
انڈیا کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے پاکستان اور انڈیا کے درمیان حالیہ کشیدگی اور اس کے بعد ہونے والی جنگ بندی سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ نو مئی کی رات جب امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے وزیراعظم نریندر مودی کو فون کیا تو اُس وقت وہ اُس کمرے میں موجود تھے جہاں یہ بات ہوئی۔
انڈین وزیر خارجہ ایس جے شنکر کواڈ ممالک کے وزرائے خارجہ کی میٹنگ میں شرکت کے لیے امریکہ میں موجود ہیں۔ اس دورے کے دوران امریکی میگزین ’نیوز ویک‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے انھوں نے کہا ’وہ نو مئی کی رات تھی۔ امریکی نائب صدر نے کہا کہ پاکستان انڈیا پر بہت بڑا حملہ کرے گا اگر ہم نے کچھ باتیں تسلیم نہیں کیں۔‘ جے شنکر نے مزید کہا کہ اس پر وزیر اعظم نریندر مودی نے عندیہ دیا کہ انڈیا بھی جواب دے گا۔
’اُس رات پاکستان نے بڑے پیمانے پر حملہ کیا تھا۔ ہم نے فوری جوابی کارروائی کی۔‘ جے شنکر نے دعویٰ کیا کہ ’اس سے اگلی صبح امریکی سیکریٹری خارجہ مارکو روبیو نے مجھے فون کیا اور کہا کہ پاکستان بات چیت کے لیے تیار ہے۔ تو میں صرف اپنے ذاتی تجربے کی بنیاد پر آپ کو بتا سکتا ہوں کہ کیا ہوا۔‘
جے شنکر کا مزید کہنا تھا کہ ’ہمارا دنیا کو یہ پیغام ہے کہ دہشت گردی کے لیے برداشت صفر ہونی چاہیے اور کسی بھی قسم کی صورت حال یا حالات میں کسی کو دہشت گردوں کی مدد یا مالی معاونت نہیں کرنی چاہیے۔‘
جے شنکر نے دعویٰ کیا کہ ’انڈیا چار دہائیوں سے دہشت گردی کا سامنا کر رہا ہے اور پہلگام حملے کے بعد ہم نے فیصلہ کیا کہ ہم دہشت گردوں کو کھلی آزادی سے ایسا نہیں کرنے دے سکتے۔ یہ تصور کہ وہ سرحد کی دوسری جانب ہیں اور کسی قسم کی کارروائی کا انھیں
معاونت کرتی ہے، ہم جوہری بلیک میلنگ کی اجازت نہیں دیں گے کہ اس کی وجہ سے ہم کارروائی نہ کر سکیں۔‘