
انڈیا کے زیرانتظام کشمیر سے تعلق رکھنے والے علیٰحدگی پسند رہنما شبیر احمد شاہ تہاڑ جیل میں نہایت علیل ہوگئے ہیں۔
متعدد عارضوں میں مبتلا شبیر شاہ کو 2017 میں انڈیا کی انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ یا ای ڈی نے منی لانڈرنگ کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔
ان کی بیٹی سحر شبیر شاہ نے سوشل میڈیا پر ان کے مناسب علاج اور خاندان کو ان تک رسائی کی اپیل کی ہے جس کے بعد کئی سیاسی رہنماوٴں نے انڈین حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ شاہ کو انسانی بنیادوں پر رہا کر دیا جائے۔
سحر نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو اپ لوڈ کی جس میں انھوں نے بتایا، ’پچھلے دو سال سے ایک فون کال بھی کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ وہ شدید بیمار ہیں، کئی سرجریاں تجویز کی گئی ہیں، لیکن نہ مناسب علاج دستیاب ہے اور نہ میڈیکل رپورٹس تک رسائی۔‘
انھوں نے اپنی اپیل کو ’ایک بیٹی کی فریاد‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’یہ کوئی سیاسی بیان نہیں نہ ہی کوئی قوم دشمن بات ہے، یہ انصاف، ہمدردی اور بنیادی انسانی اقدار کی پاسداری کے لیے ایک فوری اپیل ہے۔‘
ان کا کہنا تھا، ’اگر آپ کا دل ابھی بھی دھڑکتا ہے تو میری بات سُنیں، کیونکہ اس بار بھی خاموشی جیت گئی تو یاد رکھیں، آپ کو بتایا گیا تھا، آپ جانتے تھے اور آپ نے پھر بھی آنکھیں چُرا لیں۔‘
شبیر شاہ کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ ڈاکٹروں نے انھیں بتایا ہے کہ ابتدائی تشخیص سے پتہ چلا ہے کہ وہ کینسر میں مبتلا ہیں اور انھیں فوری علاج کی ضرورت ہے۔
انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ فاروق عبداللہ نے انڈین حکومت پر زور دیا کہ اگر شبیر شاہ کو کوئی لاعلاج بیماری لاحق ہے تو انھیں پیرول پر رہا کر دیا جائے تاکہ اس مشکل گھڑی میں ان کا خاندان ان کا خیال رکھ سکیں۔