پاکستان کا ایٹمی پروگرام مکمل محفوظ اور ناقابل تسخیر

پاکستان کا ایٹمی پروگرام
مکمل محفوظ اور ناقابل تسخیر
قیام کے ساتھ ہی پاکستان کو بھارت کی صورت بدترین دشمن ورثے میں ملا۔ اُس نے اوّل روز سے ہی وطن عزیز کے خلاف محاذ کھڑا کیے رکھا۔ فرنگیوں کی کاسہ لیسی میں پیش پیش رہنے والے بھارتی حکمرانوں کا مقصد پاکستان کو ابتدا میں ہی تباہ کر ڈالنے کا تھا، لیکن اُن ناہنجاروں کو علم نہیں تھا کہ دو قومی نظریے پر قائم ہونے والا ملک ہمیشہ رہے گا اور اُن کے مذموم مقاصد کبھی پورے نہیں ہوسکیں گے۔ بھارت نے جنگیں مسلط کرکے دیکھ لیں، ریشہ دوانیاں اور سازشیں کرکے دیکھ لیں، عالمی سطح پر پاکستان کو تنہا کرنے کے لیے تمام تر مذموم حربے اور ہتھکنڈے آزما لیے، وطن عزیز کے امیج کو خراب کرنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگالیا، پاکستان میں دہشت گردی کو پھیلاکر دیکھ لیا، لیکن ہر مرتبہ قوم کی حمایت کے ساتھ ہماری پاک افواج نے دشمن کی سازشوں کا توڑ کیا اور ناکامی اُس کا مقدر بنائے رکھی۔ حالیہ عرصے میں مئی میں بھی بھارت اپنی سازشوں، جھوٹ، ڈرامے بازیوں کے ذریعے پاکستان پر حملوں کا جواز گھڑتا رہا، پاکستان پر حملے کیے، جنہیں پاک افواج نے انتہائی مہارت سے ناکام بنایا، بھارت کے 6جدید جنگی طیارے مار گرائے، کئی سارے اسرائیلی ساختہ بھارتی ڈرونز کو تباہ کر ڈالا گیا، جب پاکستان نے جواب میں آپریشن بُنیان مرصول کا آغاز کیا تو چند ہی گھنٹوں میں دشمن کی گگھی بندھ گئی اور وہ جنگ بندی کے لیے امریکا کے پیر پڑتا نظر آیا۔ بھارت خود کو خطے کا چودھری سمجھ بیٹھا تھا اور پاکستان کو ترنوالہ تصور کرنے لگا تھا۔ اُس وقت حکومت نے 28مئی 1998 ء کو بھارتی ایٹمی تجربات کے جواب میں کامیاب جوہری تجربات کرکے جرأت مندانہ فیصلہ کیا، جس سے دشمن کے ارمانوں پر اوس آپڑی۔ وہ اپنا سا منہ بناکر رہ گیا۔ پاکستان نے اپنے دفاع اور خطے میں طاقت کے توازن کو برقرار رکھنے کے لیے ایٹمی قوت کا حصول ممکن بنایا تھا۔ وطن عزیز ذمے دار ریاست ہے۔ اس نے کبھی کسی پر حملے میں پہل نہیں کی۔ دُنیا کے امن کے لیے ہمیشہ پیش پیش رہا اور بہترین خدمات سرانجام دیں۔ پاکستان کی جوہری قوت محفوظ اور مضبوط ہاتھوں میں ہے۔ وطن عزیز کی جوہری صلاحیت ناقابل تسخیر ہے۔ اسی حوالے سے گزشتہ روز ترجمان پاک فوج نے ایک انٹرویو میں کھل کر اظہار خیال کیا ہے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ ( آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل، لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہا ہے کہ کوئی بھی پاکستان کے ایٹمی پروگرام کو نشانہ بنانے کی جرأت نہیں کر سکتا، پاکستان کا ایٹمی پروگرام مکمل طور پر محفوظ ہے، ریاستی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کو بھارت نے ایک پالیسی کے طور پر پاکستان کے خلاف اپنایا ہوا ہے، بھارت کے یہ مذموم عزائم پاکستان کی سلامتی، بالخصوص بلوچستان کو غیر مستحکم کرنے کی منظم سازش کا حصہ ہیں۔ الجزیرہ ٹی وی کو دئیے گئے انٹرویو میں لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے وضاحت کی کہ خوارج کی اصطلاح ان مسلح گروہوں کے لیے استعمال کی جاتی ہے جو ریاست اور افواجِ پاکستان پر حملے کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ فتنہ الخوارج درحقیقت اسی گمراہ عقیدے کا تسلسل ہے، جو صدیوں سے مسلمانوں کو اپنے نظریاتی انحراف کی بنیاد پر قتل کرتا چلا آیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسلام میں جہاد یا قتال کا اختیار صرف ریاست کے پاس ہے، کسی فرد، گروہ یا تنظیم کو یہ حق حاصل نہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے اس بات پر زور دیا کہ فتنہ الخوارج کا نہ اسلام، نہ انسانیت، نہ پاکستان اور نہ ہی ہماری روایات سے کوئی تعلق ہے۔ اسی طرح انہوں نے فتنہ الہندوستان کی اصطلاح کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ ان دہشت گردوں کے لیے استعمال کی جاتی ہے جنہیں بھارت کی مکمل سرپرستی حاصل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ عناصر بلوچستان میں خاص طور پر ملک کو غیر مستحکم کرنے کے لیے سرگرم ہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارتی ریاستی دہشت گردی کا نیٹ ورک اجیت دوول کی سربراہی میں کام کر رہا ہے اور بھارت کی سیاسی قیادت متعدد مواقع پر پاکستان میں دہشت گردی کی پشت پناہی کا کھلم کھلا اعتراف کر چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکا، کینیڈا سمیت کئی مغربی ممالک بھارتی ریاستی دہشت گردی کا اعتراف کر چکے ہیں، جو ایک سنگین عالمی خطرے کی نشان دہی کرتا ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے انٹرویو کے دوران ایران پر اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے پاکستان کی سیاسی و سفارتی حمایت کا اعادہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اسلامی ممالک کے خلاف کسی بھی جارحیت کو علاقائی استحکام کے لیے سنگین خطرہ سمجھتا ہے۔ جوہری پروگرام سے متعلق سوال کے جواب میں لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے واضح اور پُرعزم موقف اپناتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا ایٹمی پروگرام مکمل طور پر محفوظ ہے اور کوئی بھی ملک اسے نشانہ بنانے کی جرأت نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہا، پاکستان ایک ذمے دار اور ڈیکلیئرڈ ایٹمی طاقت ہے۔ ہماری جوہری صلاحیت ناقابل تسخیر ہے اور یہ پاکستان کی دفاعی صلاحیتوں اور موجودہ علاقائی توازن پر اعتماد کی عکاسی کرتی ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر کا فرمانا بالکل بجا ہے۔ اُنہوں نے انٹرویو میں دوٹوک اور واضح موقف اختیار کرتے ہوئے حقائق کھل کر بیان کیے ہیں۔ پاکستان کی جوہری صلاحیت ناقابل تسخیر ہے۔ اس کو نشانہ بنانی کی کوئی جرأت نہیں کر سکتا۔ بھارت ناصرف خطے بلکہ دُنیا کے امن کا دشمن ہے اور اس حوالے سے ناقابل تردید شواہد موجود ہیں۔ بھارت بلوچستان میں سالہا سال سے دہشت گردی کی کارروائیاں کروا رہا ہے۔ کے پی کے میں بھی فتنہ الہندوستان شر پسندی میں لگے ہوئے ہیں۔ دشمن ان حربوں سے کبھی کامیاب نہیں ہوسکتا۔ پاکستان کی سیکیورٹی فورسز دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے مصروفِ عمل اور پُرعزم ہیں۔ ان شاء اللہ جلد انہیں فیصلہ کُن کامیابی ملے گی۔ دشمن کے حق میں بہتر یہ ہے کہ اپنی قوم کے وسائل پاکستان کو نقصان پہنچانے کے لیے استعمال کرنے کے بجائے اپنے عوام کی حالتِ زار بہتر بنانے پر توجہ دے، جہاں کروڑوں لوگ سڑکوں پر سوتے ہیں اور کروڑوں لوگوں بیت الخلا ایسی بنیادی ضرورت سے محروم ہیں۔ اپنے غریب عوام کی زندگیوں کو سہل بنائے۔ جنگیں تو جیت نہیں سکتا، اپنی قوم کے دل ہی جیت لے۔
زرعی اصلاحات پر عملدرآمد، بڑا حکومتی اعلان
موجودہ حکومت نے ڈیڑھ سال سے بھی کم عرصے میں بڑے بڑے معرکے سر کیے ہیں۔ ایسے کارہائے نمایاں سرانجام دیے ہیں جو ماضی کی حکومتیں اپنی پوری مدت اقتدار گزار لینے کے باوجود کرنے سے قاصر رہتی تھیں۔ معیشت کی درست سمت کا تعین کرنا بڑی اہم کامیابی قرار پاتی ہے۔ شہباز گورنمنٹ مہنگائی کی شرح کو سنگل ڈیجٹ پر لے کر آئی۔ وزیراعظم نے اقتدار سنبھالتے ہی تمام ہی شعبوں میں اصلاحات کا آغاز کیا، ان اقدامات کے مثبت نتائج برآمد ہوئے۔ زرعی شعبے میں وزیراعظم شہباز شریف انقلاب لانے کا عزم رکھتے ہیں اور اس ضمن میں کوشاں رہتے ہیں۔ کسانوں کی زندگی کو سہل بنانا چاہتے ہیں۔ اسی حوالے سے گزشتہ روز اُن کی جانب سے بڑا اعلان کیا گیا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ زرعی اصلاحات پر عمل درآمد کا آغاز کسانوں کو آسان قرضوں کی سہولت سے کیا جائے گا۔ وزیراعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق شہباز شریف کی زیر صدارت زرعی شعبے کی ترقی کے حوالے سے جائزہ اجلاس ہوا۔ جس میں وزیراعظم کو زرعی شعبے میں اصلاحات بالخصوص زرعی پیداوار میں اضافے، زرعی انفرا سٹرکچر، کاروبار دوست ماحول کے لیے آسان اور پائیدار قواعد و ضوابط کے قیام اور کسانوں کی آسان زرعی قرضوں تک رسائی کے حوالے سے تجاویز پیش کی گئیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ زرعی اصلاحات پر عمل درآمد کا آغاز کسانوں کو آسان قرضوں کی سہولت سے کیا جائے گا، زرعی فنانسنگ کے لیے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کا طریقہ کار اختیار کیا جائے گا، زرعی ترقیاتی بینک میں بھی ہنگامی بنیادوں پر اصلاحات کی جائیں تاکہ کسانوں کو آسان قرضے کی فراہمی شفاف انداز میں یقینی بنائی جا سکے ۔ شہباز شریف نے کہا کہ آئندہ پی ایس ڈی پی (PSDP)میں زرعی پراجیکٹس کو مرکزیت حاصل ہوگی اور ترقیاتی منصوبے میکینائزیشن، ڈیجیٹائزیشن، کسانوں کی قرضوں تک آسان رسائی اور کاروبار دوست ماحول کے قیام پر مرکوز ہوں، زرعی شعبے میں پائیدار اصلاحات سے ملکی معیشت کو مزید فروغ ملے گا۔ زرعی اصلاحات کے حوالے سے حکومتی اقدامات لائق تحسین ہیں، کسانوں کے لیے آسان قرضے کی سہولت کا اعلان خوش آئند ہے۔ یقینی طور پر حکومتی اقدامات سے زرعی شعبے پر مثبت اثرات پڑیں گے۔