دہشتگردوں کا صفایا

دہشتگردوں کا صفایا
تحریر : حسیب بٹر ایڈووکیٹ
دہشت گردی ہمارا سب سے بڑا مسئلہ ہے جس میں پاکستان نے دنیا بھر میں مثالی کردار ادا کیا ہے اور قربانیاں دی ہیں مالی جانی نقصان اٹھائے ہیں۔
ہم سب نے مل کر اپنے مستقبل کو بچانے کے لیے دہشت گردوں کا خاتمہ کرنا ہے حکومت کو دہشت گردوں کا قلع قمع کرنے کو اولین ترجیحات میں شامل کرنا چاہئے اور ملک میں تاجر برادری کا تحفظ بھی حکومت پر فرض ہے، کراچی میں اکثر تاجروں کو بھتے کی پرچیاں موصول ہوتی ہیں، تاجر برادری ملک کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے، ہمیں ارد گرد کے حالات پر نظر رکھنی ہے۔ کرایہ دار اپنے آپ کو لازمی پولیس اسٹیشن میں رجسٹرڈ کرائیں آج کل ہمارا ملک حالت جنگ میں ہے، خصوصی ایک ماہ سے حالات زیادہ خراب ہوئے ہیں۔ دہشت گردوں نے ہمارے مستقبل پر حملہ کیا ہے، اب ہم سب نے مل کر اپنے مستقبل کو بچانے کے لیے ان دہشت گردوں کا خاتمہ کرنا ہے۔ اس جنگ کو لڑنے اور سہولت کاروں کو جاننے کا آسان حل ہے کہ ہم اپنے اردگرد، خصوصی طور پر ہمسایوں پر نظر رکھیں، ہمیں پتہ ہونا چاہئے کہ ہمارے اردگرد کون رہ رہا ہے۔ اگر آپ کے اردگرد کوئی بھی برائی ہو رہی ہے تو اس کے بارے میں فوری پولیس کو بتائیں۔ سی پیک منصوبے سے پاکستان کی خطے میں اہمیت اور بڑھ رہی ہے جس کے نتیجے میں دہشت گردی میں اضافہ ہورہا ہے۔
بھارت دہشت گرد گروپوں کا سب سے بڑا سرپرست ہے ، سرحد پار دہشت گردوں کے کیمپ بدستور موجود ہیں ، دہشت گردی سے نمٹنے کے حوالے سے ہمسایہ ملک کی مخصوص سوچ نہ صرف خطے بلکہ خود اس کے اپنے مفاد میں بھی نہیں ہے بھارت پاکستان کے خلاف بیان دینے سے پہلے اپنے گریبان میں جھانکے ۔ بھارت کی سرزمین اب بھی پاکستان کے خلاف استعمال ہورہی ہے ہمسایہ ملک کو دہشت گردوں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لانی چاہیے، مقبوضہ کشمیر میں دہشت گردوں کو تربیت دے کر پاکستان کی طرف دھکیلا جارہا ہے، بھارت دہشت گرد گروپوں کا قلع قمع کرنے کے حوالے سے دوہرا معیار اختیار کر رہا ہے۔ سرحد پار دہشت گردوں کے کیمپ بدستور موجود ہیں اور دہشت گردی سے نمٹنے کے حوالے سے بھارت کی مخصوص سوچ خطے کے مفاد میں نہیں ہے کیونکہ یہ تنظیمیں خود بھارت کی اپنی اندرونی سلامتی کے لئے خطرہ بنی ہوئی ہیں۔ پاکستانی حکام نے کئی بار واضح طور پر اس بات کا عندیہ دیا ہے کہ ہم بھارت کے ساتھ تمام تر معاملات کو پر امن بات چیت اور افہام و تفہیم کے ذریعے حل کرنے کیلئے تیار ہیں لیکن کسی بھی قسم کے مذاکرات کے لئے تشدد اور دہشت گردی سے پاک ماحول ہونا ضروری ہے۔ سرحد پار دہشت گردوں کا ڈھانچہ بدستور پاکستان کے لئے خطرہ ہے۔ ریاست میں جاری درپردہ جنگ کو بدستور بھارت کی حمایت حاصل ہے اور وہاں مقیم دہشت گرد ریاست میں جمہوری عمل کو زک پہنچانے کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ قوم اپنی فوج کے ساتھ ہے، فوج کو سرحدوں پر فتح یاب ہونے کے بعد دہشتگردوں کا صفایا کرنا چاہئے۔