
سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں نظر ثانی کیس کی سماعت مکمل ہوگئی۔
سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں کے کیس میں اٹارنی جنرل کے دلائل مکمل ہوگئے۔ ان دلائل کے ساتھ ہی مخصوص نشستوں نظر ثانی کیس کی سماعت مکمل ہوگئی۔
اس موقع پر جسٹس امین الدین خان نے کہاکہ کچھ دیر میں مختصر فیصلہ سنائیں گے۔
قبل ازیں مخصوص نشستوں کا نظرثانی کیس سننے والے آئینی بینچ کے گیارہ ججوں میں شامل جسٹس صلاح الدین پنہور نے کیس سننے سے معذرت کی۔ جسٹس صلاح الدین پنہور نے کہا کہ حامد خان ایڈووکیٹ نے ان پر اعتراض کیا، عوام میں جج کی جانبداری کا تاثر جانا درست نہیں ہے اس لیے بینچ میں نہیں بیٹھ سکتا، بینچ ٹوٹنے کے بعد آئینی بینچ نے وقفہ کیا اور دس ججوں کے ساتھ دوبارہ سماعت شروع کی۔
حامد خان ایڈووکیٹ نے اپنے دلائل میں کہا کہ قاضی فائز عیسیٰ کیس میں طے ہو چکا کہ اصل کیس سننے والے ججوں کی تعداد سے کم ججز نظرثانی نہیں سن سکتے، 13 ججوں کے فیصلے پر نظر ثانی 10 جج نہیں کر سکتے۔
حکومتی متاثرہ ارکان کے وکیل مخدوم علی خان نے اپنے دلائل میں کہا کہ اگر کوئی جج کیس سننے سے معذرت کر لے تو بقیہ ججوں کا بینچ فل کورٹ ہی تصور کیا جاتا ہے، دو جج پہلے فیصلہ دے چکے، آج ایک جج نے معذرت کی ہے۔
عدالت نے آئینی بینچ کی تشکیل پر حامد خان کا اعتراض مسترد کردیا تھا۔