Column

بھارتی حمایت یافتہ 11خوارج ہلاک، میجر معیز اور جوان شہید

بھارتی حمایت یافتہ 11خوارج ہلاک، میجر معیز اور جوان شہید
78 سال قبل تقسیم ہند کے نتیجے میں پاکستان اور بھارت کا قیام عمل میں آیا۔ اُس وقت سے لے کر آج تک بھارت پاکستان کے وجود کو دُنیا کے نقشے سے مٹانے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہا اور سازشوں کے جال بُنتا چلا آرہا ہے۔ اس نے پاکستان کے خلاف ہر طرح کے ہتھکنڈے اور حربے آزمائے۔ جنگیں مسلط کیں۔ اپنے حواری ممالک کے ساتھ مل کر سازشیں رچائیں۔ پاکستان کے خلاف جھوٹ در جھوٹ گھڑا۔ پروپیگنڈوں کا بازار گرم رکھا۔ ملک میں اپنے زرخرید غلاموں کے ذریعے انتشار پھیلانے کی سازشیں کیں۔ ہر بار ہی اسے منہ کی کھانی پڑی۔ افواج پاکستان نے بھارت کی تمام تر سازشوں کا توڑ کیا۔ سوشل میڈیا کے ذریعے پاکستان کے نوجوانوں کے ذہنوں میں سلامتی کے اداروں کے خلاف زہر گھولنے کی کوشش کی۔ اپنے ڈیجیٹل دہشت گردوں کے ذریعے سماجی ذرائع ابلاغ پر جھوٹ کا لامتناہی سلسلہ چلایا، اس سازش کو بھی افواج پاکستان نے قوم کی حمایت سے ناکام بنایا۔ گزشتہ ماہ جدید دور میں بھارت نے پھر پاکستان پر جنگ تھوپنے کی کوشش کی تھی، اپنے عساکر کی عددی برتری اور جدید ہتھیاروں کے غرور میں مبتلا بھارت کا تکبر پاکستان کے چند گھنٹوں کے جوابی حملوں میں ٹوٹ کر رہ گیا اور یہ جنگ بندی کے لیے امریکا کی منت و ترلے کرتا نظر آیا۔ قبل ازیں چار روز تک مسلسل بھارت پاکستان پر حملہ آور رہا۔ جدید طیاروں اور ڈرونز سے حملے کیے، جنہیں ہماری بہادر افواج نے انتہائی مہارت سے ناکام بنایا۔ پاکستان کے امن کا دشمن بھارت پچھلے کافی سال سے پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیاں کروارہا ہے۔ بلوچستان میں اس نے اپنے فنڈز پر پلنے والے دہشت گردوں کے ذریعے بہت سارے بے گناہ انسانوں کو موت کی نیند سُلایا ہے۔ وہاں اپنے زرخریدوں کے ذریعے پس ماندگی کے شکار لوگوں کو محرومیوں کے نام پر ہتھیار اُٹھانے پر اُکسایا۔ کے پی کے میں بھی بھارت کے حمایت یافتہ خوارج سالہا سال سے بے گناہ شہریوں اور سیکیورٹی فورسز کی زندگیوں کے درپے ہیں۔ پاکستان کی افواج پچھلے تین، ساڑھے تین سال سے سر اُٹھانے والے دہشت گردی کے عفریت کو قابو کرنے کے لیے سنجیدگی سے کوشاں ہیں اور انہیں اس حوالے سے بڑی کامیابیاں مل رہی ہیں۔ بہت سارے خوارج کو جہنم واصل اور گرفتار کیا جاچکا ہے۔ ان کے ٹھکانوں کو برباد کیا جاچکا ہے۔ کافی سارے علاقے ان کے ناپاک وجود سے پاک کروائے جاچکے ہیں۔ ان کے خلاف آپریشنز جاری ہیں۔ گزشتہ روز بھی جنوبی وزیرستان میں بھارتی حمایت یافتہ خوارج کے خلاف آپریشن میں بڑی کامیابی ملی، 11دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا گیا جب کہ میجر معیز سمیت دو جوان شہید ہوئے۔ سیکیورٹی فورسز نے خیبرپختونخوا کے ضلع جنوبی وزیرستان میں بھارت کے حمایت یافتہ خوارج کے خلاف بڑا آپریشن کیا اور اس دوران 11دہشت گرد ہلاک ہوگئے جب کہ فائرنگ کے تبادلے کے نتیجے میں بھارتی فضائیہ کے پائلٹ ابھی نندن کو زندہ گرفتار کرنے والے پاک فوج کے میجر معیز اور لانس نائیک جبران شہید ہوگئے۔ آئی ایس پی آر سے جاری بیان کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے 24جون کو جنوبی وزیرستان کے علاقے سراروغہ میں خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر کامیاب آپریشن کیا، جس میں بھارتی پراکسی تنظیم فتنہ الخوارج سے تعلق رکھنے والے 11دہشت گردوں کو ہلاک کردیا گیا اور 7خوارج زخمی ہوگئے۔ آئی ایس پی آر نے بتایا کہ آپریشن کے دوران سیکیورٹی فورسز نے دشمن کی پناہ گاہوں کو موثر انداز میں نشانہ بنایا۔ بیان کے مطابق کارروائی کے دوران شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا، جس میں پاک فوج کے میجر سید معیز عباس شاہ اور لانس نائیک جبران اللہ مادر وطن پر قربان ہوگئے۔ آئی ایس پی آر نے بتایا کہ میجر معیز عباس شہید بہادر اور دلیر افسر کے طور پر جانے جاتے تھے، جنہوں نے خوارج کے خلاف متعدد آپریشنز میں جرأت و شجاعت کے جوہر دکھائے۔ 37سالہ میجر سید معیزعباس شاہ شہید کا تعلق پنجاب کے ضلع چکوال سے ہے، 14 سال دفاع وطن کا مقدس فریضہ سرانجام دیا۔ آئی ایس پی آر نے بتایا کہ 26سالہ لانس نائیک جبران اللہ شہید کا تعلق خیبرپختونخوا کے ضلع بنوں سے ہے اور انہوں نے 8سال تک وطن عزیر کے دفاع کے فرائض سرانجام دیے۔ سراروغہ کے علاقے میں سرچ اور سینیٹائزیشن آپریشن جاری ہے تاکہ کسی بھی باقی ماندہ بھارتی حمایت یافتہ دہشت گرد کو انجام تک پہنچایا جاسکے۔ آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج بھارتی حمایت یافتہ دہشت گردی کے ناسور کو ختم کرنے کے لیے پُرعزم ہیں اور ہمارے شہدا کی قربانیاں ہمارے اس عزم کو مزید مضبوط بناتی ہیں۔ سیکیورٹی فورسز کے آپریشن میں 11خوارج کی ہلاکت بڑی کامیابی ہے۔ میجر معیز اور لانس نائیک جبران اللہ کی شہادت پر پوری قوم افسردہ اور اُن کے اہل خانہ کے غم میں برابر کی شریک ہے۔ شہدا کی قربانیاں کبھی رائیگاں نہیں جائیں گی۔ عوام کو مادر وطن کے ایسے بہادر بیٹوں پر بے پناہ فخر ہے، ان کی قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ محب وطن عوام پاک افواج کے تمام افسران اور جوانوں کو قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور اُن کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ ملک سے فتنۃ الخوارج کا ناپاک وجود جلد ختم ہوگا۔ سیکیورٹی فورسز ان کے خلاف فیصلہ کُن کامیابیاں سمیٹیں گی۔ پاکستان پہلے بھی دہشت گردی کے جن کو تن تنہا بوتل میں بند کر چکا ہے۔ اس بار بھی ایسا کرنے میں انہیں مشکلات نہیں ہوں گی۔ پاکستان میں امن کی صورت حال جلد بہتر ہوگی اور ملک و قوم تیزی سے ترقی و خوش حالی کی راہ پر گامزن ہوں گے۔
ماحولیاتی آلودگی کا عفریت
پاکستان میں ماحولیاتی آلودگی کے حوالے سے صورت حال روز بروز گمبھیر ہوتی چلی جارہی ہے۔ آئے روز عالمی رپورٹس میں پاکستان کے شہروں کا شمار دُنیا کے آلودہ ترین شہروں میں ہوتا ہے۔ ماحولیاتی آلودگی کے سبب ہی بڑے پیمانے پر موسمیاتی تغیر دُنیا بھر میں رونما ہورہے ہیں۔ سخت گرمی اور سردی کے موسم دیکھنے میں آرہے ہیں۔ فصلوں اور انسانی صحتوں پر بُرے اثرات پڑ رہے ہیں۔ نت نئے امراض جنم لے رہے ہیں۔ قدرتی آفات زلزلوں، سیلابوں، سمندری طوفانوں میں ہولناک اضافہ ہوا ہے۔ اس سے دُنیا میں بڑی تباہیاں رونما ہوئی ہیں۔ پاکستان بھی ماحولیاتی آلودگی سے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں شامل ہے۔ یہاں پچھلے برسوں میں آنے والے سیلابوں نے بڑی تباہ کاریاں مچائی ہیں۔ ہزاروں زندگیاں ضائع ہوئیں۔ بڑے پیمانے پر فصلیں متاثر ہوئیں۔ مال مویشی سیلاب میں بہہ گئے۔ لاکھوں گھر سیلاب سے متاثر ہوئے۔ اب تک سیلاب متاثرین کی ٹھیک طور پر داد رسی نہیں ہوسکی ہے۔ دُنیا کو ماحولیاتی آلودگی کے سبب ہونے والے موسمیاتی تغیر کے سبب سنگین چیلنجز درپیش ہیں۔ دُنیا بھر کے ممالک اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے کوششوں میں مصروف ہیں۔ پاکستان میں بھی ماحولیاتی عفریت پر قابو کے لیے کوششیں جاری ہیں، لیکن تن تنہا یہ حکومت کے بس کی بات نہیں۔ عوام جب تک ذمے داری کا مظاہرہ نہیں کریں گے۔ اپنے گلی محلوں، سڑکوں، شہروں کی صفائی میں اپنا حصہ نہیں ڈالیں گے۔ صورت حال کسی طور بہتر نہیں ہوسکتی۔ جس طرح لوگ اپنے گھروں کو صاف ستھرا رکھتے ہیں، اسی طرح اپنے گلی محلوں، سڑکوں، شہروں کو بھی صاف ستھرا رکھنے میں معاون بنیں۔ کچرا اور گند پھیلانے سے اجتناب کریں۔ ڈسٹ بن میں ڈالیں۔ ماحولیاتی آلودگی کے سامنے درخت اور پودے موثر ہتھیار ہیں۔ حکومتی سطح پر شجرکاری مہمات کو رواج دیا جائے۔ ہر شہری اس میں اپنا بھرپور حصہ ڈالے۔

جواب دیں

Back to top button