ایران کا اسرائیل کو منہ توڑ جواب

ایران کا اسرائیل کو منہ توڑ جواب
غرور، تکبر اور رعونت قدرت کو ہرگز پسند نہیں، اس لیے ہمیشہ متکبر اور مغرور کا سر ناصرف نیچے ہوتا بلکہ بدترین ذلت و رُسوائی بھی اُس کا مقدر بنتی ہے۔ گزشتہ ماہ بھارت نے اپنی عسکری عددی برتری، جدید ہتھیاروں، طیاروں، میزائلوں، ڈرونز وغیرہ کی بناء پر پاکستان پر حملہ کیا اور اپنے تئیں تصور کرلیا کہ جلد ہی وطن عزیز کے خلاف کامیابی حاصل کرلے گا۔ اس کا جواز 22اپریل کو پہلگام حملے کو بنایا، جو بھارت کے فالس فلیگ آپریشنز میں ایک نیا اضافہ تھا، جس کا بھانڈا بیچ چوراہے پر پھوٹا۔ حالانکہ پاکستان نے اس معاملے پر غیر جانبدار تحقیقات کی پیشکش بھی کی تھی، لیکن غرور میں ڈوبا بھارت اس بات کو کسی خاطر میں نہیں لایا۔ پاکستان پر حملہ آور ہوا، شہری آبادی کو نشانہ بنایا۔ 40بے گناہ پاکستانی شہریوں کو شہید کیا۔ پاکستان نے اپنا دفاع بہترین انداز میں کرتے ہوئے 6بھارتی طیارے اور ڈھیر سارے ڈرون مار گرائے۔ جب پاکستان بھارت کے مسلسل چار روز تک جاری رہنے والے حملوں کے جواب میں دشمن پر حملہ آور ہوا تو محض چند گھنٹوں میں بھارت کے غرور کا بُت پاش پاش ہوکر بکھر گیا۔ منت ترلے پر اُتر آیا اور امریکا کے جنگ بندی کرانے کے لیے پائوں پکڑنے لگا۔ جنگ بندی ہوئی تو دشمن کی سانس میں سانس آئی۔ اس سے قبل تاریخ کی بدترین ذلت اور رُسوائی اس کا مقدر بن چکی تھی۔ پچھلے چند روز سے اسرائیل اپنی طاقت کے زعم میں ایران پر کچھ نام نہاد مہذب ملکوں کی پشت پناہی میں حملہ آور ہے۔ دہشت گرد ملک اسرائیل کے حملوں میں ایران کے فوجی سربراہ سمیت 224شہری شہید ہوچکے ہیں۔ ایران نے بھی ناجائز ریاست کو کرارا اور بھرپور جواب دیتے ہوئے وہ بڑے حملے کیے ہیں۔ جس میں متعدد اہم عمارتیں تباہ ہوگئی ہیں۔ درجنوں اسرائیلی مر چکے ہیں۔ سیکڑوں زخمی ہیں جب کہ اہم تنصیبات بھی ایرانی حملوں کی زد میں آئی ہیں۔ ایران کے تابڑ توڑ حملوں نے اسرائیل کے غرور و تکبر کے بُت کو ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالا ہے۔ اسرائیل پر ایران کی ہیبت طاری ہوچکی ہے۔ مظلوم فلسطینیوں کی آہیں رنگ لانے لگی ہیں۔ اسرائیل خاتمے اور نیست و نابود ہونے کی طرف بڑھ رہا ہے۔ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی اور ایک دوسرے پر میزائل و فضائی حملے جاری ہیں، اسرائیلی ڈیفنس فورسز نے گزشتہ رات گئے ایک بار پھر تہران پر فضائی حملے کیے اور ایران کے جوہری پروگرام سے منسلک عمارتوں کو نشانہ بنایا، جن میں وزارتِ دفاع بھی شامل ہے، ایرانی دارالحکومت تہران میں بھی دھماکوں کی آوازیں سنائی دیں جب کہ ایران نے اسرائیل پر جوابی کارروائی کرتے ہوئے اسرائیل پر میزائلوں کی نئی بارش کردی، میزائل اور ڈرون حملے کیے گئے۔ سرکاری ٹی وی کے مطابق 100سے زائد میزائل تل ابیب، حیفہ اور دیگر شہروں پر داغے گئے جبکہ وسطی اسرائیل میں بھی دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔ میزائلوں کے حملے کے بعد تل ابیب اور مقبوضہ بیت المقدس میں سائرن کی آوازیں سنائی دیتی رہیں، جس سے لوگوں میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا۔ تل ابیب میں دھماکوں کے بعد دھویں کے بادل چھاگئے، میزائل حملوں میں اسرائیلی جوہری تنصیبات ڈیمونا کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ ایرانی میڈیا نے سیکیورٹی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ اسرائیل پر عماد، غدر اور خیبر شکن میزائلوں کا استعمال کیا گیا۔ ایرانی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل کا ایک بڑا آئل ڈپو تباہ ہوگیا جبکہ متعدد عمارتیں کھنڈر بن گئیں۔ سپر سانک میزائل پر 7ٹن بارودی مواد لدا ہوا تھا۔ ایرانی حکام کے مطابق شمالی شہر حیفہ میں توانائی ڈھانچہ، اسرائیلی لڑاکا طیاروں کو تیل فراہم کرنے والی تنصیبات بھی نشانہ بنائی گئیں۔ ادھر اسرائیل نے ایرانی حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے شمالی حصے میں ایران کے جنگی طیارے دیکھے گئے ہیں۔ اسرائیلی حکام کے مطابق رات بھر جاری رہنے والے ایرانی میزائل حملوں کے نتیجے میں کم از کم 14افراد ہلاک ہوچکے اور 300سے زائد زخمی ہیں۔ اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ ایرانی حملوں کے بعد سے 35شہری لاپتا بھی ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ تل ابیب کے قریب شہر بیتیام میں 6افراد ہلاک ہوئے، 7افراد لاپتہ ہیں اور امدادی ٹیمیں تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے تلے تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ایمرجنسی سروسز اور مقامی اسپتال کے مطابق شمالی عرب شہر طمرہ میں بھی چار افراد ان حملوں میں ہلاک ہوئے۔ میزائل حملوں کے سائرن بجنے کے بعد اسرائیلی شہریوں کو بنکرز میں جانے کی ہدایات دی گئیں۔ ایران کی سلامتی اور خودمختاری پر حملہ کسی طور قابل برداشت نہیں کیا جاسکتا، اس لیے ایران اسرائیل کو منہ توڑ جواب دے کر اُس کو ذلت و رسوائی کی تاریکی کھائی میں دھکیل رہا ہی۔ ان شاء اللہ اس جنگ میں فتح ایران کا مقدر ہوگی۔ ظالم، درندے کے ہاتھ تاریخی رُسوائی آئے گی۔ فلسطینیوں کو آگ و خون میں نہلانے والے کی طاقت کا گھمنڈ پاش پاش ہوجائے گا۔ اسرائیل مکافاتِ عمل سے گزر رہا ہے، جس طرح ڈیڑھ سال سے زائد عرصے میں اُس نے مظلوم فلسطینی مسلمانوں کی نسل کشی کی ہے، جس بے دردی سے فلسطین کے انفرا اسٹرکچر کو تباہ و برباد کر ڈالا ہے، 50 ہزار سے زائد بے گناہ مسلمانوں کو شہید کیا ہے، اس کی سزا اسے ضرور ملے گی۔ قدرت ایران کی غیب سے مدد فرمائے گی۔ خود کو مہذب کہلانے والے ممالک جو اسرائیل کے پشت پناہ ہیں، تاریخ اُنہیں کبھی معاف نہیں کرے گی کہ ہمیشہ اُنہوں نے ظالم کو مظلوم اور مظلوم کو ظالم ٹھہرایا ہے۔ اس گناہ کی سزا مورخ انہیں ضرور دے گا اور ان کا شمار بھی ظالمین و منافقین میں ہوگا۔
پٹرول اور ڈیزل مہنگا
پاکستان میں مہنگائی کا پچھلے سات سال سے بڑا زور رہا ہے۔ غریبوں پر تاریخ کی بدترین مہنگائی اس دوران مسلط رہی، جس میں پچھلے کچھ عرصے کے دوران تھوڑی بہت کمی دیکھنے میں آئی۔ ہر شے کے دام گراوٹ کا شکار ہوئے۔ عوام کی سات برسوں کے دوران پہلی بار اشک شوئی ممکن ہوسکی۔ اس کا کریڈٹ بلاشبہ موجودہ حکومت کو جاتا ہے۔ غریب عوام توقع کرتے ہیں کہ گرانی میں مزید کمی واقع ہوگی، لیکن حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں آئندہ پندرہ روز کے لیے بڑا اضافہ کر دیا ہے، جس سے مختلف اشیاء کی قیمتیں بڑھنے کا اندیشہ ہے۔ اس سے گرانی خاصی بڑھ سکتی ہے، جو ظاہر ہے غریب طبقے کے لیے مشکلات کا باعث بنے گی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومت نے آئندہ 15 روز کے لیے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا اعلان کر دیا۔ آئندہ پندرہ روز کے لیے پٹرول کی قیمت میں 4روپے 80پیسے فی لٹر اضافہ کیا گیا ہے جبکہ ڈیزل کی قیمت میں فی لٹر 7روپے 95پیسے اضافہ کیا گیا ہے۔ وزارت خزانہ نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا ہے۔ پٹرول کی نئی قیمت 258روپے 43پیسے فی لٹر مقرر کی گئی ہے۔ ڈیزل کی نئی قیمت 262روپے 59پیسے فی لٹر ہوگئی ہے۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ عوام کے لیے خاصا گراں ثابت ہوگا۔ غریبوں کی اشک شوئی کے لیے اقدامات کی ضرورت ہے۔ اس وقت ملک کے غریب عوام تاریخ کے بدترین دور سے گزر رہے ہیں۔ اُن کے لیے روح اور جسم کا رشتہ اُستوار رکھنا خاصا دُشوار ترین ہوگیا ہے۔ حکومت عوامی مشکلات میں کمی کے لیے اقدامات کرے۔