Column

مصدق ملک کمیٹی کی رپورٹ اور کارروائی کی سفارش

مصدق ملک کمیٹی کی رپورٹ اور کارروائی کی سفارش
تحریر : امتیاز عاصی
امسال عازمین حج کی بہت بڑی تعداد فریضہ حج کی ادائیگی سے محروم رہ گئی تھی جس کی ذمہ داری کا تعین کرنے کے لئے وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی وزیر مصدق ملک کی سربراہی میں کمیٹی قائم کی تھی جس کا مقصد عازمین حج کو حج سے محروم رکھنے کا اصل ذمہ دار کون تھا۔ گو وزارت مذہبی امور اپنی مبینہ نااہلی کا ملبہ پرائیویٹ گروپس آرگنائزروں پر ڈالتی رہی ہے لیکن حقیقت میں دیکھا جائے تو اس کی ذمہ دار وزارت مذہبی امور تھی جس نے پرائیویٹ گروپس لے جانے والوں کو کئی ماہ تاخیر سے بکنگ کی اجازت دی تھی۔ سعودی حکومت کی تمام اسلامی ملکوں کے لئے یکساں پالیسی ہوتی ہے جس کے تحت اس کا یہ بہت پرانا مطالبہ چلا آرہا ہے کہ تمام عازمین حج کو نجی گروپس میں ہی بھیجا جائے۔ عازمین حج کو نجی گروپس میں بھیجنے کا یہ سلسلہ مسلم لیگ نون کی گزشتہ حکومت کے دور میں شروع ہو ا تھا۔ چنانچہ اس وقت کے وفاقی وزیر مذہبی امور اعجاز الحق نے سعودی حکومت کو یہ یقین دہانی کرائی تھی پاکستان بتدریج عازمین حج کو نجی گروپس میں بھیجنے کے انتظامات کرے گا۔ عمران خان دور کے وفاقی وزیر مذہبی امور نور الحق قادری نی بھی سعودی حکومت کو اس بات کی یقین دہانی کرائی تھی پاکستان وقت کے ساتھ تمام عازمین حج کو نجی گروپس میں بھیجنے کا انتظام کرے گا۔ وزارت مذہبی امور نے قومی اخبارات میں اشتہار دے کر عازمین حج کو اپنی رجسٹریشن کرانے کی ہدایت کی ہے عجیب تماشا ہے جو عازمین حج پہلے رجسٹریشن کرا چکے تھے اور حج سے محروم رکھے گئے انہیں بھی نئی رجسٹریشن کرانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ مصدقہ ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر مصدق ملک کمیٹی کے اجلاس میں وزارت مذہبی امور کے حکام کی سرزنش کی گئی جب کہ وزارت مذہبی امور کے حکام نے اجلاس میں ریگولر اسکیم کے عازمین حج کا کوٹہ بڑھانے کی تجویز پیش کی جسے رد کر دیا گیا۔ ریگولر اسکیم کے عازمین حج کا کوٹہ بڑھانے کا مقصد نجی گروپس میں جانے والے عازمین حج کا کوٹہ کم کرنا مقصود تھا مگر وزارت مذہبی امور کی تجویز کو پذیرائی نہیں مل سکی۔ حق تعالیٰ کو حاضر و ناظر جان کر کہتا ہے میرا کسی پرائیویٹ گروپ
آرگنائزر سے کسی قسم کا کوئی تعلق نہیں نہ ہی میرا کسی سے کوئی ذاتی مفاد ہے۔ اگر مفاد ہے تو صرف اللہ تعالیٰ کے مہمانوں کی خدمت ہے جو مجھ ایسے گناہ گار کے لئے بڑی سعادت ہے۔ یہ بات باعث شرم ہے وزارت مذہبی امور کے حکام کو امسال سعودی وزارت حج سے عازمین حج کا کوٹہ لینے کی درخواست کرنا پڑی اگر وزارت مذہبی امور اپنے امور درست طریقہ سے چلائے تو کسی کو سعودی وزارت حج منت سماجت کرنے کی چنداں ضرورت نہیں۔ سعودی حکومت کا یہ احسن اقدام ہے جس نے وزارت مذہبی امور کو نئی حج پالیسی 2026آئندہ ماہ جاری کرنے کو کہا ہے تاکہ تمام امور بروقت اور ٹھیک طریقہ سے چلتے رہیں۔ جن پرائیویٹ گروپس آرگنائزروں نے اپنے کوٹہ کے عازمین حج کے واجبات سعودی عرب بھیج دیئے تھے مگر ان کے عازمین حج سعودی عرب نہیں جا سکے تھے سعودی وزارت حج نے انہیں واجبات واپس لینے کی اجازت دے دی ہے۔ سوال ہے جو نجی گروپس اپنی رقوم واپس لے گئے پہلے سعودی وزارت حج ان کی رقم سعودی عرب میں حج مشن کو بھیجے گی جس کے بعد حج مشن کلیسٹر کے منظم کو وہ رقم واپس کرے گا جس کے بعد کلیسٹر کا منظم اپنے گروپ کے آرگنائزروں کو رقم بھیجے گا ڈالر کے ریٹس کے اتار اور چڑھائو سے انہیں مالی نقصان پہنچے کا احتمال ہے۔ وزارت مذہبی امور کی مبینہ نااہلی کا اندازہ اس امر سے لگایا جا سکتا ہے کئی سال قبل مدینہ منورہ میں پاکستان ہائوس کی بلند و بالا عمارت سعودی منصوبے میں آنے سے گرا دی گئی تھی اسی طرح دو سال پہلے پاکستان ہائوس نمبر دو کی عمارت منہدم کر دی گئی لیکن وزارت مذہبی امور ابھی تک پاکستان ہائوس کے لئے کوئی نئی عمارت خرید نہیں سکی ہے ۔1996 ء میں نگران حکومت کے دور میں اس وقت کے وفاقی وزیر سینیٹر حاجی ملک فرید اللہ خان کی دعوت پر سعودی وزیر حج خصوصی طورپر پاکستان آئے تھے اور یہاں آکر انہوں نے دس ہزار عازمین حج کا کوٹہ بڑھانے کا اعلان کیا تھا۔ بدقسمتی سے وزارت مذہبی امور جو بعض ایسے وزراء میسر آتے رہے ہیں جو نہ انگریزی اور نہ ہی اردو میں بات کرنے پر عبور رکھتے ہیں ان کی مبینہ نااہلی سے عازمین حج کے بہت سے امور تصفیہ طلب رہ جاتی ہیں۔ جیسا کہ سعودی حکومت نے وزارت مذہبی امور سے اگلے سال کی حج پالیسی جولائی میں اعلان کرنے کو کہا ہے جس کے بعد امید کی جا سکتی ہے عازمین حج کے معاملات
بروقت اور درست سمت چلنے میں دشواری کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا البتہ وزارت مذہبی امور کے جو لوگ عازمین حج کو حج سے محروم رکھنے کے ذمہ دار ہیں ان کے خلاف کارروائی کرنا بھی قرین انصاف کا تقاضہ ہے جسے پورا کرنا بہت ضروری ہے۔ وزارت مذہبی امور جس میں افسر برسوں سے تعینات ہیں انہیں بھی کسی دوسری وزارت میں بھیجنے سے معاملات مزید بہتر ہونے کی امید کی جا سکتی ہے۔ جو حج گروپ آرگنائزر عازمین حج کو مطلوبہ سہولتیں فراہم کرنے میں ناکام رہے ہیں وزارت مذہبی امور کو ان کے خلاف تادیبی کارروائی کرنا ہو گی ورنہ عازمین حج یہ سمجھنے میں حق بجانب ہوں گے عازمین حج کو معاہدوں کے مطابق مطلوبہ سہولتیں مہیا نہ کرنے والے حج گروپ آرگنائزر یہ سارا کام وزارت مذہبی امور کے بعض افسران اور اہل کاروں کی مبینہ ملی بھگت سے کرتے ہیں۔ وزارت مذہبی امور کو وفاقی وزیر مصدق ملک کمیٹی کی رپورٹ جلد از جلد پبلک کرنی چاہیے تاکہ عوام یہ جان سکیں عازمین حج کی اتنی بڑی تعداد کو حج سے محروم رکھنے کا اصل ذمہ دار کون ہے۔ وزارت مذہبی امور کو ایسے عازمین حج جو حج سے محروم رکھے گئے ہیں انہیں نئی رجسٹریشن سے مستثنیٰ رکھنا چاہیے۔ وزارت مذہبی امور کے پاس ایسے عازمین حج کا ڈیٹا موجود ہے تو نئی رجسٹریشن کا کوئی جواز نہیں۔

جواب دیں

Back to top button