Column

دہشت گرد حملے میں 13جوان شہید، 14خوارج مارے گئے

دہشت گرد حملے میں 13جوان شہید، 14خوارج مارے گئے
پاکستان نے 2015ء میں دہشت گردی کے جن کو قابو کرلیا تھا۔ ملک بھر میں جاری آپریشن ضرب عضب اور ردُالفساد کے ذریعے دہشت گردوں کی کمر توڑ کے رکھ دی تھی۔ کافی بڑی تعداد میں دہشت گردوں کو مارا اور گرفتار کیا جا چکا تھا۔ ان کی کمین گاہوں کو تباہ و برباد کیا جاچکا تھا۔ ایسے میں جو دہشت گرد باقی بچے، اُنہوں نے یہاں سے فرار میں اپنی بہتری سمجھی۔ ملک میں امن و امان کی صورت حال بہتر ہوئی۔ عوام نے سکون کا سانس لیا، 15سال تک جاری رہنے والے خوف و دہشت کے سلسلے کا خاتمہ ہوا۔ 7؍8سال امن و امان کی صورت حال بہتر رہی۔ جب سے افغانستان سے امریکی افواج کا انخلا ہوا ہے، اُس کے بعد سے پاکستان میں دہشت گرد کارروائیاں پھر سے رونما ہونا شروع ہوگئی ہیں۔ اس بار سیکیورٹی فورسز خاص نشانے پر ہیں۔ کبھی سیکیورٹی فورسز کے قافلوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے، کبھی چیک پوسٹوں پر حملے ہوتے ہیں، کبھی اہم تنصیبات پر حملہ آور ہوا جاتا ہے۔ کبھی دراندازی کی کی مذموم کوشش کی جاتی ہے۔ ہر بار ہماری سیکیورٹی فورسز بھارت ایسے دشمن کے ٹکڑوں پر پلنے والے فتنے کے مذموم مقاصد کو ناکام بنا ڈالتی ہیں۔ اس کے علاوہ سیکیورٹی فورسز ملک سے فتنہ الخوارج، فتنہ الہندوستان کے خاتمے کے لیے مسلسل تندہی سے مصروفِ عمل ہیں اور بڑی کامیابیاں سمیٹ رہی ہیں۔ بہت سارے دہشت گرد مارے جاچکے، گرفتار کیے جاچکے، ان کے ٹھکانے تباہ کیے جاچکے، متعدد علاقوں کو ان کے ناپاک وجود سے پاک کیا جا چکا ہے۔ پاک افواج کو کچھ ہی عرصے میں دہشت گردوں کے خلاف فیصلہ کُن کامیابی ملے گی اور ان کا مکمل قلع قمع ہوگا۔ پاکستان پہلے بھی تن تنہا دہشت گردی کا خاتمہ کر چکا ہے۔ بھارت مسلسل دہشت گردوں کی سرپرستی کرکے انہیں پاکستان میں بدامنی پھیلانے کے لیے استعمال کر رہا ہے۔ پاکستان کے امن و امان کو سبوتاژ کرنا اُس کا مذموم مقصد ہے، جس میں وہ کبھی کامیاب نہیں ہوسکتا۔ گزشتہ روز فتنہ الخوارج کے خودکُش حملے کو سیکیورٹی فورسز نے ناکام بنایا اور اس مذموم حملے میں 13جوانوں نے جام شہادت نوش کیا۔ جواب میں سیکیورٹی فورسز کے کلیئرنس آپریشن میں 14 خوارج ہلاک کیے گئے۔ صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی میں دہشت گردوں کے حملے میں 13جوان شہید ہوگئے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر) کے مطابق شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی میں سیکیورٹی فورسز کے قافلے پر خودکُش حملے کی کوشش کی گئی اور خودکُش حملہ آور نے بارود سے بھری گاڑی سے فورسز کے قافلے کو نشانہ بنانے کی کوشش کی۔ آئی ایس پی آر نے بتایاکہ قافلے کے آگے موجود دستے نے بروقت کارروائی میں ناپاک منصوبے کو ناکام بنایا۔ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں کے حملے کے نتیجے میں وطن کے 13بہادر سپوت شہید ہوگئے، دہشت گرد حملہ دہشت گرد ریاست بھارت کے آلہ کار گروہ ’’ فتنہ الخوارج’’ کے ذریعے کیا گیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق دہشت گردی کے واقعے میں 3 معصوم شہری زخمی ہوئے، جن میں 2بچے اور ایک خاتون شامل ہیں۔ آئی ایس پی آر نے بتایا کہ سیکیورٹی فورسز نے واقعے کے بعد علاقے میں کلیئرنس آپریشن کے دوران خوارج کا تعاقب کیا اور شدید فائرنگ کے تبادلے کے بعد 14 خوارج کو ہلاک کر دیا۔ شہید ہونے والوں میں صوبیدار زاہد اقبال، حوالدار سہراب خان، حوالدار میاں یوسف، نائیک خطاب شاہ، لانس نائیک اسماعیل، سپاہی روحیل، سپاہی محمد رمضان، سپاہی نواب، سپاہی زبیر احمد، سپاہی محمد سخی، سپاہی ہاشم عباسی، سپاہی مدثر اعجاز اور سپاہی منظر علی شامل ہیں۔ آئی ایس پی آر کے مطابق علاقے میں سیکیورٹی فورسز کا آپریشن جاری ہے، بزدلانہ اور گھنائونے حملے کے تمام مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا، سیکیورٹی فورسز بھارتی سرپرستی میں جاری دہشت گردی کو جڑ سے ختم کرنے کے لیے پُرعزم ہیں، بہادر سپاہیوں اور معصوم شہریوں کی قربانیاں واضح ثبوت ہیں کہ ہم ہر قیمت پر اپنے وطن کے تحفظ کے لیے پُرعزم ہیں۔ دوسری جانب فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ ہر بے گناہ پاکستانی کے خون کا بدلہ ضرور لیا جائے گا اور پاکستان کے استحکام کو نقصان پہنچانے کی ہر کوشش کا فوری اور فیصلہ کن جواب دیا جائے گا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے کور ہیڈ کوارٹرز پشاور کا دورہ کیا جہاں انہیں سیکیورٹی صورتحال اور انسداد دہشت گردی آپریشنز پر بریفنگ دی گئی۔ آئی ایس پی آر نے بتایاکہ فیلڈ مارشل نے اس واقعے کے شہدا کی نماز جنازہ میں شرکت کی اور بنوں سی ایم ایچ میں زخمی جوانوں کی عیادت کی۔ فیلڈ مارشل نے سیکیورٹی فورسز کے غیر متزلزل حوصلے اور جرأت کو خراجِ تحسین پیش کیا اور کہا کہ پاکستانی قوم دہشت گردی کے مکمل خاتمے تک اس کا مقابلہ کرنے کے لیے متحد ہے، دہشت گردوں کے تمام سہولت کاروں، مددگاروں اور مجرموں کا بے رحمی سے تعاقب کیا جائے گا۔13 جوانوں کی شہادت پر پوری قوم اُن کے اہل خانہ کے غم میں برابر کی شریک ہے۔ وطن پر مر مٹنے والوں کی قربانی کو کبھی فراموش نہیں کیا جاسکے گا۔ شہدا اور غازی قوم کے ماتھے کا جھومر ہیں۔ یہ اور ان کے اہل خانہ ہر لحاظ سے قابلِ عزت و احترام ہیں۔ ان کی قربانیوں کے طفیل ہی ہم آزاد ملک میں جی رہے ہیں۔ ملک کی خوش قسمتی کہ اسے ایسے سپوت وافر میسر ہیں، جو دفاع وطن کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے سے بھی دریغ نہیں کرتے۔ کلیئرنس آپریشن میں 14خوارج کی ہلاکت یقیناً بڑی کامیابی ہے۔ فیلڈ مارشل نے بالکل درست کہا، دہشت گردوں، سہولت کاروں، مددگاروں اور مجرموں کو کسی طور بخشا نہیں جانا چاہیے۔ انہیں ہر صورت نشانِ عبرت بنایا جائے۔ پاکستان کی سیکیورٹی فورسز فتنہ الہندوستان اور فتنہ الخوارج کے مکمل خاتمے کے لیے پُرعزم ہیں۔ اُن کی جانب سے آپریشنز جاری ہیں، جن میں جلد بڑی کامیابی ملے گی اور دہشت گردوں کا مکمل خاتمہ ہوگا۔ امن و امان کی فضا بہتر ہوگی۔ ملک اور قوم ترقی و خوش حالی کی شاہراہ پر تیزی سے گامزن ہوں گے۔
عوام کو اتائیوں سے نجات دلائی جائے
پاکستان میں اتائی معالجین کا مسئلہ خاصا سنگین شکل اختیار کر چکا ہے۔ ملک کے لگ بھگ تمام شہروں میں اتائیوں کی بھرمار ہے، جہاں یہ اپنے کلینکس کھول کر علاج کے نام پر شہریوں میں موت بانٹنے کے ساتھ امراض کے پھیلائو میں اپنا مذموم حصّہ ڈال رہے ہیں۔ بیماریوں کو مزید پیچیدہ بنارہے ہیں۔ غلط علاج اور انجکشن ادویہ کے ذریعے شہریوں کی صحت کو تباہ کر رہے ہیں۔ ملک بھر میں اتائیوں کے خلاف اقدامات کا فقدان نظر آتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان کا آج تک مکمل خاتمہ نہیں ہوسکا ہے۔ یہ غریب اور سادہ لوح شہریوں کی جیبوں پر ناصرف نقب لگاتے رہتے بلکہ اُن کی طبی مشکلات میں اضافے کا باعث بھی بنتے ہیں۔ یہ معاشرے کے لیے ایسے قصاب کی شکل اختیار کر چکے ہیں جو انسانوں کو ذبح کرکے اپنی حرام کمائی کو بڑھاوا دے رہے ہیں۔ اگر معاشرے سے ان کا قلع قمع نہیں کیا گیا تو آئندہ وقتوں میں صورت حال انتہائی سنگین شکل اختیار کر جائے گی۔ گزشتہ روز راولپنڈی میں اتائیوں کے خلاف آپریشن کیا گیا، جس میں ناصرف مقدمات کا اندراج ہوا بلکہ ان کے کلینکس کو سیل اور ادویہ و آلات ضبط کیے گئے ہیں۔ راولپنڈی میں علاج کے نام پر بیماریاں پھیلانے والے اتائیوں کے خلاف آپریشن میں تیزی، تین ایف آئی آر درج کرکے طبی مراکز سربمہر اور ادویہ و آلات ضبط کر لیے گئے۔ ذرائع کے مطابق ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی کے تحت راجہ بازار، سٹی صدر روڈ اور فوارہ چوک میں آپریشن کیا گیا۔ اتائیوں کے خلاف آپریشن کی نگرانی ڈپٹی ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر راول ٹائون نے کی، جبکہ کارروائی کے دوران تین ایف آئی آر درج کرکے مشینری اور ادویہ ضبط کرلی گئیں۔ فوکل پرسن ہیلتھ راول ٹائون ڈاکٹر حنان نے بتایا کہ اتائی اپنے کلینکس میں دانتوں، ناک، کان اور دیگر امراض کا علاج کر رہے تھے۔ اتائیوں کے طبی مراکز کو سربمہر کر دیا گیا ہے۔ فوکل پرسن کے مطابق پنجاب ہیپا ٹائٹس ایکٹ 2018کے تحت اتائی مراکز چلانے والے راجہ الطاف، ایم صابر اور غلام فرید کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔ راولپنڈی میں اتائیوں کے خلاف کی گئی کارروائیاں ہر لحاظ سے قابل تحسین ہیں۔ ملک بھر سے اتائیوں کے قلع قمع کے لیے سخت کریک ڈائون کیا جانا چاہیے۔ اس حوالے سے کارروائیاں اُس وقت تک جاری رکھی جائیں، جب تک ان کا مکمل خاتمہ نہیں ہوجاتا۔

جواب دیں

Back to top button