیر آب آگئے جب کہ نکاسی آب کے ناقص انتظامات شہریوں کے لیے مشکلات کا باعث بنے۔ قصور میں کرنٹ لگنے کے مختلف واقعات میں دو بچے اور ایک خاتون جاں بحق ہوگئی۔ دیگر علاقوں میں آسمانی بجلی گرنے اور بارش سے جڑے حادثات میں مجموعی طور پر 9قیمتی جانیں ضائع ہو گئیں۔ بلوچستان کے متعدد اضلاع میں بھی گرج چمک کے ساتھ بارش کا سلسلہ جاری ہے جب کہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں شدید بارشوں کے باعث ندی نالوں میں طغیانی اور سیلابی صورت حال پیدا ہوگئی ہے۔ کراچی میں رات گئے مختلف علاقوں میں بارش ہوئی، گلشن حدید، نیشنل ہائی وے اور مضافاتی علاقوں میں کہیں ہلکی تو کہیں تیز بونداباندی دیکھی گئی۔ اس بار مون سون بارشوں میں خاصی شدت ہے۔ شہری احتیاط کا دامن تھامیں۔ بجلی کے استعمال میں ہر ممکن احتیاط کیا جائے۔ غیر ضروری گھروں سے نہ نکلا جائے۔ محفوظ مقامات پر رہا جائے۔