تازہ ترینخبریںدنیا

ایران کے خلاف کامیاب ابتدائی حملہ کیا ہے، اسرائیلی عوام کو پناہ گاہوں میں رہنا ہوگا: یاہو

اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے کہا ہے کہ اسرائیل نے ایران پر ایک "انتہائی کامیاب ابتدائی حملہ” کیا ہے۔ یہ بیان آج جمعے کے روز ان اسرائیلی حملوں کے بعد دیا گیا جو ایران کے اندر مختلف مقامات پر کیے گئے۔ حملوں میں ایرانی عسکری رہنماؤں اور جوہری سائنس دانوں کی ہلاکت کے علاوہ، متعدد فوجی و جوہری تنصیبات کو بھی نشانہ بنایا گیا، جن میں نطنز کا جوہری مرکز شامل ہے۔ یہ ایران میں یورینیم کی افزدوگی کا سب سے بڑا مقام سمجھا جاتا ہے۔

نیتن یاہو نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا "ہم نے ایک انتہائی کامیاب ابتدائی حملہ کیا ہے… اور ہم مزید کامیابیاں حاصل کریں گے۔” اُنھوں نے کہا کہ ایران پر کیے گئے یہ ابتدائی حملے "انتہائی کامیاب” تھے۔ نتین یاہو نے اسرائیلی عوام سے کہا کہ وہ سلامتی سے متعلق عسکری ہدایات پر عمل کریں، کیوں کہ "شہریوں کو طویل وقت کے لیے پناہ گاہوں میں رہنا پڑ سکتا ہے۔” نیتن یاہو نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ "ایرانی حملوں میں اعلیٰ درجے کے کمانڈروں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔”

اس سے پہلے، یوٹیوب پر نشر کردہ ایک خطاب میں نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیلی حملے "چند دنوں تک جاری رہ سکتے ہیں، جتنا وقت بھی اس خطرے کو ختم کرنے کے لیے درکار ہو۔”

دو اسرائیلی حکام نے بتایا کہ اسرائیل آئندہ چند گھنٹوں میں ایرانی ردِعمل کی توقع کر رہا ہے، اور ممکن ہے کہ ایران سیکڑوں بیلسٹک میزائل داغے۔
اس حوالے سے اسرائیل کا کہنا ہے کہ اُسے ایران پر حملے کے سوا کوئی چارہ نہ تھا، کیونکہ اس کے پاس خفیہ معلومات تھیں کہ تہران جوہری ہتھیار کے حصول کی جانب "نقطہ عدم واپسی” کے قریب پہنچ چکا ہے۔

اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ "ایرانی نظام کئی دہائیوں سے جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے، دنیا نے سفارتی ذرائع سے اسے روکنے کی ہر ممکن کوشش کی، مگر اس نے انکار کر دیا۔” تاہم، فوج نے وہ مبینہ ثبوت ظاہر نہیں کیے جو حال ہی میں حاصل کیے گئے ہیں
فوج کے مطابق جنگ کے آغاز سے ایرانی نظام کی جانب سے ایسے ہتھیاری اجزا تیار کرنے کی کوشش میں نمایاں پیش رفت دیکھنے میں آئی ہے جو جوہری بم بنانے کے لیے استعمال کیے جا سکتے ہیں۔ فوجی بیان میں مزید کہا گیا کہ "گزشتہ چند مہینوں میں ایرانی جوہری پروگرام میں نمایاں تیزی آئی ہے، جس کے نتیجے میں تہران جوہری ہتھیار کے حصول سے کہیں زیادہ قریب ہو چکا ہے۔”

اسی دوران اسرائیلی سرکاری نشریاتی ادارے "ریڈیو کان” نے ایک اسرائیلی اہل کار کے حوالے سے اطلاع دی کہ اسرائیل نے ایران کے خلاف کارروائی سے قبل امریکا کے ساتھ مکمل ہم آہنگی کی تھی، اور امریکا کو حملے سے قبل آگاہ کیا گیا تھا۔ اس نامعلوم اہل کار نے کہا کہ اسرائیل اور واشنگٹن کے مابین اختلافات کی حالیہ خبروں میں کوئی صداقت نہیں، بلکہ وہ ایران کو گمراہ کرنے کے لیے ایک میڈیا چال کا حصہ تھیں۔

جمعہ کی صبح اسرائیل نے ایرانی دار الحکومت پر حملہ کیا، جس کے نتیجے میں تہران بھر میں دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔ اسرائیل نے کہا کہ اس نے جوہری اور فوجی اہداف کو نشانہ بنایا۔
یہ حملہ ایسے وقت میں ہوا جب ایران کے تیزی سے ترقی پذیر جوہری پروگرام کے باعث خطے میں کشیدگی اپنی انتہا کو پہنچ چکی ہے۔ جمعرات کو بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے گورنرز کے بورڈ نے بیس برس میں پہلی بار ایران کے عدم تعاون پر اسے تنبیہ کی۔

ایران نے فوری طور پر اعلان کیا کہ وہ ملک میں یورینیم افزودگی کے لیے تیسرا مرکز قائم کرے گا اور بعض پرانی سینٹری فیوج مشینوں کو جدید مشینوں سے بدل دے گا۔

اسرائیل کئی برسوں سے خبردار کرتا آیا ہے کہ وہ ایران کو جوہری ہتھیار بنانے کی اجازت نہیں دے گا، جبکہ تہران کا موقف ہے کہ اس کا مقصد جوہری ہتھیار حاصل کرنا نہیں۔

دوسری جانب، امریکا نے پہلے ہی ممکنہ واقعات کے لیے تیاری شروع کر دی تھی۔ اس نے عراق میں اپنے کچھ سفارت کاروں کو نکال لیا اور مشرق وسطیٰ میں موجود امریکی فوجی اہل کاروں کے اہلِ خانہ کو وہاں سے نکالنے کی کارروائیاں کیں۔

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا کہ اسرائیل نے ایران کے خلاف "یک طرفہ اقدام” کیا ہے اور امریکا کو بتایا کہ یہ حملے اس کی نظر میں ذاتی دفاع کے لیے ضروری تھے۔

روبیو نے وائٹ ہاؤس سے جاری ایک بیان میں کہا "ہم ایران کے خلاف ان حملوں میں شریک نہیں اور ہماری اولین ترجیح خطے میں موجود امریکی افواج کا تحفظ ہے۔” روبیو نے ایران کو خبردار بھی کیا کہ وہ امریکا کے مفادات یا شہریوں کو نشانہ نہ بنائے۔

ایرانی شہری جمعہ کی صبح دھماکوں کی آواز سے بیدار ہوئے۔ ایرانی سرکاری ٹیلی ویژن نے بھی ان دھماکوں کی تصدیق کی ہے۔

جواب دیں

Back to top button