Column

ایران، اسرائیل بحران: امریکا کا امن کیلئے پاکستان سے رابطہ

ایران، اسرائیل بحران: امریکا کا امن کیلئے پاکستان سے رابطہ
جنگیں کبھی بھی مسائل کا حل نہیں ہوا کرتیں، ان سے سوائے نقصان کے کچھ حاصل نہیں ہوتا، لیکن دُنیا میں کچھ ایسی جنونی اور ہٹ دھرم ریاستیں موجود ہیں، جو دوسروں پر جنگ مسلط کرکے اپنے مفادات حاصل کرنا چاہتی ہیں۔ بے گناہ انسانوں کی نسل کشی کرتے ہوئے اُنہیں ذرا بھی جھرجھری نہیں آتی۔ پوری کی پوری انسانی آبادیاں تاراج کر ڈالنے میں انہیں ذرا دُکھ نہیں ہوتا۔ بھارت اور ناجائز ریاست اسرائیل ایسے ہی ممالک ہیں، جنہوں نے ہمیشہ دوسروں پر جنگ تھوپنے کی کوشش کی۔ بھارت تو پاکستان اور چین پر بارہا جنگ مسلط کرنے کی کوششوں میں سبکیاں اُٹھا چکا ہے، بہت مار کھا چکا اور ذلیل و رُسوا ہوچکا ہے، لیکن اس کے باوجود وہ اپنی حرکتوں سے باز نہیں آتا۔ گزشتہ ماہ ہی پاکستان کے ہاتھوں اُسے تاریخ کی بدترین ہزیمت ملی ہے۔ اُس کی جنگ مسلط کرنے کی کوشش اُسی کے گلے کی ہڈی بن گئی۔ پاکستان پر چار روز تک حملہ آور رہا، اس کے حملوں کو مہارت کے ساتھ ناکام بنایا گیا۔ پاکستان نے جب جوابی حملہ کیا تو محض چند گھنٹوں میں غرور و تکبر میں لتھڑی ریاست گھٹنوں پر آکر امریکی صدر ٹرمپ سے جنگ بندی کی بھیک مانگ رہی تھی۔ درندہ صفت اسرائیل ویسے تو نصف صدی سے زائد عرصے سے مظلوم فلسطینی مسلمانوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑ رہا ہے۔ بے شمار بے گناہ مسلمانوں کو شہید کرچکا ہے۔ پچھلے ڈیڑھ سال سے فلسطینی مسلمانوں کی بدترین نسل کشی کررہا ہے۔ فلسطین کواس نے ملبے کے ڈھیر میں تبدیل کر ڈالا ہے۔ 50ہزار فلسطینی مسلمانوں کو شہید کر چکا ہے۔ پچھلے کچھ عرصے سے ایران کا دشمن بنا ہوا ہے اور گزشتہ دنوں اُس پر حملہ آور ہوا تو ایران کی جانب سے بھی اسرائیل کو دندان شکن جواب دیا گیا۔ دونوں طرف سے ایک دوسرے پر حملے جاری ہیں۔ دونوں جانب نقصانات ہورہے ہیں۔ اس جنگ سے دُنیا میں بدترین بحران نے جنم لیا ہے۔ ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ ختم کرانے کے لیے امریکا نے پاکستان سے رابطہ کیا ہے اور امن کوششوں کے لیے موثر کردار ادا کرنے کی مانگ کی ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے اس کا مثبت جواب دیا گیا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف اور امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے درمیان رابطہ ہوا ہے۔ وزیراعظم نے ایران اور اسرائیل کے درمیان سنگین بحران کے پُرامن حل کیلئے بات چیت اور سفارت کاری کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان موجودہ صورت حال میں امن کیلئے تعمیری کردار ادا کرنے کی خاطر تیار ہے، مشرق وسطیٰ کی صورت حال ناصرف خطے بلکہ پوری دنیا کیلئے تشویش ناک ہے جب کہ امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان ایران کے ساتھ جاری امن کوششوں میں اپنا کردار ادا کرتا رہے۔ اس موقع پر وزیراعظم اور امریکی وزیر خارجہ نے دونوں ملکوں کے درمیان عملی اقدامات پر بھی اتفاق کیا۔ وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری پریس ریلیز کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیراعظم کو جمعہ کی شام ٹیلی فون کیا، اپنی گرم جوش اور خوش گوار گفتگو کے دوران وزیراعظم نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ انہوں نے صدر ٹرمپ کی جرأت مندانہ قیادت کی تعریف کی اور سیکریٹری مارکو روبیو کی فعال سفارت کاری کو سراہا، جس نے پاکستان اور بھارت کو جنگ بندی مفاہمت تک پہنچنے اور دو جوہری ہتھیاروں سے لیس ریاستوں کے درمیان ایک بڑی تباہی کو روکنے میں اہم کردار ادا کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ صدر ٹرمپ کے پاکستان کے بارے میں مثبت بیانات جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے لیے سب سے زیادہ حوصلہ افزا ہیں، جو پاکستان اور بھارت کے درمیان بامعنی مذاکرات کے آغاز سے ہی ممکن ہوسکتا ہے۔ اس تناظر میں انہوں نے جموں و کشمیر، سندھ طاس معاہدہ، تجارت اور انسداد دہشت گردی سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل پر بھارت کے ساتھ بات چیت کے لیے پاکستان کی آمادگی کا اعادہ کیا۔ اس موقع پر مشرق وسطیٰ کی صورت حال بالخصوص ایران، اسرائیل بحران پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم نے مذاکرات اور سفارت کاری کے ذریعی اس سنگین بحران کا پُرامن حل تلاش کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان موجودہ صورتحال میں امن کے لئے کسی بھی کوشش میں تعمیری کردار ادا کرنے کے لئے تیار ہے جو ناصرف خطے بلکہ پوری دنیا کے لیے تشویش ناک ہے۔ تجارت پر صدر ٹرمپ کی توجہ کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور امریکا کو تجارت، سرمایہ کاری، توانائی، کان کنی، معدنیات اور آئی ٹی سمیت وسیع شعبوں میں باہمی فائدہ مند تعاون کو آگے بڑھانے کے لیے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ سلامتی اور انسداد دہشت گردی کے بارے میں وزیراعظم نے پورے ملک سی دہشت گردی کی لعنت بالخصوص بی ایل اے، ٹی ٹی پی اور دیگر عسکریت پسند گروپوں کے خطرے سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔ اس حوالے سے سیکرٹری مارکو روبیو نے پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی کوششوں کو سراہا اور پاکستان کو ایسے تمام خطرات سے نمٹنے کے لیی امریکا کی جانب سے مکمل تعاون کا یقین دلایا۔ وزیراعظم نے اس ہفتے کے شروع میں واشنگٹن میں صدر ٹرمپ اور چیف آف آرمی سٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کے درمیان انتہائی خوشگوار اور نتیجہ خیز گفتگو پر اطمینان کا اظہار کیا۔ وزیراعظم اور وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اس بات پر اتفاق کیا کہ دونوں ممالک کے درمیان بات چیت کو اب تمام شعبوں میں ٹھوس اقدامات میں تبدیل کیا جانا چاہئے۔ امریکی وزیر خارجہ کا وزیراعظم شہباز شریف سے رابطہ خوش آئند ہے۔ پاکستان امن کے لیے اپنا ہر ممکن کردار ادا کرے گا۔ دُنیا کو اس وقت امن کی جتنی زیادہ ضرورت ہے، اس سے قبل کبھی نہ تھی۔ دہشت گرد ریاست اسرائیل پوری دُنیا کے امن کے لیے خطرہ ہے۔ امریکا سے اُس کے بے حد قریبی تعلقات بھی ہیں۔ امریکا کو اسرائیل کو دُنیا کا امن سبوتاژ کرنے کی مذموم کوششوں سے نہ صرف روکنا چاہیے، بلکہ اس کی بے جا حمایت سے بھی گریز کرنا چاہیے۔ ایسے اقدامات کرنے چاہئیں کہ آئندہ اسرائیل دُنیا کے امن کو کسی طور زک نہ پہنچا سکے۔
بھارت میں مسلمانوں کیخلاف مذموم مہم: درجنوں مساجد، مزارات شہید
بھارت پہلے کی اقلیتوں کے رہنے کے لیے موزوں ملک نہ تھا، لیکن مودی کے 11سالہ دور اقتدار میں تو اسے اقلیتوں خصوصاََ مسلمانوں کے لیے جہنم میں تبدیل کر ڈالا گیا ہے، جہاں مسلمان بنیادی حقوق سے محروم ہیں، وہیں ظلم و جبر کے بدترین سلسلے بھی جاری ہیں۔ اُن کے ساتھ ہر شعبے میں بدترین تعصب برتا جارہا ہے۔ عیسائی، سکھ، پارسی اور دوسری اقلیتوں کا بھی حال کچھ اچھا نہیں، لیکن مسلمان خاص نشانے پر ہیں۔ بی جے پی دور میں مسلمانوں کی عبادت گاہوں، دینی تعلیمی مراکز کے خلاف مذموم مہم کا سلسلہ کافی سال سے چل رہا ہے۔ 1992ء میں شہید کی گئی بابری مسجد کی جگہ مندر کی تعمیر اور اس کا افتتاح گجرات کے قصائی کے پچھلے دور میں ہوا تھا۔ مودی کی سرپرستی میں اب بھی مساجد اور مدرسوں کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔ گزشتہ روز یو پی ( بھارت) میں ایک قدیم مدرسے کو بلاکسی سبب مسمار کر دیا گیا۔ یوپی میں ہی درجنوں مساجد، مدرسے اور مزارات کو شہید کیا جا چکا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارت میں ہندو انتہا پسند جماعت بی جے پی کی کٹھ پتلی مودی سرکار میں مسلمانوں کی مقدس املاک کو نشانہ بنانے کی منظم مہم جاری ہے۔ نریندر مودی کی حکومت میں ہندو انتہا پسندانہ پالیسیوں نے بھارت میں مسلمانوں کی زندگی اجیرن کردی ہے اور مسلمانوں کی مقدس املاک کو نشانہ بنانے کی منظم مہم زورشور سے جاری ہے۔ یو پی کے علاقے شراوستی میں 65سال پرانا تاریخی مدرسہ بغیر کسی مناسب قانونی کارروائی کے مسمار کر دیا گیا ہے۔ مودی سرکار نے وقف بل کے ذریعے پہلے بھی مسلمانوں کی مقدس املاک پر قبضہ کرنے کی راہ ہموار کی ہے۔ یو پی مدرسہ بورڈ پر مدارس کو غیر قانونی قرار دینے کا دبا ڈالا جا رہا ہے۔ مودی سرکار مدارس کی رجسٹریشن کے لیے شفاف نظام بنانے کے بجائے مذہبی مقامات کو گرا رہی ہے۔ ٹائمز آف انڈیا کے مطابق الٰہ آباد ہائی کورٹ نے یوپی حکام کو شراوستی میں مدارس کے خلاف کسی قسم کی کارروائی نہ کرنے کا حکم دیا، اس کے باوجود یوپی انتظامیہ نے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مدارس کو روند ڈالا۔ دکن ہیرالڈ کے مطابق شراوستی میں اب تک 28مدرسے، 9مساجد، 6 مزارات اور ایک عیدگاہ کو شہید کیا جا چکا ہے، جو مسلم تشخص کو مٹانے کی ایک منظم سازش کا حصہ ہے۔ مودی کی مسلم مخالف مہم بھارت میں اقلیتوں کے لیے سنگین خطرے کی علامت بن چکی ہے۔ یہ امر بھارت میں بسنے والے مسلمانوں کے لیے لمحہ فکر ہونے کے ساتھ تشویش ناک بھی ہے۔ بھارت میں یہ طرز عمل بغاوت کو ہوا دے رہا ہے۔ ہندو انتہاپسندی کا زور بھارت کو لے ڈوبے گا۔

جواب دیں

Back to top button