یورینیم کریں ارسال بطور نسوار

یورینیم کریں ارسال بطور نسوار
تحریر : سیدہ عنبرین
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ آج کل غصے میں وہ بنے ہوئے ہیں جس کے گوشت سے تیار کردہ برگر امریکہ اور یورپ میں بہت مقبول ہے اور خوب شوق سے کھایا جاتا ہے۔ ٹرمپ نے جنگ بندی کا ٹویٹ جاری کرنے کے بعد اس کا کریڈٹ لینے کی کوشش کی، لیکن دنیا خوب جانتی ہے کہ جنگ کے تیسرے روز اسرائیلی عورتیں، بچے، نوجوان، بوڑھے بلبلاتے ہوئے سڑکوں، بازاروں میں نکل آئے تھے۔ وہ ایران سے معافی مانگ رہے تھے۔ نتین یاہو پر تین حرف بھیج رہے تھے اور اس کے ساتھ ساتھ ٹرمپ کو کوسنے دے رہے تھے۔ نتین یاہو نے ایرانی میزائلوں کی برسات کے نتیجے میں ہونے والی تباہی دیکھ کر امریکہ کو جنگ میں گھسیٹنے کی کوشش شروع کر دیں، کیونکہ اس کا پہلا منصوبہ بری طرح پٹ گیا تھا، اس کا خیال تھا کہ وہ پہلے حملے میں ایرانی سول و ملٹری قیادت کو تباہ کر دیگا۔ اس کا پہلا حملہ کامیاب رہا، لیکن ایران فوراً سنبھل گیا اور اس نے امریکہ کے لونڈے اسرائیل کو دن میں تارے دکھا دئیے، اسرائیل کے منہ پر ایسا زناٹے دار تھپڑ آج تک نہ پڑا تھا، اس کا سر چکرا گیا۔ اس کا خیال تھا کہ وہ اڑتالیس گھنٹوں میں ایران کو فتح کر کے اپنی فوجیں اتار دیگا۔ اسی خیال کے تحت اس نے اپنے بیٹے کی شادی کی تقریب کیلئے تل ابیب کا بہترین ہوٹل بک کر لیا اور دعوتی کارڈ تقسیم کرا دئیے۔ اسرائیلی وزیراعظم بیٹے کی شادی کی تقریب سجانے کے خواب دیکھ رہا تھا کہ ایک ایرانی میزائل اس کے بیڈ روم کی کھڑکی کے قریب آکر لگا تو اس کے چودہ طبق روشن ہو گئے۔ ایک میزائل تل ابیب کے اس ہوٹل کی چھت پھاڑ کر فرش میں دھنس گیا جبکہ ایک اور میزائل اسی ہوٹل کی ایک دیوار سے داخل ہوا اور تمام دیواریں توڑتا ہوا ہوٹل کی پارکنگ میں جا پار ک ہوا۔ یہ سب دیکھ کر نتین یاہو کے اوسان خطا ہو گئے۔ اس نے ایک فون پر ٹرمپ سے کہا کہ ہمیں ایرانی میزائلوں سے بچائو، ٹرمپ کا خیال تھا کہ اسرائیل، ایران کو جلد یا بدیر فتح کر لے گا۔ لیکن ایران نے فتح میزائل چلا دئیے۔ اسرائیل کے چھ شہروں میں ساٹھ سے زیادہ ملٹری اور دفاعی تنصیبات کو نشانہ بنایا۔ اسرائیل میں ہر رات قیامت کی رات بن گئی۔ ہزاروں افراد شکستہ گھر چھوڑ کر پناہ گاہوں میں منتقل ہونے پر مجبور ہوئے۔ پناہ گاہوں کے مناظر سوشل میڈیا کے ذریعے دنیا تک پہنچے تو دیکھا انسان اور ان کے پالتو ہم بستر تھے، اسرائیلی کتوں سے زیادہ کمینے ثابت ہوئے۔
ٹرمپ نے اپنی شرائط پر معاہدے کیلئے وقت دیا تو نتین یاہو کے ہوش اڑ گئے، اس نے گھبرائی ہوئی آواز میں کال کرتے ہوئے کہا دو ہفتوں میں تو اسرائیل کا نام و نشان مٹ جائیگا۔ ہم اتنا انتظار نہیں کر سکتے۔ دو روز کے اندر ایران پر حملہ کرو ورنہ ہم خود ایسا کریںگے، ٹرمپ بلیک میل ہوا اور اس نے ایران کی نیو کلیئر تنصیبات پر حملہ کر دیا، لیکن نتیجے میں اسے مزید عزیمت ملی۔ یہ اسرائیل اور امریکہ کی بہت بڑی ناکامی تھی۔ یورپ نے بھی اسے دیکھ کر انگلیاں دانتوں تلے داب لیں۔ ایران نے اس حملے کے ٹھیک اگلے روز میزائلوں کی برسات بڑھادی تو سب کا پتہ پانی ہو گیا۔ ایران نے اپنے اعلان کے مطابق قطر کی العدید امریکی بیس پر میزائل داغ دئیے۔ جن کے خطرے سے ڈر کر امریکہ نے اپنے جنگی جہاز اور ہزاروں سپاہ وہاں سے پہلے ہی ہٹا لیے تھے۔ لیکن ان میزائلوں کی زد میں ایک قیمتی امریکی جہاز آگیا اور تباہ ہو گیا۔ یہاں امریکہ کے ہاتھ پائوں پھول گئے، کیونکہ ایران نے واضع کر دیا تھا کہ وہ مڈل ایسٹ میں ہر امریکی بیس پر حملہ کرے گا۔ امریکی جہازوں کے ایرانی نیو کلیئر تنصیبات پر ناکام حملے کے بعد امریکی بیس پر ایرانی حملے نے امریکہ کی طاقت کا گھمنڈ پاش پاش کر دیا، رہی سہی کسر اس وقت پوری ہوگئی جب ایرانی وزیر خارجہ روس پہنچے تو ایک روسی اعلیٰ شخصیت نے اعلان کر دیا کہ ضرورت پڑنے پر روس اپنا ایٹم بم ایران کو دے سکتا ہے۔
امریکہ اور اسرائیل کو اس روز یقین ہو گیا اب کسی بھی رات اسرائیل پر ایٹم بم کا حملہ ہو سکتا ہے، پس اسرائیل کو صفحہ ہستی سے مٹنے سے بچانے کیلئے ٹرمپ نے سعودی عرب، قطر اور روس سے رابطہ کر کے جنگ بندی کی درخواست کی، جیسے ایران نے یہ کہہ کر پہلے رد کیا کہ جنگ اسرائیل نے شروع کی تھی اب ہم اپنی مرضی سے بند کرینگے، اس کے ساتھ ہی میزائلوں کا ایک اور چھٹا مار دیا، جس سے اسرائیل کی چیخیں نکل گئیں، ٹرمپ حواس باختہ ہو گیا۔
قطر، سعودی عرب اور روس نے ایران کو جنگ بندی پر راضی کیا تو ٹرمپ نے جنگ بندی ٹویٹ سے اپنے نوبل پرائز سی وی کو بہتر بنانے کی کوشش کی، لیکن وہ اس میں اسی طرح نا کام رہا جیسے پاک، بھارت جنگ بند کرانے کی معاملے میں اس کے کردار کی بھارتی وزیر اعظم مودی نے نفی کر دی اور بتایا کہ پاک، بھارت جنگ بندی کیلئے بھارت نے ٹرمپ کو کبھی فون نہیں کیا، جنگ بندی پاک، بھارت ڈی جی ایم اوز کی میٹنگز کے بعد ہوئی۔
اسرائیل کے زور دینے پر امریکہ نے ایران پر حملہ کیا، جس سے اشارہ ہوتا ہے کہ ٹرمپ کے بچے کچھے بال نتین یاہو کے قدموں تلے ہیں۔ ایسا کیوں ہے؟، یہ اہم سوال اب دنیا اٹھا رہی ہے، کچھ من چلے تو کہتے نظر آتے ہیں شاید ٹرمپ کی قابل اعتراض ویڈیوز نیتن یاہو کے پاس ہیں، اس نے وہ مارکیٹ کر دیں تو ٹرمپ کا مواخذہ ہو سکتا ہے۔ میں اس خیال سے متفق نہیں، امریکہ اور امریکی صدر ٹرمپ تو خاص طور پر پہلے ہی ننگے ہیں، اب یہ مزید ننگے ہو جائیں تو انہیں کیا فرق پڑے گا۔ درمیان میں ایک کچھا ہی رہ گیا ہے، کچھا اترنے کا ڈر شریف آدمی کو، غیرت مند انسان کو ہوتا ہے، بے غیرتوں کو نہیں۔
ایران کی فتح پر پاکستان میں امریکی اور اسرائیل گماشتوں کے گھروں میں سوگ ہے، اسی قبیل سے تعلق رکھنے والے ایک پیلے دانشور ایک نیلے ٹی وی چینل پر بیٹھ کر کہہ رہے تھے ایران کو پچاس برس ہو گئے یورینیم افزدہ کرتے ابھی تک اس سے ایٹم بم نہیں بنا تو وہ چھوڑ دے اس کام کو، وہ سخت برہم تھے۔ ایران کو چاہیے کہ وہ ہماری اس دانشور کو اپنے چار سو کلو گرام یورینیم میں سے تھوڑا سا بطور نسوار بھیج دے اور ایٹم بم کہاں چھپا رکھا اس کی اطلاع بھی انہیں دے تا کہ وہ یہ خبر اسرائیل اور امریکہ کو پہنچا کر حق خدمت حاصل کریں۔