Column

بھارت دہشت گردی کا سرپرستِ اعلیٰ

بھارت دہشت گردی کا سرپرستِ اعلیٰ
پاکستان امن پسند ملک ہے اور دُنیا کے امن کے لیے اس کا کردار اور کاوشیں کسی سے پوشیدہ نہیں ہیں۔ کئی ملکوں میں امن کے لیے پاکستان نے ناقابلِ فراموش خدمات سرانجام دی ہیں، پاکستان کے امن مشن دُنیا کے مختلف خطوں میں متعین رہے ہیں۔ امن کے لیے پاکستان کے سنہری کردار کو دُنیا بھر میں سراہا جاتا ہے۔ امریکا کی دہشت گردی کے خلاف جنگ کے بعد پاکستان میں بھی دہشت گردی کے کالے سائے در آئے اور روزانہ ملک کے مختلف حصّوں میں دہشت گردی کی بڑی کارروائی رونما ہوتی تھیں، جن میں درجنوں لوگ جاں بحق ہوتے تھے۔ عوام شدید عدم تحفظ کا شکار تھے۔ لوگوں میں خوف و ہراس پایا جاتا تھا کہ دہشت گردی کی کارروائیوں سے کوئی جگہ محفوظ نہ تھی۔ ہر جگہ خوف کے سائے شہریوں کا پیچھا کرتے تھے۔ وطن عزیز پندرہ سال تک بدترین دہشت گردی کی لپیٹ میں رہا۔ پاک افواج کے شروع کردہ آپریشن ضرب عضب اور پھر ردُالفساد کے نتیجے میں ڈیڑھ عشرے سے جاری دہشت گردی پر قابو پایا گیا۔ بہت سارے دہشت گرد مارے گئے، گرفتار کیے گئے، اُن کے تمام تر ٹھکانے تباہ کردیے گئے، دہشت گردوں کی کمر توڑ کے رکھ دی گئی۔ پاکستان نے تن تنہا دہشت گردی کے عفریت پر قابو پاکر دُنیا کو انگشت بدنداں ہونے پر مجبور کردیا۔ پاکستان کے ان اقدامات کے خطے کے امن پر مثبت اثرات پڑے۔ پاکستان آج بھی علاقائی امن کے لیے کوشاں ہے جب کہ پڑوسی بھارت امن و امان کی صورت حال کو سبوتاژ کرنے کے ساتھ دہشت گردوں کی پشت پناہی میں لگا ہوا ہے۔ اسے دہشت گردوں کا سرپرستِ اعلیٰ قرار دیا جائے تو غلط نہ ہوگا۔ اُسے خطے کا چوہدری بننے کا خبط چَین نہیں لینے دیتا۔ پاکستان اور چین اس کی راہ میں سب سے بڑی رُکاوٹ ہیں۔ دونوں ممالک کے ہاتھوں اس کا عسکری اور جدید ہتھیاروں، میزائلوں اور طیاروں کا غرور ہر بار پاش پاش ہوا ہے۔ گزشتہ ماہ بھی پاکستان کے ہاتھوں بھارت کی تاریخی چھترول ہوئی ہے، جھوٹے بھارت کو ہر محاذ پر منہ کی کھانی پڑی ہے۔ بھارت ناصرف پاکستان میں بدامنی پھیلانا چاہتا ہے بلکہ خطے کے امن کے درپے بھی ہے۔ پاکستان اس کے ان مذموم مقاصد کو پورا ہونے سے روکتا چلا آرہا ہے۔ بلوچستان اور کے پی کے میں بھارت کے پالے ہوئے فتنے ملک کے امن کو تباہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ بے گناہ انسانوں کے خون سے ہولی کھیل رہے ہیں۔ سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بنارہے ہیں۔ پاک افواج فتنہ الہندوستان اور فتنہ الخوارج کے خاتمے کے لیے مصروفِ عمل ہیں اور اُنہیں بڑی کامیابیاں مل رہی ہیں، جلد ہی ان کا مکمل خاتمہ ہوگا۔ دہشت گردوں کی بھارتی سرپرستی اور علاقائی امن و استحکام کے حوالے سے پاکستان کے کردار کو گزشتہ روز فیلڈ مارشل عاصم منیر نے بھی اظہار خیال کیا ہے۔آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کہا ہے کہ بھارت خطے میں دہشت گردی کا سب سے بڑا سرپرست ہے، پاکستان نے نہ پہلے ہندوستان کی اجارہ داری قبول کی اور نہ کبھی کرے گا، معرکہ حق میں پاکستان نے لائن آف کنٹرول (کشمیر) سے لے کر ساحل سمندر تک بھارت کی بلاجواز جارحیت کے خلاف بہترین جواب دیا، ہم حق پر تھے، اللّٰہ نے معرکہ حق میں ہماری مدد کی، افغانستان ہمارا برادر پڑوسی اسلامی ملک ہے، ہم اس سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں، ہم اْن سے ایک ہی تقاضا کرتے ہیں کہ وہ ہندوستان کی دہشت گرد پراکسیوں فتنہ الہندوستان اور فتنہ الخوارج کو جگہ نہ دیں، ملک کی ترقی اور کامیابی کے لیے عوام، حکومت اور افواج کے درمیان مضبوط تعلق نا گزیر ہے۔ پاک فوج علاقائی امن و استحکام کی ضامن ہے، سول بیوروکریسی کا ریاستی نظم و نسق میں کلیدی کردار ہے، نوجوان افسران دیانت، پیشہ ورانہ مہارت اور حب الوطنی کو شعار بنائیں۔ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر چیف آف آرمی سٹاف نے 52ویں کامن ٹریننگ پروگرام کے افسروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی ترقی اور کامیابی کے لئے عوام، حکومت اور افواج کے درمیان مضبوط تعلق نا گزیر ہے۔ انہوںنے کہا کہ ریاست کی تمام اکائیوں کے درمیان ہم آہنگی کی اساس پاکستان کی انتظامیہ اور سول بیوروکریسی ہے، اس کی بھاری اور اہم ذمے داری آپ پر عائد ہوتی ہے۔ فیلڈ مارشل نے کہا کہ معرکہ حق میں ریاست کی تمام اکائیوں نے مثالی ہم آہنگی کا مظاہرہ کیا۔ انہوںنے کہا کہ معرکہ حق میں پاکستان نے لائن آف کنٹرول ( کشمیر) سے لے کر ساحل سمندر تک ہندوستان کی بلاجواز جارحیت کیخلاف بہترین جواب دیا، اللہ نے معرکہ حق میں ہماری مدد کی کیونکہ ہم حق پر تھے۔ انہوںنے کہا کہ افواج پاکستان دور حاضر کے جنگی تقاضوں کے مطابق خود کو ہمہ وقت تیار رکھتی ہیں۔ فیلڈ مارشل نے کہا کہ ہم ہندوستان کو واضح پیغام دیتے ہیں، پاکستان نے نہ پہلے ہندوستان کی اجارہ داری قبول کی اور نہ کبھی کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردی ہندوستان کا اندرونی مسئلہ ہے جو اس کا اپنی اقلیتوں اور بالخصوص مسلمانوں پر متعصبانہ اور ظالمانہ رویوں کا نتیجہ ہے۔ انہوںنے کہا کہ خطے میں دہشتگردی کا سب سے بڑا سرپرست ہندوستان ہے۔ انہوںنے کہا کہ بحیثیت قوم ہم پاکستانی کبھی بھی ہندوستان کے آگے جھکے ہیں، نہ جھکیں گے۔ انہوںنے کہا کہ افغانستان ہمارا برادر پڑوسی اسلامی ملک ہے اور ہم اس سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں تاہم ہم اُن سے ایک ہی تقاضا کرتے ہیں کہ وہ ہندوستان کی دہشت گردہ پراکسیوں فتنہ الہندوستان اور فتنہ الخوارج کو جگہ نہ دیں۔ انہوںنے کہا کہ اپنی انفرادی اور علاقائی پہچان سے بڑھ کر پاکستانیت کی پہچان کو اپنائیں۔ انہوںنے کہا کہ ہر نظام میں مسائل اور کمزوریاں ہوتی ہیں، آپ کا کام ہے کہ کمزوریوں اور منفی قوتوں کو نظام پر حاوی نہ ہونے دیں، جو اقوام اپنی تاریخ کو بھول جاتی ہیں ان کا مستقبل بھی تاریک ہوجاتا ہے۔ فیلڈ مارشل نے کہا کہ پاکستان کی کہانی اور تاریخ کو جانیے اور اپنی اگلی نسلوں تک پہنچائیں، ملک سے محبت اور وفاداری اولین اور بنیادی شرط ہے۔ انہوںنے کہا کہ اپنے اندر جرات، قابلیت اور کردار پیدا کریں اور اگر ان میں سے ایک جزو کو چننا ہو تو ہمیشہ کردار کو فوقیت دیجیے گا۔ فیلڈ مارشل عاصم منیر کا فرمانا بالکل بجا ہے۔ پاکستان امن پسند ملک ہے۔ بھارت ایک جنونی اور دہشت گرد ملک ہونے کے ساتھ دہشت گردوں کا سرپرست بھی ہے۔ پاکستان اس کے مذموم مقاصد کو کبھی پورا نہیں ہونے دے گا اور پاک فوج کا علاقائی امن و استحکام کیلئے کردار ہمیشہ امر رہے گا۔
دریائے سوات میں
سیلابی ریلے سے تباہی
ہماری قومی تاریخ الم ناک حادثات سے بھری پڑی ہے۔ ہر کچھ عرصے بعد کوئی نہ کوئی ایسا حادثہ رونما ہوتا ہے، جو ملک میں بسنے والے ہر درد مند دل کو اُداس کر ڈالتا ہے۔ ملک بھر میں مون سون کی شدید بارشوں کا سلسلہ جاری ہے۔ گزشتہ روز دریائے سوات کے بپھرنے سے 78افراد بہہ گئے، جن میں سے 60لوگوں کو بچالیا گیا، 9لاشیں نکال لی گئیں۔ پاک فوج نے امدادی کارروائیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق خیبرپختونخوا میں شدید بارشوں سے دریائے سوات بپھر گیا، سیلابی ریلے نے تباہی مچا دی، ایک ہی خاندان کے 15افراد سمیت 78افراد بہہ گئے، 9افراد کی لاشیں نکال لی گئیں جبکہ 60افراد کو بچا لیا گیا ہے، پاک فوج کے دستے بھی امدادی کارروائیوں کے لیے پہنچ گئے اور امدادی سرگرمیاں سرانجام دے رہے ہیں۔ کمشنر مالاکنڈ ڈویژن عابد وزیر نے میڈیا کو بتایا کہ سیلاب کے باعث اب تک 9افراد جاں بحق ہوچکے ہیں، 10سیاحوں کی تلاش جاری ہے جبکہ اب تک 60افراد کو بچا لیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ڈسکہ سے تعلق رکھنے والے ایک ہی خاندان کے جو افراد ڈوب گئے ہیں، انہیں دریا پر جانے سے روکنے کی کوشش بھی کی گئی تھی، مالاکنڈ ڈویژن کے تمام دریائوں میں نہانے پر پابندی عائد کرتے ہوئے دفعہ 144نافذ کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ لاپتا افراد کو ریسکیو کرنے کے لیے آپریشن جاری ہے۔ ریسکیو 1122سوات کے ترجمان نے بتایا کہ تمام ٹیمیں ہمہ وقت فیلڈ میں موجود ہیں، براما خیلہ مٹہ سے 30افراد اور امام دھیرئی کے مقام پر 22افراد کو ریسکیو کیا گیا، انگر وڈھیرئی سے 3افراد کی نعشیں نکالی گئیں، پنجگرام کے مقام پر ایک شخص ڈوب گیا، غالیگے سے بھی ایک لاش ملی ہے۔ ڈسکہ سے سیر کے لیے جانے والے شہری عدنان نے بتایا کہ میرے خاندان کی 4خواتین اور 6بچے سیلابی ریلے میں بہہ گئے جبکہ ہمارے علاوہ بھی 3 افراد دریا برد ہوگئے، صبح ناشتے کے لیے دریائے سوات کے کنارے موجود تھے کہ اچانک سیلاب آ گیا۔ ڈی جی ریسکیو خیبرپختونخوا شاہ فہد نے بتایا کہ مختلف علاقوں میں سیلاب میں پھنسے ہوئے 30 افراد کو بچالیا گیا ہے، دریائے سوات میں ابھی پانی کی سطح بلند ہے، 5مختلف علاقوں میں تلاش کا کام جاری ہے۔ پانی کے تیز بہائو کے باوجود امدادی کارروائیاں جاری ہیں، خراب موسم اور دریا کی تیز روانی کے باعث باقی سیاحوں تک پہنچنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ یہ بڑا افسوس ناک سانحہ ہے، جس پر پوری قوم اشکبار ہے۔ تیز بارشوں کی وجہ سے موسم انتہائی خطرناک شکل اختیار کر چکا ہے۔ ایسے میں شہریوں کو احتیاط کا دامن ہر صورت تھامے رکھنا چاہیے۔

جواب دیں

Back to top button